اشاعتیں

اکتوبر 30, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

وائٹ ہاؤس کی ریس آخری دور میں

دنیا کے سب سے طاقتور ملک کیلئے سب سے طاقتور صدر یعنی امریکہ میں صدارتی چناؤ اب تین یا چار دن دور رہ گیا ہے۔ 8 نومبر کو امریکہ کے صدر کے لئے چناؤ ہونا ہے۔ امریکی صدارتی چناؤ کیلئے ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔ حالانکہ کے مئی کے بعد پہلی بار اپنے حریف اور ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن پر ڈونالڈ ٹرمپ نے 1 فیصدی نمبر کی تازہ سروے کے مطابق بڑھت بنا لی ہے۔ ایف بی آئی کی جانب سے ہلیری کے خلاف جانچ شروع کرنے سے شاید پانسہ پلٹ جائے کیونکہ اب تک ہلیری ہی آگے چل رہی تھیں لیکن ان کے ای۔ میل اسکنڈل نے ان کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور وہ یہ چناؤ ہار بھی سکتی ہیں۔ امریکی تاریخ میں پہلی بار صدارتی عہدے کے لئے چناوی حکمت عملی کا اسٹینڈرڈ اس حد تک گراہے۔تین بحثوں میں بھی اس کی واضح چھاپ دکھائی دی۔ اب چناؤ کے بعد امریکہ جو تاریخ رقم کرے گا وہ پہلی بار ہی ہوگی۔ اگرچہ ہلیری کلنٹن چناؤ میں کامیاب ہوتی ہیں تو وہ امریکی تاریخ کی پہلی خاتون صدر ہوں گی اور دوسری جانب اگر ڈونلڈ ٹرمپ چناؤ میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ سب سے کم سیاسی تجربے والے صدر ہوں گے۔ چن

دنیا کے بڑے گھوٹالوں میں سے ایک وقف پراپرٹی

پچھلے کچھ عرصے سے وقف پراپرٹی پر تنازعہ سرخیوں میں ہے۔ وقف بورڈ ہے کیا؟ میں نے شری فیروز بخت احمد کے اس مضمون کو پڑھاجس کے مطابق وقف کی تاریخ تقریباً 1 ہزار برس پرانی ہے۔ وقف کا مطلب ہے ایسا پیسہ ۔ پراپرٹی جس کو غریب مسلمانوں، بیواؤں، طلاق شدہ خاتون، بے سہارابچوں وغیرہ کے اوپر خرچ کیا جائے۔ قرآن شریف میں صاف طور پر بیان کیا گیا ہے’ تمہاری مال و دولت میں غریبوں کا حصہ بھی ہے جو کو دینا تمہارا فرض ہے۔‘(سورۃ۔26 :آیت 19 ) اسی طرح سے ایک جگہ پر قرآن پاک میں لکھا ہے ’اگر تم اللہ کے قریب اچھے بندوں کی فہرست میں رہنا چاہتے ہو تو اپنی کمائی میں سے غریبوں کو عطیہ دو، جتنا ہو سکے زیادہ دو تاکہ اللہ بھی اسے دیکھے۔‘ (سورۃ۔3 : آیت 86) وقف دو طرح کا ہوتا ہے ایک تو وقف اللہ کے لئے دی جانے والی زمین، پراپرٹی دوسرا ہے وقف علاولادیعنی اپنے اولاد کے لئے زمین یا اثاثہ وغیرہ۔ وقفِ اللہ میں بادشاہوں ، نوابوں ،سرمایہ داروں وغیرہ نے ہمیشہ سے ہی اپنی پسماندہ قوم کے لئے زمین و جائیداد چھوڑی ہے۔ وقف جائیداد سے مدرسے و تعلیمی ادارے و پبلک ڈسپنسری، یتیم خانے، سرائے، پارک، مساجد، خانخاہیں، امام باڑہ وغیرہ وقتاً فو

کیا ہم پاکستان کے ساتھ جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں

جموں و کشمیر سرحد پر ان دنوں خوفناک لڑائی چل رہی ہے۔ سرجیکل اسٹرائک سے بوکھلائی پاکستانی فوج اور جہادی تنظیم اب شہری عوام پر گولہ باری کرنے لگے ہیں۔ گاؤں کے گاؤں خالی ہورہے ہیں۔ ایک دن میں 8 شہریوں کا مارا جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ حالت کتنی سنگین ہے۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے کہ پچھلے20 برسوں میں یہ پہلا واقعہ ہے جہاں ایک دن میں اتنے شہری مارے گئے ہیں۔ پاکستان کی بوکھلاہٹ کا اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ بھارت کے ذریعے 29 ستمبر کی رات سرجیکل اسٹرائک کے بعد پاکستان کے ذریعے جنگ بندی کی 63 بار خلاف ورزی ہوچکی ہے جس میں 12 عام شہری موت کے شکار ہوئے ہیں۔ ایسا نہیں کہ ہمارے جوان اس کا منہ توڑ جواب نہیں دے رہے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے مسلسل سرحد پار سے ہورہی فائرنگ کا بی ایس ایف کی طرف سے بھی معقول جواب دیا جارہا ہے۔ پچھلے11 دنوں میں پاکستان لگاتار جنگ بندی توڑ رہا ہے۔ بی ایس ایف نے پاکستان کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے 11 دنوں میں پانچ ہزار مورٹار داغے ہیں جبکہ35 ہزار سے زیادہ گولیاں چلائی گئیں ہیں۔ بی ایس ایف نے پاکستانی فائرننگ کے جواب میں 3 ہزار لانگ رینج کے مورٹار اور 2 ہزار شارٹ رینج کے مورٹار دا

اترپردیش اسمبلی چناؤ میں وکاس کا اشو حاشیے پر

سماجوادی پارٹی کی اندرونی رسہ کشی یا نورا کشتی کہیں ، نے صوبے میں فی الحال چناؤ میں وکاس کے اشو کو حاشیے پر لادیا ہے۔ پچھلے دو مہینے میں سپا کی اندرونی کھینچ تان سرخیوں میں ہے۔ چناؤ اتنے قریب آنے کے باوجود اب بھی چاچا بھتیجہ، والد بیٹا کی باتیں زیادہ ہورہی ہیں۔ اسمبلی چناؤ جیسے جیسے قریب آرہا ہے سیاسی پارٹیوں کا نظریہ بھی بدل رہا ہے۔ یوپی میں پارٹیاں بھلے ہی وکاس کے اشو پر چناؤ میں اترنے کا دم بھر رہی ہوں لیکن جس طرح صوبے کی سرگرمیاں جاری ہیں اسے دیکھتے ہوئے صوبے میں ذات ،مذہب اور جذباتی اشو پر ہی سیاسی گھمسان کے آثار زیادہ نظر آرہے ہیں۔ وکاس کا اشو لگتا ہے ایک بار پھر حاشیے پر رہنے کا امکان ہے۔ 2017ء میں یوپی کا اقتدار حاصل کرنے کی کوششوں میں کوئی پارٹی کثر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ چناؤ میں کامیابی کے معنی صرف یوپی کے اقتدار پر قابض ہونے تک محدود نہیں ہیں۔ سبھی پارٹیاں جانتی ہیں کہ اس چناؤ میں جیت سے نہ صرف راجیہ سبھا میں اس کی طاقت بڑھے گی بلکہ 2019ء کے لوک سبھا چناؤ کے لئے بھی بڑی بنیاد ہوگی۔ خاندانی رسہ کشی کا شکار سماجوادی پارٹی کے لئے جہاں آنے والا اسمبلی چناؤ سخت امتحان ہے وہیں بھاجپ

شیوراج کی سرجیکل اسٹرائک پر سیاست

بھوپال جیل سے فرار سمی کے 8 دہشت گردوں کو پولیس نے 8 گھنٹے بعدہی انکاؤنٹر میں مار دینے کی خبر آگ کی طرح پھیل گئی۔ پھیلنی بھی تھی کیونکہ یہ معمولی واقعہ نہیں تھا۔ایسے خطرناک دہشت گردوں کے پہلے بار جیل سے بھاگنے اور پھر انکاؤنٹر میں مارے جانے کی کارروائی تو ہونی تھی۔ سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ پولیس نے ان دہشت گردوں کا فرضی انکاؤنٹر کرکے مار گرایا ہے؟ سوال یہ بھی اٹھایا جارہا ہے کہ ایک ساتھ جیل سے اتنی تعداد میں آتنک وادی کیسے بھاگے؟10 کلو میٹر دور تک کیسے پہنچے؟ ایک ہی جگہ سبھی کیسے مل گئے؟ انہوں نے جینس اور جوتے، گھڑیاں کہاں پہنیں؟ پولیس کا دعوی ہے کہ ان کے پاس 3 چاقو اور دیسی کٹے ہی ملے؟ یہ سوال اپنی جگہ صحیح بھی ہے۔ جس طرح یہ سمجھنا مشکل ہے کہ پہلے بھی جیل سے فرار ہو چکے سمی کے یہ خطرناک دہشت گردوں کو ان کے شاطرساتھیوں کے ساتھ ایک ہی بیرک میں کیوں رکھا گیا؟ یہ ان کی بیوقوفی یا مجبوری ہوسکتی ہے، لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے کہ یہ سمی کے دہشت گرد تھے۔بننور سے ملی اطلاع کے مطابق مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال سے بھاگنے کے بعد پولیس کے ساتھ مڈبھیڑ میں مارے گئے ممنوعہ گروپ سمی کے

باز نہیں آنے والے دہلی کے شہری

اس سال امید کی جارہی تھی کہ شاید پٹاخے،بم وغیرہ کم چھوڑے جائیں گے اور دہلی کی آب و ہوا اتنی آلودہ نہیں ہوگت لیکن ایسا نہیں ہوا۔ راجدھانی میں دیوالی پر آلودگی کی سطح پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ رہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ دہلی والے پٹاخے چھوڑنے کو لیکر بیدار نہیں ہوئے۔ خود کی صحت سے کھلواڑ کرنے پر آمادہ ہیں۔ اس دیوالی پر راجدھانی میں آلودگی کا گزشتہ تین برسوں کا ریکاڈر بھی ٹوٹ گیا جبکہ گوروگرام، فرید آباد میں بھی عام طور سے 6 گنا زیادہ آلودگی درج کی گئی۔ نوئیڈا اور غازی آباد میں بھی آلودگی عام دنوں کے مقابلے قریب تین گنا زیادہ درج کی گئی۔ اس آلودگی کے چلتے پیر کی صبح دہلی ۔ این سی آر کے کئی مقامات پر آلودگی ذرات 100 سے200 میٹر کے درمیان میں درج کئے گئے۔ حالت اس قدر بے قابو ہورہی ہے کہ دہلی کے زیادہ تر حصوں میں رات 2 بجے تک پٹاخوں کی آواز گھونچتی رہی۔ کہیں سے بھی کسی کارروائی کی بات سامنے نہیں آئی۔ اس سے صاف ہے کہ سپریم کورٹ کے رات10 بجے کے بعد پٹاخے چھوڑنے پر پابندی کو عمل میں لائے جانے کیلئے انتظامیہ کی طرف سے کوئی پہل نہیں ہوئی۔ دیوالی پر دہلی میں آلودگی سطح میں قریب21 گنا اضافہ ہون

پاکستان نے جنگ جیسے حالات پیدا کردئے ہیں

ہندوستان کے ذریعے کی گئی سرجیکل اسٹرائک کے بعد پاکستانی فوج بوکھلا گئی ہے۔ پاکستان نے ساری حدیں پار کردی ہیں اور سرحد پر جنگ جیسے حالات پیدا کردئے ہیں۔ سرحدی دیہات میں مسلسل گولہ باری سے حالات بگڑتے جارہے ہیں۔ پاکستانی فوج کی فائرننگ کی آڑ میں بھارت میں دہشت گردوں نے ایک بار پھر بربریت کی ساری حدیں پار کردی ہیں۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے ماگھت سیکٹر میں مڈ بھیڑ میں شہید ہوئے ہندوستانی جوان مندیپ سنگھ کی لاش بری طرح چھلنی کردی۔ڈیفنس ماہرین پاکستان کی بارڈر ایکشن ٹیم (بیٹ) کو اس وحشیانہ و بزدلانہ حرکت کا ماسٹر مائنڈ مان رہے ہیں۔ بیٹ پاکستانی فوج کا اسپیشل دستہ ہے جس میں فوجیوں کے ساتھ پاکستانی خفیہ آئی ایس آئی ٹریننگ یافتہ دہشت گرد بھی شامل ہیں۔ یہ بھارت ۔ پاک سرحد پر چھاپہ مار جنگ میں اسپیشل سروس گروپ کے ساتھ کام کرتا ہے۔ آئی ایس آئی سرکاری خیمے کی اہم اطلاعات اکھٹا کرنے کیلئے بھی اس کی مدد لیتی ہے۔ پاک دہشت گردوں نے جمعہ کو لائن آف کنٹرول پر حملہ کیا۔ کپواڑہ کے بھبل سیکٹر میں دراندازی کررہے دہشت گردوں سے مڈ بھیڑ میں فوج کا ایک جوان مندیپ سنگھ شہید ہوگیا۔ ایک آتنکی بھی مارا گیا۔ آتنکواد

عدلیہ اور ایڈمنسٹریٹیوسروس آمنے سامنے

کولیجیم کی سفارشوں کے باوجود مرکزی سرکار کی طرف سے ہائی کورٹ ججوں کی تقرری میں تاخیر پر سپریم کورٹ نے زبردست ناراضگی ظاہر کی ہے ۔ اس ناراضگی کو کچھ حد تک سمجھا جاسکتا ہے۔ ہمارے یہاں کی عدالتوں میں ججوں کی کمی اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ اس وجہ سے مقدموں کی سماعت میں برس اور دہائیاں لگ جاتی ہیں۔مرکز سے خفا سپریم کورٹ نے جمعہ کو یہاں تکپوچھ لیا کہ کیا حکومت دیش میں جوڈیشیل سسٹم پر تالے جڑنا چاہتی ہے؟ کیا اس کا ارادہ پورے عدلیہ سسٹم کو تباہ کرنے کا ہے؟ عدلیہ اور انتظامیہ کے موجودہ ڈیڈ لاگ کو دیکھ کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ کولیجیم سسٹم پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو اصولی طور پر منظور کرنے کے باوجود سرکار عام طور پر اسے ماننے کو تیار نہیں دکھائی پڑتی۔ سرکار نے تقرری سسٹم کے دستاویز پر رضامندی نہ بھرنے کے سبب کولیجیم کی طرف سے 9 ماہ پہلے بھیجے گئے 77 ناموں میں سے ابھی تک18 نام ہی منظور کئے ہیں۔ سپریم کورٹ بار بار سرکار کوآگاہ کررہا ہے کہ کارروائی دستاویز پر اگر رضامندی نہیں بنتی تو کیا سرکار تقرریوں کو روکے رکھے گی؟ دراصل مرکزی سرکار نے جوڈیشیل تقرریوں میں شفافیت کیلئے پچھلے سال کولیجیم سسٹم کی جگہ جوڈ

پاکستان کا پرانا پینترا پہلے جاسوسی پھر سینا جوڑی

جموں و کشمیر میں سرحد پار سے مسلسل جاری فائرننگ کے درمیان جمعرات کو دہلی میں واقع پاکستان ہائی کمیشن کے ایک افسر کو جاسوسی کرنے کے الزام میں پکڑا گیا۔ بھارت میں پاکستانی اور پاکستان میں ہندوستانی جاسوس کا پکڑا جانا کوئی نئی واردات نہیں ہے۔ ہر دو چار مہینوں میں ایسے واقعات ہو ہی جاتے ہیں لیکن دونوں دیشوں کے درمیان کشیدگی کے چلتے ایسی سرگرمیاں بیحد خطرناک ہوسکتی ہیں۔ یہ پہلا موقعہ نہیں ہے کہ جب پاکستان کے کسی ڈپلومیٹ کو جاسوسی کے الزام میں دیش سے باہر نکالا گیا ہو۔ پہلے بھی پاک حکام اور ملازمین کو سسونا نان گراٹا یعنی دیش میں ناجائز شخص کے تحت واپس بھیجا جاچکا ہے۔ تاریخ میں کئی معاملے درج ہیں جب پاکستان نے ردعمل میں پاک حکام کو واپس بھیجا۔ راجدھانی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں کام کررہے ڈپلومیٹ محمود اختر کو جاسوسی کے الزام میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ راجستھان کے دو باشندوں کے ساتھ سرحد اور جی ایس ایف سے متعلق انتہائی خفیہ دستاویزات کی سودے بازی کررہا تھا۔ یعنی صاف ہے کہ اڑی حملے کے بعد ہندوستانی سکیورٹی فورسز کی کنٹرول لائن کے پار آتنکی کیمپوں پر کی گئی سرجیکل اسٹرائک کی کاررو

اس بار سردی اور کہرہ زیادہ پڑنے کا امکان

راجدھانی دہلی میں پیر کو موسم کا مزاج بدلہ نظر آیا۔ ہوا کی نمی رفتار کے ساتھ ساتھ آلودگی کی سطح میں بھی جہاں کچھ کمی نظر آئی وہیں کم از کم درجہ حرارت پچھلے دنوں کے مقابلے زیادہ درج ہوا۔ گلوبل وارمنگ کے خلاف مہم کے درمیان ستمبر2016 ء نے زیادہ تر درجہ حرارت کا نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ ناسا نے منگلوار کو کہا کہ پچھلے ماہ 136 برسوں میں سب سے گرم دن یعنی ستمبر رہا۔ اس کا کہا ہے کہ اس سے پہلے 2014ء کا ستمبر سے زیادہ رہا تھا لیکن اس سال 2014ء کے مقابلے 0.004 ڈگری درجہ حرارت رہا لیکن اس بڑھوتری کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ویسے راحت کی تھوڑی بات یہ ہے کہ مانسون دیری سے آنے اور اچھی بارش کے چلتے اس بار دہلی کے شہریوں کو سردی اور کہرہ زیادہ ستائے گا۔ موسم کے واقف کاروں کے مطابق نومبر کے دوسرے ہفتے سے ہی گھنا کہرہ درج ہوجائے گا۔ اس کے ساتھ سردی بھی زیادہ پڑ سکتی ہے۔ امریکی ادارہ ایکیوویدر کے سینئر موسم ماہر ایلیکسن ساسموسکی کے مطابق پچھلے کچھ برسوں سے بھارت کے مختلف حصوں میں عام طور سے زیادہ بارش ہورہی تھی۔ اس بار سبھی مقامات پر اچھی بارش ہوئی ہے۔ اس کا اثر سردی پر بھی صاف دکھائی دے گا۔ پہاڑوں

دیش کی سرکشا کرتے جوانوں کیلئے ایک دیپک ضرور جلائیں

دیوالی کے اس خاص جشن کو منانے کیلئے لوگ بہت بیتابی سے انتظار کرتے ہیں۔ یہ بہت ہی اہم تہوار ہے خاص طور پر گھر کے بچوں کیلئے۔ بھارت ایک ایسا دیش ہے جس کو تہواروں کی بھومی کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ بھگوان رام کے 14 سال کا بنواس کاٹ کراپنے گھر ایودھیا لوٹنے کی خوشی میں منایا جاتا یہ تہوار ملک بیرون ملک میں دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ دیوالی ایک ایسا تہوار ہے جسے روشنی کا جشن یا لڑیوں کی روشنی کی شکل میں بھی جانا جاتا ہے جو کہ گھر میں لکشمی کے آنے کا سنکیت ہونے کے ساتھ ساتھ برائی پر اچھائی کی جیت کا پرتیک ہے۔ اسرووں کے راجا راون کومار کر پربھو شری رام نے دھرتی کو برائیوں سے آزادکرایاتھا۔ لیکن کیاصحیح معنوں میں راون مارا گیا؟ نہیں راون تو آج بھی زندہ ہے۔ آج کل کے راون ایسے ایسے برے افعال کررہے ہیں جن کا ذکر کرنا بھی مشکل ہے۔ خیر ہم بات کررہے تھے دیوالی کی۔ بازروں کو دلہن کی طرح شاندار طریقے سے سجایاجاتا ہے۔ ان دنوں بازاروں میں خاصی بھیڑ رہتی ہے۔ خاص طور پر مٹھائیوں، ڈرائی فروٹ وغیرہ کی دوکانوں پر۔ بچوں کے لئے یہ دن نئے کپڑے، کھلونے، پٹاخے اور تحفوں کی سوغات لیکر آتا ہے۔ دیوالی آنے کے کچھ

ڈی این ڈی ٹول فری

قومی راجدھانی خطہ کے لاکھوں مسافروں کو دیوالی کی سوغات دیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے دہلی۔ نوئیڈاڈائریکٹ (ڈی این ڈی) فلائی وے کو ٹول فری کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ ہائیکورٹ نے 9.2 کلو میٹر لمبے اور 8 لین والے اس فلائی وے پر ٹول ٹیکس کی وصولی پر روک لگادی ہے۔ کورٹ کا حکم فوری طور سے لاگو ہوگیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ ڈی این ڈی بننے میں 408 کروڑ روپے کا خرچ آیا تھا۔ تعمیر کرنے والی کمپنی خود مان رہی ہے کہ 31 مارچ 2014ء تک 810.18 کروڑروپے کی کمائی ہوچکی ہے لیکن یہ بھی کہا جارہا ہے کہ 300 کروڑ کی وصولی ابھی باقی ہے۔ پیسہ وصولتے رہنے کے باوجود لاگت کیسے بڑھتی جارہی ہے؟ کمپنی کا یہ حساب سمجھ سے باہر ہے۔ جسٹس ارون ٹنڈن اور جسٹس سنیتا اگروال کی بنچ نے کہا کہ ٹول برج کمپنی نے لاگت وصول کرلی ہے لیکن قرار کی شرطوں کے مطابق 100 میں بھی اس کی بھرپائی نہیں ہوگی۔ غلط قرار کا خمیازہ عوام نہیں بھگت سکتی۔ بتادیں کہ فیڈریشن آف نوئیڈا ریزیڈینٹس ایسوسی ایشن نے 2012ء میں اپیل دائر کی تھی۔ چار سال تک چلی لمبی سنوائی کے بعد بنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اپیل کنندہ نے کہا تھا کہ نوئیڈا اتھارٹی نے ایسا قرار کیا ہے ج