اشاعتیں

اگست 7, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایودھیا میں ناجائز زمین کی خرید و فروخت !

یہ بات کسی سے چھپی نہیں ہے کہ ایودھیا میں رام مندر بننے سے اس سے کروڑ وں اربوں لوگوں کی عقیدت جڑی ہوئی ہے یہ کبھی تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے کہ شری رام مندر کی نگری ایودھیا میں زمین کا گھوٹالہ ہو لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے ایودھیا ڈولپمنٹ اتھارٹی نے اپنے دائرے اختیار علاقے میں ناجائز طور سے پلاٹ بیچنے اور ان پر تعمیراتی کام کرانے والے 40لوگوں کی فہرست جاری کی ہے ۔جس میں ایودھیا کے میئر رشی کیش اپادھیائے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبر اسمبلی وید پرتا پ گپتا کا نام بھی شامل ہے اتھارٹی کے وائس چیئر مین وشال سنگھ نے شنیوار کو بتایا کہ ناجائز طور زمین کی خرید و فروخت اور اس پر تعمیر کرانے والے 40لوگوں کی ایک فہرست جاری کی گئی ہے اور ان لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔وہیں گپتا اور اپادھیا ئے نے الزام لگا یا کہ یہ ایک سازش ہے اور انہیں غلط طریقے سے اس میں انہیں پھنسایا جا رہا ہے ۔ فہرست میںملکی پور علاقے سے سابق بھاجپا ممبر اسمبلی گھورکھناتھ بابا کا نام بھی شامل ہے غور طلب ہے کہ اس سال کے شروع میں ہوئے اسمبلی چناو¿ سے پہلے ایودھیا میں غلط طریقے سے زمین کی خرید و فروخت کا معاملہ سرخیوں میں

روز روز شوہر سے مار کھانے کی ہمت نہیں رہی!

امریکہ میں نیو یارک کے کوئینس میں گھریلوتشدد سے تنگ آکر 32سالہ خاتون مندیپ کور نے خود کشی کر لی وہ ہندوستان کی ریاست اتر پر دیش کے ضلع بجنور کی رہنے والی تھی ۔ اپنی خودکشی سے پہلے انہوں نے ویڈیو ریکارڈ کر اپنا درد بیان کیا تھا ۔ پنجابی میں بولتے ہوئے مندیپ کور نے اس ویڈیو میں شوہر اور سسرالیوں پر خودکشی کیلئے مجبور کرنے کا الزام لگا یا ہے اس میں مندیپ نے روتے ہوئے کہا کہ پا پا میں روز روز کی مار کھاکر تھک چکی ہوں اب مجھ میں اور مار کھانے کی ہمت نہیں بچی ہے۔ میں مرنے والی ہوں ،برائے مہر بانی مجھے معاف کردینا ۔ اس ویڈویو کو 2 اگست کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے کچھ گھنٹے بعد ہی مندیپ نے چھت کے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کر لی ۔ مندیپ نے یہ بھی بتایاکہ میری چار اور دو سال کی دو بیٹیاں ہیں رنبودھ بیر سنگھ کو بیٹا چاہئے تھا ۔ مجھے کم جہیز کی بات کہہ کر پیٹا جاتا تھا میں اتنے دن سب کچھ جھیلتی رہی کہ مجھے امید تھی کہ شوہر سدھر جائے گا ۔اب آٹھ سال گزر چکے ہیں میں اپنے کو سجھانے کی کوشش کی اب میں روز روز مار نہیںکھا سکتی اس لئے خودکشی کرنے پر مجبور ہوں ۔ مندیپ کور کی خودکشی نے این آر آئی شادی میں ع

دہلی میں شراب بکری کا سوال !

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینا نے پیر کو پرائیویٹ شراب کی دکانوں کے ساتھ ساتھ ہوٹل اور بار کے شراب لائسنس کو ایک مہینے کیلئے دہلی سرکا ر کی سفارش کو منظوری دے دی اسی کے ساتھ شہر میں شراب کی دکانوں پر شراب کی سپلائی شروع ہو گئی ۔ حکام کا کہنا ہے کہ شراب پالیسی 2021-22کو ایک مہینے کیلئے بڑھانے کی تجویز اتوار کو بھیجی گئی تھی جس کو منظوری دے دی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 31جولائی کو ختم ہوئے موجودہ شراب لائسنس کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کے لوگوں میں بھروسہ بنا ئے رکھنے کیلئے یہ منظوری دی گئی ۔ ایل جی نے محسوس کیا ہے کہ اسٹاک کلیئرنس کیلئے موجودہ خوردہ اور تھوک لائسنس کی میعاد بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا ۔کیو ں کہ اس سے ٹھیکے بند ہونے سے بچانے کیلئے دہلی کیبنٹ کے فیصلے سے متفق ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں تھا ۔کیوں کہ شراب کی قلت کے سبب شوقینوں کی طرف سے ہلڑ بازی سے شہر میں قانون و نظم بگڑ سکتا تھا اس لئے نئی شراب پالیسی کے واپس لینے کے حکم کے بعد جہاں شراب پینے والوں کو پریشانی بڑھے گی اور ساتھ ہی نئی شراب پالیسی ختم ہوئی تو کئی شراب لیڈر عدالت کا رخ کر سکتے ہیں نئی شراب پالیسی

کانگریس مودی سرکار سے آر پار کے موڈ میں !

کانگریس نے مہنگائی، ضروری چیزوں پرجی ایس ٹی اضافہ و سیاسی حریفوں کے خلاف جانچ ایجنسیوں کے استعمال کو لیکر کانگریس اب سرکار سے ٹکراو¿ کے موڈ میں نظر آ رہی ہے ۔ لگتا ہے کہ کانگریس پارٹی اب مودی سرکا ر سے آر پار کے مو ڈ میں ہے۔ان مسئلوں کو لیکر جہاں ملک گیر مظاہرے ہو رہے ہیں وہیں پارٹی اپنے جارحانہ تیور کے ذریعے کہیں نہ کہیں یہ جتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کانگریس مکت بھارت جس نظریہ کو زمین پر اتارنے کیلئے بی جے پی پورا زور لگا رہی ہے ۔ اسی کانگریس کے جارحانہ تیوروں کو روکنے کیلئے اسے اپنے پورے عملے کو لگا نا پڑ رہا ہے ۔ اس پوری قواعد کا ایک بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ پارٹی زمین پر یہ سندیش دینا چاہتی ہے کہ آج بھی دیش میں عام لوگوں کے اشوز اور مفادات کیلئے کوئی سیاسی پارٹی اگر بھاجپا سرکار سے ٹکرانے کا حوصلہ رکھتی ہے تو وہ کانگریس ہی ہے ۔کانگریس کے مظاہروں اور جارحانہ تیوروں کے پیچھے کئی اہم نکتے بھی ہیں ۔پچھلے دنوں جب راہل گاندھی اور کانگریس صدر سونیا گاندھی ای ڈی کے دفتر میں پیس ہوئے تو پارٹی نے ان کے تئیں پور ا بھروسہ اور اتحاد دکھاتے ہوئے احتجاجی مظاہر ہ کیا تھا حالاں کہ تب کانگریس کی نکتہ