اشاعتیں

ستمبر 13, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

باپ کے کھانے کا خرچ بھی نہیں اُٹھاتا بیٹا ،شرمناک

80سالہ ایک بزرگ کے معاملے نے دہلی کے سینکڑوں بزرگ شہریوں ،بچوں،اور خواتین کے لئے کورونا دور میں قانونی راہ کو آسان بنا دیا عدالت کا کہنا ہے کہ وہ ایسے معاملوں کو ترجیحاتی طور سے سنے گی اور یہ شرمناک ہے کہ بیٹا باپ کے کھانے پینے کا خرچ نہیں اُٹھاتا دراصل یہ بزرگ ایک غیر سرکاری انجمن کو بے سدھ حالت میں سڑک پر بیٹھا ملا تھا جسے لاک ڈاﺅن کے دوران بیٹے نے کھانا دینے سے انکار کر دیا تھا روہنی عدالت نے اس غیر سرکاری انجمن کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے بیٹے کو طلب کر پھٹکار لگائی اور حکم دیا کہ وہ اپنے والد کو ہر ماہ 8ہزار روپئے کا گزارہ بھتہ دے ساتھ ہی اسے اپنے والد کا علاج بھی کرانا ہوگا ۔روہنی عدالت میں اس معاملے میں پروٹکشن افسر کو کہا ہے کہ وہ ہر پندرہ دن میں اس بزرگ کی خیر و عافیت جاننے کے لئے وہاں جا کر دیکھیں ساتھ ہی یہ بھی دیکھیں کہ گھر میں اس بزرگ کے ساتھ کیسا برتاﺅ ہے اگر بد سلوکی کی شکایت ملتی ہے تو فوراََ عدالت کو بتایا جائے 17اگست کو باہر ی دہلی کے ایک گاﺅں کے باہر یہ شخص بیٹھا ملا تھا اس نے بتایا تھا کہ میرا بیٹا یہاں چھوڑ گیا بزرگ نے پوری بات بتائی تب جا کر گزارہ بھتہ کے

راہل گاندھی کا راستہ صاف

مضبوط قیادت کو لے کر اُٹھے تنازعہ کے بعد کانگریس تنظیم میں بھاری تبدیلی ہوئی ہے انترم صدر سونیا گاندھی نے بڑی تبدیلی میں پانچ جنرل سیکریٹروں کی چھٹی کر دی ہے ۔اس میں خط لکھنے والے 23باغی نیتاﺅں میں شامل غلام نبی آزاد شامل ہیں کانگریس میں ناراض لیڈروں کی طرف سے لکھے خط کو لے کر اُٹھے تنازعہ کے بعد پارٹی لیڈر شپ نے خط پر دستخط کرنے والے لیڈروں کو پیغام دینے کے ساتھ تنظیم میں بھی جگہ نہیں دی ہے ۔اس سے صاف ہے کہ تاریخ میں سیاسی طور پر اپنے سب سے مشکل دور سے پارٹی گزر رہی ہے اور خط کا تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے اور کانگریس ورکنگ کمیٹی کی سات گھنٹے تک میٹنگ چلی اور کئی فیصلے ہوئے جن سے باغی نیتاﺅں کے لئے اشارے صاف تھے کہ پارٹی شاید اس وقت خطرہ مول لینا نہیں چاہتی تھی اور اس لئے نئے صدر کے چناﺅ تک سبھی کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم دھرایا تبدیلی کے ساتھ کانگریس نے صدر کے عہدے کے چناﺅ کے لئے سینٹرل چناﺅ اتھارٹی بھی تشکیل کر دی جس کے صدر مدھو سودن مشتری کو بنایا گیا ہے ۔اور سونیا گاندھی نے پارٹی صدر کو تنظیم سے جڑے کام میں صلاح دینے کے لئے کمیٹی بنائی حالانکہ یہ صاف کر دیا گیا ہے کہ یہ ک

کنگنا رناوت نے ادھو ٹھاکرے کا موازنہ راون سے کیا

کنگنا رناوت آج کل پھر سے سرخیوں میں ہیں اور مختلف معاملوں پر اپنی بے باک رائے اور زمانے بھر سے ٹکرانے کا ان کا حوصلہ دیکھ کر کچھ لوگ بھلے ہی اسے سیاست سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں لیکن اپنی اداکاری کے لئے تین قومی اور چار فلم فیئر حاصل کر چکی بالی ووڈ کی یہ اداکارہ اپنے کیرئیر کے ابتدائی دنوں سے ہی بالی ووڈ کی سرکردہ ہستیوں سے ٹکراﺅ مول لیتی رہی ہیں اس سے بھی بہت پہلے سے وہ بچپن سے ایک معاشرے کے برعکس بہتے ہوئے اپنا راستہ بناتی رہی ہیں 23 مارچ1987کو ہماچل پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے بھاولہ میں پیدا کنگنا باغیانہ رویہ انہیں کبھی راس نہیں آیا اور وہ اپنی مرضی کے لباس اور اپنے حساب سے پہننا اور جینا پسند کرتی ہیں ۔کنگنا نے احتجاج کے اپنے اس خوبی کو فلمی دنیا میں رہتے ہوئے بھی بنائے رکھا اور تمام طرح کے امتیاز کے خلاف کھڑی نظر آئیں چاہے وہ مرد ساتھی ہو یا سیاستداں ہو ۔تازہ معاملہ ان کا شیو سینا کے صدر اور وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف رویے کا ہے کنگنا رناوت اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ٹھاکرے کی قیادت والی سرکار کے درمیان سرد جنگ جاری ہے ۔انہوںنے مہاراشٹر سرکار پر تازہ نکتہ چینی کرتے ہوئے ادھو کا

کاٹجو کی سنئے !نیرب مودی کو بھارت میں انصاف نہیں ملیگا

سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے مفرور ہرا تاجر نیرو مودی کی حوالگی کے معاملے میں جمع کو ویڈیو لنک کے ذریعے لندن کی عدالت میں نیرو مودی کے حق میں بیان دے کر سب کو چونکا دیا ہے ۔وہ بچاو¿ فریق کے گواہ کے طور پر پیش ہوئے تھے کہا نیرومودی کو حوالگی کئے جانے پر بھارت میں انہیں غیر جانب دارانہ انصاف نہیں مل پائےگا ۔130منٹ کے بیان میں کاٹجو نے الزام لگایا بھارت میں عدلیہ نظام چوپٹ ہو گیا ہے ۔جانچ ایجنسیاں سی بی آئی اور ای وی نیتاو¿ں کے اشاروںپر کام کررہی ہیں ۔کاٹجو نے اپنے الزام کی حمایت میں کئی اور کیس اور اشوز کو رکھا جن میں 2019میں سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی بنچ کی طرف سے ایودھیا پر دیاگیا فیصلہ شامل ہے جنہیں بعد میں راجیہ سبھا کا ممبر بنادیا گیا ۔حکومت ہند کی طرف سے بحث کرتے ہوئے برطانیہ کی کراو¿ن وکالت سیوا نے کاٹجو نے تحریری زبانی دعووں کی مخالفت کی کہا کہ نیرو مودی کی بھارت میں مسلمانہ سماعت نہیں ہوگی کیوں کہ عدالت میں زیادہ تر لوگ کرپٹ ہیں ۔بیرسٹر ہیلن میلکم نے سوال کیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ آپ ایک خود پبلسٹی مین ہیں جو پریس کو بتانے کے مقصد سے کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان دیں گ

پی ایم کئیر فنڈ میں مبینہ دھاندلی بازی مصیبت بن سکتی ہے

پی ایم کئیر فنڈ میں مبینہ دھاندلی جم کھانہ قلب منجمنٹ کے لئے مصیبت بن سکتی ہے ۔کلب نے پی ایم کئیر فنڈ کے نام پر جمع رقم کا ایک حصہ دہلی حکومت کے کھاتہ میں جمع کرا دیا ۔فائننس کمیٹی چئیرمین نے اس کے لئے کل جی سی کی اجازت لینا بھی ضروری نہیں سمجھا جس وجہ سے چئیرمین کے خلاف کاروائی ہوسکتی ہے ۔ادھر ایک دوسرے معاملے میں کلب کے چیف اور چار منیجروں کو ملی دھمکی سے دہشت کا ماحول بن گیا ہے ۔الزام ہے کلب کمیٹی ملزم کوبچانے میں لگی ہے ۔یاد رہے کورونا کے چلتے جم کھانہ کلب نے پی ایم کئیر فنڈ کے نام پر قریب 75لاکھ رپئے جمع کئے تھے لیکن پیسہ تین مہینہ تک فنڈ میں جمع نہیں کرایا ۔جب ایک اخبار نویس نے انکشاف کیا تو 18اگست کی جی سی میٹنگ میں بتایا گیا کہ پیسہ جمع ہو گیا ہے مگر حقیقت میں ساٹھ فیصدی رقم پی ایم کئیر فنڈ میں جمع کرائی گئی ۔واقف کاروں کی مانیںتو یہ معاملہ پیسہ جمع کرانے والے ممبران کے ساتھ دھاکھا دھڑی کی گئی ہے ۔قانون کہتا ہے مالی مدد دینے والوں کی رضامندی کے بغیر دیگر کھاتوںمیں پیسہ جمع کرنا صحیح نہیں ہے ورنہ ان کے خلاف مقدمہ درج ہوسکتا ہے ادھر ایک دوسری واردات کو لیکر کشش کا ماحول ہے ۔کلب ک

کنگنا رنوت جانے انجانے میں شیو سینا کو سیاسی فائدہ پہوچا رہی ہے

اداکارہ کنگنا رنوت اور شیو سینا کے نیتا سنجے راوت 3ستمبر سے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کررہے ہیں ۔دونوںمیں سے کوئی بھی اپنے قدم پیچھے نہیں کھیچنا چاہتا ۔ایسے میں اس تنازعہ کے سیاسی فائدے کیا ہیں؟کنگنا نے سیو سینا ایم پی سنجے راوت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے ممبئی کو پی اوکے کہہ ڈالا ان کے اس بیان نے اس تنازعہ میں آگ میں گھی کاکام کیا ۔کانگریس اور این سی پی جو ریاست میں شیو سینا کی اتحادی پارٹیا ں ہیں اس لئے انہوں نے شیو سینا کی حمایت کی ہے لیکن مہاراشٹر میں بی جے پی نے پہلے ہی دن کنگنا رنوت کی حمایت کر ڈالی لیکن کنگنا کے پی او والے بیان کے بعد مہاراشٹر میں بھاجپا بیک فٹ پر آگئی ہے ۔کنگنا کی حمایت کررہے بھاجپانیتا رام قدم نے اچانک خاموشی اختیارکر لی ہے حالانکہ مہاراشٹر کے باہر بی جے پی نیتا ابھی بھی شوشل میڈیا پر کنگنا کی حمایت کررہے ہیں اس تنازعہ میں ایک بات سے سبھی کو تعجب ہو رہا ہے کہ پچھلے ایک ہفتہ سے شیو سینا کنگنا کے بیانات کو اتنی توجہ کیوں دے رہی ہے ؟اس سوال کا جواب تلاشتے ہوئے ہمیں کنگنا کے بیانوں سے شیو سینا کو ہونے والے امکانی درپردہ یا برائے راست سیاسی فائدے دکھائی دئیے ہیں ۔پہل