اشاعتیں

ستمبر 3, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نارتھ کوریا کے ہائیڈروجن بم سے دنیا کی سانسیں تھمی

نارتھ کوریا نے ایتوار کوکہا کہ اس نے اپنے چھٹے نیوکلیائی تجربے میں ہائیڈروجن بم کا دھماکہ کیا۔چھٹا نیوکلیائی تجربہ کرکے نارتھ کوریا نے شمال مشرقی ایشیا میں نیا ڈر اور کوریائی زمیں پر تیسری عالمی جنگ کے آثار پیدا کردئے ہیں۔ ایتوار کو جس میزائل کا تجربہ کیا گیا وہ 6.3 ریختر زلزلہ کی رفتار سے بھی خطرناک ہے۔ یہ نارتھ کوریا کے نیوکلیائی ہتھیاروں کی تباہ کن طاقتوں کی ایک مثال ہے۔ یہ دھماکہ ستمبر 2016 میں کئے گئے دھماکہ سے10 گنا زیادہ طاقتور تھا۔ نارتھ کوریا کا مقصد اتنی طاقت حاصل کرنا ہے تاکہ وہ امریکہ میں کہیں بھی حملہ کرسکے۔ ماہرین کے مطابق تجربہ کے ساتھ نارتھ کوریا یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس نے اپنی نیوکلیائی صلاحیت میں بھاری اضافہ کیا ہے۔ اس دھماکہ کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دھماکہ کے بعد خطہ میں 6.3 کی رفتارکا زلزلہ آگیا جس کے جھٹکے ساؤتھ کوریا، جاپان اور روس تک محسوس کئے گئے۔ یہ لاکھوں لوگوں کی جان لے سکتا ہے۔ لگاتار میزائل اور نیوکلیائی ہتھیاروں کے تجربے کے باوجود ایسا نہیں لگتا کہ امریکی صدر کوریا کی جانب سے ہونے والے حملہ کا جواب دینے کے بجائے سیدھے کسی طرح کا

ان کوڑے کے پہاڑوں سے چھٹکارہ کیسے پایا جائے

مشرقی دہلی کے غازی پور میں واقع کوڑے کے ڈھیر کے ایک حصہ کا دھنس جانا چونکانے والا واقعہ ہے۔ جمعہ کی دوپہر کوڑے کے پہاڑ کا ایک حصہ دھنسنے کے سبب پاس سے گزر رہی سڑک پر جارہی ایک کار اور ایک اسکوٹر اور دو موٹر سائیکلیں کونڈلی نہر میں گر گئیں جس سے دو لوگوں لڑکی راجکمار اور لڑکے ابھیشیک کی موت ہوگئی اور دیگر چار کو بچا لیا گیا۔ مشرقی دہلی کا یہ کوڑے کا پہاڑ مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن (ای ڈی ایم سی) کے دائرہ اختیار علاقہ میں آتا ہے۔ کوڑے کا یہ وسیع ڈھیر 15 منزلہ عمارت جتنا اونچا تھا۔ دہلی کو اترپردیش سے جوڑنے والی قومی شاہراہ ۔24 کے بغل میں یہ کوڑے کا پہاڑ برسوں سے بنا ہوا ہے۔ اس کی گندگی اور بدبو کی وجہ سے آس پاس کے قریب دو کلو میٹر تک وہاں بسے لوگ پریشان رہتے ہیں۔ لمبے عرصے سے اسے ہٹوانے یا اس کا کوئی دوسرا متبادل ڈھونڈنے کی مانگ اٹھتی رہی ہے۔ کافی درخواست کے بعد کچھ وقت پہلے حکومت نے اس کے اوپر مٹی ڈال کر گھانس وغیرہ لگا کر ایک دوسری شکل دینے کی اسکیم بنائی تھی جس پر کام بھی شروع ہوا تھا لیکن ایک تو کام کی رفتار اتنی دھیمی ہے بتا پانا مشکل ہے یہ کام کب پورا ہوگا۔ دوسرا کوڑا ڈالنابھی

اظہار رائے کی آزادی کی ایک اور آواز خاموش کردی گئی

ایک اور صحافی اپنے نظریات کیلئے مارا گیا۔ جرنلسٹ گوری لنکیش کو منگل کے روز ان کے گھر میں گھس کر مار ڈالا گیا۔ ہم سخت الفاظ میں اس گھناؤنے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں۔ بھارت ایک جمہوری دیش ہے جہاں ہر شخص، صحافی کو اپنی بات کہنے و لکھنے کا پورا حق حاصل ہے۔ اس طرح کے قتل مہذب سماج کے سامنے موجود سنگین خطروں کی ہی نشاندہی کرتے ہیں۔ گوری لنکیش کا قتل ایم ایم کلکرنی، گووند پنسارے اور نریندر وامولکر کے قتل کی یاد دلانے والا ہے۔ 55 سالہ سینئر کنڑ صحافی گوری لنکیش ٹائمس آف انڈیا سمیت مختلف نامور اخباروں میں کام کرنے کے بعد کنڑ زبان میں چھپنے والی ایک ہفت روزہ ’لنکیش ‘ میگزین کی چیف ایڈیٹر تھیں۔ یہ میگزین ان کے والد پی لنکیش نے شروع کی تھی، جو کنڑ کے جانے مانے ادیب اور صحافی تھے۔ والد کی صحافتی وراثت کو آگے بڑھانے کا کام گوری نے ہی اپنے کندھوں پر لے رکھا تھا۔ انہیں ان کے گھر میں گھسنے کے عین پہلے نشانے پر لیکر 7-8 گولیاں داغی گئیں۔ اس میں کوئی شک نہیں گوری اور ان کی میگزین ہندووادی آئیڈیالوجی کی کٹر مخالف تھی۔ میگزین میں بی جے پی سے جڑے دو نیتاؤں کے ہتک عزت مقدمے میں انہیں چھ مہینے کی جیل بھی ہوئ

روہنگیا مسلمانوں کی دوردشا کیلئے کون ذمہ دار

وزیر اعظم نریندر مودی نے میانمار کے دورہ پر دونوں دیشوں کے بیچ رشتوں کو اور مضبوط کرنے پر زوردیا۔ اپنے خطاب میں پی ایم مودی نے روہنگیا مسلمانوں کا بھی اشو اٹھایا ہے۔ حالانکہ انہوں نے سیدھے طور پر ذکر نہیں کیا لیکن اشاروں میں میانمار کو یہ پیغام ضرور دے دیا کہ بھارت ان کے اس مسئلہ کے حل میں ہر ممکن مدد کو تیار ہے۔ غور طلب ہے کہ بھارت میں قریب 40 ہزار روہنگیا پناہ گزیں ہے۔ بھارت نے انہیں واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حال ہی میں مرکزی مملکت داخلہ کرن ریجو نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے ڈاکومینٹ ہونے کے باوجود روہنگیا پناہ گزینوں کو بھارت میں نہیں رہنے دیا جاسکتا۔ ان پناہ گزینوں کے آتنکی کنکشن کا اندیشہ جتایا جارہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ شرنارتھی نہ صرف ہندوستانی شہریوں کے حقوق پر قبضہ کررہے ہیں بلکہ سکیورٹی کے لئے بھی چنوتی ہیں۔ میانمار میں سب سے بڑے نسلی گروپ برمن یا بیمور کے لوگوں کا دبدبہ رہا ہے۔ ساتھ ہی دیش کے کئی اقلیتی گروپوں کی لڑائی بھی چلتی رہی ہے۔ حالانکہ 2015 میں امن عمل کولیکر جنگ بندی ڈیل کا ایک ڈرافٹ تیار ہوا تھا۔ میانمار کی تذکرہ صرف اب تک فوجی حکمرانی اور آنگ سانگ سوچی کے د

بھارت کی بڑی جیت:چین سے پاکستان پر وار

وزیر اعظم نریندر مودی کو پیر کو برکس چوٹی کانفرنس میں بیحد اہم ڈپلومیٹک کامیابی ملی۔ برازیل، روس، چین ، بھارت اور ساؤتھ افریقہ کی ممبر شپ والے برکس کے اعلامیہ میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے ساتھ جس طرح پاکستان حمایتی دہشت گرد تنظیموں حقانی نیٹ ورک، طالبان کے ساتھ ساتھ لشکر طیبہ و جیش محمد کی مذمت کی گئی وہ ہندوستانی قیادت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔چین کے شہر شیام میں منعقدہ برکس چوٹی کانفرنس کے ڈکلریشن میں اس کا ایسے تذکرہ ہونا کئی طرح سے اہم ہے۔ یاد کریں ،برکس کے گووا کانفرنس کو جس میں دہشت گرد تنظیموں اور دہشت گردی کا ذکر کرنے کا چین نے احتجاج کیا تھا تب ان کی دلیل تھی کہ اس سب کا برکس کے مقاصد اور اس کے جذبات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ابھی چند روز پہلے ہی چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمس میں چین کے کسی ماہر نے یہاں تک کہا تھا کہ آئندہ برکس کانفرنس میں بھارت دہشت گردی کا اشو اٹھا کر کانفرنس کو اس کے ایجنڈے سے دور لے جانے کی کوشش کرسکتا ہے۔ چین کی زمین سے پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والی آواز اٹھانا عام بات نہیں ہے۔ اس پر حیرت نہیں کہ برکس ڈکلریشن میں دیگر آت

مودی کے دورہ سے پہلے میانمار میں فوج کی سرجیکل اسٹرائک

وزیر اعظم نریندر مودی کے میانمار دورہ سے ٹھیک پہلے ہندوستانی فوج کے اسپیشل دستے نے اروناچل پردیش میں میانمار سے لگی سرحد کے قریب ایک سرجیکل اسٹرائک کو انجام دیا۔ فوج کی اسپیشل فورس نے ناگا آتنکی گروپ این ایس سی این کے آتنک وادی کیمپ کو تباہ کردیا۔ اس کارروائی میں ایک آتنکی مارگرایا ایک زخمی ہوگیا۔ فوج کا ایک جوان بھی زخمی ہوا ہے۔ فوج کے ایک افسر نے بتایا کہ اروناچل کے لانگ ڈنگ ضلع کے دولو میں صبح کارروائی شروع ہوئی جو شام تک جاری رہی اس میں سرحد پار نہیں کی گئی۔ کچھ آتنکی بھاگ نکلے۔ فوج نے علیحدگی پسندوں کے ایک عارضی ٹھکانے کو بھی تباہ کردیا۔ وہاں سے ایک اے کے۔47 رائفل ،گولہ بارود اور ریڈیو سیٹ برآمد ہوا ہے۔ فوج کے ذرائع نے بتایا یانگ لانگ اور کنو علاقوں میں بھی پچھلے 10 دنوں سے این ایس پی این کے خلاف ایسی کارروائی کی جارہی ہے۔ یکم ستمبر کو بھی کنو کے قریب ایک انتہا پسند مارا گیا۔ ادھر دہلی میں فوج کے چیف جنرل وپن راوت نے مرکزی وزیر مملکت کرن ریجو سے ملاقات کی اور آپریشن کی جانکاری دی۔ بتادیں کرن ریجو اروناچل پردیش سے ہی نمائندگی کرتے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ اس ملاقات کے دوران این ایس

ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ڈبل گیم کو بے نقاب کیا

امریکہ میں جب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ برسراقتدار آئے ہیں دہشت گردی کی حمایت کرنے والا پاکستان ان کے نشانے پر ہے۔ ٹرمپ نے دہشت گردی پر پاکستان کے دوہرے کھیل کو بخوبی بے نقاب کیا ہے۔ امریکی صدر نے اعتراف کیا ہے کہ اس خطہ (افغانستان ) میں سلامتی کو لیکر ان کے خیالات میں تبدیلی آئی ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے فوجیوں کی مسلسل واپسی کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے کیونکہ یہ سنگین معاملہ ہے۔ افغانستان کو لیکر امریکہ کی نئی حکمت عملی میں نیا نقطہ نظر دکھائی دیتا ہے۔ ٹرمپ نے فوجیوں کی تعیناتی میں تعداد کا ذکر نہیں کیا لیکن صاف کیا کہ امریکہ بغیر کسی وقت میعاد کو مقرر کئے وہاں فوجیوں کی تعداد بڑھائے گا اور اپنے سابقہ صدور (جارج بش اور براک اوبامہ) کے مقابلہ میں ٹرمپ یہ اچھی طرح سمجھ گئے ہیں کہ پاکستان ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔ انہوں نے صاف طور سے یہ ماننے سے انکار کردیا کہ پاکستان امریکہ کا حکمت عملی ساز سانجھیدار ہے جبکہ وہ یہ مانتے ہیں کہ پاکستان ، امریکہ کا ساتھی ہونے کا ڈھونگ کرتا ہے اور بدلے میں امریکہ سے بھاری اقتصادی مدد حاصل کرتا ہے۔ اس رقم کا وہ استعمال طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے آتنک وادیوں کو

شادی سے نہیں ملتا جنسی تشدد کا حق

شادی کسی کو بیوی کے طور پر جنسی مار پیٹ کرنے کا حق نہیں دیتی۔ یہ رائے زنی دہلی ہائی کورٹ نے گذشتہ دنوں ازدواجی بدفعلی کے مسئلہ پر دائر عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے نگراں چیف جسٹس گیتا متل و جسٹس سی ہری شنکر کی ڈویژن بنچ نے سماعت کرتے ہوئے فلپن کے قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شادی کسی عورت پر اس کے شوہر کے ہاتھوں مارپیٹ کرنے کا حق نہیں دیتی۔ ایک این جی او فورم اگینسٹ ٹو مین(فین) نے اس معاملہ میں فریق بننے کے لئے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی۔جس میں کہا گیا ہے کہ شادی عورت اور مرد کے درمیان رضا مندی اور احترام کا مکمل رشتہ ہے اس میں زبردستی جنسی رشتوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اہم عرضی گزار فاؤنڈیشن کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوئے کولن گونزاولس نے امریکہ و نیپال کے قانون کا حوالہ دیا۔ اس پر بنچ نے کہا کہ وہ فلپن کے قانون کا حوالہ بھی دے سکتے ہیں۔ مرکزی سرکار نے اس معاملہ میں حلف نامہ دائر کرکہا تھا کہ ازدواجی بدفعلی کو جرم کے زمرے میں لانے سے شادی کا رواج لڑکھڑا جائے گا اور اس کا استعمال شوہر کو پریشان کرنے کے لئے بھی کیا جاسکتا ہے۔ ازدواجی بدفعلی کو ختم کرنے کیلئے اخلاقی و سماجی بیداری لانا ض

شیش محل سے سلاخوں تک گرمیت رام رحیم

سادھویوں سے جنسی استحصال معاملہ میں 20 سال کی سزا کاٹ رہے نام نہاد بابا رام رحیم کا رہن سہن اور ڈیرہ کے اندر کی دنیا کسی پرانے زمانے کے راجہ مہاراجہ سے کم نہیں ہے۔ ڈیرہ سچا سودا کے اندر غضب کا مایا جال ہے۔ وہیں اپنی کرنسی اور اپنا کاروبار ہے، ڈیرہ کی طرح بسایا گیا ہے اگر وہاں ایک بار جو بس جائے تو اسے کبھی باہر کی دنیا سے جڑنے کی ضرورت نہیں محسوس ہو۔ ڈیرہ کے اپنے پروڈکٹس ، اپنی سروسز اور سب کاروبار اپنی کرنسی میں ہوتا ہے۔نہ باہر کی کرنسی آئے اور نہ ہی باہر سے کاروبار۔ ڈیرہ سچا سودا نے دونوں ڈیروں میں اور ان میں بسی کالونیاں و اداروں کیلئے الگ سے پلاسٹک کرنسی بنوائی تھی۔ باہر سے آئے شخص کو ڈیرہ میں کچھ بھی خریدنے کے لئے روپے کو ڈیرہ کی کرنسی میں بدلوانا پڑتا تھا۔ کسی ایک جگہ سے ٹوکن لے لیتے اور پھر اس کے بعد جہاں چاہا وہاں سے کوئی بھی سامان ہی نہیں بلکہ ہوٹل میں کھانا بھی کھایا جاسکتا ہے۔ بابا رام رحیم کا رہن سہن اور ڈیرہ کے اندر بنے بنگلہ کسی فلمی دنیا کے ستارے سے کم نہیں ہے۔ بدفعل بابا نے یہاں پر مون ہاؤس ، سن ہاؤس، پریم کی علامت تاج محل نما عمارت اور پیرس کا ایفل ٹاور تک بنوا رکھا