اشاعتیں

اکتوبر 29, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اب امریکہ میں بھی ٹرک سے آتنکی حملہ

امریکہ کے نیویارک شہر کے مین ہیٹن علاقہ میں ایک بار پھر آتنکی حملہ ہوا ہے۔ 9/11 کے بعد شہر میں یہ سب سے بڑا آتنکی حملہ بتایا جارہا ہے۔ منگلوار کو ازبیکستان نژاد ایک شخص نے نیویارک کے مین ہیٹن علاقہ میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے پاس بھیڑ والے علاقہ میں ٹرک دوڑا دیا ، اس میں 8 لوگوں کی موت ہوگئی اور 11 دیگر زخمی ہوگئے۔ منگل کے روز ہوئی اس واردات کے بعد 29 سالہ حملہ آور کے پیر میں ایک بہادر پولیس افسر نے گولی ماردی، زخمی ہونے کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔حملہ آور کا نام سیف اللہ سیپوف بتایا جاتا ہے۔ وہ ایک پرواسی ہے جو 2010 میں آیا تھا۔ ٹرک چلانے سے پہلے وہ اوبر کمپنی کا کیب ڈرائیور تھا۔ آتنکی اب فوروہیلر گاڑیوں کو قتل کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ حالانکہ امریکہ میں پہلی بار آتنکیوں نے واردات کرنے کے لئے ٹرک کا استعمال کیا ہے۔ اس سال دنیا میں چھٹا آتنکی حملہ ہے جس میں ٹرک، وین یا کار کار استعمال ہوا ہے۔ باقی پانچ حملے یوروپ ملک برطانیہ،اسپین اور سویڈن میں ہوئے۔سب سے زیادہ تین حملے لندن میں ہوئے، اس طرح کا پہلا بڑا حملہ جولائی 2016 میں فرانس کے نیس شہر میں ہوا تھا۔ قریب تین بجکر پا

پی ایم بنام سی ایم لڑائی میں جیتے گاکون

بھاجپا ۔ کانگریس کے درمیان اگلے لوک سبھا چناؤ کی سیاست کے لحاظ سے ناک کی لڑائی بن چکا ہماچل اسمبلی چناؤ میں منظر کچھ ایسا بن گیا ہے کہ جس میں ایک طرف سیاسی یودھاؤں کی فوج میدان میں ہے تو مقابلہ میں اترا دوسرا یودھا اکیلے اپنی آخری جنگ لڑ رہا ہے۔ بھاجپا نے پولنگ سے عین پہلے 73 سالہ پریم کمار دھومل کو سی ایم امیدوار اعلان کردیا ہے۔ ان کے سامنے ہے موجودہ وزیر اعلی راجہ ویر بھدر سنگھ جو 83 برس کے ہیں۔ چناؤ مہم کے اس خاکہ سے صاف ہے کہ بھاجپا جہاں اپنی مرکزی لیڈر شپ اور پی ایم مودی کے چہرے پر سب سے زیادہ بھروسہ ہے وہیں کانگریس ہائی کمان کو ہماچل چناؤ کی ایک واحد امید اور داؤں ویربھدر سنگھ ہی ہیں تبھی تو ان کے حلقہ پر ویربھدر سنگھ کے چناؤ انچارج ہرش مہاجن کہتے ہیں کہ بلا شبہ یہ چناؤ پی ایم بنام ویربھدر بن گیا ہے۔ اب اسے ویربھدر کی زبردست خود اعتمادی کہی جائے یا پھر کانگریس کی سیاسی نیا کے اکیلے پتوار ہونا ان کی مجبوری ہے، وجہ چاہے جو بھی ہو ان کا چناؤ بھی کم دلچسپ نہیں ہے۔ ویر بھدر پر ہی کانگریس کی پوری چناؤ مہم ٹکی ہونے کی وجہ کے بارے میں پردیش کانگریس کے ایک سینئر لیڈر کہتے ہیں کہ ایسا نہ

ایک بار پھر شری رام جنم بھومی کا اشو گرمایا

جیسے جیسے 2019 کے لوک سبھا چناؤ قریب آرہے ہیں ایودھیا میں رام مندر کا اشو گرمانے لگا ہے۔بھاجپا کی پھر کوشش ہوگی کہ ایک بار پھر رام مندر کا اشو اس کے لئے تشویشات کا برہماستر بنے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اشو کو سلجھانے کیلئے مختلف سطحوں پر کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ پہلے بھی کئی کوششیں ہوچکی ہیں تازہ کوشش شری شری روی شنکر کی ہے۔ آرٹ آف لونگ فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ اس کے بانی شری شری روی شنکر رام مندر تنازع کا کورٹ سے باہر حل تلاش کرنے میں ثالثی کرنے کو تیار ہیں۔ اس سلسلے میں شری شری روی شنکر نرموہی اکھاڑے ہے آچاریہ رام داس سمیت کئی اماموں اور ہندو دھرم گورووں کے رابطے میں ہیں۔ حالانکہ فاؤنڈیشن نے یہ بھی صاف کیا کہ اس بارے میں فی الحال کوئی نتیجہ نکالنا بہت جلد بازی ہوگی۔ پہلے یہ اشو سوامی اور بیچ بیچ میں کئی دیگر کوششوں کے بعداب شری شری روی شنکر بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ نپٹانے کے لئے آگے آئے ہیں لیکن مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس کی مخالفت کی ہے جبکہ شری رام جنم بھومی نیاس کے سینئر ممبر ڈاکٹر رام ولاس ودیانتی نے کہا ہے کہ ایودھیا تنازعہ کے حل کے لئے شری شری روی شنکر کی ثالثی کسی بھی حالت می

ٹیپو سلطان ہیرو یا ویلن

ٹیپو سلطان کی جینتی کو لیکر جہاں ایک طرف بھاجپا اور کانگریس آمنے سامنے ہے وہیں دوسری طرف اسے لیکر ادبی سماج بھی بٹا ہوا ہے۔ ادیب بھی اس معاملے میں الگ الگ رائے رکھ رہے ہیں۔ بتادیں کہ ٹیپو سلطان کون تھے؟ ٹیپو سلطان بھارت کے اس وقت کے میسور ریاست کے حکمراں تھے جن کی پیدائش20 نومبر 1750 کو کرناٹک کے ویدناہلی میں ہوئی تھی۔ ٹیپو سلطان کا پورا نام سلطان فتح علی خان شاہ تھا۔ ان کے والد حیدر علی میسور ریاست کے سینا پتی تھی جو اپنی طاقت سے 1761 میں میسور سلطنت کے حاکم بنے۔ اہل حکمراں کے علاوہ ٹیپو سلطان ایک دانشور ، لائق شخصیت اور شاعر بھی تھے۔ تازہ تنازعہ کیا ہے؟ دراصل کرناٹک حکومت 20 نومبر کو ٹیپو سلطان کی جینتی منانے جارہی ہے۔ اس پروگرام میں شامل ہونے کیلئے کرناٹک کے وزیر اعلی سدیرمیا نے مرکزی وزیر مملکت ٹیلنٹ ڈیولپمنٹ اننت کمار ہیگڑے کو مدعو کیا تھا۔ اس کے جواب میں ہیگڑے نے کہا کہ وہ اس پروگرام میں شامل نہیں ہوں گے کیونکہ ٹیپو سلطان قاتل و بربریت کا حامل اور آبروریز تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان ہندو مخالف تھا۔ ہیگڑے کے اس بیان کو لیکر سیاست سے لیکر ادب تک سبھی میں ہلچل مچ

یوگی حکومت کا پہلا چناوی امتحان

اترپردیش میں نگرپالیکا کے چناؤ کا اعلان ہوچکا ہے۔ ریاستی الیکشن کمیشن پردیش میں تین مرحلوں 22، 26 و 29 نومبر کو چناؤ مکمل کرائے گا۔ ووٹوں کی گنتی یکم دسمبر کو ہوگی۔ میونسپل چناؤ میں کمیشن نے 10 برس کے بعد امیدواروں کے خرچ کی حد میں اضافہ کیا ہے۔ نگر پالیکا پریشد کے چیئرمین امیدواروں کے خرچ حد 4 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے تک کر دی گئی ہے جبکہ میئرکے امیدواروں کے خرچ کی حد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ میونسپلٹیوں اورمیونسپل کارپوریشن کے چناؤ یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کا اصلی امتحان ہوگا۔ پچھلی بار 12 میونسپل کارپوریشنوں کے چناؤہوئے تھے جن میں سے بھاجپا کو10 میں میئر کی سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔ اس بار میونسپل کارپوریشنوں کی تعداد بڑھ کر 16 ہوگئی ہے۔ متھرا۔ برنداون اور فیض آباد نگر میونسپل کارپوریشنوں میں پہلی بار میئر کے لئے چناؤ ہوں گے۔ ایک بھگوان کرشن تو دوسری شری رام کی جنم بھومی ہے۔ بھاجپا اس سال مارچ میں بھاری اکثریت کے ساتھ اترپردیش میں اقتدار میں آئی تھی۔ ایسے میں آنے والے میونسپل کارپوریشنوں کے چناؤ ریاستی سرکار کا پہلا امتحان ہو گا۔ میونسپل چناؤ میں بھاجپا کو نوٹ بندی کے معاملے میں

شی جن پنگ کا ماؤ اور ڈینگ کے زمرے میں شامل ہونا

چین کی کمیونسٹ پارٹی نے اپنے 19 ویں کانگریس میں موجودہ صدر شی جن پنگ کو پھرسے اپنا لیڈر چن لیا ہے ساتھ ہی جن پنگ کی آئیڈیالوجی کو بھی پارٹی نے اپنے آئین میں شامل کردیا ہے۔ اس طرح پارٹی نے انہیں وہی قد اور عزت دی ہے جو پارٹی کے بانی ماؤ زے تنگ اور ان کے بعد ڈینگ زیاؤ پنگ کو ملی تھی۔ شی جن پنگ چین کے بڑے لیڈروں ماؤتیتسنگ اورڈ ینگ شوپنگ کی قطار میں شامل ہوگئے ہیں۔ شی کے ایک بیحد طاقتور لیڈر کی شکل میں ابھرنے کا واقعہ عالمی سطح پر بیحد اہم ہے۔ 64 سالہ شی پنگ کو ان لیڈروں کی قطارمیں ڈال دیا گیا ہے جس میں صرف ماؤ اور ڈینگ شامل ہوا کرتے تھے۔ ماؤ کی آئیڈیالوجی اورڈینگ زیاؤپنگ اصولاً اب بھی شی جن پنگ پرنسپل کو اب آئین میں شامل کیاہے۔ شی جن پنگ اصول کو آئین میں شامل کرنے کے بعد شی کے پاس اب حکمت عملی کے طور پر دو بڑے کام ہیں۔ پہلا چین کو سیاسی طاقت کی شکل میں ابھارنے کے علاوہ سال 2021 تک اسے اصلاح پسند دیش بنانا۔اس کا مطلب ہے کے2010 تک چین کا جو جی ڈی پی تھا اسے 2021 تک دوگنا کرنا۔ یعنی آسان لفظوں میں کہہ سکتے ہیں چین کو دنیا کی سب سے بڑی معیشت بنانا۔ 2021 میں کمیونسٹ پارٹی کے 100 سال پورے ہوج

دہشت گردی اور گجرات کی سیاست

آزادی کے بعد جب ہماری جمہوریت قائم ہوئی تھی تب سیاست میں تھوڑی اخلاقیت تھی اقدار ہوتی تھیں لیکن وقت کے ساتھ نہ صرف ہماری اقدار گرتی گئی ہیں بلکہ سیاست میں الزام تراشیوں کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو کسی کو زیب نہیں دیتا۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ آج ہماری سیاست کیسے اوچھے الزامات سے ہورہی ہے اور ایسا کرنے میں انہیں کوئی قباحت بھی نہیں ہے۔ تازہ معاملہ گجرات میں سینئر کانگریسی لیڈر احمد پٹیل پرا لزام کا ہے۔ بھاجپا نے الزام لگایا کہ پکڑاگیا ایک مشتبہ دہشت گرد اس اسپتال میں کام کیا کرتا تھا جس کا تعلق کانگریس کے سینئر لیڈرا حمد پٹیل سے رہا ہے۔بھاجپا کے حکمراں گجرات کے وزیراعلی وجے روپانی نے پارٹی دفتر میں شری کملیم میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ خطرناک دہشت گرد اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ محمد قاسم ٹمبروالا بھڑوچ کے جس اسپتال میں بطور ٹکنیشن کام کررہا تھا اس کے ٹرسٹی خود احمد پٹیل رہ چکے ہیں۔ ان کا الزام کافی سنگین ہے۔ الزام لگاتے ہوئے روپانی کا کہنا تھا کہ جس اسپتال کے دو مشتبہ آتنک وادیوں کو گرفتار کیا گیا اس کے ساتھ احمد پٹیل کا تعلق رہا ہے۔غور طلب ہے کہ ان مشتبہ دہشت گردوں میں سے ایک اس اسپتال کا ملا

بڑھتی کھائی یا محض نوراکشتی

بھاجپا اور شیو سینا کے درمیان جس طرح سے ایک دوسرے پر تیر چھوڑے جارہے ہیں ان سے لگتا ہے کہ ان کا اتحاد ٹوٹنے کے دہانے پر ہے۔ شیو سینا کے لگاتار طنز کے بعد مہاراشٹر کے وزیراعلی دیویندر پھڑنویس نے سرکار میں اتحادی شیو سینا پر دوہرا رویہ اپنانے کا الزام لگایا ہے۔ جمعہ کو وہ تین الگ الگ موقعوں پر بولے کہ شیو سینا چیف اودھو ٹھاکرے کو طے کرنا چاہئے کہ وہ اتحاد کو جاری رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ شیو سینا کا رویہ مہاراشٹر کے لوگوں کیلئے اچھا نہیں ہے۔ پھڑنویس نے کہا کہ وہ ہمارے سبھی فیصلوں کی مخالفت کرتے ہیں وہ ہمیں مشورے دے سکتے ہیں لیکن مسلسل ایک اپوزیشن پارٹی کی طرح برتاؤ نہیں کرسکتے۔ شیو سینا اور بھاجپا کے درمیان 1989 میں اتحاد ہوا تھا۔ پہلی بار 2014 کے اسمبلی چناؤ سے پہلے سیٹوں کے بٹوارے کولیکر یہ ٹوٹ گیا تھا۔ بعد میں دونوں میں دوبارہ تال میل ہوگیا۔ حال ہی میں شیو سینا ایم پی سنجے راوت نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی تعریف بھی کی تھی۔ راوت نے کہا کہ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی میں دیش کی قیادت کرنے کی صلاحیت موجودہے اور خوداعتمادی سے لبریز ہیں۔ لوگ انہیں سننے آرہے ہیں۔ تین سال پہلے تک ا

اب مہاکالیشور مندر میں شیولنگ پر صرف آر او پانی

بارہ جیوتیرنگوں میں شامل اجین کے مہاکال شیولنگ پر اب صرف آرو واٹرکے پانی سے جل ابھیشیک ہوگا شیولنگ میں ہورہی تبدیلی کے پیش نظر سپریم کورٹ نے جمعہ کو نئے قوانین کو منظوری دی. ان قوانین کے تحت پرساد میں پنچامرت میں شکر کی جگہ کھانڈکا استعمال شروع کردیا گیا ہے ۔ مندر میں شیولنگ پر پانی چڑھانے کے لئے آر او کا پانی کا نل بھی لگا دیا گیا ہے. دراصل مہاکال شیولنگ کے چھوٹا ہونے کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی. اس پر عدالت نے آثار قدیمہ کے محکمہ، جغرافیائی ماہرین اور دیگر ماہرین کے ٹیم کو تحقیق کی ہدایت دی تھی. اجین کے باشندے سا ریکا گرو کے ذریعہ دائر عرضیکے بعد میں سپریم کورٹ نے جیوولوجیکل سروے آف انڈیا اور بھارتی آثار قدیمہ سروے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے مشہور بھسمہ آرتی نے کنڈے کی بھسم چڑھائی جاتی ہے جس سے شیولنگ کا وجود جھوٹا ہورہا ہے اس کے علاوہ مہالیشور مندر میں شیولنگ پر جو پانی چڑھایا جا رہا ہے، اس میں جراسیم اور آلودہ بھی ہے ، لہذا پانی کی مقدار کو کم کیا جائے. سپرکورٹ نے ان آٹھ تجاویز پر عمل کرنے کو کہا ہے شردھالو شیولنگ پر 500 ملی لیٹرسے زائد پانی

ہماچل میں بھی بھاجپا کا بھروسہ مودی پر ہے

گجرات کے سمبلی انتخابات کی سرگرمیوں میں ہم نے ہماچل ریاست کے انتخابات کو تو بھول ہی گئے ہیں. ہماچل پردیش اسمبلی چناؤ 9 نومبر کو ہونے والے ہیں مشکل سے 10 دن بچے ہیں. اس وقت یہاں اب تک کانگریس کا راج تھا. ویربھدر سنگھ کانگریس کے وزیر اعلی تھے اور اگلے انتخابات بھی ہو سکتے ہیں. ہماچل کی تاریخ ایسی ہے کہ یہاں ہر پانچ سال میں حکومتیں بدلتی ہیں. بی جے پی نے ایک بار پھر 73 سالہپریم کمار دھومل پر داؤل لگا یا ہے ۔. سابق وزیر اعلی شانتا کمار اور صحت وزیر جے پی نڈا کی امیدوں پر دوبارہ پھر پانی واپس آ گیا ہے. پارٹی نے دو آزاد اور تین کانگریس لیڈروں کو ٹکٹ دیا جبکہ چار موجودہ ایم ایل اے کیا ٹکٹ کاٹاگیا ہے. کانگریس چھوڑنے کے بعد پنڈتسکھرام کے بیٹے انل شرما کو بھی بھاجپانے ٹکٹ دیا. کانگریس کے دو باغیوں وجے جوتی سین اور پرومودو شرما کو شملہ گرایمیئن سے ٹکٹ دیا. دو آزاد ممبروں میشو ر سنگھ کو کلو سے اور تھیونگ سے راکیششرما. چھ خواتین کو بھی میدان میں اتر دیا گیا ہے. گجرات کی طرح ہماچل اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی مہم وزیراعظم نریندر مودی کے ارد گرد ہی رہے گی . وزیر اعظم تقریبا آدھادرجن ریلیاں کریں

بالی ووڈ میں اب ستارے نہیں کہانی اورتھیم چلے گی

ہماری زندگی میں پیسے کی قیمت اور اہمیت کو لیکر پچھلے 60 برسوں میں کیا کیا تبدیلیاں آئیں ہیں اس کا ہمیں اپنی ریلیز ہندی فلموں سے تھوڑا سا پتا چلتا ہے۔ آزادی کے بعد بالی ووڈ میں کئی تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ ناظرین کی پسند بدلی ہے۔ فلموں کا مواد بدلہ ہے۔ اگر ہم 50-60 کی دہائیوں پر غور کریں تو ہیرو غریب سے پیدا ہوتا ہے یا غریبی اس پر تھوپ دی جاتی ہے اور اس کے ہیرو ہونے کا ثبوت یہ ہوتا ہے کہ وہ صرف اتنا کماتا رہے تاکہ زندہ رہ سکے اور ایسا کرنے میں وہ ہمیشہ ایماندار رہتا ہے۔ فلم کا پس منظر دیہی ہو یا شہری یہ بات عائد ہوتی تھی۔پیسہ صرف ویلن یا کھلنائک کے پاس ہوتا تھا جو رئیس بنے رہنے و استحصال کرنے کے لئے ہر ہتھکنڈہ اپناتا تھا۔ فلم کے مواد پر، کہانی پر زیادہ توجہ دی جاتی تھی بہ نسبت اس کی باکس آفس پر ۔ آج کے دور میں سب کچھ بدل رہا ہے۔ کہانی، اسکرپٹ پر توجہ کم ہے ستاروں پر پیسوں کی کمائی پرزیادہ ہے۔ آج فلم صنعت کروڑوں روپے کا دھندہ بن گئی ہے لیکن اگر ہم اس مالی برس کی پہلی چھ ماہی بالی ووڈ کے لئے باکس آفس کے لحاظ سے نظر ڈالیں تو پائیں گے کافی سستی ہے۔ اس دوران صرف 7 فلمیں ہٹ کے زمرے میں داخل ہوپائ

سکڑتی آئی ایس: راجدھانی رقہ بھی آزاد ہوا

دنیا بھر میں دہشت کی علامت بن چکی اسلامک اسٹیٹ اب سکڑتی جارہی ہے۔ شام اور عراق کے تنظیم کے سرغناؤں کو بھگایا جاچکا ہے جس کے بعد وہ نئی زمین تلاشنے میں لگ گئے ہیں۔ امریکی حمایتی جنگ بازوں نے اعلان کیا ہے کہ شام کے رقہ شہر کو آزاد کرا لیا گیا ہے۔ یہ آئی ایس کا گڑ مانا جاتا تھا۔ اس آتنکی تنظیم نے پچھلے تین سال سے یہاں اپنا اڈہ جمایاہوا تھا۔ سریائی ڈیموکریٹک فورس کے ترجمان تاللسلو نے اسے ایک تاریخی کارنامہ قراردیا۔ ایچ ڈی ایف کرد اور عرب جنگ بازوں کا اتحاد ہے۔ اس جنگ میں کرد خاتون فرنٹ پر آکر آئی ایس آتنک وادیوں سے مورچہ لے رہی تھیں۔ رقہ کی سڑکوں پر فوج کے جوان اور عام لوگوں نے آئی ایس سے چھٹکارا پانے پر جشن منایا۔ آئی ایس نے رقہ کو اپنی راجدھانی بنا رکھا تھا۔ چارسال سے اس کا قبضہ تھا۔ اس کے علاوہ دیہوئٹرج جوٹ شہر میں آئی ایس کا قبضہ ابھی بھی ہے۔ یہ موصل اور رقہ کو جوڑتا ہے۔ یہاں پر روس لگاتار حملے کررہا ہے لیکن ابھی آئی ایس کے پاس شام کے تین سب سے بڑے تیل کارخانے ہیں ان میں13500 بیرل تیل یومیہ نکالنے کی صلاحیت ہے۔ یمادن شہر آئی ایس کا انتظامی مرکز ہے۔ فرات ندی کے کنارے بسے شہروں پر ابھی