اشاعتیں

نومبر 17, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

فائدہ کے عہدے سے وابستہ ممبران پارلیمنٹ کی ڈسکوالی فائی

سرکار 65 سال پرانے اس قانون کو منسوخ کرنے کا پلان بنا رہی ہے جو فائدے کے عہدے پر ہونے کے سبب ممبران پارلیمنٹ کو ڈسکوالی فائی کرنے کی بنیاد فراہم کرتا ہے ۔وہ ایک نیا قانون لانے کا پلان بنا رہی ہے جو حالایہ ضروریات کے مطابق ہو ۔مرکزی آئینی وزارت کے آئین ساز محکمہ نے 16 ویں لوک سبھا میں کل راج مشر کی صدارت والی فائدے کے عہدوں پر بنی جوائنٹ کمیٹی کے ذریعہ کی گئی سفارشوں کی بنیاد پر ایم پی (نہ اہلیت روک تھام)بل ، 2024 کا مسودہ پیش کیا ہے اس مجوزہ بل کا مقصد موجودہ ایم پی (نہ اہلیت روک تھام)ایکٹ 1959 کی دفعہ - 3 کو نہ قابل عمل بنانا اور آرٹیکل میں دئے گئے عہدوں کی نگیٹیو فہرست سے ہٹانا ہے جس کی وجہ سے کسی عوامی نمائندوں کو نہ اہل ٹھہرایا جا سکتا ہے اس میں موجودہ ایکٹ اور کچھ دیگر قوانین کے درمیان تضاد کو دور کرنے کی بھی تجویز ہے جس سے نہ اہل قرارنہ دئے جانے کی واضح سہولت ہے۔ ڈرافٹ بل میںجنتا کی رائے سے اس قانون کی جگہ پر مرکزی سرکار کے نوٹیفکیشن سے آرٹیکل میں ترمیم کرنے کا حق دینے کی بھی تجویز ہے ۔مسودہ بل پر جنتا سے رائے مانگتے ہوئے محکمہ نے یاد دلایا کے ایم پی (نہ اہلیت روک تھام )ایکٹ ،195

وقت سے پہلے ہو سکتے ہیں دہلی اسمبلی چناﺅ!

دہلی اسمبلی چناﺅ کا بگل وقت سے پہلے بج سکتا ہے ۔واضح ہو کے پچھلی مرتبہ اسمبلی چناﺅ 8 فروری کو ہوئے تھے ریاستی چناﺅ کمیشن نے ابھی سے تیاری شروع کر دی ہے راجدھانی میں فروری2025 میں نئی اسمبلی کی تشکیل ہونی ہیں اسلئے جنوری کے آخر میں یا فروری کے شروع میں چناﺅ کی امیدیں ہیں لیکن ذرایع کی مانے تو چناﺅ دسمبر میں ہو سکے ہیں اس کے لئے ووٹر فہرست میں نظر ثانی کا کام شروع ہو چکا ہے 2019 میں اسمبلی چناﺅ 8 فروری کو ہوئے تھے اور اس کے بعد 11 فروری کو ووٹوں کی گنتی ہوئی تھی ۔یہ چناﺅ پہلے ہو سکتا ہے اس کا اشارہ دہلی چیف الیکٹرول افیسر دفتر کے خط نے قیاس آرائیوں کو ہوا دے دی ہے خط میں سبھی محکموں کے سربراہو ں سے اسٹاف کی پوزیشن مانگی گئی ہے اس سے چناﺅ ڈیوٹی طے کی جائے گی 10 سال سے دہلی کے اقتدار پر قابض عام آدمی پارٹی نے قبل از وقت چناﺅ کے امکان کو دیکھتے ہوئے چناﺅ کمپین بھی شروع کر دی ہے پارٹی لیڈر پدیاترائے کر رہے ہیں ۔اور بوتھ میپنگ بھی شروع کر دی ہے ادھر بھاجپا آپ کے نیتاﺅ کو توڑ کر اپنی پارٹی میں شامل کر رہی ہے تازہ مثال اشوک گہلوت کی ہے ۔قیاس لگائے جا رہے ہیں کے عام آدمی پارٹی اور اعتماد سے لبری

جھارکھنڈ میں زیادہ پولنگ سے کس کو فائدہ ملے گا!

جھارکھنڈ میں پہلے مرحلے کی اچھی پولنگ قابل ستائش ہے اس پٹھاری ریاست میں پولنگ کے قطعی نمبر دیر سے آے جو بہت جوش بھرنے والے ہیں جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم ضلع کے نکسلی متاثرہ علاقہ میں ماﺅ وادیوں کے چناﺅ بائیکاٹ کے با وجود پولنگ بوتھو ں پر لمبی قطاروں سے صاف ہے کے وہاں کی جنتا نے نکسلیوں کی دھمکی کی پرواہ نہیں کی اور کھل کر ووٹ ڈالا پہلے مرحلے میں 43 سیٹوں پر ہوئے پولنگ کا جائزہ سبھی پارٹیاں اس لحاظ سے کر رہی ہیں کے یہ چناﺅ 2019 کے مقابلے 20 فیصد زیادہ ہے 43 اسمبلی حلقوں میں پولنگ کا جوش نظر آیا چناﺅ کمیشن کے مطابق 66.48 فیصدی پولنگ درج کی گئی پچھلی مرتبہ ان سیٹوں پر 63.9 فیصد ووٹ پڑے تھے چناﺅ کمیشن کے مطابق نکسلی متاثرہ سیٹوں پر نکسلیوں کی دھمکیاں بے اثر رہی پہلے مرحلے میں پچھلی بار جے ایم ایم کانگریس اتحاد بی جے پی سے زیادہ سیٹیں لایا تھا لیکن اس مرتبہ 3فیصد زیادہ پولنگ کس کو جیتائے گی اس پر غور اور دعوی ہو رہے ہیں بی جے پی کا ایم ڈی اے اتحاد میں اسے اپنے لئے اور اس کا مخالف اتحاد اپنے لئے فائدے مند بتا رہا ہے ۔2019 میں پہلے فیز میں 38 سیٹ پر 63.75 پولنگ ہوئی تھی اس بار 38 اور باقی 5

مہاراشٹر کا اقتدار کس کے ہاتھ میں؟

23 نومبر کو مہاراشٹر کے اقتدار میں کون آئے گا یہ سوال مہاراشٹر اور سیاست میں دلچسپی رکھنے والے ہر آدمی جاننا چاہتا ہے اسمبلی چناﺅ میں کیا بحث چھڑی ہے اور چناﺅ میں کونسا فیکٹر کام کرے گا ۔کن برادریوں کا حساب کتاب چلے گا ۔مہاراشٹر میں کیا ہوگا مقابلے میں کون آگے ہے وغیرہ وغیرہ سوال پوچھے جا رہے ہیں کچھ ہی مہینے پہلے لوک سبھا چناﺅ میں مہا وکاس ادھاڑی کو ملی چیت کا سلسلہ وہ برقرار رکھے گا ۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والی مہایوتی سرکار نے ریاست بھر میں مختلف اسکیموں کو لاگو کرکے چناﺅ میں واپسی کی کوشش کی ہے ۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کے بی جے پی 2014 کے بعد مہاراشٹر میں بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے ۔اسلئے وہ اس چناﺅ میں بھی بڑی پارٹی کی شکل میں ابھرنے کی کوشش کرے گی ریاست میں کئی چھوٹی پارٹیاں بھی میدان میں ہے ۔ان کے علاوہ باغی بھی میدان میں ہیں یہ دونوں ہی اتحادیو ں کا تجزیہ بدل سکتی ہیں ۔مہایوتی (بھاجپا اتحاد)میں نظریات کی بھی تلخی بھی کھل کر سامنے آ رہی ہے ۔مہایوتی کے ساتھی اجیت دادا پوار اور ان کی پارٹی این سی پی کھل کر بی جے پی لیڈروں کے بیانوں کی مخالفت کر رہی ہے ۔شندے اور