اشاعتیں

دسمبر 3, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کڈنی (گردے )بیچنے کا ریکٹ!

ایک بار پھر ناجائز طریقہ سے کڈنی کی خرید فروخت کا معاملہ سامنے آیا ہے اور ایک بار پھر اس معاملے سے اپولو اسپتال تنازعات میں گھر گیا ہے۔حلانکہ کڈنی ٹرانس پلانٹ سسٹم کو فول پروف بنانے کے لئے سخت قانون بنائے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ جال سازی کا سلسلہ جاری ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے غلط کاغز پیش کر جانچ کمیٹی کو چکمہ دیا جا سکتا ہے کیوں کہ غلط کاغزات کو ویری فائی کرنے کا طریقہ سبھی جگہ نہیں اپنایا جاتا اور آج کل یہ اور بھی آسان ہو گیا ہے کیوں کہ فوٹو شاپ کے ذریعہ فرضی دستاویز تیار کرنا آسان ہو گیا ہے ۔صفدرجنگ اسپتال کے کڈنی ٹرانس پلانٹ سرجن ڈاکٹر انوپ کمار کہتے ہیں کے قانون تو بہت سخت ہیں لیکن ایک جگہ جہا پر جال سزی کی جا سکتی ہے وہ ہے فرضی دستاویزارات یہ صحیح ہیں یا نہیں ویری فائی کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے ہم لوگ بہت سخت طریقہ اپناتے ہیں جو بھی کاغزات پیش کئے جاتے ہیں انہیں آن لائن چیک کرتے ہیں اور ان کی 2-3 مرتبہ جانچ کراتے ہیں آدھار کارڈ سے لیکر بلڈ تک کی جانچ رپورٹ چیک کرتے ہیں ۔اگر مریض ملک سے باہر کا ہے تو اسی سے پوچھتے ہیں اور کراس چیک کرتے ہیں ۔اب اگر امبیسی ہی غلط پیپر دے تو کوئی

کانگریس کو اپنوں نے ہی ڈبایا !

ٹھیک لوک سبھا چناﺅ سے پہلے کانگریس کو 4 میں سے 3 ریاستوں میں ہار کا منھ دیکھنا پڑا 2024 کے اہم چناﺅ سے پہلے یہ نتیجے معنٰی رکھتے ہیں ۔ہندی بیلٹ کی ریاستوں مدھیہ پردیش ،چھتیس گڑھ اور راجستھان میں بھاجپا نے کانگریس کو کراری شکست دی ہے کانگریس کو ایک بار پھر محاسبہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے ہار کے اسباب پر غور کرنے کے لئے پارٹی جلد ریاستی سطح پر جائزہ لینے کی تیاری کر رہی ہے ۔ہار کو لیکر پارٹی کے کے اندر الگ الگ رائے ہے لیکن زیادہ تر لیڈر اس بات پر متفق ہیں کے پارٹی ہندی زبان بولنے والے ووٹروں کی نبض پکڑنے میں نکام رہی ہے اب اس ہار سے اس ہندی بیلٹ میں کانگریس تقریباً ختم ہو چکی ہے ۔شمالی ہندوستان میں پارٹی کی صرف ہماچل پردیش میں سرکار ہے ،ایسا نہیں ہے کہ یہ پہلی بار ہوا ہے ۔سال 1998 میں جب کانگریس صدر کے طور پر سونیا گاندھی نے ذمہ داری سنبھالی تھی تب پارٹی صرف ایک یندی ریاست سمیت 3 ریاستوں میں اختدار میں تھی ۔مدھیہ پردیش اڈیسہ اور میزورم میں اس کی حکومت تھی کانگریس کی ہار کی ایک اہم وجہ سینئر لیڈروں میں گروپ بندی اور تالمیل میں کمی مانی جا رہی ہے ۔ساتھ ہی بھاجپا نے مضبوط تنظیم کے ذریعہ بھی

کانگریس کی ہار انڈیا اتحاد کے لئے جھٹکا !

مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ اور راجستھان اسمبلی انتخابات کے نتیجے سے اپوزیشن پارٹیاں کے انڈین الائنس اتحاد کے وجود پر سوال اٹھنے لگا ہے ان انتخابات کو 2024 میں لوک سبھا چناﺅں کا سیمی فائنل مانا جا رہا تھا ۔جس میں کامیابی حاصل کرنے اور بی جے پی کو اقتدار سے ہٹانے کے ارادے سے 28 پارٹیوں نے اتحاد انڈیا بنایا کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے انڈیا میں شامل پارٹیوں کی میٹنگ 6 دسمبر کو بلائی تھی اور اس میں چناﺅ ں نتائج پر غور ہونا تھا اب اس میٹنگ کی اہمیت اور بھی زیادہ بڑھ گئی ہے کیوں کہ سوال کھڑے ہو رہے ہیں کے ان نتیجوں کا اس اتحاد اور اس کے مستقبل پر کیا اثر پڑیگا؟ ایسا اس لئے بھی کیوں کہ نتیجوں کے بعد انڈیا کی اتحادی پارٹیوں نے کانگریس کے رویہ پر سوال اٹھائے ہیں ۔نیشنل کانگریس کے لیڈر عمر عبد اللہ نے کانگریس پر تنقید کی ہے اور کہا کانگریس نے چناﺅ کے دوران دو باتیں کی تھی وہ کھوکلی ثابت ہوئی اپوزیشن کو نظر انداز کرنے کا بھی الزام لگایا کانگریس صدر نے کہا چلئے 3 مہینے بعد انہیں ہم یاد تو آئے اسی طرح جے ڈی ےو نے بھی کانگریس پر تنز کیا پارٹی کے ترجمان کے سی تیاگی نے کہا ان انتخابات میں اپوزیشن کے ط

الٹا پڑا داﺅں .....نا خدا ملا نا ویصالے صنم !

رےاست کے اقتدار کی ہیڈ ٹرک لگانے ،قومی سیاست کی خواہشات میں اقلتوں کے ووٹ پانے کے لئے خوش آمدی والی اسکیموں کی بھرمار لگانے اور اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی اے کو ساتھ لینے کے با وجود چندر شیکھر راﺅ کے سی آر کی داﺅ الٹا پڑ گیا یہاں تک کی پارٹی کی نام تلنگانہ راشٹر سمیتی سے بھارت راشٹر سمیتی کرنے کا بھی فائدہ نہیں ملا اور سیٹیں پچھلے چناﺅ کے مقابلے آدھی سے بھی کم رہہ گئی نتیجوں سے صاف ہے کے مسلم خوشامدی کی پالیسی نے کے سی آر کو دوہرا چھٹکا دیا ہے الگ سے آئی ٹی پارک شادی مبارک جےسی اسکیموں کے با وجود مسلم ووٹروں نے قومی سیاست میں کانگریس کو مضبوط کرنے کے لئے بی آر ایس کو اسی طرح کنارے کر دیا جس طرح کرناٹک میں اس نے جے ڈی ایس کو کیا تھا دوسرے خوشامدی کے چلتے اکثریتی ووٹوں میں برابری پولورائزیشن ہوا اور مسلمانوں کے قریب قریب ایک طرفہ حمایت اور بی آر ایس کے مقابلے سب سے مضبوط پارٹی ہونے کا سیدھا فائدہ کانگریس کو ملا ۔کسی بھی چناﺅ میں عوامی بہبود اور ترقی کے اشو اہم اجنڈے کے شکل میں سامنے آتا ہے اکثر اس بات کو لیکر بھی الجھن رہتی ہے کے بہبودی اور ترقی پسندی میں سے کس پر زےادہ توجہ

موت کی سزا پانے والے سابق ہندوستانی فوجیوں کو راحت !

قطر کی ایک عدالت میں ہندوستانی بحریہ کے ۸سابق بحری حکام کو جس طرح موت کی سزا سنائی گئی تھی وہ پہلے ہی سوالوں کے گھیرے میں تھی ۔اس لئے امید کی جا رہی تھی کہ بھارت سرکار کی طرف سے کوئی ٹھوس پہل قدمی کی جائے ۔یا ڈپلومیٹک قدم اٹھائے جائیں گے اسی سلسلے میں بھارت نے قطر کی عدالت میں فیصلے کے خلاف باقاعدہ طور سے اپیل کی تھی اور اس سلسلے میں آئی خبر کے مطابق اب قطر کی عدالت نے بھارت کی اس عرضی کو منظور کر لیا ہے اور اس پر جائزہ لے کر جلد سماعت شروع کی جائے گی ۔جمعرات کو ہوئی سماعت کے دوران قطر کی عدالت میں معاملے میں غور کرنے کیلئے جلد ہی سماعت شروع کرنے کا فیصلہ لیا ہے ۔وزارت خارجہ نے ۹نومبر کو بتایا تھا کہ فیصلہ راز میں بنا ہوا ہے اور اس معاملے میں اپیل دائر کی گئی ہے ۔وزارت خارجہ نے معاملے کی حساسی نوعیت کے سبب سبھی سے قیاس آرائیوں سے بچنے کی درخواست کی تھی ۔وزارت خارجہ کے ترجمان اروندم باغچی نے پہلے کہا تھا کہ قطر کی عدالت نے الدارة کمپنی کے ۸ملازمین سے وابسطہ معاملے میں ۶۲اکتوبر کو فیصلہ سنایا تھا اس کے اگلے ہی دن بھارت نے اپیل دائر کر دی تھی ۔محکمہ خارجہ کے ترجمان باغچی کا کہنا ہے کہ ساب

گرفتاری کا ڈر یا سیاسی چال؟

کیا دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو گرفتاری کے بعد استعفیٰ دے دینا چاہیے یا جیل سے ہی سرکار چلانی چاہیے ؟ یہ وہ اہم سوال ہے جس کا جواب جاننے اور اروند کیجریوال کی حمایت میں لوگوں کو متحد کرنے کیلئے عام آدمی پارٹی نے دہلی میں گھر گھر دستک دینے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ دستخطی مہم چلائی جا رہی ہے کیا اس پر بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ کیجریوال گرفتاری سے بچنا چاہیتے ہیں اس لئے عام آدمی پارٹی اس طرح کی مہم چلا رہی ہے ۔پارٹی نے ایک دسمبر سے مے وی کیجریوال سگنیچر کمپین کی شروعات کی ہے ۔پہلے مرحلے میں یہ مہم 20 دسمبر تک چلائی جائے گی ۔اس مہم میں عام آدمی پارٹی کے ممبران اسمبلی وزراء،کونسلر اور سبھی عہدیداران دہلی کے سبھی ۰۰۶۲ پولنگ اسٹیشن کو کور کریں گے ۔مہم کا دوسر ا مرحلہ ۱۲ سے ۴۲ دسمبر تک چلے گا جس میں جنتا سے بات چیت پروگرام ہوں گے اور اس طرح کے سوالوں کو اس میں اٹھایا جائے گا۔فی الحال پارٹی کے کئی بڑے نیتاو¿ں کیخلاف ای ڈی اور سی بی آئی کی کاروائی چل رہی ہے ۔دہلی میں مبینہ شراب گھوٹالے میں کیجریوال سرکار کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا ،ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ جیل میں ہیں ۔پارٹی کے سینئر

دشمن بنے آئی ایس آئی اور طالبان !

ہمیشہ ہی آتنکی حکومت کی حمایت کرنے والے اور دنیا میں اپنی فیکٹری سے تیار آتنکی پروڈکٹ کی سپلائی کرنے والا پاکستان آج کھود ہی دہشت گردی سے متاثر ہے اور اس سے لڑ رہا ہے آتنکی سرکار کو پڑھاوا دینے کے لئے جس پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور پاک حکومت نے افغانستان میں آتنکی طالبان حکومت بنانے کے لئے طالبان کو دوست بتاکر ہر طرح سے مدد کی تھی آج اسی دوست کے دیش سے خون کے آنسو بہا رہا ہے طالبان سرکار بننے کے بعد جس پاک حکومت نے جشن بنایا تھا اور مٹھائیا بانٹی تھی آج اسی دوست کے سبب پاکستان میں لاشوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جی ہاں اس بات کا انکشاف پاک خفیہ آئی ایس آئی کی رپورٹ کے بعد وہا کے حکمراہ گلہ پھاڑ پھاڑ کر یہ کہہ رہے ہیں طالبا کے سبب پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں 60 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے یاد کیا جائے 15 اگست 2021 کا وہ دن جب طالبان نے پاک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے افغانستان کی راجدھانی کابل پر قبضہ کیا تھا تب سے پہلے افغانستان کے پڑوسی ملک پاکستان نے کابل پر طالبان کے قبضے کا جشن بنا کر سرکار کا استقبال کیا تھا اس وقت کی عمران حکومت نے تو طالبان کے لڑاکوں کو پاکستان کا دوس

جانباز ریٹ مائنیرس ٹیم کو سلام!

اتراکھنڈ کی سلکیارا سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے والے ریٹ مائنیرس کا کہنا ہے کی مزدوروں کو ان کے مزدور بھائیوں نے ہی آخر کار نکالا 17 دن تک پھنسے ان مزدوروں کو نکالنے کے لئے جب مشینی کوششیں ناکام ہوئی تو آخر میں دہلی جل بورڈ کے ریٹ مائنیرس کو ہی لگایا گیا جن انہوںںے ہاتھ سے کھدائی کرکے سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو نکالا ایک اخبار سے بات چیت میں 7 ویں کلاس کے طالم یافتہ اور باغپت کے باشندے 35 سالہ محمد رشید نے یہ بتایا مزدوروں کو مزدور بھائیوں نے ہی نکالا 12 ریٹ مائنیرس کی ٹیم نے 26 گھنٹوں تک بے حد مشکل حالات میں سرنگ میں گھس کر ہاتھ سے کھدائی کی زیادہ تر ریٹ مائنیرس دلت اور مسلم فرقہ سے ہیں اس ٹیم نے 18 میٹر کے ملوے کو ہاتھ سے نکالا اس ٹیم نے 800 ملی میٹر چوڑے پائم میں ہتھوڑی اور چھینی سے کھدائی کی اور اس نے ایک چھوٹی ٹرالی سے ملبے کو پائپ کے ذرےعہ باہر نکالا اور جو کام ان کھدائی ملازمین نے کیا اسے کرنے میں ہائی ٹیک مشینےں بھی فیل ہو گئی ۔ریٹ مائنیرس کا یہ گروپ جان بچانے کے لئے کی گئی اپنی اس محنت کے بدلے کوئی پیسہ نہیں چاہتے تھے حالانکہ اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ہر ای