اشاعتیں

مارچ 30, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ان صوبیداروں کی بڑھتی بالادستی دیش کیلئے بدقسمتی ہے!

سیاسی بازار میں چناؤ بعد تیسرے مورچے کی تشکیل پرضرب ۔تقسیم پھر تیز ہوگئی ہے۔ تین چار دن پہلے کانگریس کے سینئر لیڈر اے ۔ کے انٹونی کی جانب سے سیکولر فرنٹ کا پانسہ پھینکنے اور اس کے بعد سی پی ایم کی جانب سے اس مورچے کے لئے کانگریس کی مدد لینے کی بات آنے کے بعد چناؤ کے بعد ممکنہ مورچے اور اس کے تجزیوں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ دراصل تمام اوپینین پول میں یوپی اے کی کراری شکست کے آثار کے باوجود نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے کو مکمل اکثریت نہ ملنے کا بھی اندیشہ جتایا جارہا ہے۔ایسے میں سیکولر ازم کے نام پر نریندر مودی کو روکنے کے لئے کانگریس تیسرے مورچے کی سرکار بنانے کے امکان کو ترکش کے آخری تیر کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو نے دو دن پہلے بالاگھاٹ(مدھیہ پردیش) میں ایک عوامی ریلی میں دعوی کیا کہ اپریل میں شروع ہورہے عام چناؤ کے بعد مرکز میں تیسرے مورچے کی سرکار بنے گی جس میں ان کی پارٹی کا اہم کردار رہے گا۔ بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کی تلخ تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا (مودی) کا پی ایم بننے کا خواب صرف ایک دکھاوا رہ جائے گا کیونکہ بھاجپ

دہلی میں عام چناؤ ، ہرسیٹ پر سہ رخی مقابلہ متوقع!

دہلی میں 16 ویں لوک سبھا چناؤ کیلئے پولنگ شروع ہوچکی ہے۔چونکئے مت یہ سچ ہے۔ چناؤ کمیشن کی جانب سے دہلی میں بیشک چناؤ کی تاریخ 10 اپریل ہے لیکن چناؤ میں لگے ملازم جن میں دہلی پولیسبھی شامل ہے کہ لئے بیلٹ پیپر سے ووٹ ڈالنے کا آغاز پیر سے ہی ہوگیا ہے اور بدھوار کو یہ عمل ختم ہوگیا۔ آخری دن تک 14 ہزار سے زیادہ لوگوں نے بیلٹ پیپر کے ذریعے پولنگ کی۔ دہلی کی ساتوں سیٹوں کے لئے 93 ہزار سول ملازم پولیس کے 31 ہزار جوان اور 4 ہزار ہوم گارڈ کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ اس بار ان کو دو طریقوں سے ووٹ ڈالنے کا موقعہ ملا تھا۔ ایک بیلٹ پیپر اور دوسرا الیکشن ڈیوٹی سرٹیفکیٹ کے ذریعے۔ جو ملازم ووٹ نہیں ڈال سکے وہ الیکشن سرٹیفکیٹ کے ذریعے اپنی رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ قومی راجدھانی میں نامزدگی کا کام پورا ہوچکا ہے اور کل 150 امیدوار 7 سیٹوں پر اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ پہلی بار عام آدمی پارٹی کے لوک سبھا چناؤ میں اترنے سییہاں ہر سیٹ پر سہ رخی مقابلہ اور دلچسپ بن گیا ہے۔ راجدھانی کی ساتوں نشستوں کے لئے کانگریس ۔بھاجپا۔ بسپا۔ شیو سینا ۔ترنمول کانگریس سمیت تقریباً25 علاقائی پارٹیوں کے امیدوار میدان میں ہیں۔ب

اعظم گڑھ میں گوروچیلے میں ٹکر تو الہ آباد میں سہ رخی مقابلہ

اترپردیش میں سیاسی دنگل میں اس بار چناؤ دلچسپ ہونے والے ہے اعظم گڑھ کی بات کریں تو بنارس سے نریندر مودی کے چناؤ لڑنے کے ا علان ہوتے ہی اعظم گڑھ سے چناؤ لڑنے کا سماج وادی پارٹی چیف ملائم سنگھ یادو نے بڑا دعوؤں چلا ہے لیکن پورونچل میں بہت اثر ڈالنے کی حکمت عملی فی الحال پروان چڑھتی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ بھاجپا کے دبنگ ایم پی رمن کانت یادو کے مقابلے اب ملائم سنگھ پلڑا بھاری بھلے ہی نظر آئے لیکن یہاں انہیں واک ا وور نہیں ہے۔ بھاجپا کے امیدوار کے ساتھ ساتھ بسپا اور قومی ایکتا فیکٹر سے خطرہ ہے ملائم کی طاقت کی بات کریں تو مسلم یادو الگ تجزیہ ہے اعظم گڑھ میں ان کے اس پرانے نسخہ کی کڑی زور آزمائش ہونے والی ہے یہی وجہ ہے کہ سپا چیف کی چناؤ مہم کی کمان خود صوبے کے وزیراعلی اور صاحب زادے اکھلیش یادو سنبھال رہے ہیں۔ فرقہ وارانہ طور سے بے حد پولارائزیشن کے ماحول میں بھاجپا کے پچھلی مرتبہ یہاں سے چناؤ جیتے تھے۔خاص بات یہ ہے کہ وہ نہ صرف سپا میں رہے ہیں بلکہ ملائم کے چیلے بھی رہے ہیں۔ وہ 1996و1999میں سپا ، 2004میں بسپا اور 2009میں بھاجپا کے ٹکٹ پر چناؤ جیت چکے ہیں اس مرتبہ ملائم و رما کانت کو بڑ

مشرف نے جو نفرت کا بیچ بویا تھا آج اسی کی کھیتی کاٹ رہے ہیں

یہ پاکستان جیسے دیش میں ہی ممکن ہے جہاں فوج کے سربراہ رہ چکے شخص پر ملک کی بغاوت کا مقدمہ چل سکے۔جی ہاں! پاکستان کے سابق صدر اور سابق فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف ان دنوں اسی ذلالت کے دور سے گزر رہے ہیں یا یوں کہاجائے کہ وہ اپنی زندگی کے سب سے مشکل مرحلے سے گزررہے ہیں پاکستان کی ایک خصوصی عدالت نے اس سابق جنرل مشرف پر ملک کی بغاوت کے الزام طے کئے ہیں ان پر ایسے الزامات عائد کئے گئے ہیں اور ثابت ہوجائے تو انہیں موت کی سزا دی جاسکتی ہے۔ وہ ملک کے پہلے فوجی حکمراں ہوں گے جن پر اس طرح مقدمہ چلایا جائے گا 1999میں وزیراعظم نواز شریف کا تختہ پلٹنے کے بعد انہوں نے دیش کی زبردستی دیش کااقتدار ہتھیالیا تھا تو ان کاپہلا نشانہ نواز شریف بنیں تھے امریکہ جیسی طاقتتوں و سعودی عرب کے شاہی خاندان کی مداخلت کی وجہ سے وہ کسی طرح اپنی جان بچا کر دیش سے بھاگ گئے تھے۔ وقت کا تقاضہ دیکھئے آج وہی نواز شریف باقاعدہ چناؤ جیت کراقتدار پر قابض ہے اور جب کہ مشرف بڑھاپے میں جیل کی ہوا کھا رہے ہیں اس وقت پاکستان کی وہی عدلیہ مشرف کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہے جسے انہوں نے اپنے عہد کے دوران ٹھینکا دکھایا تھا اور ت

اگر نریندر مودی نہیں تو کون؟

16 ویں لوک سبھا کا چناوی منظر فی الحال دھندھلا دکھائی دے رہا ہے۔ اس چناؤ میں کانگریس اور بھاجپا کے درمیان زیادہ تر سیٹوں پر سیدھی ٹکر ہے۔ علاقائی پارٹیاں دیواربن کر بیچ میں کھڑی ہوئی ہیں جبکہ اروند کیجریوال دونوں قومی پارٹیوں کی کامیابی مہم کی رفتار تھامنے میں لگے ہوئے ہیں اور ووٹ کٹوا کردار میں نظر آرہے ہیں۔ چناوی ہوا کا مزاج بھانپ کر ہیں اب بھاجپا کے پی ایم امیدوار اور کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کیجریوال پر اب سیدھے حملے شروع کردئے ہیں۔ ابھی تک نریندر مودی کانگریس کو ہی نشانہ بناتے رہے ہیں اور کانگریس انہیں۔ لیکن ’آپ‘ کے بڑھتے اثر کو دیکھتے ہوئے انہوں نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کردی ہے۔ انہیں ہندی بولنے والے علاقوں میں ’آپ‘ سے سیاسی نقصان ہونے کا خطرہ لگ رہا ہے۔ ان ناگزیں سیاسی حالات کے چلتے این ڈی اے اور یوپی اے کو اکثریت کے لئے جادوئی نمبر تک پہنچانا ایک بڑا چیلنج بنتا جارہا ہے۔ چناؤ کے پہلے مرحلے کے لئے پولنگ 7 اپریل کو ہے۔ جیسے جیسے پولنگ کی تاریخ قریب آتی جارہی ہے چناؤ مہم اپنے شباب پر پہنچ رہی ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ 81 کروڑ ووٹروں کی ترجیحات کیا ہوں گی؟ 1989ء کے چناؤ سے

لوک سبھا کے چناوی دنگل میں فلمی ستاروں کی بھرمار!

ایک زمانہ تھاجب فلمی ستارے سیاست میں آنے سے کترایا کرتے تھے اور ایک یا دو اداکار سیاست میں آیا کرتے تھے۔ لیکن وقت بدلتا گیا اور سیاست میں فلمی ستاروں کی تعداد بڑھتی گئی یہ ہی نہیں سیاست پر فلمیں بھی بننے لگیں۔ آج تو ایسی فلموں کا سیلاب آگیا ہے۔دیش کی 16 ویں لوک سبھا کے لئے ایک سے ایک بڑھ کر اداکار سیاست کی پچ پر اترکر اپنا ہاتھ آزمانے کو تیار ہیں۔ اگر ہم اترپردیش کی سیاسی پچ پر نظر ڈالیں تو فلموں کی قطار خاصی لمبی ہے۔ دیش کی دیگر ریاستوں میں بھی فلمیں ستارے سیاسی دنگل میں نظر آرہے ہیں۔ پہلے بار کرتے ہیں اترپردیش کی سیاسی فضا کی جو ہمیشہ اپنی طرف فلمی اداکاروں کو راغب کرتی آرہی ہے۔ اس بار فلم اداکارہ ہیما مالنی بھاجپا سے متھرا لوک سبھا سیٹ سے اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔متھرا کو آر ایل ڈی کا گڑھ مانا جاتا ہے لیکن ہیما مالنی کو امیدوار بنا کر بھاجپا نے اجیت کے گڑھ میں سیند لگانے کی کوشش کی ہے۔ ان کے بیٹے جینت چودھری فی الحال متھرا سے ایم پی ہیں اور اس بار وہ بھی یہیں سے میدان میں ہیں۔ فلم اداکارہ نغمہ اس بار کانگریس امیدوار میرٹھ سے میدان میں ہیں۔ یہ بھاجپا کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ پارٹی نے ر

چیلنج بھری ہے راجناتھ سنگھ کی لکھنؤ میں فتح کی راہ!

16 ویں لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کے گڑھ مانے جانے والے لکھنؤ میں امیدوار کے نام بدلنے پر یہاں کے سیاسی ماحول کو دلچسپ اور تلخ بنادیا ہے۔ یہ تلخی کہیں بھاجپا پر بھاری نہ پڑ جائے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اترپردیش میں جو ٹکٹ بانٹے ہیں اس کے پیچھے صدر راجناتھ سنگھ کا رول دیکھا جارہا ہے۔ موجودہ ایم پی لال جی ٹنڈن کی جگہ خود لکھنؤ سے چناؤ لڑ رہے راجناتھ سنگھ کے لئے یہاں مخالفین بھرے پڑے ہیں۔ دراصل راجناتھ سنگھ براہمن اور مسلم تجزیوں کی پھانس میں الجھ گئے ہیں۔ 1951ء سے1991 ء تک بھارتیہ جنتا پارٹی کو یہاں پاؤں نہ جمانے دینے والا لکھنؤ کا مزاج پھر سے اپنے سخت تیور میں دکھائی دے رہا ہے۔اس کی بڑی وجہ کانگریس ،سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کی سیاسی حکمت عملی ہے۔ لکھنؤ کے 18 لاکھ ووٹروں پر نظر ڈالیں تو تصویر اور صاف ہوجاتی ہے۔ لکھنؤ میں چار لاکھ مسلمان اور ڈھائی لاکھ براہمن ووٹر ہیں۔لکھنؤ مشرق سے کلراج مشرا ممبر اسمبلی ہیں انہیں دیوریا سے امیدوار بنائے جانے کا اثر براہمن ووٹر اور ورکر دونوں میں ہی دکھائی دے رہا ہے۔ راجناتھ سنگھ کو اس ووٹ بینک کو شیشے میں اتار پانا بڑی چنوتی ہوگی کیونکہ ان کی

سپر ہرکولس حادثے سے سرکار اور ایئرفورس سوالوں کے گھیرے میں!

پچھلے جمعہ کو دیش و ہندوستانی فضائی کو ایک بہت برا جھٹکا لگا۔ ایئرفورس کا ایک ہزار کروڑ روپے کا انتہائی جدید سہولیات سے آراستہ مالبردار جہازC-130J سپر ہرکولس حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔یہ حادثہ راجستھان کے مہاراج پور گاؤں کے قریب ہوا۔ حادثے میں بحری حکام سمیت کیپٹن ٹیم کے سبھی پانچ افسر مارے گئے۔ طیارے نے صبح 10 بجے آگرہ سے گوالیار کے لئے اڑان بھری تھی ایک گھنٹے بعد وہ حادثے کا شکار ہوگیا۔ مارے گئے لوگوں میں ونگ کمانڈر پرشانت جوشی، ونگ کمانڈر اے جی نائر، اسکوائڈن لیڈر کوشک مشرا اور دوسرے آشیش یادو اور کے۔ پی سنگھ وغیرہ شامل ہیں۔ چشم دید گواہوں کے مطابق پرواز کرنے کے دوران ہی جہاز میں دھنواں نکلنے لگا تھا۔ اس نے آسمان میں دو تین چکر لگائے اور پھر گودا گھاٹ کے پاس جا گرا۔ ایئر فورس کا یہ وسیع ترین جہاز کسی آبادی والے شہر میں گرتا تو یقیناًتباہی کا منظر دکھائی دیتا ہے۔ اس حادثے کے خطرے کو کیپٹن ونگ کمانڈر پردیپ جوشی اور ان کے ساتھی بھانپ نہیں پائے۔ہم ان پائلٹوں کی سوجھ بوجھ کی تعریف کرتے ہیں کہ انہوں نے آخری لمحوں میں اپنی جان کی پرواہ نہ کرکے بے قصور لوگوں کو موت کا شکار ہونے سے بچا لیا

بہار میں سہ رخی مقابلہ میں داؤں پر لگی نتیش اور لالو کی ساکھ!

بہار کے موجودہ وزیر اعلی نتیش کمار کے لئے چناؤ کی فکر اور چنوتی کوئی نئی بات نہیں ہے مگر اس بار کے لوک سبھا چناؤ میں وہ سب سے مشکل امتحان کے دور سے گزر رہے ہیں۔ اس چناؤ سے صاف ہوجائے گا کہ عوام نے بھاجپا سے الگ ہونے کے نتیش کے فیصلے کو صحیح مانا ہے یا نہیں۔ یہ بھی طے ہوجائے گاکہ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کو لیکر نتیش کی تحریک کو جنتا کی کتنی حمایت ملی۔ وزیر اعلی فی الحال بہار کے ووٹروں کو سمجھا رہے ہیں کہ اگر ہم دہلی میں مضبوط نہیں ہوتے تو پھربہار کی آواز وہاں کوئی نہیں سنے گا۔ بڑی چنوتی یہ بھی ہے اس بار ان کے سامنے40 سیٹوں کی چنوتی ہے۔38 سیٹوں پر ان کی پارٹی اور 2 پر مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے امیدوار ہیں۔ بہار میں اس بار ہر سیٹ پر سہ رخی مقابلہ ہے۔ پچھلے چناؤ میں بھاجپا جنتا دل (یو ) کے ساتھ تھی اس لئے آرجے ڈی سے جنگ آمنے سامنے کی تھی۔ اس بار جنتادل (یو) کے سامنے بھاجپا کے ساتھ ساتھ آر جے ڈی ۔کانگریس اتحاد بھی ہے۔ بھاجپا کے ساتھ ایل جے پی آگئی ہے۔ کچھ جگہوں پر ووٹ کٹوانے کی امید کی بھی بڑی چنوتی ہے۔ برسوں سے جنتادل (یو) اور بھاجپا اتحاد تھا مگر پچھلے سال نتیش کمار نے اس سے

کیا گواسکر کے عہد میں کرکٹ میں صفائی آئے گی و نیا دور شروع ہوگا؟

آخر کار سپریم کورٹ نے وہ کام کردکھایا جو حکومت ہند نہیں کرسکی۔ سپریم کورٹ نے بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ کے چیف کی کرسی پر کنڈلی مارکر بیٹھے اور وہاں سے ہٹانے کی کوشش کرنے والوں کو پھنکار مار کر بھگادینے والے این سرینواسن کو ان کی حیثیت بتادی ہے۔ یہ نوبت تب آئی جب بھانمتی کا پٹارہ کھل جانے کے باوجود مرضی سے عہدہ چھوڑنا تو دور بلکہ سماجی دباؤ کرکٹ شائقین اور سینئر کھلاڑیوں کو وہ مسلسل ٹھینگا دکھاتے رہے۔ یہاں تک کہ دیش کی بڑی عدالت کے ذریعے صاف صاف کہہ دینے کے بعد بھی وہ آخری پل تک عہدے سے چپکے رہنے کی کوئی کوشش کو جانے نہیں دینا چاہتے تھے اور بے آبرو ہوکر تیرے کوچے سے نکلے ہم۔ بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ کی صفائی کرنے کے لئے عہد بند سپریم کورٹ نے جمعہ کو بی سی سی آئی چیئرمین این سرینواسن کو ہٹا کر سابق کپتان سنیل گواسکر کے ہاتھوں چیئرمین کا عہدہ تھمادیا۔ ساتھ ہی 18 اپریل سے ممبئی میں شروع ہورہے آئی پی ایل 7- کو بھی ہری جھنڈی دے دی۔ آئی پی ایل7- سنیل گواسکر کی نگرانی میں ہوگا ساتھ ہی بی سی سی آئی کے سینئر وائس پریزیڈنٹ شیو لال یادو کو بورڈ کے باقی کام کاج کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ آئی پی ا

تین اے ۔کے پاکستان کے مددگار،مودی کا کیجریوال پر حملہ

ابھی تک عام آدمی پارٹی (آپ) کے الزامات کا جواب دینے سے بچ رہے بھاجپا کے پی ایم ان ویٹنگ نریندر مودی نے آپ پر زور دار حملہ بولا ہے۔ ہیرا نگر (جموں )میں مودی نے ویشنودیوی کے درشن کے بعد ایک وشال ریلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج کل تین اے۔ کے پاکستان کے اہم ہتھیار بنے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی سرحد پر ایک ریلی میں نریندر مودی نے کہا کہ پاکستان کو تین اے۔ کے کی شکل میں تین نئے سپہ سالار مل گئے ہیں جن کی پاکستان میں خوب واہ واہی ہورہی ہے۔ یہ دیش کے دشمن اور پاکستان کے ایجنٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تین انوکھی طاقتوں میں پہلی اے۔کے 47 ہے جو لوگوں کو لہو لہان کرتی ہے، دوسرے بھارت کے رکشا منتری اے۔ کے انٹونی ہیں جو بھارتیہ جوانوں کا سر کاٹنے والوں کوپاکستانی فوجی نہیں کہہ کر پاک وردی پہنے لوگ بتاتے ہیں اور تیسرے ہیں دہلی میں 49 دن سرکار چلانے کے بعد سی ایم کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے اے۔کے 49 یعنی اروند کیجریوال ۔ جموں اور اترپردیش کے بعد نئی دہلی میں ہوئی تیسری ریلی میں مودی نے پھر عام آدمی پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ مودی نے کہا کہ ’آپ ‘کانگریس کی بی ٹیم ہے۔پہلے ’آپ‘ کے ذریعے تو اب دہلی

اترپردیش میں داؤں پر ہے کئی دگجوں کی مان۔پرتشٹھا!

دہلی کا تخت حاصل کرنے کے لئے یوپی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ 80 سیٹوں والیپردیش میں ایک طرف بھاجپا کے پردھان منتری عہدے کے امیدوار نریندر مودی وارانسی سے اپنا وجے رتھ دوڑائیں گے تو کانگریس کے پردھان منتری پد کے چہرے راہل گاندھی اپنی خاندانی سیٹ امیٹھی سے تیسری بار میدان میں اتر کر کانگریس کا جھنڈا لہرائیں گی۔ سماجوادی پارٹی چیف ملائم سنگھ یادو و بہوجن سماج پارٹی چیف مایاوتی بڑی طاقت کے طور پرپہلے سے یہاں جمے ہوئے ہیں۔ کانگریس چیف سونیا گاندھی رائے بریلی سے تو بھاجپا صدر راجناتھ سنگھ لکھنؤ سے اپنی قسمت آزمائیں گے۔ اسی جنگ میں عام آدمی پارٹی بھی کود رہی ہے جس کے نیتا اروند کیجریوال بھی وارانسی سے تال ٹھوک رہے ہیں۔ ورون گاندھی، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی، آدتیہ ناتھ جیسے ہندو وادی چہرے بھاجپا کا پرچم لے کر دنگل میں اترے ہیں تو راج ببر ،سلمان خورشید، ریتا بہوگنا جوشی کانگریس کے لئے میدان میں ہیں۔ 16 ویں لوک سبھا چناؤسے قبل سماجوادی پارٹی نے دس چناوی سبھاؤ ں میں 8 لاکھ سے زیادہ کی بھیڑ جٹانے کا د عوی کیا۔ یہ ہی حال بی جے پی کا بھی رہا جس نے 8 سبھاؤں میں 40 لاکھ کے قریب لوگوں کو جٹایا لیکن اس وقت لو