اشاعتیں

جولائی 20, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

استعفیٰ سے اٹھے درجنوں سوال!

پیر کی رات اچانک سیاسی دھماکہ ہو گیا ۔نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اس نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی حالانکہ صحت کے اسباب کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ کی وجہ بتائی گئی ہے ۔ان کے استعفیٰ سے اپوزیشن بھی حیران تھی ۔اس سے قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا ۔ایسا نہیں کہ بھارت کی پارلیمانی تاریخ میں پہلے کسی نائب صدر نے عہدے سے استعفیٰ نہ دیا ہو۔جیسے شری وی وی گری ،وینکٹ رمن نے بھی استعفیٰ دیا تھا لیکن مرضی سے دیا تھا۔ڈاکٹر شنکر دیال شرما نے بھی عہدے سے استعفیٰ دیا تھالیکن وہ سب مرضی سے صدر بننے کے لئے دیے گئے تھے ۔شری دھنکھڑ سے تو لگتا ہے کہ استعفیٰ زبردستی لیا گیا ۔انہوںنے اپنے استعفیٰ کا سبب خرابی صحت بتایا لیکن یہ بات کسی کے گلے نہیں اتر رہی ہے ۔مانسون سیشن کے پہلے دن انہوں نے پورے دن راجیہ سبھا کی کاروائی چلائی ۔کہیں بھی یہ نظر نہیں آرہا تھا کہ وہ اتنے بیمار ہیں کہ ایوان کو نہیںچلا سکتے ۔ان کے استعفیٰ کے پیچھے کئی طرح کے تجزیہ ہو رہے ہیں ۔میڈیا میں ان کے استعفیٰ کے پیچھے تبصرے چل رہے ہیں میں اس آرٹیکل میں کچھ اہم اخبارات کے اداریوں میں تجزیوںکا تذکرہ کررہا ہوں اس سے...

ساری حدیں پار کرتا انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ!

ای ڈی یعنی انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے کام کے طریقہ کار کو لیکر اپنے اختیارات کا بیجا استعمال بغیر شفافیت اپنائیت اور سیاسی بیجا استعمال جیسے سوالوں پر بار بار سوال اٹھتے رہے ہیںاور کئی بار عدلیہ اس کو خبردار بھی کرچکی ہے لیکن یہ ماننے کو تیار نہیں اور بغیر سوچے سمجھے صحیح جانچ کرے کہیں بھی پہنچ جاتے ہیں ۔ای ڈی پر اپوزیشن پارٹیوں پر ناجائز دباو¿ ڈالر کر یہاں تک کہ الزامات لگے ہیں کہ وہ چنی ہوئی حکومتوں کو بھی گرانے میں مدد کرتی ہے ۔اور ایک بار ای ڈی کو عدالت میں کتنے کیسز میں الزام ثابت کرنے کا ٹریک ریکارڈ نہایت خراب ہے۔درج معاملوں میں قصوروار کی شرح ہونے پر بھی سوال اٹھتا ہے ۔یہ سوال تب اور سنگین ہو جاتے ہیں ،جب کچھ معاملوں میں عدلیہ کی جانب سے بھی ایجنسیوں کے طریقہ کار کو شبہہ سے دیکھا جاتا ہے ۔تازہ مثال وکیلوں کو طلب کرنے کا معاملہ ہے ۔سپریم کورٹ نے جانچ کے دوران قانونی صلاح دینے یا موکلوں کی نمائندگی کرنے والے وکیلوں کو ای ڈی کے ذریعے طلب کرنے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے پیر کو کہا کہ ای ڈی ساری حدیں پارکررہا ہے۔چیف جسٹس وی آر گوائی اور جسٹس ونود چندن کی ڈویژن بنچ عدلیہ پیشہ کی آزادی...

مانسون سیشن ٹکراو کے پورے آثار!

پیر سے پارلیمنٹ کا مانسون سیشن شروع ہو گیا ہے ۔21 جولائی سے 21 اگست تک چلے گا اس ایک ماہ کے طویل عرصہ سیشن کی شروعات سے ہی حکمراں فریق اور اپوزیشن کے درمیان صاف ٹکراو¿ دکھائی دیتا نظر آرہا ہے ۔تیاری دونوں طرف سے پوری ہے ۔اپوزیشن نے جہاں سرکار کو مختلف برننگ اشوز پر گھیرنے کی تیاری کر لی ہے ۔وہیں حکمراں فریق نے بھی اپوزیشن کی حکمت عملی کو کند کرنے کی تیاری پوری کر لی ہے ۔پارلیمنٹ کے سیشن سے عین پہلے انڈیا اتحاد کی ورچوئل میٹنگ سنیچر کی دیر شام منعقد کی گئی جس میں مانسون سیشن کو لے کر پوری اپوزیشن نے مشترکہ حکمت عملی اور سرکار کے کورے ایجنڈے پر مفصل غور وخوض کیا ۔میٹنگ کے بعد سینئر کانگریس نیتا اور اراجیہ سبھا میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پرمود تیواری نے میڈیا کو بتایا کہ اپوزیشن نے طے کیا ہے کہ آنے والے سیشن میں وہ آٹھ اہم مسئلوں پر پی ایم مودی اور ان کی سرکار کو گھیریں گے ان سے سوالوں کے جواب مانگے جائیں گے ان میں پہلگام آتنکی حملہ ،آپریشن سندور ،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پاک سیزفائر کے 24 سے زیادہ بار دعوے ،بہار میں ایس آئی آر کی قواعد ،پولنگ ،حقوق پر سنکٹ ،حد بندی ،ایس سی ایس ٹی اور ع...