اشاعتیں

ستمبر 27, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بیوی سے مار پیٹ پراسپیشل ڈی جی عہدے سے ہٹائے گئے !

بیوی کو پیٹنے والے مدھیہ پردیش کے سینئر اسپیشل ڈی جی پرشوتم شرما کو ان کے عہدے سے ہٹا کر وزارت داخلہ میں لگا دیا گیاہے شوشل میڈیا پر ان کا ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہوا سینئر آئی پی ایس آفسر اپنی بیوی کو زمین پر گراکر بے رحمی سے پٹائی کرتے دکھا ئی دے رہے ہیں افسر کے بیٹے نے اس کی جانکاری وزیر داخلہ ،چیف سیکریٹری ،ڈی جی پی کو دیتے ہوئے والد کے خلاف کاورائی کرنے کی درخواست کی تھی جانکاری کے مطابق ان کی بیوی نے پر شوتم کو ایک دوسری عورت کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑ لیا تھا اس بات سے ناراض افسر نے گھر پہونچنے کے بعد بیوی کو پٹائی کرنی شروع کردی ویڈیو میں زمین پر پٹک کر افسر گھونسے مار رہا ہے اس دوران کچھ لوگ بیچ بچاو¿کی کوشش بھی کر رہے ہیں ۔پرشوتم شرماکواسپیشل ڈی جی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا انہیں فی الحال محکمہ داخلہ میں طینات ہونے کے لئے کہا ہے ۔مارپیٹ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایک اور ویڈیو وائر ل ہوا اس میں پرشوتم کی بیوی پریا نامی ایک فلیٹ میں داخل ہوتے دکھائی دے رہی ہے فلیٹ کا دروازہ ایک عورت کھولتی ہے یہ بھوپال میں ایک نیوز اینکر ہے پریا جیسے داخل ہوتی ہے تو پرشوتم سیدے صوفے پر بیٹھے دکھا ئ

درندگی کی شکار بٹیا زندگی کی جنگ ہار گئی ،نربھیا کی ہوئی یاد تازہ

درندگی کی شکار ہوئی اتر پردیش کے شہر ہاتھرس کی بیٹی دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گئی 14ستمبر کو درندوں نے اجتماعی آبرع ریزی کر اس کا گلا دبا کر مار ڈال نے کی کوشش کی تھی تب اسے مرا ہوا سمجھ کر درندے چھوڑ گئے تھے متاثرہ لڑکی بول نہیں پا رہی تھی اس کے گلے میں تین فکچر تھے اور وہ کھیت میں بیہوشی کی حالت میں ملی تھی اس کے بعد اسے علی گڑھ کے جواہر لال نہرو میڈکل کالج اسپتال میں داخل کریا گیا تھا وہاں طبیعت بگڑنے پر پیر کو ہی دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں علاج کے لئے لایا گیا جہاں اس نے منگل کے روز صبح 3بجے دم توڑ دیا واردات کے بعد سے وہ بول نہیں پار ہی تھی اشاروں میں بتا تی رہی پچھلی22ستمبر میں جب اس کا بیان لیا گیا تو پولیس نے چارو ملزمان سندیپ ، رامو ، لوکش ،روی کو گرفتار کرلیاہے متا ثرہ لڑکی کے والد نے کہا کہ قصور واروں کو جلد سے جلد پھانسی ہو وہیں ہاتھرس میں متاثرہ بیٹی کی موت کے بعد لوگوں کا غصہ پھوٹ پڑا منگل کی دوپہر کانگریسی ورکروں نے وجے چوک پر مظاہرہ کیا جہاں سے پولیس نے 14عورتوں سمیت 36لوگوں کو حراست میں لیا ان میںدہلی پردیش کانگریس کی مہلا صدر ممتا دھون بھی شامل ہوئ

آذر بائیجان اور ارمینیا میں چھڑی جنگ !

سوویت روس کا حصہ رہے دو اہم ملک ارمینیااور آذر بائیجان میں جنگ شروع ہوچکی ہے یہ جنگ علاحدگی پسند علاقے ناگروناقراباخ کو لیکر یہ لڑائی ہو رہی ہے ارمینا کے وزارات دفاع کی اب تک 16فوجی اور دو عام شہری اس لڑائی میں مر چکے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں وہیں پڑوسی ملک ترکی کھل کر آذر بائیجان کی حمایت میں آگیا ہے ترکی کے صدر اردگان نے ارمینیا کو دھمکی دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ جارحیت کے خلاف لڑائی میں اس کا ساتھ دے ارمینیا کے پرانے ساتھی روس نے فوراً جنگ بند کر بات چیت کرنے کی اپیل کی ہے ۔ آذر با ئیجان کے صدر الہام اولی میف نے کہا کہ ان کی طرف بھی فوجی نقصان ہوا اس سے پہلے1991بنے جنگ کے حالات ۔ارمینیا اورآذر بائیجان پڑوسی ملک ہیں جو ایشیا میں آتے ہیں بھار ت سے قریب 4ہزار کلومیڑ کی دوری پر ارمینیا اور آذربائیجان ایران اور ترکی کے درمیان پڑتے ہیں پورہ تنازع کراباخ نام کی پہاڑی کو لیکر ہے جو چار ہزار مربع کلو میڑ میں پھیلی ہوئی اور دونوں ملکوں کی سرحد پر ہے یہاں پر 1994سے ارمینیا کی طرف سے اس کی فوجوں کا قبضہ ہے اس وقت بھی دونوں ملکوں میں جنگ کے حالات بنے لیکن روس کی مداخلت سے 199

بہار اسمبلی چناو ¿میں چھوٹی پارٹیوں کا رول !

بہار اسمبلی چنا و¿میں سیدھا مقابلہ این ڈی اے اور اپوزیشن مہا اتحاد کے درمیان مانا جا رہا ہے ۔ ریاست کی چھوٹی سیاسی پارٹیاں یا تو این ڈی اے کے ساتھ ہیں یا پھر اپوزیشن مہا اتحاد کے ساتھ ہیں لیکن کچھ دیگر ایسی پارٹیاں ہیں جو اپنا دبدہ ہونے پر این ڈی اے اور اپوزیشن مہا اتحاد کا کھیل بگاڑ سکتی ہیں حالانکہ یہ پارٹیاں لوک سبھا چناو¿اور پچھلے اسمبلی چناو¿ میں کوئی خاص اثر نہیں دکھا پائیں غور طلب ہے کہ ایل جے پی و جیتن مانجھی کی پارٹی ہم این ڈی اے کے ساتھ ہے ۔اوپیندر کشواہا کی پارٹی کی بھی این ڈی اے میں واپسی ہو سکتی ہے ۔ دوسری طرف مکیش ساہنی کی پارٹی کچھ چھوٹی پارٹیاں مہا اتحاد کے ساتھ ہیں ۔ ویسے تو ریاست میں قریب ڈیڑھ درجن چھوٹی موٹی پارٹیاں ہیں16پارٹیوں کے ساتھ ریاست میں تیسرا مورچہ قائم کرنے کی کوشش ہیں۔ اس کا سیدھا اثر آر جے ڈی کے قیادت والے اپوزیشن مہا اتحاد کو اٹھا نا ہوگا ۔ دوسری طرف اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کی نگاہیں ریاست کے سیمانچل پر ہے جہاں کئی سیٹیں نہ صرف مسلم اکثریتیں ہیں بلکہ کئی سیٹوں پر مسلمانوں کے اوٹ کا فیصلہ کن رول ہوگا اس کے علاوہ کو شی علاقے کے یادو میں مانا

زیور بیچ کر وکیلوں کی فیس ادا کررہاہوں !

کسی وقت انل امبانی کا نام بھارت کے بڑے صنعت کاروں میں لیا جاتا تھا اور اب حالت یہ ہے کہ انہیں اپنے وکیلوں کی فیس دینے کے لئے اپنی بیوی کے زیور تک بیچنے پڑرہے ہیں ۔انل امبانی نے خود برطانیہ کی ایک عدالت میں کہا ان کے پاس وکیل کی فیس دینے کے لئے پیسہ نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پریوار اور بیوی ان کا خرچ اٹھا رہے ہیں ۔قرض سے لڑ رہے انل امبانی نے برطانیہ کی عدالت سے کہا کہ وہ ایک بے حد سادہ زندگی جی رہے ہیں صرف ایک کار چلاتے ہیں جنوری سے جون 2020کے درمیان اپنے سبھی زیوروں سے 9.9کروڑروپئے ملے ہیں اب ان کے پاس کوئی قیمتی چیز نہیں بچی ہے جب ان سے ان کی لگزری کاروں کے بیڑے کے بارے میں پوچھا گیا کہ یہ سب میڈیا کے ذریعے افواہیں پھیلائی گئی ہیں ان کے پاس کبھی کوئی عمدہ کار نہیں تھی صرف وہ ایک کار چلا رہے ہیں ۔عدالت نے 22مئی 2020کو انل امبانی کو حکم دیاتھا کہ وہ 3چینی بینکوں کا 5281کروڑ روپئے کا قرض چکائیں او ر بونڈ کی شکل میں 7کروڑ روپئے اداکریں ۔ساتھ ہی انل امبانی نے بتایا ریالائنس انوبیسن میں 1.20کروڑ کے اکویٹو شئیروں کی اب کوئی قیمت نہیں ہے ۔انل امبانی کے ترجمان نے کہا کہ ان کے طرز زندگی بڑھا چڑ

کیا نیا گل کھلائےگی فڑنویس اور شاہ ملاقات؟

ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ دیوند ر فڑنویس اور سیو سینا لیڈر سنجے راوت کی ڈیڑھ گھنٹے تک ہوئی بات چیت پر قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے حالانکہ راوت اور بھاجپا دونوں کی طرف سے اس ملاقات کے کسی سیاسی نتیجہ نکالنے کی بات نہیں کہی گئی ہے ۔لیکن فڑنویس کے قریبی اور اسمبلی کونسل میں اپوزیشن لیڈر پروین دریکر یہ کہہ کر قیاس آرائیوں کو تقویت دی کہ سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔پہلے اس با ت چیت کو روز میں رکھا گیا تھا لیکن بات چیت کا پتہ لگنے پر راوت نے وضاحت کی کہ وہ سیو سینا کے اخبار سامنا کے لئے فڑنویس کا انٹر ویو لینا چاہتے ہیں اس لئے وہ ملنے گئے تھے راوت اس اخبار کے ایگزیکٹو مدیر ہیں ۔راوت اور فڑنویس ملاقات کے ایک دن بعد اتوار کو راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوار کی وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے ملاقات ہوئی اس سے پہلے وہ صبح میں پردیش کانگریس صدر بالا صاحب تھوریکر نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی تھی ۔حالانکہ کیا بات ہوئی پتہ نہیں چل سکا اس لئے اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بات چیت کا اہم نکتہ راوت اورفڑنویس ملاقات رہی ہوگی ۔اس ملاقات پر بھاجپا کی طرف سے صفائی دی جا

اکالی بھاجپا اتحاد ٹوٹنے کا ہریانہ میں کوئی اثر پڑے گا؟

قریب ڈھائی دہائی کے بعد پنجاب کی مقامی جماعت شرومنی اکا لی دل اور بھاجپا اتحاد ٹوٹنے سے اور پارٹی کے سرکار سے الگ ہونے کے بعد اس کے سیا سی نتیجے دوسری ریاستوں میں دکھا ئی پر سکتے ہیں خاص کر ہریانہ میں۔جگ ظاہر ہے کہ بادل پریوار اور چوٹالہ پریوار کے بہت قریبی رشتے ہیں اس لئے قیا س آرائیاں ہونا فطری ہیں ۔ شرو منی اکالی دل کا وجود صرف پنجاب میں ہی نہیں بلکہ دیش کی راجدھانی دہلی میں بھی ہے اکالی بھاجپا اتحاد کے چلتے بادل پریوار کی مجبوری تھی کہ وہ اپنے خاندانی دوست اوم پرکاش چوٹالہ کے ساتھ سیاسی راستے سے الگ ہوجائیں کسی وقت شرومنی اکا لی دل اور چوٹالہ کی انڈین نیشنل لوک دل کی سیاسی دوستی کافی طاقتور رہی اور دونوں پارٹیاں ہریانہ میں ملک کر چناو¿ لڑتی رہی ہیں سبھی جانتے ہیںکہ ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوپ پرکاش چوٹالہ اور پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کے کنبہ جاتی رشتے ہیں ۔ چوٹالہ پریوار دو ٹکڑے ہوکر جن نائیک جنتا پارٹی کی شکل میں سامنے آئی تو بادل نے اس سیاسی کنبہ کو بچا نے کی کافی کوشش کی اوم پرکاش اور پرکاش سنگھ بادل کی دوستی کی طرح سکھویر سنگھ بادل اور ابھے سنگھ کے رشتہ پکے ہ

آکسیجن سلینڈروں کی کمی اور کالا بازاری!

دیش کے کچھ حصوں میں میڈیکل آکسیجن کی کمی ہونے کے درمیان دہلی کے وزیر صحت ستندر جین نے کہا کہ دہلی کے اسپتالوں میں آکسیجن دستیاب ہے اور سپلائی بہتر کرنے کے لئے آکسیجن سپلائی کرنے والے راجیوں سے بات چیت جاری ہے انہوں نے کہا کہ قومی راجدھانی میں وائرس انفیکشن کی کمی ہوئی ہے اس میں اگلے دو ہفتہ میں اور کمی کی امید ہے ۔جین کا کہنا ہے دہلی کے اسپتالوں میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے میں نے جائزہ لیا ہے لیکن میڈیا رپورٹ کے مطابق مانگ کے مطابق آکسیجن سلینڈروں کی کمی سپلائی میں رکاوٹ بنی ہے اب تو اس میں بھی جم کر کالابازاری ہو رہی ہے ۔چھ سات ہزار روپئے والا سلینڈر بیس ہزار روپئے میں فروخت ہو رہا ہے ۔جمع خوری اور کالا بازاری کے چلتے سلینڈروں کی قلت بڑھ گئی ہے ۔کولکاتہ میں کالابازاری کے علاوہ ایک وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے ڈرے ہوئے لوگوں نے گھروں میں آکسیجن جمع کرنا شروع کر دیا ہے جس وجہ سے وہاں سپلائی کا سلسلہ چرمرا گیا ہے ۔ڈیلروں نے فائدہ اٹھا کر ایک فرضی کمی کی حالت پیدا کر دی ہے اورکالابازری تیز کر دی ہے پہلے گھر میں موجود مریضوں کے لئے آکسیجن سلینڈر آسانی سے سستے اور یومیہ کرائے پر ملتے تھے لیک

جی ایس ٹی معاوضہ رقم کا بیجا استعمال ہوا!

مرکزی حکومت نے گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی )سسٹم کے عمل در آمد کے پہلے دو سال میں جی ایس ٹی معاوضہ کی رقم 47272کروڑروپئے کا غلط طریقے سے روک کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے سی اے جی کی رپو رٹ میں پتہ چلا ہے کہ سرکار نے جی ایس ٹی معاوضہ ضمنی ٹیکس کا استعمال دیگر مقاصد کے لئے کیا جو جی ایس ٹی نقصان سب ٹیکس قانون کی خلاف ورزی ہے اس رقم کا استعمال ریاستوں کو ہونے والے محصول نقصان کی بھرپائی کے لئے کیا جانا تھا ۔سرکاری کھاتوں پر جاری اپنی آڈٹ رپورٹ میں سی اے جی نے کہا ہے اس رقم کو جی ایس ٹی نقصان سب ٹیکس بھنڈار فنڈ میں ڈالا جانا تھا ۔ سال 2017سے جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ریاستوں کو ہونے والے محصول نقصان کی بھرپائی کے لئے یہ فنڈ بنایا گیا تھا لیکن سرکار نے ایسا نہیں کیا جو جی ایس ٹی قانون کی خلا ف ورزی ہے سی اے جی نے کہا جی ایس ٹی معاوضہ سب ٹیکس قانون 2017کے تحت ضمنی ٹیکس لگانے کی سہولت ہے جس سے ریاستوں کو جی ایس ٹی کی وجہ سے ہوئے محصول نقصان کی بھرپائی کی جاتی ہے قانون او ر اکاو¿نٹس کاروائی کے تحت اسی برس کے دوران سب ٹیکس کی شکل میں اکٹھا کی گئی رقم کوجی ایس ٹی معاوضہ سب ٹیکس فنڈ میں جمع کرا

کسانوں کی تشویش کا رپریٹ سکنجے سے ہے!

پارلیمنٹ میں پاس زرعی بلوں کے خلاف پورے دیش کے کسان تحریک پر اتر آئے ہیں مختلف کسان انجمنوں کے چکہ جام کی اپیل اور اور سیای پارٹیوں سے ملی حمایت کے بعد دیش بھر کے کسان سڑکوں پر اتر آئے دلی، اتر پردیش ، پنجاب ، ہریانہ سے لیکر مہارشٹر اڈیشہ،مغربی بنگال ، بہار ، مدھیہ پردیش اور تمل ناڈو کرناٹک سمیت سبھی ریاستوں میں کسانوں نے مظاہرہ کر چکہ جام کیا۔کسان تحریک کے چلتے ریلوے نے بھی اپنی ٹرینیں منسوخ کر دی تھی اور کچھ کے روٹ بدل دیئے گئے ۔وزیر اعظم کہتے ہیں تینوں زرعی قانون کسانوں کا مستقبل بدل دینگے پارلیمنٹ میں سرکار چاہتی تو بغیر بحث کے پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیتی لیکن اب یہ بل پاس ہوکر قانون بن جائیں گے اگر قانون دیش کے 80کروڑ کسانوں کی قسمت بدلنے والی ہے تو کیا جمہوریت میں اسے بہتر انتظام نہیں کہا جاتا ایشو جنتا کے رائے سے آئے اور پارلیمنٹ میں مفصل بحث ہوتی مسئلا ایم ایس پی کا نہیں بلکہ کسانوں پر کارپوریٹ شکنجہ کے ہے اپوزیشن پارٹیاں تو ایک ہی فریقی ،مورد الزام ہے لیکن زرعی ماہرین بھی نہیں سمجھ رہے ہیں کہ خود ساختہ کسان مفاد میں بنائے گئے تین انقلابی قوانین کے بعد کسی طرح کارپوریٹ مفاد او