اشاعتیں

مئی 26, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا نشکانت دوبے کو چوتھی بار جیت ملے گی؟

بھارت میں ہو رہے لوک سبھا چناو¿ کے آخری مرحلے میں یکم جون یعنی آج جن سیٹوں پر امیدواروں کی قسمت طے ہوگی ان میں جھارکھنڈ کی گوڈا سیٹ بھی شامل ہے ۔سنتھال پرگنا کی اس سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے نیتا نشکانت دوبے جیت کی ہیٹ ٹرک لگا چکے ہیں ۔بی جے پی نے انہیں چوتھی مرتبہ پھر سے ٹکٹ دیا ہے ۔ان کا مقابلہ اسی سیٹ پر چار بار چناو¿ ہار چکے انڈیا الائنس کے کانگریس امیدوار پردیپ یادو سے ہے ۔ان کے درمیان سیدھی ٹکر ہے انہیں جھارکھنڈ مکتی مورچہ ،راشٹریہ جنتا دل ،مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی جیسی پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے ۔وہ اس سیٹ سے ایک بار ایم پی رہ چکے ہیں ۔جھارکھنڈ میں بھی وزیر رہ چکے ہیں ۔آزاد امیدوار ابھیشیک آنند جھا اسے تکونہ مقابلہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔لیکن وہ اپنی اس کوشش میں کتنے کامیاب ہوں گے یہ بہت حد تک دیوگھر پنڈہ سماج کے ووٹروں پر منحصر کرتا ہے جو گوڈا میں تقریباً بیس لاکھ ووٹر ہیں ۔لوک سبھا حلقہ میں کل چھ اسمبلی سیٹیں ہیں ۔دیو گھر اور گوڈا مادھوپور،کوڈ ،چاہر مہا گاما اور جرمنڈی آتے ہیں ۔ان میں سے چار پر انڈیا الائنس کاقبضہ ہے ۔پچھلے اسمبلی چناو¿ میں صرف دو سیٹوں پر بی جے پی کامیاب

افضال انصاری بنام پارس ناتھ رائے!

سٹی اسٹیشن کے سامنے دوکان پر چائے پی رہے اموتوش رائے غازی پور کے سیاسی مزاج کے سوال پر شاعر ابرار کاشف کا یہ شعر :عدالتیں اچھال دیتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں بس ایسا ہی ہے اپنا غازی پور ۔یہاں کی گلیوں میں آپ کو ووٹر نہیں ملتے ہیں جہاں ملتے ہیں تو صرف بھومیار ،برہمن ،یادو ،راج بھر،راجپوت،دلت ،ہندو اور مسلمان ۔یہاں ٹکٹ بھی ذات اور مذہب کی بنیاد پر ملتے ہیں ۔یعنی سکے کے دونوں برادری اور دھرم ہی ملے گا ۔تجزیوں کو سمجھنے کے لئے چناوی باتوں سے پہلے سمر کے یودھاو¿ں کی چرچا ضروری ہے ۔بھگوا خیمے نے جموں کشمیر کے لفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے قریبی مانے جانے والے پارس ناتھ رائے پر داو¿ لگایا ہے ۔وہیں 2019 میں بسپا سے مرحوم مختار انصاری کے بھائی افضل انصاری بدلے حالات میں اس بار سائیکل پر سوار ہیں ۔بسپا سے ڈاکٹر امیش کمار سنگھ میدان میںہیں ۔غازی پور کی فضا میںجس طرح کے سوال ہیں ان سوالوں پر و وٹروں کے جیسے خیالات ہیں ان کا ذہنی طور پر تجزیہ کریں تو صاف ہو جاتا ہے یہاں بھاجپا اور سپا کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے ۔البتہ بسپا لڑائی کو سہ رخی بنانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ۔پرمبیر چکر ونر ویر عبدالحمید کی سرزمین غ

رام کرپال بنام میسا بھارتی !

حد بندی کے بعد بہار کی راجدھانی پٹنہ کو دو لوک سبھا حلقے میں ملے اس میں سے ایک پٹنہ کے پرانے نام پر پاٹلی پتر لوک سبھا حلقہ شامل ہے ۔بہار کی وی آئی پی سیٹوں میں ایک پاٹلی پتر بھی شامل ہے اس سیٹ سے آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو چناو¿ لڑ چکے ہیں ۔ان کی بیٹی میسا بھارتی بھی دو چناو¿ سے قسمت آزما رہی ہیں لیکن دلچسپ یہ ہے کہ پتہ پتری دونوں کو ہی ہار کا سامنا کرنا پڑا ۔دونوں کو مات دینے والے ایک وقت لالو پرساد کے قریبی رہے ہیں ۔اس چناو¿ میں رام کرپال یادو ہیں جو ہیٹ ٹرک لگانے کے ارادے سے اترے ہیں ۔میسا بھارتی کھاتا کھولنے کے لئے میدان میں ہیں ۔رام کرپال کی حمایت میں 25 مئی کو پی ایم مودی کی ریلی ہوئی تو دوسری طرف میسا بھارتی کیلئے راوڑی دیوی اور تیجسوی یادو نے پوری طاقت جھونک رکھی ہے ۔جہان آباد سے مسوڑی ،آراءسے پالی گنج اور منیر و پٹنہ لوک سبھا سے پھلواڑی ،تانا پور اور وکرم کو ملا کر پاٹلی پتر حلقہ بنایا گیا ۔2009 میں پاٹلی پتر سیٹ کے لئے پہلی بار چناو¿ ہوا تھا ۔نئی حد بندی سے لیکر اب تک اس سیٹ پر این ڈی اے کا ہی قبضہ رہا ہے ۔2009 میں آر جے ڈی کوٹہ سے پارٹی کے چیف لالو پرساد یادو اور جے ڈ

ساتواں مرحلہ بھاجپا کیلئے پریشانی کا سبب!

اٹھارہویں لوک سبھا کیلئے آخری مرحلے کے چناو¿ میں بھاجپا کیلئے پنجاب مغربی بنگال اور اترپردیش پریشانی کا سبب ہیں ۔بہار میں پارٹی کو اپنی سیٹیں بچائے رکھنے کا بھی دباو¿ ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی کا چناو¿ حلقہ وارانسی سے بھی اس مرحلے میں ووٹ پڑنے والے ہیں ۔قریب ڈھائی مہینے کے انتظار کے بعد ساتویں مرحلے کی پولنگ پہلی جون کو ہونی ہے ۔اب کی بار 400 پار کے نعرے کیساتھ چناو¿ میدان میںاتری بھاجپا کیلئے یہ مرحلہ بھی اہم ترین ہے ۔پنجاب کی 13 لوک سبھا سیٹوں میں سے بھاجپا کے پاس محض 2 اور مغربی بنگال کے ساتویں مرحلے کیلئے 9 لوک سبھا حلقوں میں سے بھاجپا کو پچھلی بار کوئی بھی سیٹ نہیں ملی تھی ۔ان دونوں ریاستوں میں بھاجپا نے بڑی محنت کی ہے ۔مغربی بنگال میں مودی جی لگاتار اور روڈ شو کررہے ہیں اس کے ساتھ ہی وزیر داخلہ امت شاہ اور پارٹی صدر جے پی نڈا بھی چناو¿ کمپین میں لگے ہوئے ہیں ۔بھاجپا نے مغربی بنگال کیلئے 30 سیٹیں جیتنے کا نشانہ طے کیا تھا ۔اگر بھاجپا ساتویں مرحلے کی 9 سیٹوں میں سے آدھی سیٹیں نکال لیتی ہے تو پارٹی کو ریاست میں 20 سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں ۔چھٹے مرحلے میں یہاں بہت سی تشدد کے وا

بلیا میں بہار کیساتھ اندر بھی چنوتی !

بغاوت کی رہنمائی کررہے بلیا کے لوگوں میں سیاست پھولی پھلی ہے اس لئے یہاں کے سیاسی مزاج کو سمجھنا آسان نہیں ہے ۔فی الحال یہاں حکمراں اور اپوزیشن دونوں ہی امیدوار باہر کے ہیں ۔باہر کیساتھ اندر کی لڑائی سے لڑنے کی چنوتی ہے ۔بلیا میں ساتویں اور آخری مرحلے میں یکم جون کو چناو¿ ہونے ہیں ۔ذات پات کیساتھ سیاسی وجود بنائے رکھنے کے اندر کھانے مخالفت کے سُر بھی صاف سنے جا رہے ہیں اس لئے بی جے پی اور سپا ایک دوسرے کو گھیر کر ووٹروں میں سیندھ ماری کیلئے پسینہ بہا رہی ہیں ۔بی جے پی بلیا میں جیت کی ہیٹ ٹرک بنانے کی لڑائی لڑ رہی ہے ۔2014 میں بھرت سنگھ نے ایس پی کے نیتا نیرج شیکھر کا ہی رتھ روک کر پہلی بار کمل کھلایا تھا ۔اس بار نیرج خود کمل کے پیروکار ہیں ۔اس سیٹ پر سب سے زیادہ آبادی برہمن برادری کی ہے اس کے بعد ٹھاکر ،یادو اور دلت ہیں ۔گوجر بند ،ملاح وغیرہ انتہائی پسماندہ برادریوں کا اثر ہے تو ایک لاکھ سے زیادہ مسلم ووٹر بھی ہیں ۔جدورہ باد اسمبلی حلقہ کے بارو بھنور میں دن میں چائے کیساتھ بحث چھڑی ہوئی ہے ۔میٹنگ میں پردھان سکچھک ریٹائرڈ پرنسپل اور ایک بزرگ پہلوان ،کچھ اور نوکری پیشہ لوگ شامل تھے ۔چنا

پانچویں جیت تلاش رہے انوراگ!

دیش کی سیاست میں اپنی اہمیت ثابت کر چکے مرکزی وزیر اطلاعات ونشریات انوراگ ٹھاکر مسلسل چار عام چناو¿ جیتنے کیساتھ پانچویں جیت درج کرنے کی تیاری میںہیں ۔اس چناو¿ میں انہیں اپنے کام اور وزیراعظم نریندر مودی کے نام پر بھروسہ ہے ۔ہمیرپور لوک سبھا حلقہ میں 1998 سے 2019 تک بھاجپا مسلسل کامیاب ہوتی آئی ہے ۔اس بار کے چناو¿ میں بدلے سیاسی جائزوں میں اس لوک سبھا حلقہ سے وزیراعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو اور نائب وزیراعلیٰ بھوپیش اگنی ہوتری کا ہونا انوراگ ٹھاکر کو تھوڑی چنوتی دے رہا ہے ۔وزیراعلیٰ ہمیرپور ضلع سے ہیں اور نائب وزیراعلیٰ پونا سے ہیں وہیں دوسری جانب بھاجپا کے قومی صدر جے پی نڈا بھی کسی پارلیمانی حلقے کے بلاسپور ضلع سے ہیں ۔ظاہر ہے کہ جے پی نڈا اپنے ضلع کے 4 اسمبلی حلقوں میں اس چناو¿ میں بھی پہلے کی طرح اثر انداز ثابت ہوں گے ۔کانگریس کے ذریعے دہلی سے امیدوار اتارنے کا فائدہ بھی انوراگ ٹھاکر کو ہی مل سکتاہے ۔کانگریس پارٹی نے اس مرتبہ پونہ صدر کے سابق ممبر اسمبلی ستپال رائے زادہ کو چناو¿ میں اتارا ہے ۔رائے زادہ نے اب تک اسمبلی کے تین چناو¿ لڑ ے ہیں اور وہ صرف ایک بار ہی جیت پائے ہیں ۔جس س