اشاعتیں

اگست 2, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

قصاب کے بعد پھر ایک زندہ آتنکی گرفت میں!

ممبئی بم دھماکوں کے گناہگار اجمل عامر قصاب کو دبوچنے کے 7 سال بعد جموں کے اودھمپور میں آتنکی نوید عثمان عرف قاسم خان کے زندہ پکڑے جانے سے بھارت کے ہاتھ پاکستان کو باہمی اور بین الاقوامی محاذ پر بے نقاب کرنے کا ایک برا ہتھیار مل گیا ہے یہ آتنک واد کو کرارا جواب ہے۔ پہلی بار ہے جب سکیورٹی فورس کے بجائے عام لوگوں نے ہی اس آتنکی کو زندہ پکڑ لیا۔ قصاب کے بعد یہ دوسرا موقعہ ہے جب سرحد پار سے آئے کسی آتنک وادی کو زندہ پکڑا گیا ہے۔ بدھوار کی صبح ساڑھے دس بجے جموں وکشمیر نیشنل ہائیوے پر دو آتنک وادیوں نے جی ایس ایف پر حملہ بول دیا، کچھ ہی دیر پہلے یہاں سے امرناتھ یاتریوں کا جتھہ گزرنے والا تھا۔ حملے میں دو جوان شہید ہوئے اور11 زخمی ہوگئے۔ جوابی کارروائی میں محسن عرف نعمان نام کا آتنکوادی مارا گیا۔ اس نے پاس کے گاؤں کے پانچ لوگوںیرغمال بنا لیا تھا بعد میں انہی میں سے دو وکرم سنگھ اور اس کے سالے راکیش نے قابل تعریف ہمت دکھاتے ہوئے آتنک وادی کو پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کردیا۔ وکرم سنگھ نے بتایا کہ میں جنگل میں گھوم رہا تھا تبھی دیکھا ایک آتنک وادی تین لوگوں کو یرغمال بنا کر لے جارہا ہے۔ اس ن

جناب آپ چائنیز گول گپے کھا رہے ہیں!

اکثر یہ اشو اٹھتا ہے کہ بھارت میں چین کے ذریعے تیار چیزوں کی سپلائی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ ایسا کوئی علاقہ نہیں بچا جہاں چینی مال ہمارے بازاروں میں نہیں دکھائی دیتا ہو۔ مجھے حیرانی اس وقت ہوئی جب میڈیا میں ایک رپورٹ شائع ہوئی کہ آپ چائنیز گول گپے بھی کھا رہے ہیں۔ جناب گول گپا،پانی پوری کا نام آتے ہی کسی بھی ہندوستانی کے منہ میں پانی آجاتا ہے۔ حال ہی میں آئی فلم ’کوئن‘ میں بھی اسے دکھایا گیا ہے کہ جب ہندوستانی لڑکی اپنی دوکان یوروپ میں لگاتی ہے تو ایک انگریزی سے دوستی ہونے کی بات کہہ کر گول گپا کھلانے والے کو چاٹا مار دیتا ہے حالانکہ بعد میں وہ خود اسے کھانے پہنچ جاتا ہے۔ بھلے ہی باہر کے دیشوں میں گولہ گپا انجان ہو لیکن چین نے کئی چیزوں کی طرح بھارت کے اس روایتی کھانے پینے کے بازار کو چاول کے آٹے کے گول گپے کے ذریعے قبضانے میں بھی کچھ کامیاب کرلی ہے۔چائنیز گولہ گپا 140 روپے فی کلو کے حساب سے مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ صدر بازار ہو یا دہلی و این سی آر کے کئی علاقوں میں گول گپے کی دوکانیں کھل گئی ہیں۔ان میں سے بہت سے اسے منافع کا سودا مان کر بیچنے میں لگے ہوئے ہیں۔ حالانکہ جن گول گپے بیچنے

Sensational disclosure by Tariq Khosa

The entire world knows the role of Pakistan behind the terrorist attack of 26 th November 2008 in Mumbai but whenever India raised this issue Pakistan had denied it. Despite all evidences Pakistan has tried to belie India, clearly denying it shamelessly. But now a senior most officer of Pakistan has himself confessed that Pak itself was the mastermind of 26/11 attacks. Retired DG of Pakistani Intelligence Agency FIA Tariq Khosa has himself exposed the role of Pakistan. Khosa has clearly said that Pakistan should confess its fault in this massacre. Blaming his own government, former Director General of Pakistani Federal Agency (FIA) and investigator in Mumbai attacks Tariq Khosa has made serious attacks on its intentions. Khosa wrote that Pakistan anyway should admit that it committed a mistake to send Pakistani terrorists to Mumbai via sea route. So it is essential to face the truth and admit own mistake. Khosa told that the entire security system of the country shoul

تعطل دور کرنے کیلئے ’’نو ورک نو پے‘‘ اصول نافذ کرنا چاہئے

پارلیمنٹ کے دو سیشن ہنگامے کی نظر ہوچکے ہیں اور آگے بھی پارلیمنٹ کے چلنے کا امکان کم ہی دکھائی پڑ رہا ہے۔جاری تعطل کو دور کرنے کے مقصد سے ایک بار پھر آل پارٹی میٹنگ بلائی گئی تھی لیکن میٹنگ سے پہلے ہی کانگریس اور بھاجپا میں تلخ زبانی کے تیر چلنے شروع ہوگئے تھے۔ کانگریس اپنے پرانے موقف پر اٹل ہے کہ جب تک مودی سرکار سشما سوراج ،وسندھرا راجے اور شیو راج سنگھ چوہان کے استعفوں پر کوئی ٹھوس ریزولیوشن سامنے نہیں لاتے تب تک کانگریس مود سرکار سے کوئی بات چیت نہیں کرے گی۔ اس پر کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن نے ایتوار کو کہا کہ استعفے پر اڑیل رہ کر کانگریس اپنے ہی بنے جال میں پھنس گئی ہے۔ اس صورت سے سنمان جنک طریقے سے نکلنے کیلئے اس کے لئے یہ ہی راستہ ہوگا کہ وہ للت مودی معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث کے لئے راضی ہوجائے۔ مرکزی وزیر خزانہ ارن جیٹلی نے کانگریس پر جی ایس ٹی بل کو پاس ہونے سے روکنے میں اڑچن ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔ کانگریس لیڈر آنند شرما نے کہا کہ وزیر خزانہ اور بی جے پی لیڈروں کے بیانوں سے صاف ہے کہ سرکار پارلیمنٹ میں تعطل دور کرنے کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے۔

بڑھتی آبروریزی کی جھوٹی شکایتیں

پچھلے دو برسوں سے دیش میں عورتوں کے ساتھ ہونے والے جرائم کے تئیں جہاں اہمیت کی حامل حساسیت دیکھی جارہی ہے وہیں دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ کچھ خواتین اس حساسیت کا بیجا استعمال کرنے میں لگی ہیں۔ بیشک دیش میں خواتین کے تئیں آبروریزی کے واقعات پہلے کے مقابلے بہت زیادہ درج ہوئے ہیں،وہیں یہ بھی صحیح ہے کہ آبروریزی کے بہت سارے واقعات جانچ کے بعد فرضی پائے جارہے ہیں۔ دہلی خاتون کمیشن نے اپنی جانچ پڑتال میں اپریل 2013 سے جولائی 2014 تک آئی آبروریزی کی کل شکایات2757 میں سے 1466 شکایتوں کو جھوٹا پایاگیا۔ان معلومات سے لگتا ہے سماج میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو جنسی استحصال انسداد قانون کی سختی کا بیجا استعمال کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ کچھ دن پہلے سرو نیم پٹی پولیس کو خبر ملی گرلز ہاسٹل کے ایک کمرے میں 22 سال کی ایک لڑکی کے ساتھ دو لڑکوں نے آبروریزی کی ہے۔ لڑکی سے پوچھ تاچھ میں اس نے بتایا کہ خاندان کو ہونے والی شرمندگی کے سبب اس نے پولیس میں واردات کے بارے میں شکایت درج نہیں کرائی تھی۔ یہاں تک کہ اس نے پولیس کو دھمکی بھی دی کہ اگر انہوں نے شکایت درج کی تووہ خودکشی کرلے گی۔ پولیس کی جانچ میں سامنے

Being a traitor, Yakub was really entitled to capital punishment

Facts given in the pros and cons of the hanging of Yakub Memon have forced the secular society of the country to think whether the terrorism and treason will now be included in the game of dirty politics? If the opponents of hanging oppose this on this pretext that the capital punishment should be abolished from the country, the issue could be debated but if the base of the debate is that the culprit belongs to a particular religion and therefore is being targeted, it’s absolutely wrong. Yakub Memon was a terrorist. Had his companions involved in 1993 bomb blasts seen the religions of the deceased persons while causing blasts? Yakub Memon was given legally as much chances as were not given to any other terrorist. The Supreme Court also held its hearing at midnight lest anyone could say that the accused was denied any justice.  The Supreme Court delivered its 792 pages judgement in the case on 21 st March 2013. Out of these 792 pages, about 300 pages were on Yakub Memo

''بجرنگی بھائی جان" اور پاکستانی عوام

ویروار کو ای ٹی وی (اردو) چینل پر ایک مباحثہ میں میں نے حصہ لیا۔مدعا تھا بجرنگی بھائی جان و بھارت ۔ پاک دوستی۔مباحثے میں میں نے کہا کہ مجھے بجرنگی بھائی جان بہت اچھی لگی۔ میری رائے میں یہ سلمان خان کی سب سے اچھی فلم ہے۔ اس سے پہلے مجھے ’ایک تھا ٹائیگر ‘ بھی بہت اچھی لگی تھی۔اس فلم میں کئی باتیں ہیں جو تمام جنتا کو بہت پسند آئی ہیں تبھی تو فلم 400 کروڑ روپے سے زیادہ کا بزنس کرنے جارہی ہے۔ حالانکہ بھارت۔ پاک رشتے ہمیشہ ایک بہت ہی مشکل موضوع ہوتا ہے پر جس خوبصورتی سے فلم کے ڈائریکٹر نے دونوں دیشوں کے عوام کی سوچ کو دکھایا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ فلم میں دونوں کو قریب لانے کی کوشش کی گئی ہے، کوئی کڑواہٹ نہیں ہونے دی۔ یہ ایسی فلم ہے جس میں سلمان خان نے اپنی قمیص اتار کر ہیروئن کے ساتھ ناچ گانا نہیں کیا ۔ بڑی میچیور ایکٹنگ کی ہے سلمان نے۔ نواز الدین صدیقی نے تو کمال کی ایکٹنگ کی ہے۔ یہ سلمان کا بڑپّن ہے کہ انہوں نے نواز الدین کا رول کاٹا نہیں اور انہیں اپنا پورا جوہر دکھانے کا موقعہ دیا۔ 6 سال کی گونگی لڑکی شاہدہ نے بھی بہت اچھی ایکٹنگ کی ہے۔یہ فلم بجرنگ بلی کے بھکت پون کمار چترویدی (سلمان)

دہلی کی یہ جان لیوا آب و ہوا

دہلی میں پالوشن کا زہر دنوں دن بڑھتا ہی جارہا ہے۔ حال ہی میں یہ معاملہ سنسد میں بھی اٹھاتھا جب انٹرنیشنل اسٹڈی کا حوالہ دیکر کہا گیا کہ راجدھانی میں روزانہ اوسطاً 80 اموت کے پیچھے کہیں نہ کہیں پردوشن ہی ذمہ دار ہے۔ یہی نہیں لمبے وقت تک پردوشن کے تعلق میں رہنے سے ڈی این اے تک میں بدلاؤ ہورہے ہیں۔ جس سے بچے کئی بیماریوں یا جسمانی گڑبڑیوں کے شکار ہورہے ہیں۔ دہلی والوں کی امیونٹی کمزور ہوئی ہے۔ پری میچیور ڈیتھ کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ راجدھانی کی اس بگڑتی آب و ہوا کے تئیں دہلی ہائی کورٹ کی فکر بالکل مناسب ہے۔ عدالت نے زیادہ سے زیادہ پیڑ لگانے کی ہدایت دے کر دہلی واسیوں کو پیڑوں کی اہمیت بتائی ہے۔ساتھ ہی غیر مستقل عمارتوں کی وجہ سے ہو رہے پردوشن کے تئیں ہائی کورٹ کی فکرواجب ہے۔شہر میں بڑھ رہی گاڑیاں تو بڑھتے پردوشن کی وجہ ہیں ہی ایسے میں ان صنعتوں کا بھی بڑا حصہ ہے جو بنا مانیٹرنگ کے چل رہی ہیں۔ دہلی این سی آر میں ایسے چھوٹے بڑے یونٹوں کی تعداد2500 تک ہو سکتی ہے۔ صنعتی کچرا اور خراب سینیٹیشن بھی پردوشن کی وجہ ہے۔دہلی کے ہر علاقے میں تعمیری کام گذشتہ کچھ سال سے تیزی سے بڑھا ہے اس سے نکلنے وال