اشاعتیں

جولائی 22, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ان تین بچیوں کی موت کا ذمہ دار آخر کون

یہ کتنے دکھ اور شرم کی بات ہے کہ تین بچیوں کی موت بھوک سے تڑپ تڑپ کر ہوگئی۔ یہ دل دہلانے والا واقعہ مشرقی دہلی کے منڈاولی گاؤں کے پنڈت چوک کے پاس ایک مکان میں ہوا۔منگلوار کو مردہ ملی ان بچیوں کے پوسٹ مارٹم کے بعد لال بہادر شاستری اسپتال نے دیش کو شرمسار کرنے والا یہ انکشاف کیا کہ بچیاں شکھا، مانسی اور پارل کے پیٹ میں کھانے کی کسی بھی چیز کا حصہ نہیں ملا یعنی ان کی موت بھوک کے سبب ہوئی۔ ڈاکٹروں کے مطابق انہیں کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا۔ دیررات جی ٹی بی اسپتال میں میڈیکل بورڈ نے دوبارہ پوسٹ مارٹم کرایا اس سے بھی بھوک سے موت ہونے کی تصدیق ہوئی۔ سینئر ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچیوں کے پیٹ میں اناج یا کوئی چکنی چیز دونوں نہیں تھی۔ سب سے چھوٹی بچی کا جسم اتنا کمزور تھا کہ اس کے ہاتھ پیر ڈھانچے جیسے دکھائی دے رہے تھے۔ بچیوں کے والد منگل مکان مالک مکل مہرہ کا رکشہ چلاتا تھا۔ کچھ دن پہلے سماج دشمن عناصر نے نشیلی چیز سنگھاکر رکشہ لوٹ لیا۔ وہ کمرے کا کرایہ بھی نہیں دے پا رہا تھا۔ منگل کی بیوی وینا نے پولیس کو بتایا کہ سنیچر کو مکان مالک نے کمرے سے نکال دیا۔ اس کے بعد منگل بیوی اور بچے پنڈت چوک میں

جمہوریت میں دھرنا مظاہرہ کو روکا نہیں جاسکتا

سپریم کورٹ نے جنتر منتر اور بورڈ کلب علاقوں میں دھرنا، مظاہرہ اور ریلیوں کو این جی ٹی کے ذریعے لگائی گئی پابندی پیر کو ہٹا لی ہے اور کہا کہ ان علاقوں میں احتجاجی مظاہروں پر مکمل پابندی نہیں لگا جاسکتی۔ بڑی عدالت نے مرکزی سرکار سے کہا کہ وہ اس طرح کے پروگراموں کو منظوری دینے کے لئے دو مہینے کے اندر گائڈ لائنس تیار کرے۔ جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے کہا احتجاجی مظاہرہ کا حق اور شہریوں کو پرامن طریقے سے رہنے کا حق کے درمیان ٹکراؤ کے پیش نظر متوازن رویہ اپنانا ضروری ہے۔ قابل ذکر ہے کہ نیشنل گرین ٹربیونل پچھلی 5 اکتوبر کو جنتر منتر کے آس پاس کے علاقہ میں دھرنے مظاہروں پر روک لگادی تھی۔ اسے ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے این جی ٹی نے کہا تھا کہ شہریوں کو جنتر منتر روڈ ایریا پر آلودگی سے پاک ماحول میں رہنے کا حق ہے لیکن ریاستی سرکار اس کی حفاظت میں نا کام رہی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی سمیت کئی انجمنوں نے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے۔ کیجریوال نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ دہلی کو پولیس راج میں بدلنے کی کوشش جمہوریت کے لئے خطرناک ہے۔ سووراج انڈیا نے بھی فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے

آخر رافیل جہاز کی سودے کی سچائی کیا ہے

رافیل جنگی جہازوں کی فرانس سے ہوئے حکومت ہند کے سودے پر پچھلے کئی دنوں سے مسلسل ہنگامہ جاری ہے۔ حکمراں بی جے پی اور بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے ایک دوسرے پر دیش اور پارلیمنٹ دونوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے ۔ بی جے پی کے چار ممبران پارلیمنٹ نے کانگریس صدر راہل گاندھی کے خلاف مخصوص اختیار عدولی کا نوٹس دے دیا ہے۔ کانگریس نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع نرملا سیتا رمن کے خلاف ایسے ہی نوٹس کی اجازت کے لئے باقاعدہ نوٹس دے دیا ہے۔ تنازع کی بنیادی جڑ ہے رافیل جنگی جہازوں کی قیمت۔ منگل کو یہ نوٹس اسپیکر کو ملکارجن کھڑگے نے دیا تھا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک اعتماد کی تجویز پر بحث کے دوران وزیر اعظم اور وزیر دفاع نے سودے کے بارے میں غلط جانکاری دے کردیش کو گمراہ کیا ہے۔ کانگریس نے دعوی کیا کہ جنگی جہاز کی قیمت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھارت ۔فرانس کے درمیان خفیہ معاہدہ کا حصہ نہیں تھی۔ جہاز کی قیمت بتائی جاسکتی ہے۔ معاہدے کے آرٹیکل ون میں لکھا ہے کہ دیش کی سکیورٹی سے جڑے معاملوں میں ایک کچھ اہم اطلاعات یا معلومات کو خفیہ زمرے میں رکھا گیا ہے۔ نوٹس کے مطابق ڈ

کوئی بھی قانون اپنے ہاتھوں میں نہیں لے سکتا

دیش میں بھیڑ کے تشدد کے معاملہ بڑھتے جارہے ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے تو آئے دن ایسی خبریں آرہی ہیں جن میں لوگوں کا مشتعل گروپ کسی مشتبہ یا بے قصور ،نہتے شخص کو اپنے حساب سے نپٹارہا ہوتا ہے۔ اس طرح کے واقعات میں لوگوں کی جان تک جا رہی ہے۔ پچھلے دنوں الور میں گؤ اسمگلنگ ہونے کے شبہ میں ایک شخص کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا۔ اس سے پہلے بھی دیش کے کئی حصوں میں ایسے واقعات ہوچکے ہیں جن میں کسی کو بچہ چور ہونے کے شبہ میں پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا یا دیگر اسباب سے ایسے واقعات قانون و نظام کی کھلی اڑانے والی اور ہندوستانی سماج کے چہرے کو داغدار کرنے کی شکل میں پیش کرنے والے ہیں۔پچھلے ہفتہ ہی سپریم کورٹ نے دیش کے الگ الگ حصوں میں بھیڑ تشدد کے ہاتھوں مارے جانے کے واقعات پر تشویش ظاہرکی تھی۔ سخت لہجے میں کہا تھا کہ جمہوریت میں کوئی بھی شخص قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا اور جمہوریت میں بھیڑ کو اس طرح کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے ان جرائم سے نمٹنے کے لئے سخت کارروائی کی گائڈ لائنس اور ہدایات جاری کی تھیں۔اسی لئے اس واقعہ کے بعد راجستھان سرکار کے خلاف توہین عدالت کی عرضی داخل کی گئی۔ اب اس معاملہ

70 years later Israel declared as Jewish State

The Parliament of Israel passed a law on Thursday which is historical in many ways. Despite, some people not liking it, this law defines Israel as the state of the Jewish people. After the passage of this law, the country has officially become the land of Jews.  Let me tell you that it has been made a Jewish state 70 years after the formation of the Israel on May 14, 1948. In the Parliament, 55 out of 62 people voted in favor of the resolution. Hebrew has now become the national language of the country, and official status of Arabic has been abolished by giving it a special status. This law defines the Israel as the homeland of the Jews.  After nearly eight hours of debate in parliament, this bill was passed. Two MPs abstained during the vote in Parliament. This legislation defined as the Basic Laws have constitutional status.  The Israeli Arab MPs and the Palestinians condemned this bill and called the legislation racist. During his address, Ayman Odeh, head of the Arab Joint L

ہندو طالبانی کہنے پر سپریم کورٹ کی پھٹکار

ایودھیا رام جنم بھومی سماعت کے دوران جمعہ 20 جولائی کو مسلم فریق کے وکیل کی ایودھیا میں متنازعہ ڈھانچے کو گرانے کے واقعہ کو ہندو طالبانی کارروائی بتانے پر جم کر ہنگامہ ہونا فطری ہی ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی والی تین ججوں کی بنچ نے اس معاملہ پر جیسے ہی سماعت شروع کی ہندو فریق کی جانب سے پیش وکیل وشنو شنکر جین نے بنچ سے کہا مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون کا ہندوؤں کو ہندو طالبانی کہنا بیحد غیر ضروری تھا۔ انہوں نے ہندوؤں کی بے عزتی کی ہے۔ اس لفظ سے انہیں گہرا صدمہ پہنچا ہے اور اس سے ہندوؤں کی ساکھ خراب ہوئی ہے۔ انہوں نے کورٹ سے ایسے لفظوں پر روک لگانے اور گائڈ لائنس دینے کی مانگ کی لیکن تبھی دھون کھڑے ہوگئے اور انہوں نے کہا وہ اپنی بات پر قائم ہیں۔ ان کی بات کو اس پس منظر میں دیکھا جائے جیسے بامیان میں مسلم طالبانیوں نے بدھ کی مورتی توڑی تھی ویسے ہی 6 دسمبر 1992 کو متنازعہ ڈھانچہ توڑنے والے ہندو طالبانی تھے۔ تبھی وکیل کشور چودھری دھون کی بات پر زور زور سے چلانے لگے۔ چودھری نے کہا کہ آپ پورے ہندو فرقہ کو ہندو طالبانی کیسے کہہ سکتے ہیں لیکن دھون الفاظ دوہراتے ہوئے اپنی بات پر قائم رہے۔ اس پ

کیتھولک بیشپ پر آبروریزی کا مقدمہ

دیش میں آبروریزی کے واقعات کا سیلاب سا آگیا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں نکلتا جب دل دہلانے والی آبروریزی کی واردات کی خبر نہ آتی ہو لیکن ایسی واردات واقع ہوئی ہے جس کی ہم کم امید یا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ وہ ہے کیرل میں گرجا گھر کے بیشپ(پادری) کے خلاف بدتمیزی کا مقدمہ۔ کیرل میں کیتھولک گرجا کھر کے بیشپ کے خلاف آبروریزی کا مقدمہ درج ہوا ہے۔ ایک نن کا الزام ہے کہ بیشپ نے 13 بار اس سے جنسی استحصال کیا۔ ملزم بیشپ جالندھر میں واقع ڈایوسس کیتھولک چرچ میں کام کرتا ہے۔ پولیس کو دی گئی اپنی شکایت میں نن نے الزام لگایا کہ رومن کیتھولک چرچ کے جالندھر دھرم پرویش کے بیشپ نے چار سال پہلے پاس کے ایک قصبے میں کئی بار اس سے جنسی استحصال کیا۔ بیشپ فرینکو شرومنی اکالی دل کی لیڈر شپ کے کافی قریب مانے جاتے ہیں۔ 44 سالہ نن کا الزام ہے کہ سائرے مالابار کیتھولک چرچ سے بیشپ فرنکو ملکل کے خلاف شکایت کی گئی تو چرچ نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس کے بعد اسے پولیس کی مدد لینی پڑی۔ نن کا کہنا ہے کہ 2014 میں ضلع کے کراول گڑھ علاقہ میں ایک یتیم خانے کے قریب واقع گیسٹ ہاؤس میں پہلی بار اس سے جنسی بدفعلی کی گئی۔ مت

70 برس بعد اسرائیل یہودی دیش قرار

اسرائیل کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو ایک ایسا قانون پاس کردیاجو کئی معنوں میں تاریخی ہے۔بیشک کچھ عناصر کو یہ پسند نہ ہو لیکن یہ قانون اسرائیل کو خاص کر یہودیوں کے ملک کی شکل میں تشریح ضرور کرے گا۔ اس قانون کے پاس ہونے کے بعد یہ دیش سرکاری طور سے یہودیوں کا ملک بن گیا ہے۔ بتادیں کہ 14 مئی1948 کو اسرائیل کے دیش بننے کے70 سال بعد اسے یہودی ملک بنایا گیا۔ پارلیمنٹ میں 62 کے مقابلہ 55 لوگوں نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ اب ہبرو دیش کی قومی زبان ہوگئی جبکہ عربی کو صرف خصوصی درجہ دے کر سرکاری زبان کا درجہ ختم کردیا گیا ہے۔ یہ قانون اسرائیل کو یہودیوں کے مادرِ وطن کے طور پر تشریح کرتا ہے۔ پارلیمنٹ میں قریب 8 گھنٹے چلی بحث کے بعد اس بل کو پاس کیا جاسکا۔ پارلیمنٹ میں پولنگ کے دوران دو ایم پی الگ رہے ، اس قانون کو بنیادی قانون کی شکل میں تشریح کیا گیا ہے جو اسے تقریباً آئینی حیثیت فراہم کرتا ہے۔ اسرائیل عرب ممبران اور فلسطینیوں نے اس بل کی مذمت کرتے ہوئے اسے نسلی جذبے پر مبنی بتایا ہے۔ عرب جوائنٹ لسٹ الائنس کے چیف آئیمن اودھو نے اپنے خطاب کے دوران اس بل کے خلاف کالا جھنڈا لہراتے ہوئے کہا کہ یہ ایک برا

چدمبرم کیس میں سی بی آئی کی ساکھ داؤ پر لگی

سابق مرکزی وزیر خزانہ پی چدمبرم اور ان کے بیٹے کارتی چدمبرم کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ ماریشس کی کمپنی میکسسز میں سرمایہ کاری کرنے کے معاملہ میں ایف آئی بی پی (غیر ملکی سرمایہ چلن بورڈ) کے مبینہ مشتبہ کردار پر سی بی آئی نے پٹیالہ ہاؤس میں واقع خصوصی عدالت میں ایک ضمنی چارج شیٹ جمعرات کو داخل کردی ہے۔ مرکزی جانچ بیورو نے نہ صرف انہیں ملزم بنایا ہے بلکہ آئی پی سی اور کرپشن انسداد قانون کے تحت ان کے خلاف جو دفعات لگائی ہیں اگر وہ عدالت میں ثابت ہوجاتی ہیں تو انہیں سات سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ اس معاملہ میں سی بی آئی نے سال 2006 کے دوران دو کمپنیوں کو غیر ملکی سرمایہ چلن بورڈ کی منظوری لیکر جانچ کی ہے۔ اس وقت چدمبرم وزیر خزانہ تھے۔ سی بی آئی کے مطابق انہی کے کہنے پر ان کمپنیوں کو ایف آئی بی پی کی منظوری ملی تھی جس میں بے ضابطگی برتے جانے کا پتہ چلا ہے۔ سی بی آئی نے یہ بھی کہا کہ 3500 کروڑ روپے کے ایئرٹیل۔ میکسسز سودے اور 305 کرو ڑ روپے کے آئی این ایکس میڈیا معاملہ میں جانچ ایجنسیاں کانگریس کے سینئر لیڈر کے رول کی جانچ کررہی تھی۔ ثبوت ملنے پر انہیں ملزم بنایا گیا ہے۔ بتادیں کہ جس ایئرسیل می

چوکیدار نہیں بھاگیدار ہیں پردھان منتری!راہل گاندھی

نہ تو مودی سرکار کو ہٹانے کی فکر تھی نہ ہی اپوزیشن کو جیتنے کی امید۔ اپوزیشن جانتی تھی نمبر اس کے خلاف ہیں اور 15 سال بعد کسی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی نا منظور ہوجائے گی اس لئے یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ اپوزیشن یہ جانتے ہوئے بھی کیوں لائی تحریک عدم اعتماد کا ریزولوشن؟ یہ ابن الوقتی سیاست کا چوسر تھا جس میں سب نے اپنی گوٹیاں بڑے سلیقے سے کھیلیں۔ اب کس کی گوٹی کتنی دور تک اثر کرے گی یہ تو 2019 و مختلف ریاستوں میں اسی سال ہونے والے اسمبلی چناؤ ہی بتائیں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے سنجیدہ انداز میں بحث کے آخر میں جواب دئے وہ ڈیڑھ گھنٹے تک اپوزیشن کے ذریعے اٹھائے گئے سوالوں کا جواب دیتے رہے اور طنز کرتے رہے لیکن بحث میں ماننا پڑے گا کہ راہل گاندھی چھا گئے۔ ان کی تقریر بھلے ہی تاریخی نہ رہی ہو لیکن اس کے اشارہ دور رس تھے۔ راہل نے بیحد ٹیلنٹ لیڈر کی طرح اشارہ کردیا کہ اب وہ سنجیدہ ہوگئے ہیں۔ راہل نے جس طرح پہلی بار پونجی واد کے خلاف رائے رکھی ، وہ قابل تعریف ہے، امبانی ۔اڈانی کا نام لیا، پہلے کانگریس پر سرمایہ داروں کی سرپرستی کے الزام لگتے تھے اس بار پارلیمنٹ میں راہل

آخر اگنی ویش کیوں پٹے

مبینہ سوشل ورکر سوامی اگنی ویش کی گزشتہ دنوں پاکھوڑ (جارکھنڈ) کے مسکان ہوٹل کے سامنے بھارتیہ یووا مورچہ کے ورکروں نے جم کر پٹائی کی۔ ورکر پاکستان و عیسائی مشنری کے دلال سوامی اگنی ویش گو بیک کے نعرہ لگا رہے تھے۔ جہاں ہم اس حملہ کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اپنی مخالفت میں تشدد کا سہارا لینے کو قبول نہیں کرتے وہیں ہم قارئین کو یہ بھی ضرور بتانا چاہیں گے کہ نوبت یہاں تک آئی کیوں؟ سوامی اگنی ویش نے ایسا کیا کہا جس سے بھارتیہ یووا مورچہ کے ورکر اتنے بھڑکے۔ پیش ہے لفظ بہ لفظ سوامی اگنی ویش کی وہ تقریر جس کے بعد مارپیٹ ہوئی۔ اگنی ویش :’’نریندر مودی بھاشن میں کیا بولتے ہیں ، ہمارے دیش میں ہمارے اتہاس میں بہت بڑا سائنس تھا اور وہ سائنس پلاسٹک سرجری کرتی تھی اور اس کا ادہارن دیا گنیش ،کی کیسے ہاتھی کا سر کاٹ کر ایک بچے کے اوپر لگا دیا ، یہ ہمارے بڑے بڑے ڈاکٹر لوگوں نے کرکے دکھا دیا ، بھارت کا پرائم منسٹر بول رہا ہے ، بولے کو رو پانڈو ون ہنڈریڈ کورو پانڈوس ،کورو لوگ سو کیسے ہو گئے ، بولے سٹیم سیل ریسرچ تھا سٹیم سیل ریسرچ۔ اتنا جھوٹ اتنا پاکھنڈ اتنا اندھ وشواس بھارت کا پردھان منتری اسکا پرچار کر

سونیا گاندھی کو پھنسانے کی سازش

اگستا ویسٹ لینڈ کی وی آئی پی ہیلی کاپٹر ڈیل کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ اس ڈیل کے دوران مبینہ رشوت خوری میں اہم کردار نبھانے والے مشکوک کرشچن مشیل کی وکیل راس میری پیٹریجی اور بہن سایا اونیمین نے سنسنی خیز دعوی کیا ہے۔ ان دونوں نے الزام لگایا ہے کہ بھارتیہ جانچ افسران مشیل سے جھوٹے قبول نامہ پر دستخط لینے کی کوشش کررہی ہے۔ وکیل کے دعوے کے مطابق مشیل سے بھارتیہ افسران نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ قبول نامہ کے دستاویز پر دستخط کر دیتا ہے تو اسے قید سے آزادی مل جائے گی۔ مشیل کی وکیل پیٹریزی نے انگلینڈ سے الگ الگ انٹرویو میں یہ دعوے کئے۔ برٹش شہری مشیل پر اگستا ویسٹ لینڈ رشوت خوری گھوٹالہ میں 6 کروڑ یورو کی دلالی میں اہم کردار نبھانے کا الزام ہے۔ مشیل ایک مہینے سے بھی زیادہ وقت سے دوبئی میں حراست میں ہے۔ پیٹریزی کے مطابق ان کے کے موکل پر دباؤ ڈالا گیا کہ اگر رہائی چاہتے ہو تو اقبالیہ بیان پر دستخط کردو۔ کانگریس نے جمعرات کو الزام لگایا کہ مرکز کی این ڈی اے سرکار نے اگستا ویسٹ لینڈ معاملہ میں ملزم کرشچن مشیل پر دباؤ بنا کر پارٹی کی سینئرلیڈر سونیا گاندھی کو پھنسانے کی سازش رچی۔ کانگ