اشاعتیں

جولائی 30, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بوانا اسمبلی ضمنی چناؤ بنا وقار کا سوال

دہلی کے بوانا اسمبلی حلقہ میں ضمنی چناؤ کابگل بج گیا ہے۔ نامزدگی 7اگست تک داخل ہوسکے گی اور اسی دن کاغذات کی جانچ ہوگی۔ 9 اگست تک نام واپس لئے جاسکتے ہیں۔ پولنگ23 اگست کو ہوگی جبکہ کاؤنٹنگ28 اگست کو اور نتیجہ اسی دن آئے گا۔ پولنگ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور وی وی پیڈ کے ذریعے ہوگی۔ضمنی چناؤ کا اعلان ہونے کے ساتھ دہلی میں ایک بار پھر سیاسی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ اس سیٹ پر دوبارہ کامیابی حاصل کرنے کیلئے عام آدمی پارٹی جہاں ایم سی ڈی چناؤ میں ملی ہار کا داغ دھونا چاہتی ہے وہیں بھاجپا کیلئے یہ ثابت کرنے کا موقعہ ہے کہ عاپ نے دہلی میں اپنی مقبولیت گنوائی ہے۔ کانگریس کوجیت حاصل کرکے اسمبلی میں اپنا کھاتہ کھولنا ہے۔ ایم سی ڈی چناؤ سے پہلے عام آدمی کے ممبر اسمبلی وید پرکاش استعفیٰ دے کر بھاجپا میں چلے گئے تھے۔ اس کے بعد آپ نے دوبارہ واپسی کے لئے زبردست کمپین چلائی۔ سب سے پہلے پارٹی نے رامچندر کو امیدوار بنایا وہیں پچھلے قریب دو مہینوں میں اسمبلی میں پوری تنظیم کو منظم کیا۔ بوتھ سطح پر کمیٹیاں بنائی گئیں۔ اس کے علاوہ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی سیٹ بچانے کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک د

کیا ڈونلڈ ٹرمپ کو سمجھنے میں پوتن چوک گئے

ایک طرف امریکہ اور نارتھ کوریا کی ٹھنی ہوئی ہے تو دوسری طرف امریکہ اور روس میں ٹھنتی جارہی ہے۔ ایتوار کو روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ امریکہ کو 755 سفارتکاروں کو روس سے ہٹانا ہوگا۔ امریکہ کی طرف سے خود پر سخت پابندی لاگو کئے جانے کے بعد روس نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ امریکی سینیٹ نے جمعہ کو ایک بل کو منظوری دی جس میں 2016 ء کے امریکی صدارتی چناؤ میں روس کی مبینہ شمولیت اور 2014ء میں کریمیا پر قبضہ کے لئے اس پر پابندی سخت کرنے کی بات ہے۔ ان قدموں سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی رشتوں میں نئی شروعات کی امید ختم ہوگئی ہے۔ اس کی نظر اب دونوں دیشوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ روسی صدر پوتن نے امریکی صدر ٹرمپ کی جیت پر ایک نئے طرح کے رشتوں کا امکان ظاہر کیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ صدر پوتن نے سمجھنے میں چوک کی ہے۔ ٹرمپ کی چناؤ کمپین سے روس ۔امریکی رشتوں کے نئی شروعات کے امکانات اور ایسی توقعات جتانے والے اشارے ملے جن کی بنیاد پر روس نے امریکی چناؤ میں اس حد تک دخل اندازی کی جو امریکی خفیہ ایجنسیوں کے مطابق غیرمعقول تھی۔فی الحال اس موضوع پر جانچ ضروری ہے کہ روس نے کس سطح تک امریکی

کوریائی برصغیر میں جنگ کے بادل

پچھلے کچھ دنوں سے ایک اور خطرناک جنگ کے بادل منڈرانے لگے ہیں۔ نارتھ کوریا کا رویہ ساری دنیا کے لئے باعث تشویش بنا ہوا ہے۔ نارتھ کوریا آئے دن امریکہ کو دھمکانے سے باز نہیں آتا۔ حال ہی میں نارتھ کوریا کے سرکاری میڈیا رپورٹ کے مطابق نارتھ کوریا نے اپنی انٹرکونٹیننٹل میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ سینئر لیڈر کنگ جانگ اون نے کہا ہے ٹیسٹ میں یہ ثابت ہوگیا ہے کہ امریکہ اس کی زد میں ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نارتھ کوریا کے اس قدم کو بیحد لاپروائی بھرا اور خطرناک بتایا ہے۔ میزائل تجربے کے ٹیسٹ کی تصدیق کرتے ہوئے نارتھ کوریا نے بتایا آئی سی بی این (انٹرکونٹیننٹل میزائل) نے قریب 47 منٹ تک اپنی رفتار بنائے رکھی اور 37 سے24 کلو میٹر (2300 میل) اوپر تک گئی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نارتھ کوریا کے ہتھیار پروگرام پر چین کے رخ سے بہت مایوس ہیں۔ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ نارتھ کوریا کے خلاف چین کے کوئی قدم نہ اٹھانے کی پالیسی کو تسلیم نہیں کریں گے۔ ٹرمپ نے لکھا ہے ہمارے پرانے نیتاؤں نے بیوقوفی دکھاتے ہوئے چین کے ساتھ لاکھوں ڈالر کا کاروبار کیا، پھر بھی وہ نارتھ کوریا کے رشتوں میں کوئی ٹھوس قدم نہ

آپریشن آل آؤٹ رنگ لانے لگا ہے

وادی کشمیر میں دہشت گردوں کے صفائے کیلئے فوج کے ذریعے دو ماہ پہلے شروع کئے گئے آپریشن آل آؤٹ نے قریب آدھی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ دراصل فوج میں سرگرم 258 ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کی فہرست بنا کر ان کے صفائے کا پلان تیار کیا تھا۔ طے حکمت عملی کے تحت اسی درمیان ٹیرر فنڈنگ پر شکنجہ فوج کے آپریشن میں مددگار بنا۔ اس سے جہاں حریت نیتا آتنکی کی موت کے بعد لوگوں کو بھڑکانے سے باز آرہے ہیں وہیں پتھر بازوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ سکیورٹی فورس کو 12 مرتبہ سے زیادہ چکمہ دے چکے لشکرطیبہ کا سینئرکمانڈر ابو دوجانا منگل کے روز مڈ بھیڑ میں مارا گیا۔ 15 لاکھ روپے کے انعامی انتہائی مطلوب پاکستانی آتنکی دوجانا اپنے ساتھی کے ساتھ پلوامہ ضلع کے ٹکری پوٹا گاؤں میں ایک مکان میں چھپا ہوا تھا۔ یہ مکان اس کے سسر کا بتایا جاتا ہے۔ مڈبھیڑ کے دوران سکیورٹی فورس نے اس گھر کو دھماکہ سے اڑادیا۔ فوج کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ اے ڈبل پلس کیٹگری کا آتنکی دوجانا اپنی بیوی سے ملنے آنے والا ہے۔ اس پر پیر کی رات سکیورٹی فورس نے گاؤں کو گھیر لیا اور سرچ آپریشن چلایا۔ منگلوار کو صبح 7 بجے دہشت گردوں نے گولہ باری شروع کردی

کشمیر میں امن و خوشحالی کی ہوا چل رہی ہے

کشمیر وادی کی کیا فضا بدل رہی ہے؟ این آئی اے کی سختی کیا رنگ لانے لگی ہے؟ ایسے میں اچھے اشارے ملنے لگے ہیں۔ بڑی تعداد میں بچے ،بوڑھے و جوان ایک خوشنما ماحول میں تب دکھائی دئے جب ایتوار کوپولیس کی ’میراتھن ان فار پیس‘ کشمیر میں شامل ہوئے پانچ ہزار سے زیادہ امن کے مسیحا ایتوار کی صبح مشہور ڈل جھیل کے کنارے جگربان کی پہاڑیوں کے دامن میں واقع پولیس گولف کورس میں جمع ہوئے تھے۔خوف کہیں بھی نظر نہیں آیا۔ ہندوستان زندہ باد ،ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگاتے نوجوان کشمیر میں امن کی دعائیں کررہے تھے۔ چھوٹے چھوٹے بچے بھی دوڑ میں حصہ لینے پہنچے تھے۔ پتھر بازی میں شامل کچھ نوجوان جو اب کونسلنگ سے قومی دھارا میں لوٹ آئے ہیں وہ بھی بڑی تعداد میں پہنچے تھے۔رابعہ نامی ایک طالبہ نے بتایا کہ ہم لوگ یہاں امن کی تلاش میں ہیں۔ یہ دوڑ اس کے لئے ہی تھی۔ میں شاید نہ آتی لیکن مجھے میری ماں اور میرے والد نے ہی ترغیب دی۔ دیکھو تم دوڑ کو کامیاب بنا دوگی تو کشمیر میں امن کی کوششیں مضبوط ہوں گی۔ ایتوار کو امن کی خواہش کا ایک ثبوت ہمیں اودھم پور سے تب ملا جب جموں و کشمیر میں ٹیری ٹوریل آرمی یعنی علاقائی فوج میں کمیشن

لگاتا راپ گریڈ ہوتی دہلی پولیس

دہلی پولیس بھارت کی سب سے اچھی پولیس فورس میں سے ایک مانی جاتی ہے۔ دیش کی راجدھانی ہونے کے سبب دہلی پولیس کے سامنے چنوتیاں بھی بہت سی ہیں۔ دہشت گردی کے بڑھتے قدم سے پولیس کو بھی اپنے آپ کو اسی حساب سے اپ گریڈ کرنا پڑتا ہے۔ دہشت گردوں کی پہنچ اب بیحد خطرناک زمرے میں آنے والے پی ٹی ایم اور آر ڈی ایکس و دیگر دھماکوں سامان تک ہوچکی ہے۔ اس طرح سے نئے خطرے سے نمٹنے کے لئے اب دہلی پولیس اسرائیل کی طرز پر خود کو جدید ٹکنالوجی سے آراستہ کررہی ہے۔ پچھلے تین مہینے میں دہلی پولیس نے طاقتور دھماکو کے ساتھ ڈفیوز کرنے والے جدید آلات خریدے ہیں۔ ان میں ایکسکلوسیوڈٹیکٹر، ڈیپ سرچ میٹل ڈٹیکٹر، ہکلائن مشین، ٹیلس کوپی مینوپلیٹی اور اہم ترین پروٹکٹ سوٹ وغیرہ جیسے جدید ترین سازو سامان شامل ہیں۔ یوپی اسمبلی میں ملا پی این ٹی دھماکو چیز ہی سال2011ء میں دہلی ہائی کورٹ کمپلیکس کے باہر دھماکے میں استعمال ہوئی تھی۔ دیش کی راجدھانی دہلی ہمیشہ سے ہی دہشت گردوں کے بڑے ٹارگیٹ پر رہی ہے۔ لاء اینڈ آرڈر کے ساتھ ساتھ ہی ایسے خطروں کی چنوتی دہلی پولیس کے سامنے ہمیشہ بنی رہتی ہے جسے ذہن میں رکھتے ہوئے دہلی پولیس اسرائیل ،ا

جیٹلی بنام کیجریوال بنام جیٹھ ملانی

مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی بنام وزیر اعلی اروند کیجریوال مقدمہ میں ڈرامائی موڑ آگیا ہے۔ اب معاملہ جیٹلی بنام کیجریوال بنام جیٹھ ملانی بن گیا ہے۔ بتادیں دسمبر 2015 میں دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے ڈی ڈی سی اے گھوٹالہ میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی پر سنگین الزام لگائے تھے۔ عام آدمی پارٹی کے ترجمانوں کی پوری فوج کیجریوال کے سر میں سر ملا رہی تھی جس پر ارون جیٹلی نے کیجریوال ، آشوتوش ، راگھو، کمار وشواس کے خلاف 10 کرور روپے کے ہتک عزت کا مقدمہ کردیا۔ اس درمیان چپکے سے دہلی سرکار نے کیجریوال کے وکیل رام جیٹھ ملانی کو قریب 4 کروڑ روپے سرکاری خزانے سے دینے کا حکم جاری کردیاجسے لیفٹیننٹ گورنر نے روک دیا ہے۔ کیجریوال نے اپنی پیروی کے لئے رام جیٹھ ملانی کی خدمات لی تھیں۔ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیانے حکم جاری کردیا تھا کہ رام جیٹھ ملانی کی فیس کی شکل میں قریب 4 کروڑ کی ادائیگی سرکاری خزانے سے کی جائے اور اس کے لئے لیفٹیننٹ گورنر سے منظوری لینے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ دہلی کی لیفٹیننٹ گورنر کی جانکاری میں جب یہ بات آئی تو انہوں نے قانون محکمے سے صلاح مانگی ،کیا ایسی ممکن ہے۔ ان کی صلاح

اور اب سپا ۔بسپا میں بھاجپا نے لگائی سیندھ

بھاجپا صدر امت شاہ کا تین دن کے لئے لکھنؤ پہنچنا اورسماجوادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی کے تین اسمبلی ممبروں کا استعفیٰ دینا نہ تو اتفاق ہے اور نہ ہی حیرت انگیز۔ بھلے ہی واقعہ اچانک کیوں نہ رونما ہواہو لیکن اس کی تیاری کافی پہلے سے چل رہی تھی۔ بھاجپا کی قومی سیاست میں نریندر مودی اور امت شاہ کے جارحانہ انداز میں حریفوں پر حملہ کرنے والے سیاسی دھرندروں کے لئے خاص موقعوں پر دوسری پارٹیوں میں بھگدڑ مچنے کا حکمت عملی سندیش دلانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ لوک سبھا چناؤ 2004ء میں پردیش میں لوک سبھا کی گوتم بدھ نگر سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر چناؤ لڑ رہے راجیش تومر کے ذریعے نامزدگی کے بعد استعفیٰ دے کر بھاجپا میں شامل ہونے کے واقعہ سے اس کی شروعات ہوئی تھی۔ جس سے کانگریس میں بھگدڑ کا سندیش جائے۔ صاف ہے شاہ کے لکھنؤ میں مشن2019ء کا خاکہ طے کرنے کے لئے آنے کے ساتھ ہی ان تین اسمبلی ممبروں کا ایوان اور اپنی پارٹی سے استعفیٰ بھی اسی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔ بھلے ہی بھاجپا نیتا ان دونوں پارٹیوں کا اندرونی معاملہ بتاکر پلہ جھاڑرہے ہیں۔ بھلے ہی لکھنؤ میں واقعہ اچانک رونما ہوا ہو لیکن جس طرح سے شاہ کے تین رو

گجرات راجیہ سبھا سیٹ پر اصل لڑائی شاہ بنام پٹیل ہے

گجرات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے واگھیلہ گاؤں سے کانگریس کی مشکلیں بڑھنے لگی ہیں۔ راجیہ سبھا چناؤ میں کانگریس کے امیدوار سونیا گاندھی کے بھروسے مند احمد پٹیل کو ہرانے کیلئے امت شاہ نے پورا زور لگادیا ہے۔ گجرات میں تین راجیہ سبھا سیٹوں پر چناؤ ہونا ہے دو سیٹیں تو بھاجپا کی پکی ہیں ، تیسری پر پینچ پھنسا ہوا ہے۔ اس تیسری سیٹ پر کانگریس نے احمد پٹیل کو امیدوار بنایا ہے۔ تین مہینے جیل میں رہ کر بھاجپا صدر امت شاہ ایک بات جان چکے تھے کہ اگر ان کا کوئی سب سے بڑا سیاسی دشمن ہے تو وہ صرف احمد پٹیل ہے۔ حالات گواہ ہیں کہ سیاسی عداوت کے چلتے پٹیل نے شاہ کو پولیس انکاؤنٹر معاملہ میں سلاخوں کے پیچھے بھجوایا تھا۔ ایسا امت شاہ کا خیال ہے۔ جس دیش میں بے قصور اشخاص کے انکاؤنٹر میں دروغہ جیل نہیں جاتے اسی دیش میں لشکرطیبہ کے دہشت گردوں کے انکاؤنٹر میں گجرات کے وزیر داخلہ رہے امت شاہ کو جیل بھیجا گیا تھا۔ واقعہ کے 7 سال بعد آج حکومت امت شاہ کی مٹھی میں ہے اور سڑک پر احمد پٹیل کھڑے ہیں۔ 1988 ء میں جب احمد پٹیل نے امیتابھ بچن کے کئی کنسرٹ کراکر کانگریس پارٹی کے لئے2.50 کروڑ کا چندہ اکٹھا کیا تھا انہیں معلو

غیرمستحکم پاکستان بڑھائے گا بھارت کی فکرمندی

پنامہ گیٹ کانڈ میں پاکستان سپریم کورٹ کے ذریعے پی ایم نواز شریف کو نا اہل قرار دینے کے تاریخی فیصلے کے بعد پیدا ہوئے ماحول پر ہندوستان کو چوکس رہناہوگا۔ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام بڑھنے سے بھارت کا فکرمندہونا فطری ہے۔ نواز شریف پاکستان کے سب سے بڑے لیڈر ہیں ان کا سب سے زیادہ اثر رکھنے والے پنجاب صوبے سمیت پورے پاکستان پر دبدبہ رہا ہے۔ انہیں نااہل قراردینے کے بعد نہ صرف پاکستان مسلم لیگ (ن) میں بلکہ دیگر اپوزیشن پارٹیوں میں بھی ان کے قد کے آس پاس بھی پہنچنے والا کوئی لیڈر نہیں ہے۔ ایسے میں پاکستان کے جمہوری نظام میں تاریکی پیدا ہوگی اور فوج خودکو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرنے کی کوشش کرے گی۔ ایک غیر مستحکم پاکستان فطری طور سے بھارت کی فکرمندی بڑھائے گا۔ شروع سے ہی ذہنی طور سے بھارت مخالف پاکستانی فوج نے جب جب جمہوریت کے مضبوط ہونے کی حالت دیکھی اسے کچل ڈالا۔ اسی وجہ سے خود نواز شریف بطور وزیر اعظم اپنی تیسری میعاد پوری نہیں کرپائے۔ ڈپلومیٹک مبصر مانتے ہیں کہ نئے وزیراعظم گھریلو مشکلات سے توجہ ہٹانے اور فوج کی حمایت حاصل کرنے کے لئے کشمیر میں تشدد کو بڑھاوا دینے اور سرحد پردہشت گردوں کی

گو نواز گو شروعات ، گون نواز گون پر ختم

آخری کار پنامہ پیپر کے خلاصہ نے ایک اور وزیر اعظم کی بلی لے لی۔ سب سے پہلے آئس لینڈ کے وزیر اعظم کو عہدہ چھوڑنے کیلئے مجبور ہونا پڑا تھا جن پر الزام تھا کہ وہ ان کی بیوی نے دیش کے باہر کمپنیوں میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جانکاری دیش سے چھپائی۔ اب پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف دوسرے پرائم منسٹر ہیں جن کی بلی پنامہ پیپرس نے لے لی ہے۔ پچھلے سال اپریل میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے تین بچوں نے بیرون ملک میں کمپنیاں کھولیں اورا ن کے ذریعے دیش سے باہر چالاکی سے جائیداد بنائی لیکن حقیقتاً یہ حقائق خاندان کی املاک کی تفصیل میں شامل نہیں کئے گئے اس کی جانچ کیلئے پاک سپریم کورٹ نے 6 نفری جانچ ٹیم بنائی تھی۔ پچھلی10 جولائی کو اس ٹیم نے اپنی رپورٹ بڑی عدالت کو سونپی تھی جس میں ان کے خاندان پر آمدنی سے زیادہ جائیداد رکھنے ، آمدنی کے ذرائع کو چھپانا، دھوکہ دھڑی کرنا، فرضی دستاویز بنانے جیسے سنگین الزام لگائے گئے تھے۔ اسی رپورٹ کی بنیاد پر انہیں اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو جمعہ کو نا اہل قراردیا گیا تھا۔ عدالت نے نواز پر تاحیات چناؤ لڑنے پر روک لگاتے ہوئے کہا کہ وہ پ

یوپی کی شکشا متروں کو سپریم کورٹ سے جھٹکا

اترپردیش میں اسسٹنٹ ٹیچر کے عہدے پر شکشا متروں کی تقرری کولیکر منگل کو سپریم کورٹ نے ایک بڑا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا 1لاکھ 72 ہزار شکشا متروں میں سے کھپائے ہوئے 1 لاکھ 36 ہزار شکشا متر اسسٹنٹ ٹیچر کے عہدے پر بنے رہیں گے وہیں سبھی 1لاکھ72 ہزار شکشا متروں کو دو سال کے اندر ٹی ای ٹی (ٹیچرس صلاحیت ٹیسٹ) پاس کرنا ہوگا۔ اس فیصلے سے 1.72 لاکھ شکشا متروں کو زور کا جھٹکا لگا ہے لیکن عدالت نے انسانی اور سماجی ٹیچر کو بھی اپنے فیصلے میں شامل کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورٹ نے یہ حکم پاس کیا کہ شکشا متر فوراً نہیں ہٹائے جائیں گے۔ 72 ہزار اسسٹنٹ ٹیچر جو پورے طور سے ٹیچر بن گئے انہیں صحیح بھی ٹھہرایا ہے۔ اس کے علاوہ کورٹ کے فیصلہ کے کئی اور مطلب ہیں جنہیں سنجیدگی کے ساتھ اترپردیش کے ساتھ ساتھ باقی ریاستوں کو بھی محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے حالانکہ ،شکشا متروں کو ضروری صلاحیت حاصل کر دو بھرتیوں میں حصہ لینے کا موقعہ دیا جائے گا۔ بھرتی میں ان کے تجربے کو بھی ترجیح دی جائے گی۔ یہ فیصلہ جسٹس آدرش کمار گوپال و جسٹس للت پر مشتمل بنچ نے ہائی کورٹ کے مختلف احکامات کو چنوتی دینے والی عرضیوں کا نپٹارہ کرتے ہوئے سنا