اشاعتیں

جنوری 3, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نارتھ کوریا کے ہائیڈروجن بم تجربے سے ساری دنیا فکر مند

نارتھ کوریا کے ڈکٹیٹر کم جانگ نہ صرف مشرقی کوریا کیلئے ہی بلکہ ساری دنیا کیلئے ایک مصیبت ہیں۔ پہلے بتادیں کہ یہ کم جانگ کون ہیں؟ 31 دسمبر 2011ء کو ڈکٹیٹر والد کے بعد کم نارتھ کوریا کے اقتدار پر قابض ہوئے۔ کم نے اپنے ماما اور ڈپٹی چیف جنگ اسپینگ تھامک کو 2013ء میں موت کی سزا دی۔ اگست2013 میں ہی اپنی سابق محبوبہ کو گولیوں سے بھنوادیا۔ دسمبر2013ء میں اپنے پھوپا جانگ سونگ پر بھوکے کتے چھوڑ کر قتل کروادیا۔ اقتدار میں قابض ہونے کے بعد کم نے 70 سے زیادہ افسران کو موت کی سزا دی۔ اپنی ہی رو میں چلنے والے نارتھ کوریا کے یہ ڈکٹیٹر دنیا کے لئے ایک نیا سردرد پیدا کرنے میں اب کامیاب ہوگئے ہیں۔ متنازعہ نیوکلیائی پروگرام کو لیکر مغربی ملکوں کے نشانے پر رہنے والے نارتھ کوریا نے ایک ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اس کے اس دعوے سے پوری دنیا میں کھلبلی مچنا فطری ہی ہے۔ نیوکلیائی بم سے ہزاروں گنا زیادہ تباہ کن ہائیڈروجن بم کے مبینہ طور پر علاقے میں زلزلہ آنے کی بھی بات سامنے آئی ہے۔ جس کی رفتار ریختر اسکیل پر 5.1 ناپی گئی ہے۔ خیال رہے کہ ہائیڈروجن بم عام ایٹمی بم سے قریب1 ہزار گنا زیاد

جسٹس لوڈھا کمیٹی کی سفارشوں کا خیر مقدم ہے

بھارتیہ کرکٹ بورڈ میں اصلاحات کے لئے سپریم کورٹ کے ذریعے بنائی جسٹس لوڈھا کمیٹی نے 159 صفحات کی سفارش عدالت کو پیش کردی ہے۔ اگر ان سفارشوں کو لاگو کردیا گیا تو موجودہ کرکٹ نظام میں خاص کر کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) میں سب کچھ بدل جائے گا۔ کمیٹی کی اہم سفارشوں میں سٹے بازی کو قانونی حیثیت دینا، ایک ریاست میں ایک ایسوسی ایشن، بی سی سی آئی کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لانا، وزیر یا سرکاری ملازمین کو بورڈ کے عہدے دار بننے پر روک لگانا اور کرکٹ کھیل کا چلانا کرکٹروں کے ہاتھ میں دینا، قابل ذکر ہیں۔ بی سی سی آئی کے پاس سنہرہ موقع ہے۔ جسٹس آر ایم لوڈھا کمیٹی کی سفارشوں کو اپنا کر وہ بدنامیوں کی تاریخ سے پیچھا چھڑا سکتی ہے جبکہ ان پر عمل روکنے کی کوشش ہوئی توعوام الناس میں بی سی سی آئی کی ساکھ اور خراب ہوگی۔ ان سفارشوں میں سے کتنی منظور کی جاتی ہیں کہنا مشکل ہے لیکن اس رپورٹ میں بھارتیہ کرکٹ انتظامیہ کو ضرور آئنہ دکھا دیا گیا ہے۔ ممکنہ طور پر کرکٹ میں سیاسی طبقے افسروں اور صنعتی دنیا کی کتنی دخل اندازی ہے اتنی کسی اور کھیل میں نہیں ہے۔ جسٹس لوڈھا نے عہدے داران کے لئے عمر اور کام کی میعاد طے

نواز شریف کی شرافت پر بھروسہ

پاکستان کے ذریعے پٹھانکوٹ پر حملہ صرف ایک دہشت گردانہ واردات نہیں مانی جاسکتی۔ یہ تو بھارت پر حملہ تھا۔دیش کی عزت پر حملہ تھا۔ جہاں تک ہم ابھی تک سمجھ سکے ہیں اس حملے کا جواب بھارت کوئی سخت سندیش یا کوئی کڑی کارروائی کی جگہ یہ امیدکررہا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف حملہ آوروں پر سخت کارروائی کریں گے اور اس یقین دہانی سے ہمیں مطمئن کرنا پڑے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے منگلوار کو پاک ہم منصب نواز شریف سے پٹھانکوٹ حملے کے گناہگاروں پر سخت کارروائی کرنے کو کہا۔ نواز نے بھی بلاتاخیر یقین دلایا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن قدم اٹھائیں گے۔ نواز شریف کیا کریں گے یہ ہم نے کئی بار پہلے بھی دیکھا ہے۔ دراصل وہ ان چاروں کے ہاتھ میں ہیں جو کچھ نہیں چاہتے ہوئے بھی پاک فوج کے ہاتھ محض کٹھ پتلی بنے ہیں۔ نواز شریف نے وزیر اعظم مودی کو فون کر ہند۔ پاک بامقصد بات چیت بچانے کی کوشش کی ہے لیکن ملک کے شہریوں کو اب محض یقین دہانیوں پر تشفی نہیں کرنی پڑے گی کہ پاکستان جانچ میں پورا تعاون دے گا۔ ہند۔ پاک سیکریٹری سطح کی بات چیت منسوخ کرنا بھی ہم کوئی جوابی کارروائی نہیں مانگے۔ یہ حملہ پ

حکومت ۔انتظامیہ چلانا بھی ایک فن ہے

انتظامیہ چلانا و سرکار چلانا خالہ جی کا کھیل نہیں ہے۔ سرکار چلانے میں فن اور ٹیلنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس نیتا و اس کے ساتھیوں نے صرف سڑک چھاپ سیاست کی ہو ، صرف تحریک ہی چھیڑی ہو وہ نیتا سرکار کیسے چلا سکتا ہے؟میں دہلی سرکار اور عام آدمی پارٹی کی بات کررہا ہوں۔ کسی بھی سرکار یا انتظامیہ کو چلانے کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ آپ آئی اے ایس و دیگر انتظامی افسران کو ساتھ لیکر چلیں۔ اگر آپ انہیں گالی دے کر یہ امیدکریں کہ وہ آپ کے کہنے پر چلیں گے تو یہ مشکل ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کہتے ہیں کہ افسروں کی غنڈہ گردی نہیں چلے گی۔ ڈینکس کیڈر کے دوسینئر افسروں کی معطلی کے مسئلے پر افسر اور سرکار آمنے سامنے آگئے ہیں۔ کیجریوال کہتے ہیں کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا صرف آئی ایس یا ڈینکس افسر ہی کی تقرری ہوگی۔ بھارت کی تاریخ میں شہید آئی ایس افسر ہڑتال پر نہیں گئے۔ یہاں سیاسی اسباب سے ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ وزیر اعلی نے ایک ٹی وی چینل سے بات چیت میں یہاں تک کہہ دیا کہ آج دیش میں جو حالات ہیں افسر شاہی کی وجہ سے ہیں۔آئی اے ایس کوئی الگ سسٹم نہیں ہے۔ کہتے ہیں کہ دہلی کے وزیر اعلی ہم شری کیجریوال کو ب

پاریکر کااعتراف ہم سے چوک ہوئی ، ایس پی سلویندرسنگھ شک کے دائرے میں

وزیر دفاع منوہر پاریکر نے منگلوار کو پٹھان کوٹ ایئر بیس کے حملے کے بارے میں بتایا کہ سبھی 6 آتنکیوادی مارے جاچکے ہیں انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ کچھ خامیاں تھی جس کی وجہ سے یہ حملہ ہوا۔ پٹھان کوٹ ایئر بیس کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ اندر فی الحال مشتبہ دہشت گرد نہیں ہے اور میں تلاشی کارروائی پوری ہونے تک کوئی منفی رپورٹ نہیں دوں گا۔ پہلے ہی غلط رپورٹ دینے میں سرکار کی کرکری ہوچکی ہیں۔ وزیردفاع نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس اے کے 47، دستی بم، بیتل لانچر اور کمانڈو چاقو 450 کلو گرام گولیاں وموٹار تھے مارے گئے دہشت گردوں نے پاکستانی مشہور برانڈ کے جوتے پہن رکھے تھے۔ دہشت گردوں کے ذریعے پاکستانی نمبر سے ہی ٹیلی فون کئے گئے تھے انہی کے پاس سے پاکستان کے فون نمبر ملے۔ حملے سے پہلے اوربعد میں پاکستان ٹیلی فون کیاگیا تھا۔ فون کی تفصیلات بھی سیکورٹی ایجنسیوں کے پاس آچکی ہے۔ برآمد ہتھیار پاکستان میں ہی بنے تھے دہشت گردوں کے قبضے سے پاکستانی بیٹری بھی ملی ہے۔ادھر پاکستانی آتنکیوں کے چنگل سے بچ نکلے گورداس پولیس کے ایس پی سلویندر سنگھ جو شک کے دائرے میں ہے ان سے قومی جانچ ایجنسی این آئی اے کی ٹ

بہار میں آر جے ڈی واک یدھ رک نہیں رہا

بہار کی سیاست میں راجدھانی میں کہرے اور سردی کے باوجود سیاسی سرگرمی بڑھ رہی ہے آر جے ڈی چیف لالو یادو کے بیان کے بعد مہا گٹھ بندھن کی دو بڑی پارٹیوں کے لیڈر بھی آمنے سامنے آگئے ہیں۔ بہار میں انجینئروں کے قتل کے مسئلے پر حکمراں اتحاد میں شامل آر جے ڈی کے ذریعے لگاتار وزیراعلی نتیش کمار پر ہورہے ہیں حملوں کے بعد جے ڈی یو کے لیڈروں نے بھی جوابی حملہ شروع کردیا ہے وزیراعلی کو نصیحت دینے کے بعد لالو تو خاموش ہوگئے ہیں لیکن ان کی طرف سے آر جے ڈی کے نائب قومی چیف رگھوونش پرساد سنگھ نے بھی مورچہ سنبھال لیا ہے۔ جنتا دل یو بھی چپ نہیں ہے سابق وزیر شیام رجگ نے کہا ہے کہ نتیش کمار کو کسی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔ پہلے رگھوونش پرساد سنگھ نے دو ٹوک کہاتھا کہ آر جے ڈی چیف نے ٹھیک مشورہ دیا تھا۔ بہار میں جرائم بڑھ رہے ہیں انجینئروں کاقتل ہورہا ہے اور زر فدیہ کا دھندہ بڑھ رہا ہے۔ سرکار میں ہماری پارٹی کی خاص ساجھے داری ہے اچھے برے عمل کی جوابدہی بھی ہماری ہے جنتا دل یو کے لیڈروں کی بیان بازی کو رگھوونش بابو نے ایک راگ بتایا ہے اور کہا سنی سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ جرائم پیشہ لوگوں پر سختی کرنی پڑے گی ا

شیعہ پیشوا مولوی شیخ نمر کی موت کے بعد خلیج میں شیعہ سنی کشیدگی!

سعودی عرب میں نامور شیعہ مذہبی پیشوا مولوی شیخ نمرالنمر سمیت 27 لوگوں کو دہشت گردی کے الزام میں سنیچر کو موت کی سزادی گئی۔ سعودی حکومت نے کہا کہ یہ لوگ 2003ء سے 06 کے درمیان القاعدہ کی طرف سے کئے گئے سلسلہ وار حملوں میں ملوث تھے۔ مولوی شیخ نمر النمر 2011ء کی سعودی سنی اکثریتی حکومت کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں کا چہرہ تھے۔انہوں نے بحرین اور سعودی عرب حکومت پر شیعہ اقلیتوں کو سختی سے دبانے کا الزام لگایا تھا۔ سنیچر کو جن لوگوں کو موت کی سزا دی گئی ان میں 45 سعودی عرب کے، 1 چاڈ، 1 مصر کا شہری تھا۔ ملزمان میں مولوی نمر بھی شامل تھے، کا ریاض اور دیگر شہروں میں سر قلم کیا گیا۔ 2012ء میں گرفتاری سے پہلے النمر نے کہا تھا کہ سعودی عرب کے سنی حکمراں نہیں چاہتے کوئی ان کے خلاف آواز اٹھائے۔ وہ مظاہرین کو مار ڈالتے ہیں۔ عدالت میں انہوں نے کہا تھا کہ میں نے سرکار کی نکتہ چینی ضرور کی ہے لیکن کبھی نہ تو ہتھیار اٹھایا اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے کی اپیل کی۔ سعودی عرب اور بحرین میں اکثریتی سنی فرقے کی حکومت ہے۔ یہاں اقلیت شیعہ فرقے کے لوگوں میں زیادہ حقوق کی مانگ کرتے ہوئے 2011ء میں مظاہرہ کیا تھا۔ ش

آئی ایس آئی کے ذریعے دوہرا حملہ: کھلی جنگ کا اعلان

سنیچر کی صبح 3 بجے شروع ہوا فوج اور این ایس جی کا آپریشن ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ سکیورٹی فورس کا یہ آپریشن 70 گھنٹے کے بعد بھی یعنی منگلوار کی صبح تک جاری تھا۔ ایئر بیس کی رہائشی عمارت میں ایک یا اس سے زیادہ دہشت گردوں کے چھپے ہونے کے اندیشے کے پیش نظر سکیورٹی ایجنسیاں یہ نہیں بتا پارہیں کہ آپریشن کب تک چلے گا؟ دہشت گردوں کے خلاف یہ کارروائی پٹھانکوٹ ممبئی کے 26/11 حملے سے بھی لمبی ہوچکی ہے۔ ممبئی میں دہشت گردوں کو ختم کرنے میں 60 گھنٹے لگے تھے۔جموں و کشمیر سے باہر دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کا اسے سب سے لمبا آپریشن بتایا جارہا ہے۔ بھارت پاک امن بات چیت میں روڑے اٹکانے کی سازش کے تحت ہندوستانی مفادات پر دوہرے حملے کئے گئے ہیں۔ بدنام پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے ایک طرف جیش محمد کے ذریعے بھارت کی سرحد کے قریب واقع ہندوستانی ایئر بیس کو نشانہ بنایا تو دوسری طرف پاک سرحد کے قریب افغانستان میں مزار شریف میں واقع ہندوستانی قونصل خانے پر طالبان کے ذریعے حملہ کرایا ہے۔ پاک فوج اور آئی ایس آئی کے کچھ عناصر نہیں چاہتے کہ ہند ۔پاک کے درمیان بات چیت کا عمل دہشت گردی کے اشو پر آگے بڑھ

پاکستان کا بھارت کو نئے سال کا تحفہ

دہشت گردی کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو نیا سال 2016 ء کا آغاز خراب رہا اور سال کے پہلے ہی دن پنجاب کے پٹھان کوٹ ایئربیس پر زبردست آتنکی حملہ ہوا جو پیر کی صبح تک جاری رہا۔ سال کے پہلے دن ہی ایئر بیس کو حملے کے لئے چن کر دہشت گردوں نے 15 سال پرانی تاریخ دوہرائی ہے۔ یکم جنوری2001ء کو پٹھان کوٹ ایئر کوٹ کے قریب چار کلو میٹر دور ڈمتال کی فائرننگ رینج پر مخالف سمت سے حملہ کرکے تین جوانوں کو شہید کردیا تھا۔ اس حملے میں دہشت گرد ڈمتال کی پہاڑیوں سے آئے۔ یہ دہشت گرد ان پہاڑیوں میں کئی دنوں تک چھپے رہے تھے۔ پٹھان کورٹ ایئر بیس میں سنیچر کو ہوا حملہ ایک ایسی ہی واردات تھی جس کا اندازہ سکیورٹی ایجنسیوں کو پہلے سے تھا۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ پہلے سے جا نکاری ہوتے ہوئے بھی ہماری سکیورٹی فورس حملے کو پوری طرح ناکام نہیں کرسکی۔ بیشک اس میں کوئی شبہ نہیں کے دہشت گردوں کے تو بہت ناپاک ارادے تھے لیکن ان کے منصوبے پورے نہیں ہوسکے اور وہ زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکے۔ لیکن چونکانے والی بات یہ ہے کہ جمعرات کو فوج کی وردی پہنے 4-5 ہتھیار بند دہشت گردوں نے پنجاب کے گورداس پور کے ایس پی ان کے دوساتھیوں کو اغوا کر

بڑھتی آلودگی پرکنٹرول کیلئے قوت ارادی دکھانے پر دہلی کے شہریوں کو مبارکباد

دہلی میں بڑھتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے جمعہ سے راجدھانی میں آڈ ۔ایون فارمولہ نافذ ہوگیا ہے۔ سبھی دہلی کے شہری چاہتے ہیں دہلی کی آب و ہوا کم زہریلی ہو اور اس کے لئے کوئی بھی ممکنہ قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔ یہ جمعہ کے روز کچھ حد تک ثابت ہوگیا۔ عام دنوں کی طرح سڑکوں پر اتنا ٹریفک نہیں دکھائی دیا۔ بسوں اور میٹرو میں بھی بھیڑ کم نظر آئی۔ دیش میں پہلی بار ہورہے اس طرح کے تجربے کو دہلی حکومت نے پوری طرح کامیاب بتایا۔ صبح سے ہی دہلی پولیس چوکس نظر آئی۔ پہلے دن اچھے رسپانس کر دہلی حکومت کے وزیر داخلہ ستندر جین نے کہا کہ سرکار کو اندازہ تھا کہ قانون توڑنے والوں کی تعداد 10 فیصد رہ سکتی ہے لیکن ایسے لوگوں میں صرف1 فیصد لوگ تھے جنہوں نے اس اسکیم کو فیل کرنے میں اس کی خلاف ورزی کی۔ان کی کچھ تو مجبوری رہی ہوگی کوئی جان بوجھ کر ایسا نہیں کرتے۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اس اسکیم کے کامیاب ہونے پر اپنی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں اور سارا سہرہ لینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جو بات کیجریوال کو سمجھنی چاہئے وہ یہ ہے کہ دہلی کی عوام دل سے آلودگی میں کمی چاہتی ہے۔ اسی لئے انہوں نے تعاون دیا تاکہ دہلی میں آلو