اشاعتیں

جولائی 17, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیش فار ووٹ معاملے میں سہیل ہندوستانی کی گرفتاری اہم

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 23th July 2011 انل نریندر سپریم کورٹ کی سختی کے بعد نوٹ کے بدلے ووٹ معاملے میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے بدھ کے روز اس معاملے میں اہم رول نبھانے والے سہیل ہندوستانی کو گرفتار کرلیا۔ بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ورکر رہ چکے سہیل اس لئے بھی اہم ہیں کیونکہ اس نے سنجیو سکسینہ کے ساتھ مل کر تین بھاجپا ایم پی کو رشوت دینے میں اہم کردار نبھایا تھا۔ کرائم برانچ نے سہیل ہندوستانی کو بدھوار کی صبح پوچھ تاچھ کے لئے بلایا تھا۔ تقریباً 7 گھنٹے تک چلی اس پوچھ تاچھ کے بعد اسے حراست میں لیا گیا۔ سہیل کے رویئے سے پولیس افسران بھی حیران ہیں۔ دراصل اس نے پولیس کے ہر سوال کا حاضری جوابی کے انداز میں جواب دیا۔ اس دوران اس کے چہرے پر کوئی شکن نہیں تھی۔ کرائم برانچ کے ایک افسر نے بتایا کہ ایک گلدستہ لے کر کرائم برانچ کے دفتر میں پہنچے سہیل نے اپنے خاندانی پس منظر اور اس کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ راجستھان کے ٹونک ضلع سے 15 برس پہلے جن پتھ ہوٹل میں آکر رکا تھا۔ اس کے بعد اس نے موتیوں کا کاروبار شروع کیا۔ اس دوران اس کا رابطہ

ہلیری کلنٹن کاکامیاب بھارت دورہ؟

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 22nd July 2011 انل نریندر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا بھارت دورہ امریکی نقطہ نظر سے بہت کامیاب رہا ہے۔ ہر مرتبہ کی طرح اس بار بھی امریکہ نے ہندوستان کو پاکستان اسپانسر دہشت گرد ی پر ہمدردی کے کچھ لفظ کہہ کر اپنا پلا جھاڑ لیا۔ ہلیری کلنٹن کا دورہ ممبئی تازہ بم دھماکوں کے فوراً بعد ہوا ہے اس لئے بھی بھارت کے پاس پاک اسپانسر دہشت گردی کو ختم کرنے پر امریکہ کی کھلی حمایت پانا ضروری تھا، وقت بھی تھا لیکن پاکستان امریکہ کی مجبوری ہے۔آج بھی وہ پاکستان پر کچھ حد تک منحصر ہے۔ جب تک امریکہ افغانستان میں موجود ہے تب تک امریکہ پاکستان سے نہیں بگاڑے گا۔ یونہی لڑتا جھگڑتا رہے گا۔ دونوں ملکوں کے درمیان نوٹنکی جاری رہے گی۔ وقت کی پکار تھی کے ہلیری پاکستان کو سخت پیغام دیتیں لیکن دہشت گردی پر کڑک مزاجی دکھا رہا امریکہ دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہوں کو لیکر سنبھل کر بات کرتا نظر آیا۔ بھارت دورے پر تشریف لائیں ہلیری کلنٹن نے منگل کے روز کہا تھا کہ پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف قدم اٹھانے کے لئے جتنا ممکن ہوسکا اتنا دباؤ بنایا جائے گا۔ لیکن

گورکھا مسئلے کا حل ایک نئی سمت فراہم کر سکتا ہے

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 22th July 2011 انل نریندر مغربی بنگال حکومت، مرکزی حکومت اور گورکھا جن مکتی مورچہ کے درمیان ہوا سمجھوتہ دارجلنگ علاقے میں بحالی امن کا ایک تاریخی قدم ہے۔ لیفٹ فرنٹ نے اس علاقے سے کبھی انصاف نہیں کیا اور ہمیشہ اسے کچلنے کی ہی کوشش کی لیکن ممتا بنرجی نے اقتدار سنبھالتے ہی پہاڑی خطے کے اس پیچیدہ مسئلے کو سلجھا دیا ہے۔ یقینی طور سے یہ ان کا لائق تحسین کارنامہ ہے۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مشکل سیاسی چیلنج کا فوری طور پرحل نکالنے میں جو کامیابی حاصل کرکے اپنی سیاسی قابلیت کا ایک ثبوت دیا ہے۔ گورکھا لوگوں کے لئے الگ ریاست کی مانگ تین دہائیوں سے مغربی بنگال کی سیاست میں اتھل پتھل مچاتی رہی ہے لیکن الگ ریاست کے لئے مغربی بنگال کا بٹوارہ ایسا حساس مسئلہ تھا جسے کسی میں چھونے کی ہمت نہیں تھی۔ 23 سال پہلے ایسا ہی ایک سمجھوتہ اس وقت کے گورکھا مکتی مورچہ کے ساتھ ہوا تھا جس میں دارجلنگ گورکھا پہاڑی کونسل بنائی گئی تھی اور سبھاش گھیشنگ کو اس کا لیڈر بنایا گیا تھا۔ حالانکہ یہ بھی ایک مختار کونسل تھی اور اس میں دارجلنگ ،کلنگ پونگ اور کرسیانگ ک

کیش فار ووٹ معاملہ: امر سنگھ پر کستا شکنجہ

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 21th July 2011 انل نریندر یوپی اے I حکومت کو بچانے کے لئے مبینہ طور سے ممبران پارلیمنٹ کے بارے میں خریدنے کے الزام کی جانچ کے سلسلے میں دہلی پولیس کی جانب سے گرفتار کردہ سنجیو سکسینہ کوپیر کے روز اسپیشل جج سنگیتا ڈھینگراسہگل کی عدالت میں پیش کیاگیا۔ عدالت نے پولیس کو پختہ جانکاری حاصل کرنے کیلئے سکسینہ کو تین دن کے لئے پولیس ریمانڈ میں دے دیا۔ غور طلب ہے کہ یوپی اے I سرکار کے عہد میں جب لیفٹ پارٹیوں کے حمایت واپس لینے کے بعد منموہن سنگھ نے لوک سبھا میں اپنی اکثریت ثابت کی تبھی ممبران کی خریدو فروخت کا الزام لگا تھا۔ اسی کڑی میں 22 جولائی 2008 کو اعتماد کے ووٹ سے ایک دن پہلے 3 بھاجپا ممبران پارلیمنٹ کو مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے دئے گئے تھے۔ پولیس نے الزام لگایا ہے کہ 22 جولائی کو سماج وادی پارٹی کے اس وقت کے جنرل سکریٹری امر سنگھ نے بھاجپا ایم پی پھگن سنگھ کلستے اور اشوک ارگل کا سنجیو سے تعارف کروایا تھا۔ دعوی کیا گیا ہے کہ سنجیو سکسینہ سے پارلیمانی کمیٹی کو بھی غلط جانکاری دے کر حقائق سے بھٹکانے کی کوشش کی۔ الزام ہے کہ س

دھونی کو بھجن کے مذاق والے اشتہار میں کام نہیں کرنا چاہئے تھا

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 21th July 2011 انل نریندر دیش کی دو شراب بنانے والی کمپنیوں نے ٹیم انڈیا کے دو کھلاڑیوں میں بلا وجہ کا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ میکڈوول کمپنی اور رائل اسٹیج ان دونوں شراب کمپنیوں میں بیچ بازار میں وسکی برانڈس کو لیکر دوڑ مچی ہوئی ہے۔ آف اسپنر ہر بھجن سنگھ نے وجے مالیا کی بالا دستی والی کمپنی یو بی اسپریٹر کو ایک ٹی وی اشتہار کو لیکر قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ اس اشتہار میں ہندوستانی کمپنی مہندر سنگھ دھونی کو ان کا مذاق اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ قانونی نوٹس ہربھجن سنگھ کے ماں اوتار کور نے اپنے وکیلوں کے ذریعے بھجوایا ہے۔ ہربھجن کے وکیلوں نے قانونی نوٹس میں دعوی کیا ہے کہ یہ اس آف اسپنر اور اس کے خاندان و سکھ فرقے کا کمرشل مذاق ہے۔ ان میں سے ایک وکیل نے کہا کہ کرکٹر ہی نہیں اس کا خاندان بھی اس اشتہار سے پریشان ہیں۔ اس اشتہار کیلئے نوٹس بھیجتے ہوئے بھجی کی ماں اوتار کور کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اشتہارات سے ٹیم انڈیا میں اختلافات پیدا ہوتے ہیں اور انہیں ملک مخالف قرار دیا جاسکتا ہے۔ نوٹس میں کمپنی سے ہربھجن سنگھ کے خاندان سے بڑے اخبار

کالادھن: نگرانی سپریم کورٹ کرے یہ حکومت کو منظور نہیں

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 20th July 2011 انل نریندر بدعنوانی اور کالا دھن کے مسئلے پر انا ہزارے اور بابا رام دیو کی چنوتیوں سے لڑ رہی منموہن حکومت کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا تھا جب سپریم کورٹ نے کالے دھن سے وابستہ سارے معاملوں کی جانچ کیلئے ایک اسپیشل ٹاسک فورس تشکیل کردی تھی۔ اس خصوصی جانچ ٹیم کی سربراہی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس بی ۔ پی جیون ریڈی کریں گے اور ایک دوسرے ریٹائرڈ جج ایم ۔بی شاہ اس کے ممبر ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ حسن علی اور کیلاش ناتھ کپاڈیہ سمیت کالے دھن سے وابستہ سبھی معاملوں کی جانچ اس میں آگے کی کارروائی و مقدمہ چلانے کی ذمہ داری اس مخصوص ٹیم کی ہوگی۔ لیکن مرکزی حکومت کو لگتا ہے یہ منظور نہیں ہے کہ کالے دھن کی جانچ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہو۔ تبھی تو مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں اس حکم پر نظرثانی کرنے کیلئے عرضی دائر کی ہے۔ حکومت نے اس فیصلے کو منتظمہ اختیارات میں عدلیہ کا قبضہ مانتے ہوئے کہا ہے کہ ایڈمنسٹریٹو اور عدلیہ کے الگ الگ اختیارات ہیں اور بڑی عدالت کا فیصلہ ان اصولوں کے منافی ہے۔ عرضی میں آگے ک

اس ملک میں نوکرشاہوں ،صحافیوں اور دلالوں کا اصل راج ہے

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 20th July 2011 انل نریندر ٹوجی اسپیکٹرم گھوٹالے نے ایک بات تو صاف کردی ہے کہ اس دیش کو عوام کے ذریعے چنے گئے نمائندے عرف ممبر پارلیمنٹ ، وزرا وغیرہ نہیں چلا رہے بلکہ صنعت کار، افسر شاہ اور دلال چلا رہے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو نیراراڈیہ جیسے چالاک لوگ اتنے طاقتور نہ ہوتے جو اپنی پسند کا وزیر بھی بنوا لیتے ہیں اور اسے چنندہ وزارت بھی دلا دیتے ہیں۔نیرا راڈیہ آج مشہور ہستی ہیں، کون ہیں یہ نیرا راڈیہ؟ 1995 ء میں پہلی مرتبہ نیرا راڈیہ ہندوستان آئیں اور اس نے پہلی ملازمت سہارا گروپ میں بطور لائزن افسر کے کی تھی۔ 2001 میں نیرا نے ویشنوی کمیونی کیشن نامی کمپنی شروع کی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے ٹاٹا اور امبانی گروپ کا سارا لائزن کا کام سنبھالنے لگی۔ اچانک اپنی مشتبہ سرگرمیوں کے سبب نیرا انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی نظروں میں آ گئی۔ انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ اس بات کی جانچ کررہا تھا کہ اچانک 10 سالوں میں نوکری کرنے والی نیرا راڈیہ 300 کروڑ روپے کی املاک کی مالک کیسے بن گئی؟ اسی جانچ میں ای ڈی نے نیرا راڈیہ کے فون ٹیپ کرنا شروع کر

ہم راہ سے بھٹک گئے تھے، شکریہ اور الوداع

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 19th July 2011 انل نریندر برطانیہ کی سنسنی خیز خبروں کی علامت بن چکا ’نیوز آف دی ورلڈ‘ ایتوار کے روز تاریخ بن گیا۔ نہ صرف اس تاریخ میں کچھ واقعات خبر نویسوں کے لئے فکر میں ڈالنے والے ہیں تو کچھ شرم سے سر جھکانے والے ہیں۔ لیکن یہ خاتمہ واقعی افسوسناک ہے۔ آخری وقت میں ٹیبلائڈ نے بھی مانا ہے کہ وہ اپنی راہ سے بھٹکا ، جہاں سے واپس آنا ناممکن تھا۔ سالوں تک دنیا کے کئی ملکوں میں حکومت کرنے والے برطانیہ میں ’نیوز آف دی ورلڈ‘ ان چنندہ اخباروں میں تھا جس نے سرمایہ کاری کی لو دیکھی تو اس کے بجھنے کا بھی گوا ہ رہا۔ 168 سال پرانی تاریخ کا گواہ رہا یہ اخبار آج خود ہمیشہ کے لئے تاریخ کا حصہ بن گیا۔ اس ٹیبلائڈ کو چلانے والی کمپنی نیوز انٹرنیشنل کے چیئرمین لینس لوپارڈ نے فون ہیکنگ معاملے میں پھنسنے کے بعد اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔مارڈوک نے فون ہیکنگ کے معاملے کے سبب اس 168 سال پرانے اور قریب 75 لاکھ قارئین کے ہونے کے باوجود اس اخبار کو بند کرنا ہی بہتر سمجھا۔ اس ٹیبلائڈ کے آخری ایڈیشن کے صفحہ اول پر عنوان تھا ’’شکریہ اور الوداع‘‘ اداریہ م

جب ووٹ بینک کی سیاست دیش کی سلامتی پر بھاری پڑے

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 19th July 2011 انل نریندر تازہ ممبئی حملوں میں کانگریس سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ کا رد عمل ٹھیک اسی لائن پر آیا ہے جس کی ان سے امید رکھی جاسکتی ہے۔ بلکہ تعجب تو تب ہوتا جب انہیں اس تازہ بم کانڈ میں ہندو آتنکیوں کا ہاتھ نظر نہ آتا۔تبھی حیرت نہیں ہوئی جب دگوجے سنگھ نے آر ایس ایس پر نشانہ لگاتے ہوئے سنیچر کو کہا کہ ممبئی دھماکوں میں ہندو تنظیموں کے کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ویسے ابھی ممبئی دھماکوں میں آر ایس ایس کا ہاتھ ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں لیکن جانچ ایجنسیوں کو سبھی نقطوں سے جانچ کرنی چاہئے۔ دگوجے سنگھ نے کہا کہ میں آر ایس ایس کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے ثبوت دے سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی اس بات سے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔ وہ دیش میں ہوئے دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے ہندو تنظیموں کا ہاتھ رہا ہے۔ پہلے ہم سمجھتے تھے کہ دگوجے سنگھ جو کہتے ہیں وہ ان کی اپنی سوچ اور حکمت عملی کے تحت ہورہا ہے، کیونکہ ان کا 10 سال کا سیاسی بنواس ختم ہونے جارہا ہے اس لئے وہ اپنی جڑیں سیاست میں جمانا چاہتے ہیں اس لئے انہوں نے اینٹی ہندو ل

حکومت ہند کو دہشت گردی پر ’زیرو ٹالرینس ‘پالیسی اپنانی ہوگی

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 17th July 2011   انل نریندر وزیر اعظم منموہن سنگھ اوروزیرداخلہ چدمبرم جب یہ کہتے ہیں کہ ممبئی بم دھماکوں کے قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ تو عوام کو اب برا سا لگنے لگا ہے اور ایسی کوری تسلیاں سن کر اب عوام اکھڑنے لگی ہے۔منموہن سنگھ نے یہ ہی لفظ 26 نومبر 2008 ء کو بھی ممبئی کے شہریوں سے کہے تھے۔ تب سے لیکر اس حکومت نے کیا کیا ہے؟ کچھ نہیں صرف کورے وعدے۔ ممبئی کے باشندے اب ان کوری تسلیوں سے اکتا چکے ہیں۔ وہ کینڈل مورچہ، امن مورچہ سے ہیومن چین بنا بنا کر عاجز آچکے ہیں۔ عوام کہتی ہے کہ کچھ کرکے دکھاؤ۔ امریکہ سے کچھ تو سبق لو۔ القاعدہ نے 26/11 کو امریکہ پر حملہ کیا تھا اسی وقت امریکہ نے اعلان کردیا تھا کہ وہ تب تک دم نہیں لیں گے جب تک وہ اسامہ بن لادن اور القاعدہ کو ختم نہیں کردیں گے۔ بیشک اس کام میں امریکہ کو دس سال لگے لیکن انہوں نے یہ دکھا دیا کہ وہ اپنے ارادے کے پکے ہیں، جو کہتے ہیں اسے پورا کرنے کی قوت ارادی بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دشمن کے گھر میں گھس کر دشمن کو تہس نہس کر کے ہی دم لیا۔ آدمی تجربے سے ہی سیکھتا ہے اور م