اشاعتیں

اکتوبر 15, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہند کی شان’تاج محل‘ پر نفرت کی سیاست

دنیا بھر میں محبت کی نشانی کے طور پر اپنی پہچان رکھنے والے اور دنیا کے 7 عجائب میں شامل آگرہ کا تاج محل آج ایک غیر ذمہ داربھاجپا ممبر اسمبلی کی بکواس کے سبب بلا وجہ تنازعات کا موضوع بنا ہوا ہے۔ غور طلب ہے کہ میرٹھ کے سردھنا سے بھاجپا کے ممبر اسمبلی سنگیت سوم نے کہا تھا کہ غداروں کے بنائے تاج محل کو تاریخ میں جگہ نہیں ملنی چاہئے۔ یہ ہندوستانی تہذیب پر دھبہ ہے۔ تاج محل بنانے والے مغل حکمراں نے اترپردیش اور ہندوستان سے سبھی ہندوؤں کا سروناش کیا تھا۔ ایسے حکمراں و اس کی عمارتوں کا نام اگر تاریخ میں ہوگا تو وہ بدلا جائے گا۔ ایسا بیہودہ بیان سنگیت سوم نے کیوں دیا؟ مانا جارہا ہے پارٹی میں کچھ دنوں سے الگ تھلگ پڑے سنگیت سوم نے بحث میں رہنے کے لئے ایسا متنازعہ بیان دیا ہے ساتھ ہی خود کے خلاف پارٹی مخالف کام کرنے کے الزام میں کارروائی کرنے کی ضلع بلاک کی سفارش کی روکنے کا دباؤ بنانے کے لئے سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت یہ متنازعہ بیان دیا ہے۔دراصل ضلع پنچایت چیئرمینی کے چناؤ میں سوم نے بھاجپا مخالف امیدوار کی حمایت کی تھی۔ حالانکہ جسے انہوں نے حمایت دی وہ ہار گیا۔ اس کو لیکر بی جے پی ضلع پردھان

ون وومن وکی لکس ڈیفنے کی کار بم سے ہتیا

جب سسٹم فیل ہوتا ہے تو آخر تک لڑنے والا شخص صحافی ہی ہوتا ہے اور سب سے پہلے مارا جانے والا بھی پتر کار ہی ہوتا ہے۔ مالٹا میں پنامہ پیپرس سے مشہور ہوئے سنسنی خیز دستاویزوں کو عام کرنے والی صحافی بلاگر ڈیفن کارووانا گلٹس کی ایک کار بم دھماکہ میں ہتیا کردی گئی ہے۔ اخبار ’دی گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈیفنے کی پیر کو اس وقت موت ہوگئی جب ان کی کار پیوزو 108 کو ایک طاقتور بم دھماکہ سے اڑادیا گیا۔ڈیفنے کارووانا کو حال ہی میں امریکی نیوز ادارہ پالیٹیکو کے ذریعے ’ون وومن وکی لکس‘ کی شکل میں بیان کیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ ایک ایسی بلاگر تھی جن کی پوسٹ کو دیش میں سبھی اخباروں کو ملا کر جتنی نشریاتی تعداد بنتی ہے اس سے بھی زیادہ لوگوں کے ذریعے پڑھا جاتا تھا۔ ان کے نئے خلاصے سے مالٹا کے وزیر اعظم جوزف ماسکر اور ان کے دو سب سے قریبی ساتھیوں پر الزام لگائے گئے تھے۔ انکشاف میں تین افراد کو باہری کمپنیوں سے جوڑا گیا اور کہا گیا کہ وہ مالٹا کے پاسپورٹ کو بیچ رہے تھے اور ان کے آذربائیجان حکومت کی طرف سے ادائیگی کی جارہی تھی۔ ڈیفنے کسی میڈیا ادارہ سے وابستہ نہیں تھیں ،صرف رننگ کمینٹری نام سے بلاگ

ایک دیا ہمارے بہادر شہیدوں کیلئے بھی

سبھی قارئین کو دیوالی شبھ اوسر پربدھائی۔ امید کرتے ہیں کے آپ سبھی کے لئے یہ خوش آئین ہو۔ جہاں ہم دیوالی کو بڑے فخر اور جوش کے ساتھ مناتے ہیں وہیں یہ برائی پر اچھائی کی جیت کی علامت بھی ہے۔ ہم سب اپنے رشتے داروں کے ساتھ دیے جلاتے ہیں لیکن اس دیوالی پر ہم ایک دیا ان شہیدوں کی یاد میں بھی جلائیں جنہوں نے ہماری آزادی اور سلامتی کے لئے اپنی جان قربان کردی ہے۔ شہیدوں کو ہم اس طرح خراج عقیدت پیش کریں اور ان کو یاد کرکے ہماری آنکھیں نم ہوجاتی ہیں تو ان کی جانبازی کے قصے سے ہمارا سر فخر سے اونچا ہوجاتا ہے۔ ہمیں یہ ہیں بھولنا چاہئے کہ یہ بہادر جوان 24 گھنٹے، ہر موسم میں سرحد پر مستعدی سے ڈٹے رہے ہیں تاکہ لوگ اپنے گھروں میں چین کی نیند سو سکیں۔ آئے دن یہ جوان دشمنوں کے دانت کھٹے کرتے رہتے ہیں۔ ان کی زندگی سے ہم سب کو سبق لینے کی ضرورت ہے۔ صوبیدار میجر بانا سنگھ نے 1987ء میں سیاچن کے برفیلے طوفان کے درمیان 1500 فٹ کی چڑھائی کر پاکستانی دراندازوں کو مار گرایا تھا۔ اسی طرح صوبیدار یوگیندر سنگھ نے کارگل جنگ کے دوران اپنے حوصلہ اور بہادری کا ثبوت دیا تھا۔ کارگل جنگ کے دوران وہ کمانڈو ٹیم پلاٹون کے م

کیا گورداسپور ہار سے بھاجپا اعلی کمان کوئی سبق لے گا

گجرات،ہماچل پردیش ،تاملناڈو، مغربی بنگال اور اڑیسہ و راجستھان میں مجوزہ چناؤ کی حکمت عملی پر عمل کررہے پی ایم مودی اور بھاجپا صدر امت شاہ کو پنجاب میں بھاجپا کی لگاتار گر رہی ساکھ پر فکر مند ہوناچاہئے۔ گورداسپور لوک سبھا ضمنی چناؤ میں کانگریس کی بڑی جیت کو بھاجپا کیلئے زبردست جھٹکا مانا جارہا ہے۔ حالانکہ پارٹی کے لیڈروں کو لگ رہا ہے کہ اس کی وجہ پارٹی یونٹ میں چل رہی گروپ بندی اور قومی لیڈر شپ کی بے رخی بھی ہے۔ پارٹی کے اندر بھی یہ تجزیہ کیا جارہا ہے کہ اس ہار کا پنجاب کی حکمت عملی پر دور رس اثر پڑے گی کیونکہ ریاست میں بی جے پی اور کمزور ہوگئی ہے۔ بھاجپا کے لئے تشویش کا باعث یہ بھی ہونا چاہئے کہ ہماچل پردیش میں چناؤ سر پر ہیں اور ہماچل کا ایک بڑا حصہ پنجاب کے گورداسپور کے بارڈر سے جڑا ہوا ہے جہاں اس ضمنی چناؤ کا سیدھا اثر پڑ سکتا ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امرندر سنگھ کی بڑھتی مقبولیت کو کانگریس ہماچل میں ضرور بھانے کی کوشش کرے گی۔ پنجاب کی طرح ہی ہماچل پردیش سے بھی بہت زیادہ تعداد میں لوگ فوج میں ہیں۔ کیپٹن بھی فوج سے جڑے رہے ہیں اور فوجیوں و ان کے رشتے داروں کے حق میں آواز بلند ک

دیوالی اور راہل کی تاجپوشی سے پہلے گورداسپور کا تحفہ

کانگریس نے برسوں بعد بی جے پی سے گورداسپور کا قلعہ چھین لیا۔ اس سیٹ پر ہوئے ضمنی چناؤ میں کانگریس نے اتنی زبردست سیند لگائی کہ بی جے پی بھاری فرق سے ہاری ہے اور پنجاب کی سیاست میں داخل ہوچکی عام آدمی پارٹی کی ضمانت بھی نہیں بچی۔ ایتوار کو ہوئی گنتی میں کانگریس کے امیدوار سنیل جاکھڑ نے بی جے پی کے سورن سداریہ کو 193219 ووٹوں کے بھاری فرق سے ہرایا۔ سال1952 سے لیکر 2014 تک ہوئے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کا ہی اس سیٹ پر دبدبہ تھا لیکن اس کے بعد بی جے پی سے فلم اداکار ونود کھنہ کو لے آئی اور کانگریس کی روایتی سیٹ چھین لی۔ ونود کھنہ نے اپنے آخری چناؤمیں سال2014 میں علاقہ سے مضبوط کانگریسی سرکردہ لیڈر پرتاپ باجوا کو 136000 ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔ گجرات اور ہماچل پردیش اسمبلی چناؤ سے ٹھیک پہلے بھاجپا کو گورداسپور کی ہار کی ایک بڑی وجہ تھی اہل امیدوار کا نہ چنا جانا۔ سورگیہ ایم پی ونود کھنہ کی اہلیہ کویتا کھنہ کی جگہ پارٹی نے متنازعہ ساکھ کے صنعت کار سورن سنگھ سداریہ پر بھروسہ جتایا اور یہ ہی اس سے بھول ہوگئی۔ سال2014 لوک سبھا چناؤ میں ونود کھنہ کو شرابی بتانے والے سداریہ ان کے دیہانت سے پ

جہیز اذیت اور قانون

ڈھائی مہینے پہلے سپریم کورٹ کے دو ججوں کی بنچ نے جو فیصلہ دیا تھا کہ جہیز اذیت معاملہ میں فوری گرفتاری نہیں ہوگی۔ اس فیصلہ پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی رہنمائی والی بنچ نے دوبارہ غور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے جہیز اذیت معاملہ میں دئے گئے فیصلے میں جو بچاؤ کیا گیا ہے اس سے وہ متفق نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اس معاملہ میں دو ججوں کی بنچ نے 27 جولائی کو جو حکم پاس کیا تھا ،جس میں فوری گرفتاری پر روک لگانے سے متعلق جو گائڈ لائنس بنائی ہیں اس سے وہ متفق نہیں ہیں، ہم قانون نہیں بنا سکتے بلکہ اس کی تشریح کر سکتے ہیں، عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ 498A کے دائرہ کو ہلکا کرنا خاتون کو اس قانون کے تحت ملے اختیار کے خلاف جاتا ہے۔ بتادیں 27 جولائی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اے کے گوئل اور جسٹس یو یو للت کی بنچ نے راجیش شرما بنام اسٹیٹ آف یوپی کے کیس میں گائڈ لائنس جاری کی تھیں اور اس کے تحت جہیز اذیت کے کیس میں گرفتاری سے بچاؤ کیا گیا تھا۔ کورٹ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے پہلے انریش کمار بنام بہاراسٹیٹ کے معاملہ میں ریمارکس دئے تھے کہ بغیر ک

کیا اس بار گجرات بی جے پی کیلئے واک اوور ہوگا

ہماچل پردیش اسمبلی چناؤ اسی ماہ ہوں گے اور اگلے مہینے گجرات کے ہوسکتے ہیں۔ گجرات اسمبلی چناؤ کیلئے کمپین انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ حکمراں پارٹی بھاجپا کسی بھی طرح یہ موقعہ نہیں کھوناچاہتی۔ پچھلے ماہ بھاجپا پردھان امت شاہ نے گجرات کا دورہ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دوروزہ دورہ کے دوران 12 ہزار کروڑ روپے کی اسکیموں کا افتتاح و سنگ بنیاد رکھا۔ اب 16 اکتوبر کو پھر سے گجرات چلے گئے ہیں۔ وہیں دوسری طرف کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی مسلسل گجرات کا دورہ کررہے ہیں۔ دونوں پارٹیوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا ہے۔ اگر ہم حال کے کچھ واقعات پر نظر ڈالیں تو کیا گجرات کی سیاست پر اثر ڈال سکتے ہیں؟ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ اچانک تنازعات میں گھر گئے ہیں۔ ایک نیوز ویب سائٹ نے جے شاہ کی کمپنی کے ٹرن اوور ایک سال کے اندر 16 ہزار گنا بڑھنے کا دعوی کیا ہے۔ اس کے بعد اپوزیشن پارٹیاں اس معاملہ کی جانچ کی مانگ کررہی ہیں۔ کانگریس کے ترجمان کپل سبل نے ویب سائٹ میں شائع خبر کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ 2015-16 میں شاہ کی کمپنی کا سالانہ ٹرن اوور 50 ہزار روپے سے بڑھ کر 80.5 کروڑ روپے تک پہنچنے

دو ریاستوں کے چناؤ ساتھ نہیں کراسکتے تو پورے دیش کے کیسے

چناؤ کمیشن نے جمعرات کو ہمانچل اسمبلی چناؤ کا اعلان کردیاتھا جبکہ گجرات اسمبلی چناؤ کے اعلان کے لئے ابھی انتظار کرنا ہوگا۔ حالانکہ چناؤ کمیشن نے یہ کہا ہے کہ گجرات چناؤ کیلئے پولنگ ہمانچل کی پولنگ سے پہلے کرا لی جائے گی۔ چناؤ کمیشن نے اکیلے ہمانچل کے چناؤ کا اعلان کرکے ایک نیا تنازعہ ضرور کھڑا کردیا ہے یہ فطری بھی ہے۔ امید کی جارہی تھی کہ ہمانچل اور گجرات کے اسمبلی انتخابات کی تاریخیں ایک ساتھ اعلان ہوں گی۔لیکن الیکشن کمیشن نے ہمانچل کے لئے پولنگ کی تاریخ 9 نومبر تو اعلان کردی ہے لیکن گجرات کے بارے میں کہا ہے تاریخ بعد میں اعلان کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر کانگریس نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ پارٹی نے سوال کیا ہے کہ لوک سبھا اور دیش کی تمام اسمبلیوں کے چناؤ ایک ساتھ کرانے کی وکالت کرنے والی وزیر اعظم اور تمام بھاجپا نیتاؤں کو اب بتانا چاہئے کہ جب انہیں دو ریاستوں میں ایک ساتھ چناؤ کروانا گوارا نہیں ہے ، تو پورے دیش میں ایک ساتھ چناؤ کرانے کی بات کس منہ سے کرتے ہیں۔ آخر یہ بہت سے لوگوں کو کھٹک کیوں رہا ہے ؟ اس لئے یہ قاعدے اور ضابطے کے خلاف ہے۔ جن ریاستوں کے اسمبلیوں کی میعا

آخر آروشی اور ہیمراج کا قتل تو ہوا ہے

9 سال پہلے دنیا بھر کو جھنجھوڑ دینے والا آروشی ۔ہیمراج قتل سانحہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ذریعہ قصوروار قراردئے گئے آروشی کے والدین کو جمعرات کے روز الہ آباد ہائی کورٹ نے قتل کے الزامات سے بری کردیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلہ نے یہ سوال پھرسے کھڑا کردیا ہے آخر دونوں کا قتل کس نے اور کیوں کیا؟ ساڑھے چار سال تک ریاستی پولیس کے ساتھ ہی سی بی آئی کی دو ٹیموں نے جانچ کی ،پانچ لوگ گرفتار کئے گئے، پولیس و سی بی آئی کی جانچ میں الگ الگ نتیجے نکلے اور لگا کہ شاید دیش کی سب سے بڑی مرڈر مستری سے پردہ اٹھ گیا ہے لیکن الہ آباد ہائی کورٹ نے راجیش اور نپر تلوار کو شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا ہے۔ اور تو اور آروشی مرڈر کیس پر اب تک دو فلمیں بھی بن چکی ہیں لیکن دونوں فلمیں کسی نتیجے تک نہیں پہنچ پائیں۔ جنوری 2015ء میں آئی فلم ’رہسہ‘ اور اسی سال آئی فلم ’تلوار‘ میں دیش کو جھنجھوڑ دینے والی اس مرڈر مستری کے تمام سروں کو جوڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔ منیش گپتا کی ہدایت میں بنی فلم ’رہسہ‘ میں کے کے مینن ، ٹسکا چوپڑہ اور آشیش ودیارتی جیسے منجھے ہوئے اداکاروں نے اداکاری کی تھی ، تو

راک اسٹار سناریہ جیل: سین نمبر2

گرمیت رام رحیم کی فلمی کہانی تب شروع ہوئی جب انہیں دو سادھویوں سے آبروریزی کے الزام میں قصوروار پایا گیا اور انہی 20 سال کی سزا ہوئی۔ اب اسی فلم کا دوسرا سین دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گرمیت رام رحیم کی خودساختہ لڑکی و راز دار ہنیپریت انسانے اعتراف کرلیا ہے کہ25 اگست کو پنچکولہ تشدد میں بھی اس کا ہی اہم رول تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تین دن کے ریمانڈ بڑھنے کے بعد ہنیپریت تھوڑا ٹوٹی ہے اور اس نے دنگوں کی سازش میں خود کے شامل ہونے کی بات قبول لی ہے۔ ذرائع یہ بھی بتا رہے ہیں کہ ہنپریت نے اس دوران نہ صرف دیش بھر کے ڈیرہ حمایتیوں بلکہ انٹرنیشنل کال کے ذریعے بیرون ملک میں رہنے والے ڈیرہ کے قریبیوں سے بھی کئی اہم جانکاری شیئر کی ہیں۔ حالانکہ ثبوت نہ ہونے پر پولیس افسر اس کی تصدیق کرنے سے بچ رہے ہیں۔ پولیس کے سامنے تمام سچائیاں بیان کرنے کی بات ہنیپریت عدالت میں بھی کہہ چکی ہے۔ 6 دنوں کے ریمانڈ کے دوران اس نے ٹکڑوں ٹکڑوں میں گناہ قبول کئے ہیں جس کے ثبوت اکٹھا کرنے میں ایس آئی ٹی لگی ہوئی ہے۔ پنچکولہ پولیس کی ایس آئی ٹی کے مطابق ہنپریت نے اعتراف کیا ہے کہ 17 اگست کو سرسہ ڈیرہ میں ہوئی میٹنگ کی صدارت