یوگی کی کٹھن پریکشا
اترپردیش میں ایک لڑکی کے ذریعے بھاجپا ممبر اسمبلی پر آبروریزی کا الزام اور اس کے بعد ہوئے واقعات نے یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کے قانون و انتظام پر سوال کھڑا کردیا ہے۔ اناؤ کے اس واقعہ نے ہمارے سسٹم کے تئیں جنتا کے بھروسہ کو زبردست جھٹکا دیا ہے۔ اس سے رائج تصور کو اور تقویت ملتی ہے کہ طاقتور شخص یا فرقہ آج بھی پوری مشینری کو انگلی پر نچا رہا ہے اور ایک معمولی شخص کا محفوظ رہنا صرف ایک اتفاق ہی ہے۔ حالانکہ پردیش میں اس طرح کا الزام یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ سابق سپا ۔بسپا سرکاروں کے دوران بھی بہت سے ممبران اسمبلی و کچھ وزراء پر اس طرح کے الزام لگے لیکن بھاجپا کی سرکار کے لئے چونکانے والی واردات ہے۔ اناؤ میں ایک لڑکی کا الزام ہے کہ ممبر اسمبلی کلدیپ سینگر اور اس کے ساتھیوں نے اس کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کی ہے۔ لڑکی تھانے میں شکایت کرنے گئی تو رپورٹ درج نہیں کرائی گئی۔ عدالت کے حکم پر کئی دنوں بعد معاملہ درج ہوا تو کیس واپس لینے کا دباؤ شروع ہوگیا۔ متاثرہ کے رشتہ داروں کو اتنا پریشان کیا گیا کہ انہوں نے وزیر اعلی کی رہائش گاہ کے سامنے خود سوزی کرنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد لڑکی کے بدقسمت والد کو