اشاعتیں

مئی 13, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

شاہ رخ خان پھر پھنسے تنازعے میں

آئی پی ایل یعنی انڈین پریمیر لیگ ابھی اسٹنگ آپریشن کا صدمہ جھیل رہی تھی کہ ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ معاملہ فلم سپر اسٹار کنگ خان سے متعلق ہے۔ کولکتہ نائٹ رائڈرز کے مالک شاہ رخ خان مہاراشٹر کرکٹ ایسوسی ایشن کے حکام سے مبینہ طور پر بھڑ گئے۔ معاملہ کچھ یوں بیان کیا جاتا ہے۔ شاہ رخ خان اپنے بچوں کے ساتھ کولکتہ نائٹ رائڈرز بنام ممبئی انڈینس میچ کے اختتام پر وانکھڑے اسٹیڈیم پہنچے اور اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملنے ڈریسنگ روم کی طرف چلے گئے۔ ان کے ساتھ آئے بچے میدان میں جانے کی کوشش کرنے لگے تو سکیورٹی ملازمین نے انہیں روک دیا۔ شاہ رخ خان کو جب اس کا پتہ چلا تو وہ باہر آکر سکیورٹی گارڈوں سے بھڑ گئے اور آپس میں کہا سنی شروع ہوگئی۔ ایم سی اے کے حکام نے انہیں بتایا کہ وہ میدان میں نہیں جا سکتے۔ اس پر شاہ رخ نے کہا کہ میں ٹیم کا مالک ہوں اور مجھے کیسے روکا جاسکتا ہے؟ شاہ رخ اور ایم سی اے افسر سے بحث ہورہی تھی تبھی یوسف پٹھان بیچ میں بچاؤ کرنے پہنچ گئے۔ ایڈیشنل پولیس کمشنر اقبال شیخ نے موقعہ کی نزاکت سمجھی اور وہ شاہ رخ کو سمجھا بجھا کر اپنی گاڑی میں بٹھا کر اسٹیڈیم سے لے گئے۔ ایم

ہاتھی مورتی گھوٹالہ 9 لاکھ کی مورتی90 لاکھ میں

اترپردیش میں اس وقت کی وزیر اعلی کے عہد میں ہوئے گھوٹالوں کی پرتیں کھلنے لگی ہیں۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو نے منگل کے روز میڈیا کو بتایا یادگاروں وپارکوں کی تعمیر اور ان میں لگے ہاتھیوں کی مورتیوں و دیگر مورتیوں کو لگانے میں پانچ ہزار نہیں بلکہ40 ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔لکھنؤ کے امبیڈکر پارک میں لگی ہاتھی کی مورتیوں کو بنوانے و انہیں لگوانے میں کروڑوں روپے کی سرکاری پیسہ کی بندربانٹ کی گئی ہے۔آگرہ کے ایک سنگتراش کی شکایت پر حضرت گنج پولیس تھانے نے اس معاملے میں دھوکہ دھڑی ، غبن، دھمکی دینے کی رپورٹ درج کرائی ہے۔ ہاتھی کی مورتیوں کی ادائیگی کے معاملے میں ملزم لکھنؤ ماربل کے مالک ادتیہ اگروال کے وبھوتھی کھنڈ میں واقع دفتر پر ایتوار کے روز جانچ کرنے پہنچی پولیس کی ٹیم کو کئی اہم دستاویز ہاتھ لگے ہیں جن میں دعوی کیا جارہا ہے کہ مایاوتی سرکار نے 9لاکھ روپے کی مورتی کے لئے90 لاکھ روپے ادا کئے۔ جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ ہاتھی کی مورتیوں کی تعمیر کے لئے پی ڈبلیو ڈی نے کسی بھی طریقے سے ٹنڈر نہیں مانگے تھے۔ اس کے لئے نہ تو کوئی ٹنڈر جاری کیا گیا اور نہ ہی کسی اخبار میں اشتہار نکال کر مشتہر

2جی اسپیکٹرم گھوٹالے میں آخری ملزم اے راجہ کی ضمانت

حالیہ برسوں میں دیش کی سیاست میں بھونچال لانے والے 1لاکھ 76 ہزار کروڑ روپے کے 2 جی اسپیکٹرم گھوٹالے میں گرفتار اہم ملزم اور جیل میں بند آخری ملزم سابق مرکزی ٹیلی کام منسٹر اے راجہ کو آخر کار عدالت سے ضمانت مل گئی۔ دہلی کی تہاڑ جیل میں سوا سال گزارنے کے بعد اے راجہ باہر آکر اگلے دن ہی پارلیمنٹ میں بھی پہنچ گئے۔49 سالہ راجہ کافی خوش دکھ رہے تھے لیکن انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں کھڑے نامہ نگاروں سے کوئی بات چیت نہیں کی۔ اے راجہ کو 2 فروری 2011 ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔عدالت نے اے راجہ کو 20 لاکھ روپے کے نجی مچلکہ اور اتنی ہی رقم کے دو بونڈ پر ضمانت دینے کا حکم دیا۔  ضمانت ملنے کے بعد راجہ نے کہا کہ ان کے خلاف معاملہ جھوٹا اور من گھرنٹ ہے اور قانون کی بنیاد پر ٹکنے والا نہیں ہے۔2 جی اسپیکٹرم گھوٹالے میں گرفتاری کے بعد ضمانت کے لئے درخواست نہ کرنا اے راجہ کی ایک سوچی سمجھی چال تھی۔ انہوں نے اس معاملے میں ملزم کم بلکہ ایک پیشہ ور وکیل کی طرح زیادہ کام کیا۔معاملے کی نزاکت اور میڈیا کے اٹینشن کو دیکھتے ہوئے انہوں نے ضمانت کی عرضی نہیں دی اور پورے15 مہینے جیل میں رہے۔ راجہ کو معلوم تھا کہ سی ب

مدھیہ پردیش کے یہ بھرشٹ افسر

اس دیش میں لگتا ہے کہ افسروں نے بھرشٹاچار کے سارے ریکارڈ تور دئے۔ مدھیہ پردیش کے بھرشٹ افسروں اور کاروباریوں کی تجوریوں سے بے پناہ پیسہ نکل رہا ہے۔ گذشتہ ایک سال کے آنکڑوں پر نظر ڈالیں تو 120 کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد منظر عام پر آچکی ہے۔ یعنی ہر ماہ 100 کروڑ روپے بھرشٹوں کی جیب سے نکلے ہیں۔ انکم ٹیکس لوکایکت سمیت دوسری ایجنسیوں کے ذریعے ڈالے گئے چھاپوں میں یہ رقم منظر عام پر آئی ہے۔ انکم ٹیکس اور لوکایکت افسروں نے کہا ہے کہ اگر انہیں اور ادھیکار دے دئے جائیں تو وہ اس منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کو اور بھی پکڑ سکتے ہیں جو بھرشٹ طریقے سے اکٹھا کی گئی ہے یا جس میں کالے دھن کا استعمال کیا گیا ہے۔ سال2011-12 میں مختلف ایجنسیوں کی چھاپہ مار کارروائی میں اندور، بھوپال، جبلپور اور گوالیار میں کی گئی 17 چھاپہ مار کارروائیوں میں انویسٹی گیشن ونگ نے 482 کروڑ روپے سرنڈر کرائے ہیں۔سریش بھد بنسل گروپ ، ساگر گروپ، سگریٹ گروپ،اوکھابلڈر۔جامدار، امبیکا سالویکس وغیرہ گروپوں پر کارروائی ہوئی۔ نقد اور منقولہ جائیداد 45 کروڑ کی ضبط کی گئی۔ آندھرا پردیش میں182 سروے کئے گئے۔ بھوپال میں 87 اور اندور م

یوپی اے سرکار کا مشروط فیصلہ ٹھگا محسوس کررہے ہیں بے روزگار نوجوان

سیاسی پارٹیاں چناؤ کے دوران اکثر ایسے ایسے وعدے کردیتی ہیں جنہیں وہ بھی جانتی ہیں کہ اگر جیت گئے تو انہیں پورا کرنا آسان نہیں ہوگا۔ سماجوادی پارٹی نے اترپردیش اسمبلی چناؤ میں ایسا ہی ایک وعدہ کیا تھا۔ یہ تھا سرکار ہر بے روزگار کو بھتہ دے گی۔ سپا نے وعدہ تو کردیا تھا لیکن تبھی لگنے لگا تھا کہ جو حالت اترپردیش کے سرکاری خزانے کیہے اس میں اسے پورا کرنا بہت ٹیڑھی کھیر ہوگی۔ وہی ہوا۔ ووٹ کی خاطر چناوی ایجنڈے میں بے روزگاروں کو بھتہ دئے جانے کے وعدے سے لگتا ہے کہ ''منتری جی'' پلٹ گئے ہیں۔ بھیا جی عرف مکھیہ منتری اکھلیش یادو کے ذریعے ایک فیصلے کے بعد اسمبلی چناؤ میں سائیکل پر مہر لگانے والے بے روزگار نوجوان خود کو ٹھگا ہوا محسوس کررہے ہیں۔ اکیلے غازی آباد میں لائن لگاکر بھتے کی خاطر نام درج کرانے کے لئے پولیس کی لاٹھیاں کھانے والے 20 ہزار بے روزگاروں میں سے زیادہ تر کے ہاتھ مایوسی لگی ہے۔ 15 مارچ کے بعد لوگوں نے روزگار کاریالہ میں رجسٹریشن کرایا ہے۔ وزیراعلی نے 15 مارچ کے بعد کرائے گئے رجسٹریشنوں کو بے روزگار بھتے کی فہرست سے نکال دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں اہلیت اور عمر کے تعین ک

آئی پی ایل 5 میں اسپاٹ فکسنگ اسٹنگ آپریشن

کرکٹ میں فکسنگ کاجن ایک بار پھر بوتل سے باہر آگیا ہے۔ایک ٹی وی چینل انڈیا ٹی وی نے ایک اسٹنگ آپریشن کرکے آئی پی ایل کے کچھ کھلاڑیوں کے ذریعے غلط طریقے سے پیسے کے لئے اسپارٹ فکسنگ کا خلاصہ کیا۔ چینل نے دعوی کیا کہ اس نے یہ اسٹنگ آپریشن ایک سال تک کیا۔ اس آپریشن میں چینل کے رپورٹروں نے آئی پی ایل ٹیموں کے ایجنٹ بن کر کھلاڑیوں سے ملاقات کی جس میں کئی کام شامل تھے جو بھارتیہ کرکٹ بورڈ کے قواعدکی خلاف ورزی ہے۔ آئیے دیکھیں کے اس ٹیپ میں ایک کھلاڑی سے ہوئی بات چیت کیا ہے۔ جیسا کہ ٹی وی چینل نے دعوی کیا ہے۔ رپورٹر: میچ فکسنگ کے لئے کس طرح کی مثال دی گئی ہیں؟ کھلاڑی: یہ کہا جاتا ہے کہ ایک آدھ میچ فکس کرکے کافی کمائی کرسکتے ہیں۔ پھر رپورٹر: ایک نو بال یا باؤنسر سے کام چل جاتا ہے؟ کھلاڑی: ٹھیک ہے۔ رپورٹر: آپ کے لئے یہ کوئی پریشانی نہیں ہے؟ کھلاڑی: نہیں کوئی پریشانی نہیں۔ رپورٹر: 10,15,20 میچ یا پانچ میچ آپ جتنے میچ چاہو؟ کھلاڑی: ٹھیک ہے کوئی پریشانی نہیں۔ رپورٹر: ٹیسٹ لیگ یا رنجی؟ کھلاڑی: ہم۔۔۔ ایک ۔ رپورٹر: کیا آپ اس سے متفق ہیں؟ کھلاڑی: ہاں ٹھیک ہے۔ رپورٹر: یہ آسان بھی ہے ہم آپ کو پورا میچ فک

پاکستان دہشت گردی جوابدہی ایکٹ 2012

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 15 May 2012 انل نریندر امریکہ اور پاکستان کے رشتوں میں دراڑ بڑھتی جارہی ہے۔ امریکہ پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان کے خلاف وہ ہتھیار استعمال کرنا چاہ رہا ہے اس سے پاکستان کو تکلیف پہنچے اور پاکستان کو چبھیںیہ ہے ڈالر۔اب امریکہ پاکستان پر ڈالر کے ذریعے سے کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ ایک نیا قانون لا رہا ہے اس کے تحت کسی امریکی کی موت میں پاک میں سرگرم انتہا پسند تنظیموں یا خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہونے پر امریکہ کے ذریعے پاکستان کو دی جارہی اقتصادی مدد میں کٹوتی ہوگی اور فی امریکی شہری کی قیمت 5 کروڑ ڈالر (قریب 250 کروڑ روپے) کی کٹوتی کی تجویز ہے۔ امریکہ کے کسی بھی شہری کی اگر آتنکی حملے میں موت ہوجاتی ہے تو پاکستان کو 5کروڑ ڈالر کا ہرجانہ بھرنا پڑسکتا ہے۔ یہ رقم امریکہ کے ذریعے پاکستان کو دی جانے والی اقتصادی مدد سے کاٹی جائے گی۔ امریکی کانگریس میں پیش ایک بل میں یہ تجویز شامل کی گئی ہے۔ امریکی کانگریس ممبران ڈونا روہرا بیکر کی جانب سے یہ بل پیش کیا گیا ہے۔ اسے پاکستانی آتنک واد جوابدہی ایکٹ2012 کا نام دیا

60 برس کی ہوئی ہندوستانی سنسد!

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 15 May 2012 انل نریندر ہندوستانی جمہوریت کے سپریم ادارے یعنی پارلیمنٹ نے اپنے 60سال کا سفر پورا کرلیا ہے۔ 3 اپریل 1952ء کو پہلی بار اوپری ایوان یعنی راجیہ سبھا تشکیل دی گئی۔ اس کا پہلا اجلاس 13 مئی 1952 ء کو بلایا گیا۔ اسی طرح17 اپریل 1952 ء کو پہلی لوک سبھا کی تشکیل ہوئی اور پہلا اجلاس13 مئی 1952 ء کو بلایا گیا۔ ہندوستانی پارلیمنٹ کے 60 سالوں کے سفر اور کارناموں اور چیلنج کے نکتہ نظر سے ملا جلا رہا ہے۔ جب پارلیمنٹ کی تشکیل ہوئی تھی تو دیش کے عام اور غریب لوگوں کی توقعات تھی کہ آزاد بھارت میں ان کی ساری امیدیں پوری ہوجائیں گی اور اب اپنی سرکار بنی ہے جس کا پہلا فرض اپنی عوام کے تئیں سیوا ہوگا۔ ان 60 برسوں میں دیش نے بہت ترقی کی ہے۔ شہروں میں جدید بہتر سہولیات بڑھی ہیں، دیہات میں ترقی ہوئی ہے، فی شخص آمدنی بڑھی ہے۔ ریلوے، ہوائی جہاز، میٹرو جیسی سہولیات بڑھی ہیں لیکن پچھلے کچھ برسوں میں پارلیمنٹ کے وقار کو ٹھیس پہنچی ہے۔ پارلیمنٹ کا وقار دن بدن گرتا جارہا ہے۔ ممبران کا برتاؤ بھی بدسے بدتر ہوتا جارہا ہے۔ آج عام

ایسے لیپا پوتی جائزے سے کانگریس کا کوئی بھلا نہیں ہوگا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 13 May 2012 انل نریندر اترپردیش میں کانگریس چناؤ ہاری اس کا جائزہ لینے کے لئے پچھلے کئی دنوں سے کانگریس میں غور و خوض چل رہا ہے۔ کئی میٹنگیں ہوئیں ، کئی کمیٹیاں بنیں لیکن آخر میں نتیجہ وہی صفر نکلا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے لیپا پوتی کرتے ہوئے پارٹی میں گروپ بندی اور ڈسپلن شکنی کو برداشت نہ کرنے کی تنبیہ کی اور کہا کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہم نے سوچا تھا کہ سونیا جی پارٹی کے لئے ہار کے ذمہ دار لوگوں پر سخت کارروائی کریں گی لیکن انہوں نے ایسا نہ کرنا بہتر سمجھا اور ڈرا دھمکاکر معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔ ایسی وارنگ سونیا پہلے بھی دے چکی ہیں۔ براڑی میں دو سال پہلے ہوئے کانگریس اجلاس میں سونیا گاندھی نے ورکروں سے گروپ بندی چھوڑ کر کمر کسنے کو کہا تھا۔ پچھلے سال دہلی میں بھی پارٹی کے ایک اجلاس میں سونیا نے عہدے کا لالچ رکھنے والوں پر چٹکی لیتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس میں سب کا نمبر آتا ہے۔ سونیا کے قول کا کانگریسیوں پر کوئی اثر نہیں ہوا، نہ ہی انہوں نے سونیا کی بات کو سنجیدگی سے لیا۔ نتیجہ

کیا گٹکھا اب چند مہینوں کا مہمان ہے؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 13 May 2012 انل نریندر گٹکھاکھانے والوں کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش نے گٹکھے پر پابندی لگادی ہے۔ اب دیگر ریاستوں میں بھی مدھیہ پردیش کے نقشے قدم پر چلنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ان میں گٹکھے کا جنم داتا اترپردیش بھی شامل ہے۔ مرکزی وزارت صحت کا بھی اب یہ خیال ہے کہ وہ دن دور نہیں جب سبھی ریاستوں میں گٹکھے پر پابندی لگ جائے۔ ویسے مرکزی حکومت نے بہت پہلے ہی گٹکھے پر پابندی لگانے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔ اب لائسنس منسوخ کر اس پر پابندی لگانے کا کام ریاستی حکومتوں کا ہے۔ مدھیہ پردیش نے اس سمت میں پہل کرکے پورے دیش میں گٹکھے پر پابندی کا راستہ کھول دیا ہے۔ مرکزی وزارت صحت کے ایک افسر نے مختلف ریاستوں سے مل رہی رپورٹوں کی بنیاد پر دعوی کیا ہے کہ گٹکھے کے اب گنتی کے چند مہینے ہی رہ گئے ہیں۔ تمباکو کنٹرول کے ڈائریکٹر عمل پشپ نے بتایا کہ مرکزی سرکار نے تو پہلے ہی گٹکھے پر پابندی کی نوٹی فکیشن جاری کردی ہے لیکن اسے لاگو تو ریاستی سرکاروں کو ہی کرنا ہے۔ مدھیہ پردیش گٹکھا پر پابندی کی وجہ سے دوسری ریاستوں پر یہ