اشاعتیں

مارچ 3, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کسان قرض معافی میں بندر بانٹ کی جوابدہی طے ہونی چاہئے

کسانوں کے قرض معاف کرنے کی واہ واہی لوٹنے کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آئی یوپی اے سرکار پر اب کسانوں کے ساتھ دھوکہ دھڑی کرنے کا الزام لگا ہے۔ پہلے ہی کئی گھوٹالوں سے گھری یہ منموہن سنگھ سرکار کی ساکھ پر ایک اور بٹا لگا ہے۔ سال2008ء میں تقریباً4.29 کروڑ کسانوں کے لئے شروع کی گئی ذراعتی قرض معافی اسکیم میں کئی حقدار کسانوں کو اسکیم کا فائدہ ہی نہیں ملا۔ اس کے بدلے میں بینک افسر اور فائدہ پانے والوں کی سانٹھ گانٹھ سے ایسے لوگوں کے بھی قرض معاف کردئے گئے جنہوں نے گاڑی، کاروبار، دوکان، زمین خریدنے کے لئے قرض لیا تھا۔ پارلیمنٹ میں منگلوار کو پیش کی گئی کمپٹرولر آڈیٹر جنرل (کیگ) کی آڈٹ کردہ رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔اور یہ سچائی سامنے آئی ہے کہ2008 ء میں اعلان شدہ کسانوں کو راحت دینے والی اس اسکیم میں حقیقی حقدار کسان جہاں بڑی تعداد میں اس کے فائدے سے محروم رہے وہیں تمام ایسے کسان نامدھاری لوگوں نے اس کا جم کر فائدہ اٹھایا جو اس کے حقدار ہی نہیں تھے۔ کیگ نے اپنی رپورٹ میں جس طرح کسان قرض معافی اسکیم کے تحت خرچ کئے گئے 52500 کروڑ روپے میں سے کم سے کم 20 فیصد رقم کے استعمال کو لیکر

راہل گاندھی کی بیباک جذباتی تقریر یہ سال بہت کچھ طے کرے گا

کانگریس کے نوجوان نائب صدر سے کانگریسیوں کو بہت امیدیں ہیں۔ ایک طرح سے راہل گاندھی کانگریس کی ڈوبتی نیا کا آخری سہارا ہیں ۔کانگریس نے انہیں نائب صدر بنا کر اپنی چال چل دی ہے۔وہ تاش کا ایک اکاّ ہیں۔ راہل نے منگلوار کو پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں ایک بہت ہی جذباتی تقریر کی اور کئی اہم باتیں کہیں ۔ ان میں سب سے اہم جو بات ہے وہ یہ تھی کہ آنے والے عام چناؤ میں انہیں وزیراعظم کے عہدے کا دعویدار بنائے جانے کے امکانات کو خارج کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے وزیر اعظم کا عہدہ ان کی ترجیح نہیں ہے۔ ان کا مقصد پارٹی کو مضبوط کرنا اور عوام کو پارٹی سے جوڑنا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اشارہ دیا فی الحال ان کا شادی کرنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اگر میری شادی ہوئی اور بچے ہوئے تو میں بھی اوروں کی طرح چاہوں گا میرے بچے بھی میری جگہ لیں۔ راہل نے کہا کہ وہ کانگریس میں ہائی کمان کلچر کے خلاف ہیں اور اسے ختم کرنے کی سمت میں قدم اٹھانا چاہتے ہیں۔ جے پور چنتن میٹنگ کے بیانات سے تھوڑا آگے بڑھتے ہوئے بیباک بات چیت میں انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ وہ زمینی نہیں بلکہ پیراشوٹ سے اتارے گئے نیتا ہیں لہٰذا سانجھے داری کے ساتھ ت

لوگوں کی زندگی مانگ رہی ’ایروم شرمیلا‘ پر خودکشی کا الزام؟

ایک مصیبت کے دور میں ستیہ گرہ جیسی عدم تشدد تحریک کے تئیں لوگوں کا عقیدت مند ہونا کسی تاریخی کارنامے سے کم نہیں ہے۔ قانون اور حالات کئی مرتبہ عجب موڑ لاتے ہیں۔ یہ متنازعہ مسلح فورس مخصوص اختیار قانون کے خلاف پرامن طریقے سے بھوک ہڑتال کررہی ’ایروم بھانو شرمیلا‘ معاملے میں دیکھا جارہا ہے جنہیں زبردستی گناہگار بنا دیا گیا ہے۔ پٹیالہ ہاؤس میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ آکاش جین کی عدالت میں اس40 سالہ خاتون ایروم شرمیلا کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ309(اقدام خودکشی) کے تحت الزام درج کیاگیا ہے۔ انہوں نے عدالت میں کہا میں لوگوں کیلئے زندگی کی مانگ کررہی تھی اس لئے میں نے مرن برت شروع کیا تھا۔ عدالت نے شرمیلا سے پوچھا کیا وہ اپنا جرم قبولتی ہیں؟ جس کے جواب میں شرمیلا نے کہا ان کا مظاہرہ عدم تشدد پر مبنی تھا اور انہوں نے ایسی کوئی غلطی نہیں کی جس کے لئے اپنے آپ کو گناہ گار مانیں۔ ان کا ارادہ خودکشی کرنے کا قطعی نہیں تھا۔ ان کی نظر میںیہ کوئی جرم نہیں ہے۔ اس پر عدالت نے کہا ان کے خلاف اقدام قتل کی کوشش کے الزام میں چارج شیٹ طے کرنے کے لئے ھہلی نظر میں کافی ثبوت موجود ہیں۔ دراصل عدالت کے پاس کسی بھی اشو کو

اوبامہ نے سرکاری خرچ میں 4لاکھ 67 ہزارکروڑ کی کٹوتی کردی

امریکہ میں صدر براک اوبامہ کی ڈیموکریٹک پارٹی اور اپوزیشن ریپبلک پارٹی کے درمیان سمجھوتہ نہ ہونے کے سبب یکم مارچ سے سرکاری خرچوں میں رواں سال کے لئے 85 ارب ڈالرکی کٹوتی نافذ ہوگئی ہے۔ اگلے7 مہینے میں امریکی حکومت کو 85 ارب ڈالر یعنی قریب4 لاکھ 67 ہزارکروڑ روپے کا خرچ کم کرنا ہوگا۔فیصلے سے ساڑھے سات لاکھ سرکاری نوکریوں میں چھٹنی ہوجائے گی۔ فیصلے کے بعد 2 لاکھ سرکاری ملازمین کو چھٹی پر جانے کے نوٹس بھی دے دئے گئے ہیں۔ ان میں اکیلے محکمہ عدلیہ کے 1.15 لاکھ کرمچاری ہیں۔ چھٹی کے دوران انہیں تنخواہ بھتے بھی نہیں ملیں گے۔ حالانکہ یہ بلا تنخواہ چھٹی14 سے30 دن تک ہوگی۔ اوبامہ نے کہا کٹوتی کے سبب قریب ساڑھے سات لاکھ سرکاری ملازمتیں ختم ہوجائیں گی۔ امریکہ میں کل 27 لاکھ سرکاری ملازم ہیں۔ سب سے زیادہ اثر ڈیفنس سیکٹر میں ہوگا۔ اس سال ستمبر سے پہلے ڈیفنس بجٹ میں 13 فیصدی کی کمی کی گئی ہے۔ ناسا تعلیم اور قانون کے بجٹ میں بھی 9 فیصدی کمی کی گئی ہے۔ براک اوبامہ کچھ حد تک اتنے سخت قدم اٹھانے پر مجبور تھے۔ عراق اور افغانستان میں جنگ سے امریکی سرکار پر 16.5 ٹریلین ڈالر یعنی(8.78 لاکھ ارب روپے) کاقرض ہ

بہادر بیٹی ’نربھیہ‘ کو امریکہ سمانت کرے گا

دہلی کے وسنت وہار میں اجتماعی آبروریزی کا شکار لڑکی ’نربھیہ‘ عرف دامنی کی بہادری کی کہانی اب دنیا بھر میں چھا چکی ہے۔ 8 مارچ کو بین الاقوامی مہلا دوس ہے اس موقعہ پر امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن میں دہلی کی اس بہادر لڑکی کے نام پر ایک بڑا ایوارڈ دینے کا اعلان ہوا ہے۔ اس کا نام ہے ’’انٹرنیشنل وومن آف کریز ایواڈر‘‘۔ نربھیہ کے ساتھ دنیا کی 9 دیگر بہادر عورتوں کویہ ایوارڈ دیاگیا ہے۔اعزاز تقریب میں امریکی صدر براک اوبامہ کی اہلیہ مشیل اوبامہ موجود رہیں گی۔ امریکی انتظامیہ نے ایک پریس نوٹ میں دہلی کی بہار لڑکی کی جم کر تعریف کی ہے۔ اس میں کہاگیا ہے کہ اس 23 سالہ لڑکی نے آخری سانس تک آبروریزوں سے مقابلہ کیا تھا۔ لیکن پچھلے سال29 دسمبر کو اس نے سنگاپور کے ایک ہسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔ امریکہ میں مشیل اوبامہ متاثرہ کے گھروالوں کو یہ ایوارڈ دینے جارہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی سفارتخانے نے نربھیہ کے گھروالوں سے رابطہ قائم کیا ہے۔ امریکی سرکاری خرچ پر ان کو واشنگٹن آنے کی دعوت دی گئی ہے۔ یہ ابھی تک باقاعدہ طور پر تفصیل نہیں مل پائی کے متاثرہ کے گھرسے کون کون لوگ امریکہ جانے والے ہیں۔ ادھر میڈی

ایک فرض شناس، بہادر پولیس افسر کا بے رحمانہ قتل

کنڈا کا غنڈہ راج برسوں سے بحث کا موضوع رہا ہے۔ سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ ہوں یا پھر مایاوتی سبھی نے کنڈا کا غنڈہ راج پر نکیل کسنے کی کوشش کی تھی۔ سنیچر کو اسی کنڈا اسمبلی حلقے کا بلی پور گاؤں ایک بار پھر غنڈہ گردی کا گواہ بنا۔ یہاں سی او کنڈا ضیاء الحق کو جس بے رحمی سے مارا گیا وہ ریاستی پولیس کے اقبال پر گہری چوٹ ہے۔سنیچر کو کنڈا کے گاؤں بلی پور میں گرام پردھان ننھے یادو ان کے بھائی کا قتل کردیا گیا تھا۔ اس قتل کانڈ کی خبر ملنے کے بعد پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ضیاء الحق موقع پر پہنچے تھے لیکن غصے میں آگ بگولہ گاؤں والوں نے پولیس پرہی حملہ بول دیا۔ بتایا جاتا ہے پولیس افسر ضیاء الحق کو پہلے لاٹھی ،ڈنڈوں سے پیٹا گیا اور جب وہ گر گئے تو ان کو گولی مار دی گئی جس سے ان کی موقعہ پر موت ہوگئی۔ ضیاء الحق کا جس طریقے سے بے رحمانہ قتل ہوا سبھی کو دکھ ہونا چاہئے۔ ایک عام کنبے سے تعلق رکھتے ہوئے ہمت اور سوجھ بوجھ کے دھنی ضیاء الحق کسی بھی واردات پر متعلقہ اعلی افسر کا انتظار کئے بغیر ہی خود موقعے پر پہنچ جاتے تھے۔ ان کی پہچان ایک سمجھدار افسر کے طور پر ہوتی تھی۔ ابھی ایک سال پہلے21 جنوری 2012ء کو

اکھلیش یادو حکومت میں بڑھتا جرائم کا گراف

اترپردیش میں قانون و سسٹم نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی ہے۔ یہ کہنا ہے بسپا چیف مایاوتی کا۔ انہوں نے کچھ وقت پہلے ریاست کے بگڑتے قانون و انتظام ،کرپشن اور سپا حکومت میں مسلسل بگڑتا فرقہ وارانہ بھائی چارے گی صورتحال پر سوال اٹھایا تھا۔ مایاوتی کا کہنا ہے کہ دیش کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں اترپردیش میں تیزی سے جرائم آبروریزی اور کرپشن بڑھ رہے ہیں۔ اس نے ریاست کی عوام کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے اور گورنر بی ایل جوشی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سطح پر ان معاملوں کو آئین کے پس منظر میں سنجیدگی سے لیتے ہوئے خود جانکاری حاصل کریں اور اس کے بعد راشٹرپتی سے فوراً ریاست میں صدر راج لگانے کی سفارش کریں۔ سماجوادی پارٹی کی سرکار جب سے اقتدار میںآئی ہے ریاست میں قتل، لوٹ مار، اغوا، آبروریزی کے واقعات تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں۔ 9-10 مہینے کی سپا حکومت میں ریاست کے کئی حصوں میں فساد ہوچکے ہیں جس سے عام جنتا بری طرح نالاں ہے۔ ریاست میں سماجوادی پارٹی کے غنڈے بدمعاش اقتصادی لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں۔ وہ لوگ جبراً وصولی ،زمینوں پر ناجائز قبضے کرنے میں لگے ہیں۔ قانون و انتظام کی بدحالی کے الزامات کو

پھر ثابت ہوگیا راجدھانی میں بچے محفوظ نہیں

ایک بار پھر ثابت ہوگیا ہے کہ دیش کی راجدھانی میں بچے محفوظ نہیں ہیں۔چار دن پہلے مشرقی دہلی کے منڈاولی میں ایک اسکول سے اغوا بہن بھائی کا قتل کردیا گیا۔ سنیچر کی صبح 9 بجے دونوں چنٹو(7 سال) اور یشوی(5 سال) کی لاشیں پرگتی میدان کی ریلوے لائن کے کنارے جھاڑیوں سے برآمد ہوئیں۔ لاش گلی سڑی حالت میں تھیں۔ پولیس کو اندیشہ ہے کہ گلا گھونٹنے کے بعد ان معصوموں کا گلا کاٹا گیا ہو۔ اغوا اور قتل کے معاملے میں سنیچر کی رات پولیس نے بچوں کی ماں یوگیتا کے رشتے کے بھائی امت کو حراست میں لیا ہے۔ علی گڑھ کے باشندہ منوج کمار مہر(32 سال) منڈاولی میں بیوی بچوں کے ساتھ رہ رہے تھے۔وہ ایک شیئرکمپنی میں کام کرتے ہیں۔ بچے ’مدرس کانوینٹ‘ اسکول میں پڑھتے تھے۔ ہر روز ماں بچوں کو اسکول سے لینے جاتی تھی۔ ماں یوگیتا اسکول نہ پہنچے اس لئے بدمعاشوں نے ان کے گھر کے باہر تالا لگا دیا اور کوئی نامعلوم شخص اسکول سے بچوں کو لے آیا۔ کسی طرح پڑوسی کے گھر کے راستے سے ہوکر یوگیتا اسکول پہنچی تو بچے وہاں نہیں ملے۔ اسی شام بچوں کی ماں کے موبائل پر بدمعاشوں نے کال کرکے بتایا بچے ان کے پاس ہیں اور ان کی رہائی کے بدلے 30 لاکھ رو

’نو فائر زون دی کلنک فیلڈس آف سری لنکا‘

سری لنکائی فوج نے دیش میں 26 سال سے چلی آرہی لبریشن ٹائیگرز کے ساتھ خانہ جنگی کے آخری مہینوں کے دوران کئی جنگی جرائم کئے۔ اب تک اخباروں میں اس پر بحث تو ہوتی تھی لیکن کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل رہا تھا۔ گذشتہ ہفتے خانہ جنگی کے آخری دنوں پر بنائی ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی۔ یہ دستاویزی فلم مئی 2009 ء میں ختم ہوئی خانہ جنگی کے آخری138 دنوں کی خون خرابے کی تصویر پیش کرتی ہے۔ اس کا عنوان ’نو فائر زون، دی کلنک فیلڈس آف سری لنکا ‘ ہے۔ فلم کے پروڈیوسر ہیں کیلم میکرائی۔ انہوں نے اس فلم کی ریلیز جنیوا میں اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹر میں کی تھی۔ اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ اسے سرکار کے فوجیوں کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف ایک جرم کے ثبوت کے طور پر دیکھنا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے اصلی سچائی سامنے آرہی ہے۔ حالانکہ جنیوا میں مقرر سری لنکا کے سفیر روندرناتھ آریہ سنگھ نے اس فلم کی ریلیز پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس دستاویزی فلم کا ریلیز کا انتظام ہیومن رائٹ واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کیاتھا اور انہوں نے اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل سے بین الاقوامی انکوائری کا حکم دینے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے الزام

شیعوں پر مسلسل حملوں کو لیکر پاکستان میں واویلا

پاکستان میں شیعوں پر حملوں کا سلسلہ کم ہونے کے بجائے الٹا تیز ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ کے بڑے بازار میں واقع ایک اسکول کے قریب پچھلے ہفتے طاقتور بم دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد80 تک پہنچ چکی ہے اور20 زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں زیادہ تر عورتیں، بچے شامل ہیں۔ اقلیتی شیعہ فرقے کو نشانہ بنا کر کیا گیا حملہ اس سال کا دوسرا بڑا حملہ مانا جارہا ہے۔ اس سے پہلے سنی دہشت پسندوں نے صوبہ سرحد کے کوئٹہ میں 10 جنوری کودو فضائی حملوں کو انجام دیا۔ اس میں 117 لوگ مرے تھے جبکہ100 زخمی ہوئے تھے۔ ان دونوں حملوں میں تقریباً 200 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد100 سے اوپربتائی جاتی ہے۔ حملے کے بعد اقلیتی فرقے میں زبردست ناراضگی پائی جاتی ہے۔ شیعہ تنظیموں نے تین دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان میں شیعہ مخالف تحریک80 کی دہائی سے شروع ہوئی۔ سنی لیڈر نواز جھنگوی نے سپہ صحابہ بنائی تھی۔ یہ شیعہ اقلیتوں پر حملہ تھا۔ اس کٹرپسند تنظیم کا واحد مقصد دہشت پھیلا تھا۔ڈیموکریٹک پارٹی کے چیف عبدالخالق ہزارا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے جولائی2011ء میں ایل ای جی کے

مقدمات کی بڑھتی تعداد کے بوجھ تلے دبدتی عدالتیں

تاریخ پر تاریخ پڑتی رہتی ہے۔ زندگی گذرتی رہتی ہے، موت بھی آجاتی ہے مگر نہیں آئی ہے فیصلے کی تاریخ۔ کچھ ایسا ہی حال ہمارے عدلیہ نظام کا ہوگیا ہے اور اس بات کی فکر ہماری سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر التمش کبیر کو بھی ہے۔ چیف جسٹس کبیر صاحب نے دیش کی سبھی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر نچلی عدالتوں میں ججوں کی تعداد کو جلد سے جلد دوگنا بڑھانے کے لئے کہا ہے۔ ججوں کا ضرورت کے مطابق نہ ہونا، مقدموں کا سالوں لٹکے رہنے کی بڑی وجہ ہے۔جج موصوف کا کہنا ہے دیری سے انصاف یا انصاف سے محروم سماج کے لئے ایک لعنت ہے۔ جسٹس کبیر اس بارے میں وزیر اعظم کو بھی خط لکھ چکے ہیں۔ دہلی گینگ ریپ جیسی گھناونی واردات کے بعد عدلیہ نے اپنی طرف سے کارگر قدم اٹھائے ہیں۔ عورتوں کے خلاف جرائم کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں لیکن وہ خصوصی عدالتی ججوں کی موجودہ کام کی صلاحیت سے ہی قائم کی گئی ہیں۔ اس سے شاید ہی کوئی مستقل حل نکلے۔ دیش کی عدالتوں میں اس وقت 3 کروڑ سے زیادہ مقدمے زیر التوا ہیں۔ ججوں کے موجودہ منظور عہدے صرف18871 ہیں۔ ان میں سے ماتحت عدالتوں میں ججوں کی تعداد 17945 ہے ۔ جسٹس کبیر نے مطالبہ کیا ہے