اشاعتیں

دسمبر 14, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عالمی دہشت گردی کتاب میں نیا باب، اسکولوں کو نشانہ بنانا!

بین الاقوامی دہشت گردی کی کتاب میں ایک نیا باب جڑ گیا ہے ، یہ ہے آتنک وادیوں کے ذریعے اسکولوں کو نشانہ بنانا۔ ہم اوپر والے سے دعاکرتے ہیں کہ پیشاور آرمی اسکول میں جو قتل عام ہوا وہ پھر کبھی نہ دوہرایا جائے لیکن اس میں ہمیں شبہ ہے کہ ان جہادیوں کی نظر میں یہ کوئی برا کام نہیں ہے۔ کیونکہ حملہ آور طالبان کو اس پر کوئی افسوس نہیں ہے۔ الٹے اسے وہ جائز ٹھہرا رہے ہیں۔ خیر ہم اپنی بات کریں ۔ کیا بھارت ایسے حملے کے لئے تیار ہے؟ پاکستان کے پیشاور میں دائرے سے ہٹ کر اسکولی بچوں کو نشانہ بنائے جانے سے بھارت سکتے میں ہے۔ وزارت داخلہ نے اسکولوں اور ہسپتالوں کے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ وہیں ماہرین دہشت گرد تنظیموں کو حملہ کرنے کے بدلتے طریقے پر حکومت اور عوام کو خبردار کردیا ہے۔دکھ سے تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ ابھی تک بھارت کی اس سمت میں کوئی خاص تیاری نہیں دکھائی پڑتی۔ اسکولوں میں حفاظت کے نام پر کوئی قدم نہیں دکھائی پڑتا۔ وہاں نہ تو ٹھیک طرح سے سکیورٹی گارڈ تعینات ہوتے ہیں اور نہ ہی آنے جانے والوں کی کوئی چیکنگ ہوتی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں تو یہ جانچ بھی نہیں کی جاتی کہ

کب تک پاکستان دوہرا رخ اپنائے گا؟

پیشاور اسکول میں گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہونے والی صبح یقینی طور سے پاکستانیوں کو رات سے بھی زیادہ کالی محسوس ہوئی ہوگی۔ اس لئے کہ زیادہ تر اسکولی بچوں کو جس دن دفنانا پڑا وہ دن کسی بھی ملک کے لئے کبھی نہ بھولنے والا ہوگا۔ اس کانڈ نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔پاکستان کے ساتھ کیسے بھی رشتے ہوں لیکن آج ہم سبھی پاکستان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا اس واقعے کے بعد پاکستان ان دہشت گرد تنظیموں کے تئیں اپنے نظریئے اور پالیسی میں تبدیلی لائے گا؟ کیا یہ دکھ اور یہ وابستگی پاکستان کی سرزمیں سے ان دہشت گرد عناصر کو ختم کرنے میں مددگار ہوسکتی ہے جو گاہے بگائے پاکستان ہی نہیں باہر کے بھی بے قصور شہریوں کو مارتے رہتے ہیں؟ ابھی بچوں کے قتل عام کو24 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے پاکستان کا آتنک واد کو لیکر دوہرا چہرہ بے نقاب ہوگیا۔ پاکستان کی ایک عدالت نے جمعرات کو لشکر طیبہ کے آپریشن کمانڈر ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ زکی الرحمن لکھوی کو اس لئے ضمانت دے دی کیونکہ وکیلوں کی ہڑتال کے چلتے سرکاری وکیل مقدمے کی سماعت کے لئے عدالت نہیں پہنچے تھے۔ تازہ اطلا ع کے مطابق پ

یہ ہے دہشت گردی کا سب سے خوفناک چہرہ!

یکایک جہادی دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں اور اب پیشاور میں دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں۔ کشمیر میں تو آئے دن اس طرح کے حملے ہوتے ہی رہتے ہیں۔ کیا یہ حملے ایک تنظیم کروا رہی ہے؟ کیا سڈنی اور پیشاور کے حملوں میں کوئی یکسانیت ہے؟ ویسے تو ہمارے کشمیر میں پچھلے 26 برسوں میں دہشت گردی 50 ہزار سے زیادہ لوگوں کی جان لے چکی ہے لیکن پاکستان کے پیشاور آرمی اسکول میں جس طرح گھس پر بچوں کو لائن میں کھڑا کر دہشت گردوں نے گولیوں سے بھونا ہے ،وہ رونگٹے کھڑے کرنے والا منظر تھا۔ کچھ بچوں کے سر بھی کاٹ دئے گئے۔ واردات کے وقت اسکول میں 1100 سے زائد بچے تھے۔ بچوں کو مارنے والی یہ وہی تنظیم ہے جس نے ملالہ کے سر میں گولی ماری تھی۔بزدلی کی حدیں پار کرتے ہوئے طالبان نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے ہمارے کنبوں کو اجاڑدیا ہے اس لئے ہم نے پاک فوج کے بچوں پر یہ حملہ کیا ہے تاکہ وہ جان سکیں کہ انہوں نے ہمیں کتنا تڑپایا ہے۔ پاکستانی تاریخ میں کسی بھی اسکول پر ہوئے حملے میں یہ سب سے بڑا اور بربریت آمیز حملہ تھا۔ اس نے نہ صرف پاکستان کو بلکہ پوری دنیا کو جھنجھوڑ ڈالا ہے۔ پاکستان فوج نے پ

اقدام خودکشی جرم نہیں،دفعہ309 ختم ہوگی!

اقدام خودکشی اب سزا کے لائق جرم نہیں رہے گا۔ کیونکہ حکومت نے آئی پی سی کی دفعہ309 کو ہٹانے کا فیصلہ لیا ہے۔ آئینی کمیشن کی سفارش کے پیش نظر حکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ اس دفعہ کو ہٹانے کے بارے میں 22 ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام 4 ریاستوں نے اپنی رضامندی جتادی ہے۔ وزیر مملکت داخلہ ہری بھائی پروی چودھری نے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ہندوستانی آئینی کمیشن نے اپنی210 ویں رپورٹ میں یہ سفارش کی ہے۔اقدام خودکشی کو سزا دینے والی دفعہ309 کو قانون کی کتاب سے خارج کردینا چاہئے۔ آئی پی سی کی اس دفعہ کو ختم کرنے کی سفارش طویل عرصے سے کی جارہی تھی۔44 سال پہلے بھی آئینی کمیشن نے اس قانون کو ختم کرنے کی تجویز رکھی تھی۔ ابھی تک خودکشی کی کوشش کرنے والے کے خلاف جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا کی سہولت تھی۔ اس اشو کے دو پہلو ہیں ۔ تمام ماہر عدلیہ مانتے رہے ہیں کہ خودکشی کرنے میں ناکام رہنے والے شخص کے لئے یہ دفعہ ایک اذیت دینے جیسی ہے۔ ایسا کرنے میں جو کامیاب ہوگیا یعنی جس نے اپنی مرضی سے موت کو گلے لگا لیا قانون اس کے خلاف توکچھ نہیں کرسکتا لیکن جو بچ گیا تو اسے پریشان کرتا ہے۔ بہت سی ذہنی

ریو پارٹیوں کیلئے8 کروڑ کی منشیات ضبط!

یہ چونکانے والی بات ہے کہ راجدھانی دہلی میں پڑھی لکھی نوجوان نسل میں منشیات کا ٹرینڈ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ آئے دن کروڑوں روپے کی منشیات پکڑی جاتی ہیں۔ حال ہی میں نئے سال کیلئے منائی جانے والی ریو پارٹیوں میں استعمال ہونے والی منشیات کی ایک بڑی کھیپ پکڑی گئی ہے۔ نئے سال کے موقعہ سے پہلے ہی منشیات کے سوداگروں نے ریو پارٹیوں کی تیاری شروع کردی ہے۔ اس کڑی میں مشرقی دہلی ضلع کی پولیس نے ایل ایس ڈی اسٹامپ پیپر کی بڑی کھیپ کے ساتھ ایک غیر ملکی سمیت دو لوگوں کو پکڑا ہے۔ ملزمان کی پہچان نیدر لینڈ کے باشندے پیڈرو ماریہ توبر گارسیا 37 سال، کرشنا اپارٹمنٹ گارڈن، اندرا پورم کے باشندے سنی کھنہ 38 سال کے طور پر ہوئی ہے۔ ان کے پاس سے 1200 ایل ایس ڈی اسٹامپ پیپر برآمد ہوئے ہیں۔ پولیس کی مانیں تو بین الاقوامی منڈی میں اس کی قیمت8 کروڑ روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔ پولیس دونوں سے پوچھ تاچھ کر معاملے کی چھان بین میں لگی ہوئی ہے۔ مشرقی ضلع پولیس کمشنر اجے کمار نے بتایا کہ ٹیم کو اطلاع ملی تھی کہ ایک بین الاقوامی ڈرگ اسمگلر پیڈرو ماریہ6 ستمبر کو ڈرگ سپلائی کے لئے دہلی آیا ہوا ہے۔ یہاں وہ اپنے کسی ممبر سے مل ک