اشاعتیں

جون 2, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھاجپا وجے رتھ کو اکھلیش یادو نے روکا !

ایک جون کو آخری مرحلے کی پولنگ کے بعد جب سنیجر کو اگزٹ پول آئے تو ایسا لگ رہا تھا کے یوپی میں لڑائی ایک طرفہ ہے لیکن جب 4 جون کو گنتی ہوئی تو پتا چلا بھاجپا کا وجے رتھ اکھلیش یادو نے روک لیا ۔سماجوادی پارٹی نے یوپی میں 62 سیٹوں پر امیدوار اتارے تھے کانگریس نے 17 سیٹوں پر سپا نے 37 سیٹےں جیتی جب کے کانگریس نے 17 میں سے 6 سیٹیں جیتی 2019 کے عام چناﺅ میں بھاجپا کو 62 سیٹیں ملی تھی پی ایس پی کو 10 ،سپا کو 5 ،اپنا دل کو 2 ،کانگریس کو 1 سیٹ ملی تھی۔چناﺅ نتائج سے پہلے وزیرداخلہ اور بھاجپا کے چانکیہ امیت شاہ 75 سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کر رہے تھے ۔خود وزیراعظم مودی بڑی مشکل سے دیڑ لاکھ ووٹ سے جیتے مگر شروعاتی رجہان میں پیچھے چل رہے تھے یوپی ایسی ریاست ہے جہاں سے اقتدار اور اپوزیشن دوں کی ہستیاں میدان میں تھیں۔مودی جی تو بنارس اور بریلی سے راہل گاندھی اور کنوج سے اکھلیش یادو نے نہ صرف شاندار چناﺅ لڑا اور ان کے امیدواروں نے جنتا کو متاثر کرنے والے مسلوں کو زوردار طریقہ سے اٹھایا ۔کانگریس نے مالی تنگی اور کھیتی اور آئین کو کمزور کرنے کا اشو زور شور سے اٹھایا دونوں پارٹیوں نے لوگوں کے بیچ ریزرویشن کا

بیساکھیوں کی سرکار !

موصولہ اشاروں سے یہی لگ رہا ہے کی مودی جی تیسری بار پردھامنتری بننے جا رہے ہیں ۔لیکن اس بار وہ بھاجپا کے پی ایم نہیں ہو گے بلکہ این ڈی اے کے پی ایم ہوں گے بیشک مودی جی نے پنڈت جواہر لعل نہرو کے 3 مرتبہ وزیراعظم بننے کا ریکارڈ برابر کر لیا ہو لیکن مودی جی نے اٹل بہاری واجپئی اور ناہی اتحادی سرکار چلانے کے عادی ہیں ۔پنڈت جواہر لعل نہرو اکثریت سے تینوں بار تھے ۔جبکہ مودی جی تیسری مرتبہ اقلیت میں ہیں ۔مودی جی کا جو ریکارڈ پچھلی دہائی سے زیادہ کا رہا ہے تو وہ ایک تانہ شاہ کی طرح سرکار چلاتے رہیں ہیں جہاں نہ تو کوئی ان کا وزیر احتجاج کر سکتا ہو نہ ہی کسی افسر کی وہ سنتے ہوں ۔ایسے میں سوال اٹھتا ہے کے مودی جی اپنے ساتھیوں اور اتحادی ساتھیوں کی سننے پر مجبور ہوں گے ؟اپنی طاقت پر سرکار نہ بنا پانے میں وہ اپنی اتحادی پارٹیوں پر پوری طرح منحصر ہوں گے اور یہ ان کے رویہ میں نہیں اپنے لمبے سیاسی کرئیر میں نریندر مودی نے کبھی اتحادی سرکار کی قیادت نہیں کی ۔اس بار بھاجپا کو اکیلے دم پر اکثریت نہیں ملی اسے سرکار چلانے کےلئے ہر وقت اتحادی پارٹیوں پر منحصر رہنا پڑیگا ۔پچھلی دو سرکاروں کے وقت بھاجپا کے پا

مودی جی آپ کی اخلاقی ہار ہے !

2014 کا لوک سبھا چناو¿ تاریخی رہا یہ سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا اس میں تاناشاہی پر لگام کسی ،آئین کو بچایا ،خوف کا ماحول ختم کیا ،سرکاری ایجنسیوں کے بےجا استعمال پر لگام کسی ،عدالتوں کو کھلی ہوا میں سانس لینے کا موقع دیا ۔آج اگر مودی جی کا یہ حال ہے تو اس کے لئے وہ خود ذمہ دار ہیں ۔ان کا غرور انتہا پر پہونچ گیا تھا میں بائیولوجیکل نہیں ہوں میں اکیلا سب پر بھاری ایک ایک کو دیکھ لوں گا ۔منگلسوتر چھین لے گا ،بھینس چھین لیں گے ،زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کو آپ کی پراپرٹی بانٹ دیں گے دہشت گردوں کو دے دیں گے ناجانے ایسے کتنے نچلے سطح کے جملے اس چناو¿ میں کہے ۔آپ نے ایودھیا میں آدھے ادھورے رام مندر میں بھگوان رام کی پران پرتیسٹھا کر دی جو شاستروں کے خلاف تھی ۔چاروں شنکراچاریوں نے اس کی مخالفت کی لیکن آپ نے سب کو نظر انداز کر دیا ۔ہم رام کو لائے ہیں رام ہم کو لائیں گے ۔رام نے آپ کو آئینہ دکھا دیا ۔رام مندر میں بھگوان رام کی پران پرتیسٹھا کے بعد مودی جی کو امید تھی کہ اس کا فائدہ انہیں اور بھاجپا کو ملے گا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ بھاجپا نہ صرف فیض آباد (ایودھیا) سے ہار گئی بلکہ رام مندر کے اردگرد ب

لوک سبھا ہی نہیں سکھو سرکار کی قسمت کا فیصلہ بھی !

ہماچل میں لوک سبھا کی 4 سیٹوں کے ساتھ 6 اسمبلی سیٹوں کابھی ضمنی چناﺅ ہوا یہ سیٹیں سکھو سرکار کی قسمت طے کریں گی بھاجپا کے دعویٰ ہے کے آج 4 جون کو سکھو سرکار گر جائے گی اور وہا بھی ڈبل انجن کی سرکار ہو گی ۔وزیراعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے اسمبلی چناﺅ کے لئے زیادہ مہم چلائی کیوں کہ ان کی کرسی کا فیصلہ انہیں 6 سیٹوں پر ہار جیت پر طے ہوگا کچھ مہینے پہلے کانگریس کے 6 ممبران اسمبلی نے سرکار گرانے کی کوشش میں بھاجپا سے مل گئے تھے ۔جب تو کسی طرح سے سکھو سرکار بچ گئی کیوں کہ اس وقت اسمبلی سپیکر نے ان ممبران اسمبلی کی ممبر شپ منسوخ کر دی تھی اسی وجہ سے یہ 6 سیٹیں خالی ہو گئی تھی اب ان کا لوک سبھا چناﺅ کے ساتھ ہی چناﺅ ہوا ۔2022 کے اسمبلی چناﺅ میں 68 ممبری اسمبلی میں 40 سیٹیں جیت کر کانگریس نے سرکار بنائی تھی ۔بھاجپا 25 سیٹوں پر سمٹ گئی تھی لیکن 3 آزاد ممبروں نے کامیابی حاصل کی تھی ۔لیکن حال ہی میں کانگریس نے بغاوت ہو گئی اور 6 ممبران اسمبلی میں بغاوت کر دی تھی اور سرکار سے 3 آزاد ممبروں نے بھی حمایت واپس لے لی تھی اب اگر یہ 6 سیٹیں جیت گئی تو آزاد ممبر اسمبلی بھی بھاجپا کو حمایت دینے کے لئے تیار بی

امریکہ میں کیا جیل سے صدارتی چناﺅ لڑ سکتے ہیں؟

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پورن سٹار کا منہ بند رکھنے کے لئے جو رقم دی تھی اس کے لئے اپنے کاروباری ریکارڈ میں مسلسل ہیرا پھیری کی ۔انہیں یقین تھا کے وہ کبھی پکڑے نہیں جائے گے ۔لیکن وہ بچ نہیں سکے ۔صدارتی چناﺅ ست پہلے عدالت کے اس فیصلہ سے امریکی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے ۔معاملہ 2016 میں اب ان کے صدر چنے جانے سے پہلے کا ہے حلانکہ ہش منی معاملے میں ٹرمپ اپنی اپیل کے بارے میں پلان بنا رہے ہیں اور 11 جلائی کو سزا سنائے جانے کا انتظار کر رہے ہےں جس میں جیل کے ساتھ بھاری جرمانہ بھی لگایا جا سکتا ہے ۔ٹرمپ معاملے میں خود پورن اسٹار اسٹورنی ڈینیلس سمیت 22 لوگوں نے گواہی دی تھی ۔عدالت کے 12 جیوری ممبر نے اس معاملے میں 6 ہفتہ تک سماعت کی اور ٹرمپ کو قصور وار پایا حلانکہ خد کو وہ بی قصور بتا رہے ہیں ۔2016 میں جب ٹرمپ صدارتی چناﺅ کی دوڑ میں تھے تو انہوںنے اسٹورنی کا منہ بند رکھنے کے لئے 1.3 لاکھ ڈاکر ادا کئے تھے جو ان کے وکیل نے پورن اسٹا رکو دئے تھے اس عاملے میں 11 چیک پر دستخط کئے گئے اور ٹرمپ کے سابق وکیل مائکل کوہن کی کمپنی میں جمع کئے گئے الزام ہے کے ٹرمپ نے صدر بننے کے بعد کوہن کو پیسے ل