اشاعتیں

مارچ 5, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھارت میں اسلامک اسٹیٹ کا نیا خطرہ

مدھیہ پردیش میں بھوپال، اجین پیسنجر گاڑی میں ہوئے دھماکہ کے بعد جس ڈھنگ سے آئی ایس کا جال سامنے آرہا ہے وہ نہ صرف بہت خوفناک ہے بلکہ اس سے یہ بھی صاف ہے کہ اب غیر محفوظ ریل سفر ہی نہیں بلکہ کم و بیش پورا دیش ہے۔ واردات کے فوراً بعد اس دھماکہ کو جس طرح آئی ایس کے ذریعے کرایاگیا وہ فی الحال جلد بازی کا زیادہ نمونہ لگتا ہے۔ اس معاملے میں پوری سچائی تو خیر مشترکہ جانچ پڑتال کے بعد ہی سامنے آئے گی۔یوں تو اترپردیش کے کچھ حصوں میں نوجوانوں پر آئی ایس کے دباؤ کا اندیشہ پہلے سے ہی جتایا جارہا ہے۔کچھ نوجوانوں کے دوسرے ملکوں میں جاکر آئی ایس میں شامل ہونے کی تصدیق بھی ہوچکی ہے۔حملہ ہوا مدھیہ پردیش میں اور دہشت گرد نکل رہے ہیں اترپردیش سے۔ جس ڈھنگ سے اس حملہ کے ماسٹر مائنڈ مانے جانے والے سیف اللہ سے اترپردیش پولیس کو قریب 11 گھنٹے تک لوہا لینا پڑا اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گردی کے واقعات کے لئے کافی ٹریننگ پا چکے ہیں۔جہادی آئیڈیالوجی کے تئیں ان کی سپردگی دیکھئے پولیس نے حتی الامکان کوشش کی کے اسے زندہ پکڑ لیا جائے لیکن اس نے کہا کہ وہ شہید ہونا چاہتا ہے اور وہی ہوا۔ راجدھانی لکھنؤ کی حاجی کال

طوفان سے پہلے کی خاموشی کے انڈر کرنٹ کا اشارہ

پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کا مہا دنگل اب اپنے کلائمکس کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سنیچر کو جب الیکٹرانک ووٹنگ مشین کھولی جائیں گی تب پتا چلے گا کہ کس کی قسمت چمکے گی اور کس کی ڈوبے گی۔ ان اسمبلی انتخابات کا جب اعلان ہواتھا تو لگا تھا کہ اس مرتبہ شور کم ، الفاظ زیادہ ہوں گے۔ سوچا تھا کہ یہ چناؤ اشو پر مبنی ہوں گے لیکن جس طرح سے بیان بازی چلی ،الزام در الزام کا دور چلا اس کی شاید کسی کو امید نہیں رہی ہوگی۔ پورے چناؤ میں جس طرح کی زبان کا استعمال ہوا، جس سطح پر چناؤ کمپین پہنچی وہ کسی کو زیب نہیں دیتی۔ طے کرنا مشکل ہے کہ زمین کا شور زیادہ خطرناک تھا یا خیالی دنیا کا۔ اس شور کے کی گونج کافی عرصے تک محسوس کی جائے گی۔ بحث تو تبھی شروع ہوگئی تھی جب یوپی میں پولنگ کے 7 مرحلے طے ہوئے تھے اور کہا جانے لگا تھا کہ ڈیجیٹل دور میں جب کمیونی کیشن مشینری اور آنا جانا اتنا آسان ہوچکا ہے تب پولنگ کے انعقاد میں ایسی توسیع کا کیا جواز ہے؟ خاص کر اترپردیش کی چنوتی اتنی بھاری تھی کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو تین دن تک اپنے چناوی حلقہ بنارس میں ڈیرا ڈالنا پڑا، روڈ شو کرنا پڑا۔ مندروں مٹھوں کے درشن کرنے پڑے۔ ان

ملک دشمنوں کا اڈہ بنتی جواہر لال نہرو یونیورسٹی

دہلی یونیورسٹی میں رامجس کالج میں جے این یو کے طالبعلم عمر خالد کو بلائے جانے پر پچھلے بدھوار کو طلبا کے گروپوں کے درمیان لڑائی اور مارپیٹ ہوئی۔ اس میں ایک ایسی طالبہ تھی پریرنا بھاردواج جو دیش کے خلاف نعرے لگانے کی آواز سنتے ہی بھڑک گئی اور 70 نعرے لگانے والوں سے اکیلے بھڑ گئی لیکن اس نے ہار نہیں مانی۔ طالبہ پریرنا نے کہا کہ دیش کے خلاف بولنے والے لوگ حیوان کی طرح برتاؤ کررہے ہیں۔ اسے اکیلا دیکھ نہ صرف اس کے کپڑے پھاڑے گئے بلکہ اس کی چھاتی پر مکے مارنے سے بھی پیچھے نہیں رہے۔ واقعے کو بتاتے ہوئے پریرنا نے کہا کہ وہ کروڑی مل کالج میں پڑھتی ہے اور این سی سی کی کیڈٹ بھی ہے۔ پھٹے ہوئے کپڑوں کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ دراصل جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں دیش مخالف سرگرمیاں پچھلے کچھ عرصے سے تیز ہوئی ہیں۔ بات چاہے جے این یو کی ہو یا دہلی یونیورسٹی کی دنوں ہی دنیا کی نامور یونیورسٹیوں میں شمار کی جاتی ہیں۔ انہیں نے دیش دنیا کو انگنت شخصیتیں فراہم کی ہیں۔ ایسے میں وہ اس طرح کے بیہودہ واقعات کا ہونا جائز نہیں مانا جاسکتا۔ اعلی تعلیم حاصل کررہے طلبا بھی اگر گھنونے ذہنیت کو ترک نہیں کریں

اپنے ہی سابق’ این ایس اے‘ سے بے نقاب ہوتا پاکستان

ممالک حملہ کے سازشیوں کو سزا دلانے کے مسئلہ پر اپنے رول پر ٹال مٹول کرتا رہا پاکستان اب خود اپنے ہی سابق قومی سکیورٹی ایڈوائزر محمود علی درانی کے سنسنی خیز اعتراف سے کٹہرے میں کھڑا ہوگیا ہے۔ پاکستان کی پول درانی نے کھول دی ہے۔درانی نے کہا ہے کہ ممبئی (26/11) حملہ کو پاکستان کی دہشت گردتنظیم نے انجام دیا اور یہ سرحد پار دہشت گردی کی بدنما مثال ہے۔ پیر کو وہ 19 ویں ایشیائی ڈیفنس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے درانی کا یہ بیان نیا تو نہیں ہے لیکن اس سے بھارت سے ثبوت مانگ رہے پاکستان کی پول ضرور کھل جاتی ہے۔ بھارت میں ہوئی چھان بین سے ابتدا میں ہی واضح ہوگیا تھا کہ حملہ کی سازش سے لیکر عمل تک کی خطرناک تیاری کی بنیاد پاکستان میں ہی پڑی تھی اور حملہ کے دوران بھی وہیں سے دہشت گردوں کو ہدایات جاری ہورہی تھیں۔ امریکہ سمیت دنیا کے دوسرے دیش بھی یہ بات مان چکے ہیں کہ اب درانی کے بیان کے بعد بھارت کا موقف کہیں زیادہ مضبوط ہوا ہے۔ بتادیں کہ اہم ترین بات یہ ہے کہ محمود علی درانی اس دوران پاکستان کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر تھے، جب حملہ ہوا تھا۔ حالانکہ انہوں نے اس بار پاکستان حکومت اور آئی ایس آئی کا بچ

9 دن کیلئے 4 ہندوستانی نژاد افراد پر حملے

امریکہ میں نسلی حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ امریکہ میں 9 دنوں کے اندر ہندوستانی نژاد چوتھے شخص پر نسلی حملہ ہوا ہے۔ اس بار نشانا بنے شخص سکھ دیپ رائے جو خود امریکی شہری ہیں۔ نقاب پوش بدمعاشوں نے رائے کو گھر کے باہر گولی مار دی جو ان کے بازو میں لگی۔ انہوں نے بتایا میں گھر کے باہر گاڑی صاف کررہا تھا اسی وقت 6 فٹ لمبا سیاہ فام یہاں آ دھمکا، چلاتے ہوئے کہا یہ دیش چھوڑوں اور گولی ماردی۔حملہ پچھلے جمعہ کی رات 8 بجے ہوا تھا۔ اب جاکر یہ میڈیا میں آیا ہے۔ امریکی پولیس نے تو سکھ نوجوان کا نام تک نہیں بتایا تھا۔ ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ٹوئٹ کر بتایا کہ دیپ رائے کے والد ہرپال سنگھ سے بات ہوئی ہے وہ خطرے سے باہر ہیں۔ اس سے پہلے ہوئے نسل پرست حملوں میں ہندوستانی انجینئر شرینواس و کاروباری ہرنیش پٹیل کو امریکہ میں قتل کیا جاچکا ہے۔ شرینواس پر ہوئے حملے کے وقت ان کے دوست آلوک بھی زخمی ہوگئے تھے۔9/11 کے بعد بھی امریکہ میں ایسا ماحول نہیں تھا جو آج بن گیا ہے۔ نیویارک کے سی ایٹل علاقہ میں سکھ فرقے کے لیڈر جسمیت سنگھ کہتے ہیں کہ امریکہ میں نفرت کا ماحول ایسا ہے کہ لوگ ہر وقت خوفزدہ ہیں

قومیت اور اظہار رائے کی آزادی

اظہار رائے کی آزادی کو لے کر جو تنازعہ جے این یو میں 9فروری 2016کو دیش مخالف نعرے بازی سے شرو ع ہوا تھا دراصل تب سے ہی جاری ہے ۔تازہ تنازعہ جے این یو کیمپس کے اندر کشمیر کی آزادی ،ماں درگا کی قابل اعتراض تصویر اور جوانوں کے پوسٹرو ں کو لیکر ہے ۔بد قسمی سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے کامریڈ طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنا کر اور سچائی سے چھیڑ چھاڑ کر کے ہمارے لڑکوں کے دماغ میں جو زہر بھر نے کا کام کررہے ہیں ۔ ہمیں چاہئے آزادی بیشک قابل اعتراض نہیں ہے لیکن آزادی کس سے اور کیسے چاہئے ؟یہ سوال بہت اہم ہے 1947میں بھی ہمیں آزادی چاہئے تھی لیکن وہ انگریزی حکومت کے خلاف تھی جس سے دیش کو آزاد کرانا تھا اگر خالد عمر جیسے بھٹکے لوگوں کو کشمیر کی آزادی چاہئے اور اس کو پانے کے لئے ہر طر ح کے تشدد کے لئے بھی تیار ہیں تو یہ دیش بغاوت کا معاملہ بنتا ہے ۔پچھلے سال افضل گرو کی برسی پروگرام میں جس طرح خالد اینڈ کمپنی نے نعرے بازی کی تھی اور افضل تیرے قاتل زندہ ہیں اور ہم شرمندہ ہیں ہمیں چاہئے آزادی وغیرہ وغیرہ یہ کیسا دیش پریم ہے ؟ا ن کمیونسٹوں او رخود ساختہ سیکولر پسندو ں اور نام نہاد دانشوروں نے یونیورسٹیوںں می

بچیوں کو ڈرگس دے کر کرواتے تھے دھندہ

انسان پیسو ں کی خاطر اتنا گرجاتا ہے کہ ا س کی مثال اس دور میں وقتاً فوقتاً ملتی رہتی ہے تازہ مثال ایک میاں بیوی کی ہے جو جسم فروشی کی دلالی میں ملوث آفاق میاں بیوی کے خلاف دائر چارج شیٹ میں پولس نے کئی سنسنی خیز باتوں کا انکشاف کیا ہے پولس نے مکوکہ کے تحت درج اس معاملہ میں 3895صفحات کی چارج شیٹ کو 20فروری کو عدالت میں داخل کیا تھا اس معاملے میں اس کے پاس 125سے زیادہ گواہ ہیں اور 13ملزم بنائے گئیں ہیں ا ن میں سے آفاق اور اسکی بیوی سمیت 10ملز م گرفتار ہوچکے ہیں جبکہ 3ملز م فرار ہیں اور انھیں بھگوڑااعلان کرنے کی کارروائی جاری ہے ۔ جی بی روڈ پر جسم فروشی کے لئے آئی نا بالغ لڑکیوں کو آفاق میاں بیوی ہارمون اور نشے کا انجکشن دے کر جوان بنانے کی کوشش کرتے تھے اور اس کے بعد ان کو جسم فروشی کے دھندہ میں دھکیل دیا جا تھا جس پر جسم فروشی کی مخالف کرنے والی لڑکیوں بھی زبردستی نشہ آور گولیاں دی جاتی تھیں اور نشے کی عادی ہونے پر ان کو آہستہ آہستہ اس دھندے میں جھونک دیا جاتا تھا ۔ یہ کام کوٹھے کا مالک آفاق کی بیوی سائرہ بیگم کی نگرانی میں ہوتا تھا ۔ تیس ہزار ی عدالت میں دائر چارج شیٹ میں بتایا کہ مل

لمبے پروسیس کے بعد آخری مرحلے میں پہنچتا یوپی چناؤ

اترپردیش اسمبلی چناؤ کا آخری مرحلے میں 08مارچ ووٹ پڑیں گے ۔11فروری سے شروع ہوئی ووٹنگ اپنے 7مرحلے پورے کرنے جارہی ہے ۔ صوبے کے مہاسنگرام میں 7ویں مرحلے کی جنگ بھی بیحد دلچسپ ہونے والی ہے ہر سیٹ پر الگ الگ تجزیے ہیں ۔ کہیں ذات پات ہے تو کہیں پورانے تجزے سمجھنے کی کوشش ہورہی ہے یہاں 7ضلعوں کی 40 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی ۔ جن میں یہ ہونی ہے ان میں غازی پور ،وارنسی ، چندولی ،مرزاپور ،ابھدوہی ،سون بھدر ،جون پور حلقے شامل ہیں ۔بھارت میں ہورہے اس اسمبلی انتخابات کو دیکھنے وہ جمہوری عمل سے روبرو ہونے کیلئے ،بنگلہ دیش ،مصر ،کرغستان ،نامیبیا ،اور روس کے چناؤ کے منتظم بلدیاتی اداروں کے نمائندوں نے صوبے کادورہ کیا ۔ اور بھارت میں چناؤ کے انتظام کے مختلف پہلو وں کا ووٹنگ الکٹرانک مشینیں وغیرہ کا باریکی سے جائزہ لیا ۔ یہ نمائندے جہاں چناؤ تیاریوں ،پولنگ بوتھ ،اور چنا ؤ کی پوری کارروائی دیکھ رہے ہیں ۔ان بین الاقوامی نمائندوں نے اقوام متحدہ وکاس پروگرام کے ساتھ ساجھداری میں منعقد کیا ۔اترپردیش اسمبلی چناؤ میں لیڈروں کا قد لوگوں کی پسند اور پارٹیوں کے وعدے اور بنیادی اشو ز کا پتہ 11مارچ چل جائے گا

کسانوں کی موت پر معاوضہ دینا مسئلہ کا حل نہیں

کسانوں کا مسلسل خود کشیاں کرنے کا معاملہ سنگین ہے ۔وقتاًفوقتاًمیں اسی کالم میں مسئلہ اٹھاتا رہاہوں ۔سال 2015میں آٹھ ہزار سے زائد کسانوں نے خود کشی کی ۔ 2014میں یہ تعداد 56۔ 50تھی اس لئے ہر سال یہ معاملہ سنگین ہوتا جارہاہے ۔ یہ تسلی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی اس اشو کو سنجیدہ ماناہے اور اس نے سرکاری اسکیموں پر سوال کھڑے کرتے ہوئیکہا کہ معاوضے کا انتظام کرنے کے بجائے سرکار کو یہ یقینی کرنا چاہئے کہ کوئی بھی کسان خود کشی جیسا سنگین قدم اٹھانے پر مجبور نہ ہوں ۔ چیف جسٹس جے ایس کھیر کی رہنمائی والی تین نفری ڈیوژن بینچ نے سرکار سے کہا ہمیں لگتاہے کہ آپ غلط سمت میں جارہے ہیں کسان قرض لیتا ہے لیکن اسے وہ چکا نہیں پاتا لہذا خود کشی کرلیتا ہے او رآپ ان کے گھر والوں کو معاوضہ دیتے ہیں ۔ہمارا خیال یہ ہے کہ متاثرہ کنبے کو معاوضہ حل نہیں ہے بلکہ خود کشی روکنے کی کوشش کی جانی چاہئے اس پر سرکار کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالی سیٹر جنرل بی ایس نرسمہا نے کہا حکومت کئی منصوبے لیکر آئی ہے ا ن کے ذریعہ یہ یقینی بنایاجائے کہ کوئی شخص قرض ادا نہ کرنے کی صورت میں خود کشی جیسا عمل اٹھانے مجبور نہ ہوں حالانکہ

ملکی بغاوت کے مجرم سیمی سرغنہ صفدر ناگوری

ادھر خطرناک دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے سرغنہ بغدادی طرف ہار ماننے کی خبر سے دنیا نے راحت کی تھوڑی سانس لی ہے تو ادھر ہندوستان میں اس تنظیم کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی خبروں کے درمیان اندور کی خصوصی عدالت کے فیصلے سے تھوڑا اطمینان محسوس کیا جا سکتا ہے جس غداری اور غیر قانونی طریقے سے ہتھیار رکھنے کے معاملے میں کالعدم تنظیم سیمی (اسٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا) کے سرغنہ صفدر ناگوری اور اس 10 ساتھیوں کو مجرم قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے. ناگوری سمیت تمام دہشت گرد احمد آباد کی سابرمتی جیل میں ہیں اور انہیں اب جیل میں ہی رہنا ہوگا. عدالت نے 84 صفحات کے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایسا پایا گیا ہے کہ ان تمام قانونی اور آئینی طور پر قائم حکومت ہند میں یقین نہیں ہے. ان سرگرمیاں ملک کی سالمیت کے خلاف ہیں. یہ مذہبی بنیاد پر نفرت پھیلا کر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں. ان کا مقصد انسانیت کو گہری چوٹ پہنچانا تھا. بتا دیں کہ سال 2008 میں 26۔27 مئی کی رات اندور کے الگ الگ علاقوں سے سیمی کے 11 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا. ان سے ملی معلومات کی بنیاد پر بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد

آخر کار ابو بکر بغدادی نے ہار مان لی

مشرق وسطی ایشیا میں تباہی ڈھانے والا دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے خونخوارسرغنہ ابو بکر بغدادی نے بالآخر عراق میں اپنی ہار مان لی ہے. بغدادی نے فیررویل تقریرکے عنوان کے نام کے ایک بیان جاری کیا ہے اور اسے منگل کو آئی ایس کے مبلغین اور کٹھ ملاؤں میں تقسیم کیا گیا. بغدادی کا یہ بیان عراق فوج کی طرف سے آئی ایس اکثریتی موصول پر قبضے کے بعد آیا ہے. بتا دیں کہ بغدادی نے خود کو خلیفہ قرار دیا تھا. ایک وقت تھا کہ آئی ایس کا جال 18 ممالک میں پھیل گیا تھا. افغانستان اور پاکستان تک متاثر تھا. دسمبر 2016 تک آئی ایس کا قبضہ 60 ہزار مربع کلومیٹر کے علاقے پر تھا. قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی اور امریکی افواج اور روسی بمباری کے تعاون سے عراقی فوج نے 17 اکتوبر کو موسل سے آئی ایس کو کھدیڑنے کی مہم شروع کی تھی. جنوری 2017 تک موسل کے مشرقی حصے پر فوج کا قبضہ ہو گیا تھا. مختلف میڈیا رو رپورٹوں میں بغدادی کے کئی بار زخمی ہونے کی خبریں بھی سامنے آ چکی ہیں. بغدادی پر بتا دیں کہ ایک کروڑ ڈالر (قریب 66 کروڑ روپے) کا انعام امریکہ نے رکھا ہے. عراقی ٹی وی نیٹ ورک السماریہ نے العربیہ رپورٹ کے حوالے سے ک