اشاعتیں

مارچ 5, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

الجھتے جا رہے ہیں حالات!

پنجاب کے حالات اس قدر بگڑ رہے ہیں کہ آنے والے دنوںمیں نہ صرف ریاست میں بلکہ پورے دیش کا امن و امان کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں ایک طرف وارث پنجاب دے انجمن کا پر مکھ امرت پال سنگھ خالصتان کی مانگ کو کھلے عام ہوا دے رہا ہے تو دوسری طرف سکھو کی سپریم ادارہ اکال تخت اور جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے کی تنظیم دمدمی ٹکسال نے امرت پال سنگھ کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ریاست کی سیاسی پارٹی شرومنی اکالی دل ،بادل ،بھارتیہ جنتا پارٹی ،کانگریس اجنالہ کانڈ کو لیکر امرت پال سنگھ کے خلاف کاروائی کیلئے ریاست میں بھگونت مان سرکار پر دباو¿ ڈال رہے ہیں۔پنجاب میں ہولا محلہ تقریب کے موقع پر آنند پورصاحب اور دیگر دھارمک مقامات پر اسٹیج سجے ہوئے ہیں تو دوسری طرف امرت پال امرتسر میں جی 20-کی دو کانفرنسوںمیں تیار ی کی جا رہی ہے۔ سیکورٹی وخفیہ ذرائع کو ایسی خبریں ملیں ہیں کہ خالصتانی حمایتی کانفرنسوںمیں دوران گڑ بڑی پھیلا سکتے ہیں ۔جی 20-میں گڑ بڑ کا اندیشہ ہے،بیرون ملک میں بیٹھا تیجونت سنگھ مسلسل ان پروگراموں میں خالصتانی جھنڈے لہرانے کا اعلان کر چکا ہے ۔ وزارت داخلہ پنجاب کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ۔ پورے پنجاب میں

ایرانی طالبات کو زہر دیا جا رہا ہے؟

1000سے زیادہ ایرانی طالبات پچھلے تین مہینوںمیں بیمار ہوئیں ہیں ان میں زیادہ تر اسکولی طالبات ہےں ان کے بیمار ہونے کے پیچھے ممکنہ طور پرزہریلی گیس کی خبریں آ رہی ہیں۔ جو اتنی بڑی تعداد میں طالبات کو بیمار کر رہی ہے ۔ بدھوار کو ایران میں کم سے کم 26اسکولوںمیں لڑکیاں مبینہ طور پر بیمار ہوئیں ہیں جس کے بعد اس معاملے نے طول پکڑ لیا ہے ۔بیمار ہونے والی طالبات میں ایک جیسے ہی اثرات دکھائی دے رہے ہیں۔ طالبات کو سانس لینے میں دقت ،متلی ،چکر آنا ،تکان کا سامنا کر نا پڑ ر ہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان معاملوںکے پیچھے وجہ کیا ہے؟ یہ معاملہ پورے ایران میں طول پکڑ گیا ہے ؟ ایران میں لڑکیوں پر کون گیس سے حملہ کررہا ہے؟ یہ پہلامعاملہ ایران کے دھون شہر میں سامنے آیا جہاں ایک اسکول میں 18لڑکیا ں بیمار پڑ گئیں ۔ طالبات کو 30نومبر کو اسپتال لے جایا گیاتھا۔ تب سے مقامی میڈیا کے مطابق 8صوبوںمیں کم سے کم 58اسکولوںمیں ایسے معاملے درج کئے گئے۔ پرائمری اور دیگر ہائی اسکولوںمیں زیادہ تر معاملے لڑکیوں کے شامل ہیں۔ حالاںکہ لڑکوں اور اساتذہ کے بھی بیمار ہونے کی خبریں سامنے آئیں ہےں۔ بی بی سی نے سوشل میڈیاپر ڈالے گئے درجن

بھاجپا ممبر اسمبلی پتر سے 6کروڑ روپے بر آمد!

کرناٹک کے لوک آیکت افسران نے بی جے پی کے ممبرا سمبلی ورپ اکشپا کے بیٹے پرشانت کمار کے گھر سے 6کروڑ سے زیادہ کی بے حساب نقدی بر آمد کئے ہیں۔ اس سے پہلے پرشانت کو چالیس لاکھ روپے کی رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ۔ بیٹے پر اس کاروائی کے بعد بی جے پی کے ممبر اسمبلی نے کرناٹک صابن اینڈ ڈیجیٹل لیمیٹڈ کے چیر مین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔انہوںے دعویٰ کیا کہ ای ڈی کی طرف سے کی گئی چھاپہ ماری اور ان کے پریوار کے خلاف ایک سازش ہے۔ وزیر اعلیٰ واسو راج بومئی نے معاملے کی منصفانہ جانچ کرانے کا وعدہ کیا ہے۔بینگلورو واٹر سپلائی اور سیویج بورڈ کے چیف اکاو¿نٹ آفیسر پرشانت کو کے ڈی ایل آفس میں ایک ٹھیکدار سے مبینہ طور سے چالیس لاکھ روپے رشوت لیتے ہوئے رنگوں ہاتھوں پکڑا گیا تھا ۔ اس کے بعد جعل میں پھنسنے کے کچھ گھنٹوں میں بعد لوک آیکت حکام کی ایک ٹیم نے پرشانت کے گھر پر چھاپہ ماری کر بے حساب نقدی بر آمد کی ۔پرشانت مبینہ طور سے اپنے پیتا کی طرف سے رشوت کی پہلی قسط لے رہے تھے۔ الزام ہے کہ پرشانت نے ایک ٹنڈر کے سلسلے میں 80لاکھ روپے کی رشوت مانگی تھی۔ اب ذرائع کا کہنا ہے کہ اب بی جے پی ممبراسمبلی

کرپشن بنا کینسر!

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پیسوں کی بھوک نے کرپشن کو کینسر کی طرح پنپنے میں مدد کی ہے۔عدالت نے چھتیس گڑھ کی بھاجپا این ڈی اے قیادت والی سابقہ رمن سنگھ سرکار کے پرنسپل سیکریٹری رہے امن کمار سنگھ اور ان کی بیوی کے خلاف آمدنی سے زیادہ دیگر ذرائع سے زیادہ اثاثہ جمع کرنے کے معاملے میں درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے یہ رائے زنی کی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پیسوں کی کمی ختم نہ ہونے والی بھوک نے کرپشن کو کینسر جیسا بنا دیا ہے۔ سبھی آئینی عدالتوں کو کرپشن کے تئیں زیرو ٹالیرینس دکھانا ہوگا اور اس میں ملوث جرائم پیشہ پر سخت کاروائی کرنی چاہئے ۔ یہ دیش کی عوام کے تئیں عدالتوں کو فرض ہے۔ سپریم عدالت کے اس فیصلے کے ساتھ ہی ان کی بیوی یاسمین سنگھ کے خلاف مقدمہ چلانے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے تحت کام کررہی عدالتوں کو دیش کے لوگوں کے تئیں ذمہ داری ہے کہ وہ دکھائیں کہ کرپشن کو قطعی برداشت نہیں کیا جا سکتا ساتھ ہی جرم کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرے۔ جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس دیپانکر دت کی بنچ نے ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کرتے ہوے کہا کہ آئین