اشاعتیں

اگست 28, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بلوچستان، گلگت ، بلتستان، مقبوضہ کشمیر کے بعد اب سندھ

بلوچستان، گلگت، بلتستان کے بعد اب سندھ میں بھی پاکستان سے آزادی کی مانگ زور پکڑنے لگی ہے۔ کٹرپسندوں کی اذیتوں سے عاجز آکر سندھ کے میر پور خاص میں پیر کو مقامی لوگوں نے الگ سندھ دیش بنانے کی مانگ کرتے ہوئے نعرے لگائے مظاہرے کئے۔ یہ ہی نہیں چین ، پاکستان اقتصادی گلیارے کے احتجاج میں سندھی اور بلوچ لیڈروں نے برطانیہ میں چینی سفارتخانے کے سامنے مظاہرے کئے ہیں۔ بتادیں کہ سندھ پاکستان کاجنوب مشرقی صوبہ ہے۔ پاکستان کا جی ڈی پی میں سندھ کا تقریباً 30 فیصدی اشتراک ہے۔ دیش کے چار صوبوں میں علاقائی مربع کلو میٹر کے حساب سے یہ تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ علاقہ بھارت سے گئے مسلمانوں اور پاکستان کے ہندوؤں کا گڑھ ہے۔ پاکستان کے 93 فیصدی ہندو یہاں رہتے ہیں، ویسے صوبے کی آبادی کا یہ کل 5 فیصدہیں۔ آزادی سے پہلے یہاں گجراتی کاروباریوں کی بڑی تعداد ہوا کرتی تھی۔ لندن میں مظاہرین نے پاکستان کے خلاف جم کر نعرے لگائے۔ اس دوران ’ہے حق ہمارا آزادی‘ اور ’سی وی سی ای سی نہیں چاہئے‘ کے نعرے لگے۔ مظاہرین نے بلوچستان کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کے بھی نعرے لگائے۔ مظاہرین کہہ رہے تھے کہ’ قدم بڑھاؤ مودی جی ہم تمہارے ساتھ

جان کیری کا تبصرہ ہمارے سسٹم پر سخت طمانچہ ہے

بھاری بارش کے سبب سڑکوں پر پانی بھرنی کی وجہ سے دہلی کے عام آدمی سے لیکر امریکی وزیر خارجہ جان کیری بدھوار کو جام کا شکار ہوگئے۔ جام سے گزرنے کے بعد آئی آئی ٹی دہلی پہنچے۔ کیری نے زہریلے انداز میں وہاں پہنچے طلبا سے کہا مجھے نہیں پتہ کہ آپ یہاں کشتی سے آئے ہیں یا پانی اور زمین دونوں پر چلنے والی کسی گاڑی سے لیکن میں آپ کو سلام کرتا ہوں۔ کیری نے کہا آج یہاں تک پہنچنے کے لئے آپ سبھی کو ایوارڈ دیا جانا چاہئے۔ ان کی باتوں کا پس منظر دیکھا جائے تو یہ ہماری سرکار، انتظامیہ اور متعلقہ محکموں پر سخت چوٹ ہے۔ جو یہاں کے پورے نظام کو آئینہ دکھاتا ہے۔ دراصل جان کیری جب دہلی کے آئی آئی ٹی کے طلبا کو خطاب کرنے نکلے تو انہیں کئی گھنٹوں تک سڑک پر جام کی وجہ سے پھنسے رہنا پڑا کیونکہ بھاری بارش کی وجہ سے سڑکوں پر چاروں طرف پانی بھرا تھا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔ بارش اور پانی بھرنے کے باوجود کیری نے اپنا پروگرام منسوخ نہیں کیا اور جام کا سامنا کرتے ہوئے تاخیرسے ہی صحیح آئی آئی ٹی پہنچ گئے۔ وہاں انہیں حیران کرنے والی بات یہ تھی کہ جس جام نے انہیں گھنٹوں سڑک پر پھنسائے رکھا وہ بھاری تعداد

پانچ ہزار لڑکیوں کو کوٹھے پر جھونک کر کروڑوں کمائے

دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے جسم فروشی کے ذریعے روزانہ 10 لاکھ روپے کمانے والے ایک بڑے بین الاقوامی گروہ کا پردہ فاش کیا ہے۔ 40 کمروں میں 250 لڑکیوں کو یرغمال بنا کر اس جسم فروشی کے دھندے کو انجام دینے والے میاں بیوی سمیت 8 لوگوں کو گرفتار کرکے پولیس نے ان کے خلاف مکوکا ایکٹ میں مقدمہ درج کیا ہے۔ میاں بیوی نے کوٹھے کی کمائی سے نئی دہلی سے بنگلورو تک کروڑوں روپے کی اسٹیٹ کھڑی کر لی ہے۔ چھان بین کے دوران پتہ چلا ہے کہ کوٹھے کی کمائی سے ملزم افاق اورسائرہ نے کئی جگہوں پر مکان، کوٹھی، فارم ہاؤس بنا لئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں جیت پور علاقے میں اپنی بیٹی کے نام پر پچھلے کچھ برسوں سے اسکول کھول رکھا ہے حالانکہ ملزم کا کہنا ہے یہ اسکول ایک ٹرسٹ چلاتا ہے۔ انہوں نے گھومنے کیلئے فورچونر، انووا، ہونڈا سٹی وغیرہ گاڑیاں رکھی ہوئی تھیں۔ گرفتاری کے وقت ان کے پاس سے 9 لاکھ روپے برآمد ہوئے اور3 کروڑ روپے ان کے کھاتے میں ملے۔ پولیس کے مطابق کوٹھوں کو چلانے کا کام میاں بیوی افاق ۔سائرہ نے دہلی میں قریب 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی اسٹیٹ بنا لی ہے۔اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ افاق کئی بڑے اور سفید پوش لوگوں کو لڑک

شراب،نشہ خوری کا اڈہ بنتی جے این یو

دیش کی سب سے نامور جواہر لال نہرو یونیورسٹی نشہ خوری، شراب و دیگر جرائم کے لئے پچھلے کچھ دنوں سے زیادہ بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ جواہر لال نہرو انتظامیہ نے ایک ساتھی طالبہ کے ساتھ آبروریزی کے ملزم پی ایچ ڈی کے اسٹوڈنٹ کو معطل کردیا ہے ساتھ ہی جانچ پوری ہونے تک اس کے کیمپس میں داخلے پر بھی پابندی لگادی ہے۔طلبا اور اساتذہ کے مظاہرے کے بعد جی این یو انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا۔یونیورسٹی کے 28 سالہ ریسرچ کی طالبا نے الزام لگایا تھا کہ ساتھی طالبعلم انمول رتن نے 20 اگست کو جے این یو کیمپس میں واقع ہاسٹل میں اپنے کمرے میں نشیلی چیز پلا کر اس کے ساتھ آبروریزی کی تھی۔ انمول لیفٹ اسٹوڈنٹ یونین آل انڈیا اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن (آئیسا) سے وابستہ تھا۔ آئیسا نے اس واردات کے سامنے آنے پر اس کو نکال دیا ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف معاملہ درج کرلیا ہے۔ کئی دنوں تک غائب رہنے کے بعد انمول نے 24 اگست کو سرنڈر کردیا تھا۔ عدالت اسے14 دن کی جوڈیشیل حراست میں بھیج چکی ہے۔ جے این یو پچھلے کچھ برسوں سے غلط اسباب کی وجہ سے سرخیوں میں چھائی ہوئی ہے۔ جے این یو کیمپس میں گزشتہ کچھ برسوں میں سینکڑوں طالبعلم و طالبات شراب او

کیا لیڈروں کو کچھ بھی بولنے کی چھوٹ ہے

سپریم کورٹ نے پیر کو بلند شہر گینگ ریپ کو سیاسی سازش بتانے والے اترپردیش کے وزیر اعظم خاں کے بیان کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ان کے اس بیان پر متاثرہ خاندان نے اعتراض جتایا اور معاملے کی سماعت کرنے کیلئے مقدمے کو یوپی سے باہر منتقل کرنے کی اپیل کی تھی۔سماعت کے دوران جسٹس دیپک مشرا اور سی ۔نگپن کی بنچ نے یہ جائزہ لینے کے بعد فیصلہ لیا کہ اگر اقتدار میں بیٹھے کسی شخص کے بیان سے متاثرہ کا سسٹم سے بھروسہ ڈگمگاجائے تو کیا اس پر مقدمہ چلنا چاہئے یا نہیں ؟ عدالت نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کیا ایسا بیان بولنے و اظہار رائے کے اختیار کے دائرے سے باہر تو نہیں ہے؟ بنچ نے پوچھا کیا وزیر کا یہ بیان بھی اظہاررائے کی آزادی ہے؟ یا سمجھیں کہ آئین میں یہ اختیار دینے کے اصول ناکام ثابت ہوئے؟ حالانکہ کورٹ کا یہ تبصرہ صرف اعظم خاں پر ہی نافذ نہیں ہوتا بلکہ اقتدار کے قریبی کئی لوگ بھی اس ریمارکس کے زد میں ہیں۔ اعظم خاں نے2 اگست کو کہا تھا کہ چناؤ قریب ہیں بے چین اپوزیشن پارٹیاں سرکار کو بدنام کرنے کیلئے کس حد تک گر سکتی ہیں۔ بلند شہر کا واقعہ سیاسی سازش کا نتیجہ ہے۔ جب کورٹ کی پھٹکار لگی تو اعظم بولے میں نے ایسا کیا

گوگل، فیس بک ،ٹوئٹر اور بڑھتی دہشت گردی

انٹر نیٹ اور ٹکنالوجی یہ دنیا بڑی رنگین ہے۔ اس دنیا میں آنے کے بعد یہاں سے نکلنا اتنا آسان بھی نہیں ہے لیکن جتنی رنگین ہے اتنی ہی خطرناک بھی ہے۔ یہاں بھی آپ کو پھونک پھونک کر قدم رکھنے ہوتے ہیں۔ یہاں چوریاں بھی بلا روک ٹوک ہوتی ہیں۔ آپ کے پاس اپ دیٹ سافٹ ویئر ہو یا ہارڈ ویئر کوئی فرق نہیں پڑتا اور ان چوریوں کو کہتے ہیں ’سائبر کرائم‘ ۔ انٹر نیٹ آج دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ بھارت میں بھلے ہی زیادہ تر سرکاری کام ٹوئٹر، فیس بک سے ہو برطانیہ کے ممبران نے گوگل، ٹوئٹر اور فیس بک پر دہشت گردی پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔ برطانیہ کے وزارت داخلہ کی سلیٹ کمیٹی نے اپنی ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انٹر نیٹ کی یہ سرکردہ ہستیاں اپنی سائٹس پر نہ صرف دہشت گردی کو بڑھانے میں مدد کررہی ہیں بلکہ دہشت گردوں کی بھرتی میں بھی مدد کررہی ہیں۔ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی اس کمیٹی کے چیئرمین ہندوستانی نژاد کیتھ واج ہیں۔ کمیٹی نے کہا اربوں ڈالر کمانے والے گوگل ۔فیس بک اور ٹوئٹر جیسے بڑے کارپوریشن جان بوجھ کر دہشت گردانہ خطروں اور دھمکیوں کو نہیں روک پا رہے ہیں۔ گوگل کے یو ٹی

جین منی پرمتنازعہ تبصرہ کر پھنسے وشال ڈڈلانی

پتہ نہیں کہ یہ فلم والے سیاسی تنقیدی رائے زنی کیوں کرتے ہیں؟ یہ اپنے کام دھندے تک محدود کیوں نہیں رہتے۔ کبھی عامر خان کبھی شاہ رخ خان سیاسی تبصرہ کرکے تنازعوں میں پھنس جاتے ہیں۔ اب باری ہے عام آدمی پارٹی کے نیتا اور مشہور گلوکار ،موسیقار وشال ڈڈلانی کی۔ انقلابی سنت جین منی ترون ساگر جی مہاراج کے ہریانہ اسمبلی میں ہوئے کڑوے پروچنوں کے بعد وشال ڈڈلانی کے ذریعے کئے گئے تبصرے ان کے گلے کی ہڈی بن گئے ہیں۔ ڈڈلانی کے تبصرے سے جین سماج میں بہت ناراضگی ہے۔ جگہ جگہ ڈڈلانی کے پتلے جلائے گئے، ٹوئٹر پر جین منی پرم ساگر کے بارے میں بیہودہ تبصرے کرنے والے موسیقار وشال ڈڈلانی کے خلاف دہلی کے شاہدرہ تھانے کے ایس ایچ او کو شکایت بھی کی گئی ہے۔ شاہدرہ کے ایسٹ روہتاس نگر کے باشندے وپن جین نے اپنی شکایت میں بتایا کہ جین منی ترن ساگر دیش کی شان ہیں۔ 26 اگست کو ان کا منگل پروچن ہریانہ اسمبلی میں تھا۔ الزام ہے کہ وشال ڈڈلانی و تحسین پونا والا نے ایک قومی سنت کی تصویر ٹوئٹر پر ڈال کر بیہودے تبصرے کئے۔ اس توہین آمیز حرکت سے پورا جین سماج و ان کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ان دونوں ملزمان کے ذریعے

حاجی علی کی درگاہ میں خواتین کے داخلے کا سوال

شنی شنگھنا پور ترے بکیشور کے بعد اب ممبئی کی جانی مانی حاجی علی درگاہ میں خواتین کے داخلے کو لیکر بمبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ کچھ معنوں میں تاریخی کہا جاسکتا ہے۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق خواتین کو درگاہ میں جانے سے روکنا ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ بمبئی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے سال2015 سے عورتوں کے درگاہ میں مزار تک جانے پر پابندی کو غیر آئینی قرار دیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی آئین میں حاصل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔حاجی علی درگاہ کا معاملہ تو اس لئے بھی دلچسپ ہے کہ وہاں عورتوں کے داخلے پر پابندی پہلے نہیں تھی۔درگاہ میں نہ جانے دینے کا فیصلہ کچھ عرصے پہلے 2012ء میں لیا گیا تھا تبھی سے عورتوں کے حقوق کے لئے لڑنے والی انجمن اس کے خلاف مہم چلا رہی تھی۔ اس بات سے اس حقیقت کی پھر سے توثیق ہوتی ہے کہ جن مذہبی مقامات پر عورتوں کے داخلے پر پابندی ہے وہ روایتی طور سے ہمیشہ سے نہیں تھی۔ یہ بعد میں کسی ایک تاریخی دور میں لگائی گئی۔ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ حاجی علی درگاہ ہی نہیں بلکہ پورے دیش کے مذہبی مقامات پر مرد ۔عورت امتیاز کے خلاف نظیر بنے گا۔ عرضی پر سماعت

پہلی مرتبہ محبوبہ مفتی کے ایسے تیور دیکھے

کشمیرمیں بحالی امن کیلئے مرکزی سرکارکتنی سنجیدہ ہے اس سے پتہ چلا ہے کہ پچھلے ڈیڑھ مہینے میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ دوسری مرتبہ یہاں دورہ پر گئے۔ امن بحال کرنے کیلئے یہ ضروری تھا کہ راجناتھ وہاں کے لوگوں سے سیدھے مخاطب ہوں۔ 300 سے زیادہ لوگوں سے بات چیت میں یہ عام رائے ابھر کر سامنے آئی کہ مٹھی بھر گمراہ لوگوں کو چھوڑ کر وہاں کی عوام امن چاہتی ہے۔ اچھی بات ہے کہ راجناتھ نے بھی مرکز کی طرف سے دوہرایا کہ حکومت کشمیریت ،جمہوریت اور انسانیت کے دائرے میں بات چیت کے لئے عہد بند ہے لیکن سب سے اچھا موقف وزیر اعلی محبوبہ مفتی کا رہا۔ جموں وکشمیر کی راجدھانی سرینگر میں بیٹھ کر وزیر اعلی نے جو کہا اس کی آواز پورے کشمیراور پیغام پاکستان تک پہنچ گیا۔ 1999ء میں پی ڈی پی بنانے کے بعد یہ پہلا موقعہ تھا کہ جب محبوبہ نے علیحدگی پسندوں و دہشت گردوں کے خلاف اتنے تلخ تیور دکھائے۔ پریس کانفرنس میں جب ان سے فائرننگ میں بچوں کی موت پر سوال پوچھے گئے تو محبوبہ نے کہا کہ کرفیو کے دوران کیا یہ بچے دودھ اور ٹافی لینے پولیس تھانے، آرمی کیمپ پہنچتے ہیں؟ انہی ڈھال بناکر وہاں لایا گیا تھا۔سوال جواب کے دوران جب ایک

وزیر اعظم کے ذریعے اگلے تین اولمپک کیلئے ٹاسک فورس تشکیل کا خیر مقدم ہے

ہم وزیر اعظم کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ 2020،2024 اور 2028ء میں ہونے والے اگلے تین اولمپک کھیلوں میں ہندوستانی کھلاڑیوں کا شاندار مظاہرہ یقینی کرنے کے مقصد سے مفصل حکمت عملی منصوبہ بنانے کیلئے ٹاسک فورس کی تشکیل کی جائے گی۔ یہ ٹاسک فورس دیش میں کھیل سہولیات ،کھلاڑیوں کی ٹریننگ، سلیکشن اور دیگر متعلقہ معاملوں میں مجموعی حکمت عملی تیار کرے گی۔ اس ٹاسک فورس میں گھریلو ماہرین کے علاوہ باہری لوگوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ اس ٹاسک فورس کی تشکیل کچھ دنوں میں ہی ہوجائے گی۔ اگر کوئی کہے کہ ہندوستان ریو اولمپک میں سب سے پھسڈی دیش رہا ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ بھارت میڈل جیتنے والے ملکوں کی ٹیلی میں 67 ویں پائیدان پر رہا۔ بھارت نے ایک سلور اور ایک تانبے کا میڈل جیتا لیکن سوا ارب سے زیادہ آبادی والا بھارت فی شخص کے لحاظ سے دو میڈلوں کے ساتھ ریو میں میڈل جیتنے میں 87ویں مقام پر ہے۔ 24 ویں اولمپک کھیلوں میں حصہ لیکر بھارت محض 28 میڈل ہی جیت پایا۔ اس سے زیادہ میڈل تو امریکی تیراک مائیکل فنلپس اکیلے ہی جیت چکا ہے۔ ریو اولمپک کا سب سے بڑا ستارہ شاید اسین بولٹ ہے۔ بولٹ نے اپنے تیسرے اولمپک میں بھی

داؤد ابراہیم۔ نواز شریف اور پاکستان بے نقاب

بین الاقوامی دہشت گرد 1993 ء کے ممبئی دھماکوں کا موسٹ وانٹڈ داؤد ابراہیم پاکستان میں ہی رہتا ہے، بھارت کے اس دعوے پر پیرکو اقوام متحدہ کی کمیٹی نے بھی مہر لگادی ہے۔ ایک بار پھر پاکستان کی پول کھل گئی ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کو داؤد کے جو9 پتے دئے تھے ان میں سے6 صحیح ملے۔ ظاہر ہے کہ پاکستان کو جواب دینا مشکل ہوگا کہ دہشت گردی کو وہ اپنی سرزمین پر پناہ نہ دینے کا ڈھنڈورا پیٹنے والا اتنے بڑے آتنکی سرغنہ کو پناہ دے رہا ہے۔ بھارت نے پچھلے سال اگست میں اقوام متحدہ کو داؤد ابراہیم کے بارے میں ڈوزیر سونپا تھا۔ آئی ایس آئی ،آئی ایس اور القاعدہ پر پابندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی نے اس کی جانچ کی اور تصدیق کی کہ داؤد کے6 پتے صحیح ہیں جو 3 پتے داؤد سے جڑے نہیں پائے گئے انہیں ڈوزیر سے نکال دیا گیا ہے۔ بھارت کو نواز شریف اور ان کی سرکار کو پوری طرح اب بے نقاب کرنا چاہئے۔ اب بھی تو سبھی مانیں گے کہ اس بات کے پختہ ثبوت مل گئے ہیں کہ پاکستان اس آدمی کو تحفظ دے رہا ہے لہٰذا بلا شبہ یہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ آتنکی سرگرمیوں کو پاکستان حمایت دے رہا ہے۔ پاکستان ہمیشہ انکارکرتا رہا ہے کہ داؤد پاکستان میں ہ

نربھیا کانڈ کے قصوروار کا اقدام خودکشی

16 دسمبر 2012ء کی رات چلتی بس میں وسنت وہار علاقہ میں لڑکی نربھیا سے گھناؤنا کانڈ ہوا تھا۔ اس نے سارے دیش کا سر شرم سے جھکا دیا تھا۔ اتنے دن گزرنے کے باوجود مقدمہ عدالتوں میں آج تک لٹکا ہوا ہے۔ اس گھناؤنی واردات میں ایک قصوروار ونے شرما نے بدھ کے روز رات میں تہاڑ جیل میں پھندہ لگا کر خودکشی کی ناکام کوشش کی۔تہاڑ کے سابق ڈی آئی جی سطح کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ ونے شرما کی جان اس کے ساتھ رہ رہے قیدیوں کی چوکسی سے بچی۔ ونے نے پہلے کچھ دوائیاں کھائیں، اس کے بعد اس نے اپنے گلے میں تولیا باندھ کر پھانسی لگانے کی کوشش کی۔ ملزم تہاڑ میں جیل نمبر8 میں بند تھا۔ جیل انتظامیہ نے ونے کو دین دیال ہسپتال میں داخل کرایا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ ونے شرما کو عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی ہوئی ہے جس پر سپریم کورٹ میں بحث چل رہی ہے۔16 دسمبر 2012ء کے اس گھناؤنے کانڈ میں کل 6 ملزم تھے رام سنگھ نے پہلے ہی خودکشی کر لی تھی باقی پانچ کو قصوروار پایا گیا تھا۔ پانچ میں سے ایک نابالغ قصوروار کو چھوڑ کر باقی چار کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔نابالغ قصوروار جو پورے معاملے کا ماسٹر مائنڈ بھی ہے، نے