اشاعتیں

مارچ 4, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھاجپا کیلئے نتیجے زیادہ غم خوشی کم لیکر آئے ہیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 10 March 2012 انل نریندر بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ تھوڑی خوشی اور زیادہ غم لیکر آئے ہیں۔ خوشی کی وجہ یہ ہے گووا کا نتیجہ۔ گووا میں بھاجپا اور مہاراشٹر وادی گومنتک پارٹی کو واضح اکثریت مل گئی ہے۔ بھاجپا میں پہلی بار خوبصورت ساحلوں والی اس ریاست میں 21 سیٹیں جیت کر اکیلے اپنے دم خم پر اکثریت حاصل کی ہے۔ گووا میں بھاجپا کی اس کامیابی کے لئے اصل ہیرو سابق وزیر اعلی پاٹیکر ہیں۔چناوی کمان انہیں کے ہاتھوں میں تھی۔ گووا میں میری رائے میں ایک بہت بڑا کارنامہ بھاجپا کا یہ ہے کہ اس نے اقلیتوں کی حمایت سے اقتدار حاصل کیا ہے۔ گووا کے عیسائیوں نے یہ ثابت کردیا ہے بھاجپا ان کے لئے اچھوت نہیں ہے۔ جنوبی گووا کی 17 میں سے8 سیٹیں پارٹی ان حلقوں میں جیتی ہے جہاں عیسائیوں کی اکثریت ہے۔ بھاجپا نے خود 6 عیسائی امیدوار کھڑے کئے تھے اور 2 آزاد کی حمایت کی تھی۔ سبھی آٹھوں امیدواروں جیتے ۔ پارٹی کو سب سے بڑا جھٹکا اترپردیش میں لگا ہے۔ ریاست میں چناؤ نتائج بھاجپا کو 2014 ء میں مرکز تک این ڈی اے سرکار بنانے کی امیدوں پر ب

نہرو گاندھی خاندان کا ہوائی کرشمہ ہوا ہوا ہوائی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 10 March 2012 انل نریندر پانچ ریاستوں کے چناؤ نتائج جہاں کانگریس کے لئے مایوس کن ہیں وہیں اترپردیش کے یہ چناؤ نہرو خاندان کے لئے شخصی طور پر بہت بڑا جھٹکا ہیں۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی سے جب ان کا رد عمل جانا گیا تو انہوں نے میڈیا سے کہا کہ اترپردیش میں امیدواروں کا انتخاب غلط اورکمزور تنظیم ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے ہم رائے بریلی اور امیٹھی میں پہلے بھی ہارے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ادھر ان کے صاحبزادے راہل گاندھی نے ہار کی ساری ذمہ داری لے لی ہے۔ اگر یہ ہار عام نہیں ہے تو سوال اٹھتا ہے کہ جائزہ لینے کی ضرورت کیا ہے؟ ویسے بھی راہل نے ذمہ داری لے لی ہے تو معاملہ ختم ہی ہوگیا ہے ۔ لیکن جس بات کا سونیا نے جواب نہیں دیا کیا یہ ہار نہرو گاندھی خاندان پر سیدھی آنچ نہیں لاتی؟ کانگریس نے موجودہ اور مستقبل کیلئے اترپردیش میں اپناسب کچھ داؤ پر لگادیا۔ راہل نے پوری ریاست کی مہم اپنے کندھوں پر لے رکھی تھی تو امیٹھی ، رائے بریلی کا گھریلو قلعہ بچانے کے لئے پورا پرینکا گاندھی خاندان (بچے بھی شامل تھے) میدان میں اتر گئے

مایا کے خلاف نگیٹو ووٹ اور اکھلیش یادو کی آندھی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 8 March 2012 انل نریندر پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج آچکے ہیں ان میں نئی تاریخ رقم کی گئی ہے۔ اسباب کے لمبے چوڑے تجزیئے ہونے لگے ہیں۔ موٹے طور پر جو اہم وجہ مجھے لگی وہ کچھ اس طرح ہے۔ پہلے ہم بات کرتے ہیں اترپردیش کی۔یہاں چناؤ سب سے زیادہ اہمیت کے حامل تھے۔ سائیکل نے ہاتھی کو پست کردیا۔ سماجوادی پارٹی کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ تھی مایاوتی حکومت کے خلاف ناراض ووٹ ۔ یوپی کی عوام نے طے کردیا تھا کہ مایاوتی کی بسپا سرکار کو ہرانا ہے اور سامنے متبادل کی شکل میں اس کوسپا کے نوجوان لیڈر اکھلیش یادو نظر آئے۔ اکھلیش یادو ریاست کے عوام کی نبض کو سمجھنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے جی توڑ محنت کی اور زمین پر چلنے والے اکھلیش نے ایک نئی امید کی کرن پیدا کی۔ محنت تو راہل گاندھی نے بھی کم نہیں کی تھی ۔ انہوں نے بھی دو مہینے سے یوپی بھر میں خاک چھانی۔ 20 سے زیادہ ریلیاں کیں لیکن جنتا ایسا نیتا چاہتی تھی جس کے پاس وہ چاہ کر اپنی نالی، بجلی، پانی کے مسئلے کو سامنے رکھ سکے۔ وہ ہر بات راہل سے آکر دہلی میں نہیں کہہ سکتے تھے۔

اور اب سب کی نظریں دہلی میونسپل چناؤ پر لگیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 7 March 2012 انل نریندر حالانکہ دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ جیسی اہمیت تو نہیں رکھتے لیکن پھر بھی دیش کی قومی راجدھانی دہلی ہونے کے ناطے میونسپل کارپوریشن کے چناؤ اہمیت کے حامل ہیں۔ پانچ ریاستوں کے چناؤ نتائج کے بعد اب سب کی نگاہیں بلدیاتی اداروں کے آنے والے انتخابات پر لگی ہیں۔ راجدھانی میں پیر سے چناؤ ضابطہ لاگو ہوگیا ہے۔ اس کانفاذ ہوتے ہی نئے پروجیکٹوں کا اعلان یا افتتاحی پروگراموں پر روک لگ گئی ہے۔ حالانکہ چناؤکا نوٹی فکیشن19 مارچ سے لاگو ہوگا۔ اسی کے ساتھ کاغذات نامزدگی شروع ہوجائے گی۔ یہ چناؤ ضابطہ 17 اپریل تک نافذ العمل رہے گا۔ خیال رہے کہ 17 اپریل کو ایم سی ڈی چناؤ کے ووٹوں کی گنتی ہوگی اسی کے ساتھ ڈیڑھ ماہ سے نافذ چناؤ ضابطہ ختم ہوجائے گا۔ سرکاری ایجنسیوں یا عوام کو لبھانے والے پروجیکٹوں کو منظوری نہیں دی جاسکتی۔ چناؤ ضابطے کے تحت ریاستی چناؤ کمیشن پیسہ، طاقت اور شراب مافیہ کے بیجا استعمال کے علاوہ راجدھانی کی املاک پر پوسٹر بینر چپکانے پر بھی نظر رکھے گا۔ دہلی میں قانون کی خلاف و

کشواہا کی گرفتاری کیا کانگریس کی حکمت عملی کا حصہ ہے؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 6 March 2012 انل نریندر اترپردیش چناؤ کے آخری مرحلے کی پولنگ کے آخری بٹن دبنے کے ساتھ ہی سی بی آئی نے این آر ایچ ایم گھوٹاے میں ملزم سابق وزیر بابو سنگھ کشواہا کوگرفتار کرنے کے وقت کو لیکر ضرور حیرانی ہوئی ہے۔ سی بی آئی اور کانگریس کی یہ حکمت عملی کسیبھی شخص کی سجھ سے پرے ہے۔ یہ گرفتاری محض جانچ کی کارروائی کا حصہ ہے۔ کشواہا کے ساتھ ہی بسپا کے ودھان پریشد کے ممبر رام پرساد جیسوال بھی اسی گھوٹالے میں گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ دونوں کو پوچھ تاچھ کے لئے سی بی آئی دہلی ہیڈ کوارٹر میں بلایا اور قریب چار گھنٹے تک گہری پوچھ تاچھ کے بعد جب افسران نے انہیں گرفتار ہونے کی خبر دی تو کشواہا کے چہرے پر مایوسی دوڑ گئی۔ کشواہا کی گرفتاری سے لگتا ہے کانگریس کے اقتدار سنگرام کا نیا حصہ ہے۔ سیدھے سیدھے کہیں تو مایاوتی کے لئے یہ ایک بڑا اشارہ ہے۔ انہیں خوش کرنے کی کوشش بھی اور نتیجے کے نمبر گڑبڑانے کا ہتھیار بھی۔گرفتاری کو اسی انداز میں دیکھا جانا چاہئے اور اسی طرح ہی پوری چناؤ مہم میں کانگریس نے جس طرح پھوکے پھوکے پاؤں چلے اس کے نیتا ریزرویشن

روس میں پتن کا جیتنا ہی سب سے اچھا متبادل ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 6 March 2012 انل نریندر ایتوار کو روس میں صدارتی عہدے کے لئے پولنگ ہوئی۔ اس چناؤ میں موجودہ صدر پتن کے علاوہ چار دیگر امیدوار میدان میں تھے۔ ولادیمیر پتن 2000ء میں پہلی بار صدر چنے گئے تھے۔ انہوں نے اپنے دو عہد پورے کرلئے ہیں اور پھر روسی قانون کے تحت انہوں نے صدارتی عہدہ چھوڑا تھا۔ اس درمیان دامیتری میدوف نے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اور پتن خود وزیر اعظم بن گئے تھے۔ 59 سالہ پتن جو کبھی روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی کے جاسوس تھے، کا صدر بننا اب یقینی لگتا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ پتن دو تہائی اکثریت سے جیتیں گے لیکن اس بار کا عہد پہلے کے عہد سے زیادہ چیلنج بھرا ہونے کا امکان ہے۔ کیونکہ پچھلے کچھ دنوں سے روس میں ناراضگی کی لہر جاری ہے۔ پتن کے خلاف جگہ جگہ مظاہرے ہوئے ہیں حالیہ دنوں میں پارلیمانی چناؤ میں گڑ بڑی کے الزامات اور ان کی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پرمظاہرے ہوئے ہیں۔ پولیس بھی چناؤ کے بعد کسی طرح کی گڑ بڑی سے نمٹنے کے لئے تیاری کررہی ہے۔ امریکہ کے گھٹتے رتبے و اقتصادی بحران کا شکار یوروپ کے ساتھ نیٹو دنیا اپنی چمک تیزی سے

Check out Daily Pratap Urdu Newspaper

تصویر
facebook 51 people like this Check out Daily Pratap Urdu Newspaper Hi, Daily Pratap Urdu Newspaper is inviting you to join Facebook. Once you join, you'll be able to connect with the Daily Pratap Urdu Newspaper Page, along with people you care about and other things that interest you. Thanks, Daily Pratap Urdu Newspaper To sign up for Facebook, follow the link below: http://www.facebook.com/p.php?i=100001267207663&k=AQCWZAHnpg_puhoP17OOq6uE239bYHABJ2c3YcziIUhey9uBV7hoN2-ca65oRZsjvKErKAZJMNQ9bFyeTBZaBnvcH1A&r&oid=257067407650404

چارج شیٹ داخل کرنے میں 17 برس تو فیصلہ آنے میں کتنے برس؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 4 March 2012 انل نریندر مشہور چارہ گھوٹالے میں سی بی آئی نے جمعرات کے روز آخر کار عدالت میں ایک چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ اس میں سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو اور ایک دوسرے سابق وزیر اعلی جگناتھ مشر ملزم بنائے گئے ہیں۔ یہ چارج شیٹ 1994-96 ء کے درمیان 46 لاکھ روپے کے گھوٹالے کو لیکر ہے۔ ایک موجودہ ایم پی اور ایک سابق ایم پی بھی اس میں ملزم ہے۔ یہ چارج شیٹ بتاتی ہے طاقتور لوگوں کے کرپشن کی جانچ کی رفتار کتنی دھیمی کی جاسکتی ہے۔ اس چارج شیٹ کو داخل کرنے میں ہی تقریباً 17-18 برس لگ گئے تو مقدمہ چلے اور فیصلہ آنے میں کتنا وقت لگے گا آپ خود ہی طے کرلیں۔ اور جب پھر فیصلہ آئے گا تو بڑی عدالتوں میں چیلنج ہوگا اور آخری فیصلہ آتے آتے ایک دور گذر جائے گا۔ کرپشن کے معاموں میں اس لئے ملزمان کو سزا سے ڈر نہیں لگتا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ آخری فیصلہ آتے آتے عمر ہی گذر جائے گی۔ محکمہ پشوپالن میں پیسے کی گڑ بڑی کا پہلا اندیشہ سی اے جی نے 1985ء میں ظاہر کیا تھا۔ شروع میں یہ گھوٹالہ بڑا نہیں تھا اور اس میں زیادہ لوگ شامل نہیں تھے۔ اگر شروع میں

بھنوری دیوی اغوا و قتل معاملے میں چارج شیٹ کیا کہتی ہے؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 4 March 2012 انل نریندر سرخیوں میں چھائے رہے بھنوری دیوی قتل کانڈ میں سی بی آئی نے بدھوار کو جودھپور کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ 97 صفحات کی اس چارج شیٹ میں 50 صفحات میں الزام اور کہانی بیان کی گئی ہے۔ 300 گواہوں کے بیان ہیں اور چارج شیٹ میں 313 دستاویز نتھی کئے گئے ہیں ان میں 93 ثبوتوں کی فہرست بھی لگائی گئی ہے۔ چارج شیٹ میں سابق وزیر مہیپال مدیرنااور ممبر اسمبلی ملکھان سنگھ بشنوئی پر ایک ہی الزامات لگائے گئے ہیں۔ یہ بھی خلاصہ ہوا ہے کہ ملکھان سنگھ کی بہن اندرا نے مدیرنا کی سی ڈی بنوائی تھی۔ مدیرنا قابل اعتراض سی ڈی سے بلیک میل ہورہے تھے۔ ملکھان سنگھ بھنوری کی ایک بیٹی کا والد ہونے اور کھیجڑلی میلے میں پول کھولنے سے پریشان تھے۔ دونوں نے صحیح رام اور سوہن لال کو بھنوری کو ٹھکانے لگانے کا ذمہ سونپا اور اسی سازش میں 1 ستمبر کو اس کا اغوا کیا گیا۔ چارج شیٹ کے مطابق بھنوری دیوی اور سابق وزیر مہیپال مدیرنا کی فحش سی ڈی کے پیچھے سیاسی سازش تھی اور اس پورے معاملے میں ماسٹر مائنڈ اندرا بشنوئی تھی۔ اس نے ہی اپنے بھائی ملک