اشاعتیں

ستمبر 15, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

وادی کشمیر میں آزاد امیدواروں پر کھیلا بی جے پی نے داو ¿!

دس سال بعد جموں کشمیر میں ہو رہے اسمبلی انتخابات میں کیا بھارتیہ جنتا پارٹی چنوتیوں کا سامنا کررہی ہے ؟ جموں جہاں بی جے پی توقع سے بہتر پرفارمنس کی امید کررہی ہے وہاں پارٹی کے اندر ناراضگی کی خبریں ہیں۔وہیں وادی کشمیر کی 47 سیٹوں پر بی جے پی نے صرف 19 امیدوار کھڑے کئے ہیں یعنی 28 سیٹوں پر بھاجپا نے امیدوار نہیں اتارے ۔ایسے میں سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیابھاجپا جموں کشمیر میں غیر مقبول ہو گئی ہے ؟ وزیراعظم نریندرمودی ،وزیر داخلہ امت شاہ ودیگر لیڈروں نے دعویٰ کیا تھا کہ آرٹیکل 370- ہٹنے کے بعد علاقہ میں پہلے کے مقابلے امن ہے ۔اور کشمیر وادی کے لوگوں نے بھی سرکار اور بھاجپا پر بھروسہ کیا ہے ۔لیکن لوک سبھا چناو¿ میں بی جے پی کا وادی کشمیر میں امیدوار نا اتارنا اور پھر اسمبلی چناو¿ میں آدھی سے کم سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے سے سوال اٹھ رہے ہیں ۔2024 کے لوک سبھاچناو¿ میں بھی بی جے پی نے کشمیر وادی میں امیدوار نہیں اتارے تھے صرف جموں میں کھڑے کئے تھے ۔بھاجپا نے دعویٰ کیا کہ آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد وادی میں ا من اور حالات نارمل ہونے لگے ہیں ۔سرکار کا یہ دعویٰ کتنا کھوکھلا نکلا اسی سے پتہ چلتا ہے

پی ایم عہدے کی پیشکش ٹھکرائی !

بی جے پی نیتا راو¿ اندرجیت سنگھ ،انل وج اور نتن گڈکری ان تینوں کے بیان آج کل سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں ۔راو¿ اندر جیت سنگھ اور انل وج نے تو کھل کر ہریانہ کے وزیراعلیٰ کی عہدیداری پر اپنا دعویٰ پیش کر دیا ہے وہیں نتن گڈکری کے ایک بیان کو بھی اپوزیشن کے کچھ لیڈر اسی انداز میں دیکھ رہے ہیں ۔پچھلے ہفتے مرکزی قومی شہری و ٹرانسپورٹ وزیر نتن گڈکری نے دعویٰ کیا مجھ سے کسی نیتا نے کہا کہ اگر آپ پردھان منتری بنتے ہیں تو ہم لوگ آپ کی حمایت کریں گے ۔کئی بار اپوزیشن لیڈر نتن گڈکری کو ایک بی جے پی کے ایسے لیڈر کی شکل میں پیش کرتے رہے ہیں جن کے پی ایم نریندر مودی اور مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ سے تعلقات اچھے نہیں ہیں ۔ایسی قیاس آرائیوں کو ہوا کئی بار گڈکری کے کچھ بیانوں سے بھی ملی ۔اسی کڑی میں گڈکری کا تازہ بیان بھی شامل ہے ۔14 ستمبر 2024 کو مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ناگپورمیں ایک پروگرام میں شامل ہو کر کہا کہ میں کسی کانام نہیں لینا چاہتا لیکن ایک بار کسی نے کہا تھا کہ اگر آپ پردھان منتری بننے جارہے ہو تو ہم آپ کی حمایت کریں گے ۔گڈکری نے کہا میں نے پوچھا آپ میری حمایت کیو ں کریں گے اور میںآپ کی حمایت کیو

سیتا رام یچوری کا جانا انڈیا اتحاد کیلئے جھٹکا!

مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری کا جمعرات کو دہلی کے ایمس ہسپتال میں دیہانت ہو گیا وہ کافی عرصہ سے بیمار تھے ۔انہوںنے 72 سال عمر پائی ۔بیمار ہونے کی وجہ سے وہ وینٹی لیٹر پر تھے ۔یچوری کے خاندان نے ان کی باڈی ریسرچ کے مقصد سے ایمس کو دان کر دی ہے ۔سیتا رام یچوری صرف بڑے لیفٹ لیڈر ہی نہیں تھے بلکہ لوک سبھا چناو¿ سے پہلے اپوزیشن اتحاد کیلئے انڈیا اتحاد بنانے والے سب سے بڑے ستون تھے ۔انڈیا اتحاد بنانے کا سہرہ جے ڈی یو نیتا نتیش کمار ،شردپوار ،راہل گاندھی ،اکھلیش یادو ،تیجسوی یادو اور سیتارام یچوری کو جاتا ہے ۔انڈیا اتحاد بننے سے پہلے کانگریس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کیساتھ اپوزیشن اتحاد کو لے کر یچوری کی کئی ملاقاتیں بھی ہوئی تھیں جب کانگریس نے چناو¿ سے پہلے پردھان منتری کا عہدہ نا مانگنے جیسی شرطوں پر اپنی رضامندی دی تھی تب یچوری نے اپوزیشن اتحاد بنانے کو لے کر کھل کر پردے کے پیچھے سے بڑا رول نبھایا تھا ۔سبھی پارٹیوں کے سینئر لیڈروں کے ساتھ یچوری کے پرانے اور ا چھے رشتوں کی وجہ سے یچوری نے اپوزیشن اتحاد کارول بڑے سلیقہ سے نبھایا ۔اپوزیشن اتحاد ب

کیجریوال کاچناو ¿ پر کیا اثر ہوگا ؟

سیاست کے گلیاروں میں ان دنوں ہریانہ اسمبلی چناو¿ 2024 کا شور زوروں پر ہے ۔ویسے تو اہم مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان مانا جارہاہے لیکن جے جے پی نیشنل لوک دل اور عام آدمی پارٹی یعنی عآپ کے علاوہ آزاد امیدواروں کو کے کر بھی چرچہ زوروں پر ہے ۔ایسے میں قیاس لگائے جارہے ہیں کہ اگر کانگریس اور بی جے پی میں سے کسی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملتی ہے تو ا س صورت میں ان چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کا رول اس چناو¿ میں ا ہم ہو جائے گا ۔اس درمیان دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال اب تہاڑ جیل سے باہر آگئے ہیں۔اس مارچ میں ای ڈی نے کیجریوال کو دہلی شراب پالیسی اسکنڈل معاملے میں گرفتار کیا تھا اس کے بعد اے سی بی نے بھی جون میں سی ایم کیجریوال کو تہاڑ جیل میں ہی گرفتار کر لیاتھا ۔جمعہ کو سپریم کورٹ نے کیجریوال کو ضمانت دے دی ۔ایسے میںاب اروند کیجریوال کا ہریانہ اسمبلی چناو¿ میں کتنا اثر پڑے گا ۔2019 کے ہریانہ اسمبلی چناو¿ میں عام آدمی پارٹی 46 سیٹوں پر لڑی تھی مگر پارٹی ایک بھی سیٹ نہ جیت پائی تھی ۔حالیہ لوک سبھاچناو¿ میں پارٹی کو 3.9 فیصدی ووٹ ملے تھے ۔دراصل تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عا