اشاعتیں

اگست 6, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مری پڑی کانگریس کو پٹیل کی جیت سے سنجیونی

منگلوار کی دیررات تک چلے ہائی وولٹیج ڈرامے میں آخرکار راجیہ سبھا چناؤ میں کانگریس کے چانکیہ احمد پٹیل کو جس انداز میں جیت ملی ،جہاں ایک طرف خود ان کے سیاسی وجود کیلئے بیحد اہم بن گیا تھا وہیں دوسری طرف اس کا اثر کہیں نہ کہیں پوری کانگریس پارٹی پر بھی پڑے گا۔ ایسے میں احمد پٹیل نے آخری موقعہ تک اپنی جیت کیلئے جدوجہد میں پارٹی کیلئے سنجیونی کا کام کیا ہے۔ پچھلے کچھ برسوں میں یہ پہلا موقعہ ہے جب آمنے سامنے کی سیاسی جنگ میں مودی۔ شاہ کی جوڑی کی گوٹیوں کو کانگریس نے مات دے دی۔ اس جیت کے بعد کانگریس پارٹی میں اس سال ہونے جارہے گجرات اور ہماچل پردیش کے اسمبلی چناؤ کو لیکر نئے سرے سے جوش پیدا ہونا فطری بات ہے۔ بھاجپا نے اس چناؤ کے سیاسی ماحول کو اتنا بڑھا دیا تھا کہ راجیہ سبھا کا یہ چناؤ عام نہیں رہا۔ بھاجپا کے چانکیہ امت شاہ نے کانگریس صدر کے سیاسی مشیر احمد پٹیل کو نشانہ بنا کر گجرات اور ہماچل میں اپوزیشن کے حوصلہ کو تو ڑنے کی پلاننگ بنائی تھی وہ داؤ بھاجپا کو الٹا ہی پڑ گیا۔ نتیجہ آنے کے بعد پٹیل نے کہا اب اگلا مقصد گجرات اسمبلی چناؤ کا ہے۔ گجرات میں کانگریس انچارج اشوک گہلوت کے مطابق اس

بنگلہ دیشی آتنکی عبداللہ مظفر نگر میں دبوچا

مغربی اترپردیش میں دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی اطلاع کے بعد بڑی کارروائی کرتے ہوئے اے ٹی ایس اور مقامی پولیس نے ایتوار کو بنگلہ دیشی آتنکی عبداللہ الامعامون سمیت 6 مشتبہ کو پکڑنے کی شاندار کامیابی پائی ہے۔ عبداللہ کو مظفر نگر میں واقع چرتھاول کے کٹیسرا گاؤں سے پکڑا گیا۔ وہ وہاں حسینہ مسجد کا امام بنا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ تین کو دیوبند اور دو کو شاملی سے پکڑا گیا۔ عبداللہ بنگلہ دیش کے ممنوعہ آتنکی سنگٹھن انصارالابنگلہ ٹیم کا سرگرم ممبر ہے۔ اے ڈی جی قانون و نظم آنند کمار نے بتایا کہ مغربی یوپی میں کچھ بنگلہ دیشی دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی اطلاع کے بعد شاملی، مظفر نگر اور سہارنپور کی مقامی پولیس اور اے ٹی ایس کے ساتھ سرچ آپریشن چلایا گیا۔ ٹیم کئی دنوں سے دیوبند میں ڈیرا ڈالے ہوئے تھے۔ آتنکی عبداللہ دیوبند کو بنگلہ دیشیوں کی پناہ گاہ بنانے میں لگا ہوا تھا۔ اے ٹی ایس حکام کے مطابق عبداللہ کا ساتھی فیضان بھی بنگلہ دیشی ہے۔ وہ پہلے سے ہی دیوبند میں رہ رہا تھا۔ فیضان کے ذریعے سے ہی دہشت گردوں کے لئے فرضی آئی ڈی تیار کرائی جارہی تھی، جن کا استعمال بعد میں پاسپورٹ بنوانے میں کیا جاتا۔ آتنک وادی

ٹوئنٹی۔20 میچ سے بھی زیادہ دلچسپ رہا گجرات اسمبلی چناؤ

انڈیا ۔پاکستان کرکٹ میچ میں بھی ایسا مزہ نہیں ہوتا جیسا اس بارگجرات کے راجیہ سبھا چناؤ کی تیسری سیٹ پر ہوا۔ پارلیمانی سیاست کی شروعات 40 سال پہلے 1977ء میں کرنے والے کانگریسی لیڈر احمد پٹیل نے اپنی زندگی کے سب سے مشکل چناؤمیں جس طرح جیت حاصل کی ہے اس نے بی جے پی اور خاص کر پارٹی صدر امت شاہ کی چانکیہ پالیسی کو پچھاڑ دیا ہے۔ گجرات کے اس راجیہ سبھا چناؤ میں بی جے پی نے جو بساط بچھائی اس سے صاف ہوگیا تھا کہ یہ مقابلہ محض 2 پارٹیوں کا نہیں ہونے جارہا ہے بلکہ اس کے پیچھے بی جے پی کے چانکیہ امت شاہ اور انڈین نیشنل کانگریس کے چانکیہ احمد پٹیل کی شخصی عداوت بھی ہے۔ گجرات میں بی جے پی کے چانکیہ امت شاہ اور کانگریس کے چانکیہ احمد پٹیل کے درمیان مقابلے میں چانکیہ کے سبھی منتر، سام دام ڈھنڈ بھیت کے چار اصولوں کا استعمال کیا گیا۔ واقعے کو دیکھا جائے تو یہ صاف ہے کہ احمد پٹیل کو ہرانے کے لئے بی جے پی نے ہر ممکن کوشش کی۔ یہاں تک کہ آخری وقت میں جب معاملہ الیکشن کمیشن آف انڈیا پہنچا تو بی جے پی نے قانون منتری روی شنکر پرساد سمیت آدھا درجن وزرا چناؤ کمیشن بھیج دئے، وہ بھی ایک بار نہیں بلکہ تین گھنٹے

ورنیکا کا عزم کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکوں گی

ہریانہ کے بی جے پی صدر سبھاش برالا کے بیٹے کے ذریعے آئی ایس افسر کی بیٹی سے چھیڑچھاڑ کیس نے طول پکڑ لیا ہے۔ چھیڑ خانی کا شکار بنی ورنیکا کنڈو بہادری سے سامنے آئی اور اپنا موقف رکھا۔ ورنیکا نے بی جے پی کے پردیش نائب پردھان رام ویر بھٹی کے اس بیان کا کرارا جواب دیا جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ لڑکی اتنی رات میں کیوں گھوم رہی تھی؟ لڑکی کو رات 12 بجے کے بعد نہیں گھومنا چاہئے تھا۔ ورنیکا نے کہا میں رات میں کہاں کیا کررہی تھی یہ میرے والدین کو پتہ ہے۔ذرا بی جے پی نیتا (برالا) سے تو کوئی پوچھے کیا انہیں پتہ تھا کہ ان کا بیٹا کہاں کیا کررہا تھا؟ ایسے لڑکوں کے سبب لڑکیاں غیرمحفوظ ہیں۔ حالانکہ بعد میں رام ویر بھٹی نے اپنا بیان واپس لے لیا۔ چنڈی گڑھ کی اس لڑکی کو جمعہ کی رات ہریانہ پردیش بھاجپا کے نائب پردھان کے لڑکے نے اس طرح سے پریشان کیا اس کے بعد اس کے سامنے آنا کئی طرح سے اہم ہے۔ ابھی تک عام طور پر ایسے معاملوں میں متاثرہ خود ہی پردے کے پیچھے رہنا پسند کرتی ہے۔ کئی بار ان پر پریوار کا دباؤ ہوتا ہے۔ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ ورنیکا سینئر آئی اے ایس افسر کی بیٹی ہے ۔ مانا جاتا ہے دیش کی حکومت اور

نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی کو بھی نہیں چھوڑا

جب پاکستان میں سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نواز شریف کو ان کے عہدے سے چلتا کیا تو عام طور پر مانا جارہا تھا کہ نواز اپنے چھوٹے بھائی شہباز کو کرسی پر بٹھائیں گے۔ شہباز پنجاب کے وزیر اعلی ہیں اور ان کی ساکھ اچھے منتظم کی ہے لیکن اب جو خبریں آرہی ہیں ان سے لگتا ہے یہاں بھی میاں نواز شریف نے سیاست چل دی ہے اور شہباز کو پی ایم نہیں بننے دیا۔ نواز شریف نے اپنے بھائی شہباز شریف کے ساتھ سیاست کی ہے۔ پاکستان کی حکمراں جماعت پی ایم ایل این کے کچھ نیتاؤں کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے کنبہ جاتی حکمت عملی کی وجہ سے اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو بڑی چالاکی سے وزیر اعظم بننے سے محروم کردیا ہے۔ حالانکہ اس عہدے کے لئے شہباز کے نام کا اعلان کیا گیا تھا۔ پچھلی28 جولائی کو پنامہ پیپرس معاملہ میں سپریم کورٹ کی طرف سے نا اہل ٹھہرائے جانے کے بعد نواز نے اعلان کیا تھا کہ 45 دنوں کے لئے شاہد خاکان عباسی انترم وزیر اعظم رہنے کے بعد 10 مہینے کے باقی عہد کے لئے شہباز وزیراعظم ہوں گے۔ پردے کے پیچھے بات چیت کرنے پر کچھ پارٹی کے نیتاؤں کا کہنا ہے کہ شہباز وزیر اعظم بننے کا سنہری موقعہ گنوا گئے ہیں کیونکہ اب اس بات کی ک

پہلی بار چاروں بڑے عہدوں پر بھاجپا کے نیتا

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر ایم وینکیانائیڈو کے صدر چنے جانے کے بعدپہلی بار دیش کے چار بڑے عہدوں پر بی جے پی اور آر ایس سے جڑے نیتا قابض ہوں گے۔ حالانکہ نائیڈو کے نائب صدربننے سے راجیہ سبھا میں نمبروں کی طاقت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن اس سے پارٹی نہ صرف راجیہ سبھا میں اور مضبوط ہوگی بلکہ ان نتیجوں سے پارٹی نیتاؤں کا حوصلہ اور رتبہ بھی بڑھے گا جس کا اثر آنے والے اسمبلی چناؤ پر ہی نہیں بلکہ بھاجپا کے مشن 2019 پر بھی نظر آئے گا۔ دراصل اس سے پہلے جب بھی متحدہ حکومتیں بنی ہیں تک کچھ عہدے اتحادی پارٹیوں کو دئے جاتے رہے ہیں لیکن اس مرتبہ مودی شاہ کی جوڑی نے جان بوجھ کر سبھی عہدوں پر اپنی پارٹی کے نیتاؤں کو ہی دینے کا فیصلہ کرکے اپنی پارٹی کا حوصلہ اور قد اونچا کرنے اور اپوزیشن کا حوصلہ توڑنے کا کام کیا ہے۔ نائیڈو کے نائب صدر بننے کے بعد پہلی بار دیش کے راشٹرپتی اور نائب صدر اور وزیر اعظم اور لوک اسپیکر ایک ہی پارٹی سے ہے۔ کانگریس پارٹی پہلی بار ان چاروں اہم عہدوں سے محروم رہ کر دوسرے نمبر پر چلی گئی ہے۔ نائیڈو کے راجیہ سبھا کے چیئرمین بننے سے بھلے ہی نمبروں کی طاقت سرکار کے حق میں ن

سعودی کمائی کا حج بہت بڑا ذریعہ ہے

دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان ہربرس حج کرنے جاتے ہیں۔ میں نے بی بی سی فارسی سروس میں علی قدیمی کا ایک مضمون پڑھا پیش ہیں اس مضمون میں دی گئی جانکاری۔ کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ حج اور عمرہ پرجانے والے مسلمانوں سے سعودی عرب کو کتنی آمدنی ہوتی ہے؟ اس اعدادو شمار تک پہنچنے کے لئے سب سے پہلے تو حج کے ارادے سے سعودی عرب جانے والے مسلمانوں کی کل تعداد جاننی ہوگی۔ ہر برس کتنے لوگ مکہ جاتے ہیں؟ پچھلے برس کل 83 لاکھ لوگ حج کے لئے سعودی عرب آئے تھے۔ ان میں سے 60 لاکھ سے زیادہ سعودی عرب کے مذہبی مرکز العمرہ بھی گئے تھے۔ پچھلی دہائی میں اوسطاً ہربرس 25 لاکھ مسلمان حج کرتے ہیں۔ اس سے وابستہ دو باتیں ہیں جن پرتوجہ دینا ضروری ہے ایک تو یہ کہ سال کے ایک خاص وقت میں حج سفر کیا جاتا ہے اور دوسری بات یہ کہ سعودی عرب میں حج پر جانے والوں کی تعداد کو کنٹرول کرنے کے لئے ہر ایک ملک کا کوٹہ طے کررکھا ہے۔ انڈونیشیا کا کوٹہ سب سے زیادہ ہے۔ یہاں سے 2 لاکھ 20 ہزار لوگ ہر سال حج کے لئے سعودیہ جا سکتے ہیں۔یہ کل حج کے کوٹے کا14 فیصدی ہے۔ اس کے بعد پاکستان (11 فیصدی) بھارت (11 فیصدی) اور بنگلہ دیش (8 فیصدی

سشما سوراج کا دلیل آمیز، موثر جواب

بہت دنوں کے بعدپارلیمنٹ میں ہندوستانی کی خارجہ پالیسی کو لیکر اتنی مفصل اور پائیدار بحث سننے کو ملی۔ راجیہ سبھا میں دونوں فریق حکمراں و اپوزیشن پوری تیاری کے ساتھ آئی تھی۔ اپوزیشن ممبران نے جم کرسرکار پر تنقیدکی لیکن سشما سوراج نے دلائل، ثبوتوں کے ساتھ جو جوابات دئے وہ لا جواب تھے، سننے والے تھے۔ سشما جی اپنی پوری لے میں تھیں۔ اتنی اچھی تقریر کئی برسوں کے بعد میں نے کسی بھی وزیر خارجہ کی سنی ہے۔ سشما جی نے کہا کہ بھارت آج گلوبل ایجنڈہ طے کرنے والا دیش ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم جب بیرون ملک جاتے ہیں تو وہ دہشت گردی ،ماحولیات و کالا دھن اور ترقی پر گلوبل ایجنڈہ کررہے ہوتے ہیں۔ ہم اب امریکہ کے سامنے ہریانوی رہنما نہیں ہیں۔پی ایم مودی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوچنوتی دینے کا مادہ ہے۔ راجیہ سبھا میں جمعرات کو مودی سرکار کی خارجہ پالیسی پر ضمنی بحث کے دوران سشما نے جواب دیتے ہوئے نہ صرف اپوزیشن پر زبردست پلٹ وار کیا بلکہ ڈوکلام تنازعہ پر بھی صفائی دی۔ ڈوکلام2012 کا سمجھوتہ ابھی برقرار ہے جس کے تحت بھارت، چین، بھوٹان مل کر تنازعہ سلجھائیں گے جنگ نہیں ہم بات چیت سے اسے حل کریں گے۔ سرحدی تنازع

شیو کمار پر انکم ٹیکس محکمہ کی چھاپہ ماری کی ٹائمنگ

بدھوار کی صبح کرناٹک کے بجلی منتری شیو کمار کے ٹھکانوں پر پڑے انکم ٹیکس چھاپوں نے اس سے کہیں زیادہ سرخیاں بٹوریں۔ راجیہ سبھا میں ہنگامہ ہوا۔ عام طور پر ایسے چھاپوں کو اتنی جگہ نہیں ملتی۔ وجہ رہی چھاپوں کی ٹائمنگ، چھاپہ ماری کو لیکر کانگریس پارٹی میں بدھوار کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بھاری سیاسی طوفان کھڑا کردیا۔ پارٹی کے نیتاؤں نے چھاپہ ماری کو سیاسی بدلے کی کارروائی اور جمہوریت کے لئے خطرناک بتایا۔ گجرات سے راجیہ سبھا چناؤ کے لئے پرچہ بھرنے والوں میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سیاسی سکریٹری احمد پٹیل بھی شامل ہیں۔ بی جے پی انہیں اس بار کسی بھی قیمت پر ہرانا چاہتی ہے۔ حالانکہ پردیش میں کانگریس ممبران کی تعداد اتنی ہے کہ پٹیل کے منتخب ہونے میں کوئی دقت نہیں تھی۔ مسئلہ تب کھڑا ہوا جب دو دن کے اندر 6 ممبران نے استعفیٰ دے دیا۔ بی جے پی کہہ رہی ہے کہ ممبران اپنی مرضی سے استعفیٰ دے رہے ہیں جبکہ کانگریس کے مطابق بی جے پی کے لوگ اس کے ممبران کو نہ صرف ڈرا دھمکا رہے ہیں بلکہ پیسے کا لالچ بھی دے رہے ہیں۔ اسی سلسلہ میں اپنے ممبران کو محفوظ رکھنے کے لئے کانگریس لیڈر شپ انہیں بنگلورو لے گئ

آخرکون چوٹی کاٹ کر پھیلا رہا ہے دہشت

مہلاؤں کی چوٹی کاٹنے کے تابڑ توڑ واقعات نے سبھی کو پریشان کردیا ہے۔ آگرہ میں ایک بزرگ خاتون کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا۔ سماج کی اجتماعی بیداری کند ہوجانے کی ایک اور مثال ہے اور ایسا اجتماعی تشدد پھیلا ہے جب آئینی نظریئے پر تالا جڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ترقی اور آئینی بیداری کے تمام دعوؤں کے باوجود ہندوستانی سماج کا ایک حصہ آج بھی اندھ وشواس ،جادو ٹونا، ٹوٹکے اور جہالت میں ڈوبا ہوا ہے۔ چوٹی کاٹنے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ منگلوار کی رات و بدھوار کوبھی پانچ لڑکیوں سمیت28 عورتوں کی چوٹی کاٹنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان میں متھرا میں اور آگرہ میں 4 اور فیروز آباد میں 1، غازی آباد میں 1، دہلی میں 2، گرو گرام میں 6، فرید آباد میں 2 و پلول میں 3 واقعات شامل ہیں۔ عورتوں کی چوٹی کاٹنے کے واقعات پر نظر ڈالیں تو یہ زیادہ تر دیہات اور انتہائی پسماندہ علاقوں میں ہی سامنے آرہے ہیں۔ متاثرہ عورتوں میں زیادہ تر تعلیم یافتہ نہیں ہیں۔ سائیکلوجسٹ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اندھ وشواس اور جہالت ، پچھڑا پن عورتوں کا اکیلا پن، ان واقعات کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔اس کے پیچھے پختہ بنیاد بھی ہے کہ اب

آخر کار ونجارا کو انصاف ملا

ذرا یاد کیجئے، گجرات میں سہراب الدین و تلسی پرجا پتی مڈ بھیڑ معاملہ دیش میں کتنے وقت تک تنازع کا موضوع بنا رہا۔ اس معاملے میں تو گجرات کی سرکارجس کے وزیراعلی نریندر مودی ہواکرتے تھے، تک کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیاتھا۔ بھاجپا صدر امت شاہ کو بھی اس کی زد میں لیا گیا۔ الزام یہ تھا کہ سرکار کی جانکاری میں سہراب الدین، اس کی بیوی اور معاملہ میں چشم دید گواہ کو پولیس نے پکڑ کر مار دیا اور مڈ بھیڑ کی کہانی بنا دی تھی۔ بتا دیں گجرات پولیس کا خیال تھا کہ گروہ بند سہراب الدین شیخ کا تعلق پاک آتنکی تنظیم لشکر طیبہ سے تھا اسے گجرات کے گاندھی نگر کے قریب نومبر 2005 میں مڈ بھیڑ میں مار گرایا تھا۔ سی بی آئی کے ذریعے دائر چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ گجرات پولیس کے دہشت گردی انسداد دستے نے سہراب الدین اور اس کی بیوی کوثر بی کو حیدر آباد سے اغوا کیا تھا۔ مڈ بھیڑ کے بعد کوثر بی غائب ہوگئی تھی۔ سی بی آئی کا الزام تھا کہ ڈی جی ونجارا شروع سے ہی سہراب الدین کی فرضی مڈ بھیڑ میں شامل تھا۔ پولیس نے کوثر بی کو بھی ختم کردیا تھا۔ سی بی آئی کے مطابق سہراب الدین کے ساتھ تلسی پرجا پتی اس مڈ بھیڑ کے چشم دید گواہ تھے