اشاعتیں

مئی 7, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ترکیہ صدر اردوان کو اپوزیشن چنوتی !

2003میں پہلی بار ترکیہ کی قیادت کرنے کے بعد سے صدر اردوان کے اختیارات میں ڈرامائی طور سے اضافہ ہوا ہے ۔اردوان اقتدار میں 20سالوں سے زائد عرصے اقتدار میں ہیں اب ان کی سرکار کو سب سے بڑی چنوتی یہ ہے کہ ترکی کی 6اپوزیشن پارٹیوںنے 14مئی کو صدارتی و پارلیمانی انتخابات کیلئے اپوزیشن لیڈر کیمل ملگڈار اگلو کو اپنا اپوزیشن اتحاد کا امیدوار چناہے۔ صدر اردوان کی حکومت میں ترکیہ بے اثر ہو گیا ہے اور اپوزیشن اس میں تبدیلی لانے کی کوشش کررہی ہے ۔ ترکی میں بڑھتی مہنگائی اور دوہرے زلزلے سے 50ہزار سے زیادہ اموات کے بعد صدر اردوان کمزور پڑتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ چناو¿ میں چنوتی سالوںسے ووٹرں کی پولرائیزیشن ہوا ہے ۔ لیکن 69سالہ صدر اردوان اپوزیشن دباو¿ کے چلتے کمزور ہیں۔ اوپینین پول سے پتا چلتا ہے کہ صدارتی عہدے کیلئے ان کے اہم حریف کے پاس اچھی بڑھت ہے ۔ اردوان جس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں وہ 2002سے اقتدار میں ہے اور خود وہ 2003سے جب وہ وزیر اعظم تھے ،اقتدار کے بڑے عہدے پر بنے ہوئے ہیں۔ 60لاکھ نوجوان ووٹرں نے ارداون کے علاوہ کسی اور نیتا کو قتدار میں نہیں دیکھا ہے ۔ شروعات میں ارداون پی ایم تھے پھر 2016می

ہم جنس شادیوںسے کنبہ جاتی تہذیب تباہ ہوجائے گی!

سپریم کورٹ میںہم جنس شادی کو قانونی منظوری دینے سے متعلق عرضیوں پر سماعت کے دوران 21سابق ججوں 6سابق سفراءسمیت 101سابق افسروں نے صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو کو خط لکھا ہے ۔ اس میں ہم جنس شادی کے اشو پر کہا گیا ہے کہ اس کو قانونی حیثیت فراہم کرنے کی کوششوں سے انہیں دھکا لگاہے ۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر اس کی اجازت دی گئی تو پورے دیش کو اس قیمت چکانی پڑے گی۔ ہمیں لوگوں کی بھلے فکر ہے ہمارا سماج ہم جنسی عمل کلچر کو تسلیم نہیں کرتا ۔ شادی کی رعایت دینے پر یہ عام ہو جائے گا۔ اس سے پریوار اور سماج نام کی روایتیں تباہ ہو جائیںگی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہمارے بچوں کی صحت اور نشو ونما دونوں ہی خطرے میں پڑ جائیںگے۔ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے کا حق صرف پارلیمنٹ کا ہے جہاں لوگوں کے نمائندے ہوتے ہیں ۔ اس سے پہلے بدھوار مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا ہے عدالت نہ تو قانونی تقاضوں نئے سرے سے قلمبند کر سکتی ہے نہ ہی کسی قانون کے بنیادی ڈھانچے کو بدل سکتی ہے جیسا کہ اس کی تیاری کے وقت تصور کیا گیا تھا۔ مرکز نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ ہم جنس شادیوں کو قانونی منظوری دینے سے متعلق عرضیوں

گلے کی پھانس بنے راجوری و پونچھ اضلاع !

پچھلے تین مہینوں سے یعنی پچھلے ڈھائی برس سے ایل او سی سے لگے راجوری و پونچھ کے جڑوا ضلعے جنگ کا میدان بن چکے ہیں۔اس جنگ میں 26فوجیوں اور نو شہریوں کی جان جا چکی ہے فوج کیلئے گلے کی پھانس بنے دونوں اضلاع میں تشویش اس بات کی ہے کہ ان کی تمام کوششوں کے باوجود مقامی شہری دہشت گردی کی طرف راغب ہونے لگے ہیں ان دونوں ضلعوںمیںپھیلی اس جنگ کے تئیں کہا جا رہا ہے کہ مقابلہ جانی دشمن سے ہے ۔یہ دشمن مقامی او جی ڈبلیو تو ہے ہی ، ایل او سی کے پاس ہونے سے اس پار سے آنے والے غیر ملکی شہری بھی ہیں جن پر نکیل نہیں کسی جا سکی ۔جبکہ آتنکی حملوں اور قتل عام کے واقعات میں شامل سبھی دہشت گرد فی الحال گرفت سے باہر ہیں۔ ان دونوں ضلعوںمیں دہشت گردوں کے ذریعے فوج کو مسلسل نشانہ بنائے جانے سے فوج کی پریشانی اور فوجیوں کے حوصلے کو بنائے رکھنے کی ہو گئی ہے ۔ اکتوبر 2021کے دو حملوں کی جس میں 9فوجی مارے گئے تھے ۔ اس بار 17دنوں میں اندر پھر سے 10فوجیوں کو مارنے والے دہشت گرد سنائی پر رائفلوں اور انتہائی جدید ہتھیاروں سے مسلح ہونے کے ساتھ ہی علاقے سے اچھی طرح واقف ہونے والے بتائے جا رہے ہیں۔ ایک افسر کے بقول مقامی حمایت

شراب پالیسی کیس:کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ہے!

شراب پالیسی مبینہ گھوٹالے سے جڑے معاملے میں دو ملزمان کو راو¿ز ایونیو کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد عام آدمی پارٹی نے عدالت کے حکم کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اس معاملے میں سی بی آئی اور ای ڈی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ عام آدمی پارٹی نے وزیر اعظم اور بی جے پی سے مانگ کی ہے کہ پچھلے ایک سال سے پورے دیش کو گمراہ کرنے اور عام آدمی پارٹی و اروند کیجریوال اور منیش سسودیا کو بد نام کرنے کیلئے وہ دیش اور جنتا سے معافی مانگیں ۔ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے بھی ٹویٹ کرکے کے کہا کہ اب تو کورٹ نے بھی کہہ دیا ہے کہ اس معاملے میں رشوت یا منی لانڈرنگ کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ دہلی سرکار کی وزیر آتشی نے پارٹی دفتر میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوںنے دعویٰ کیا کہ سنیچر کو راو¿ز ایونیوکورٹ میں ملزم راجیش جوشی اور گوتم ملہوترا کو ضمانت دیتے ہوئے جو 85صفحے کا حکم جاری کیا اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ای ڈی کے پاس اس معاملے میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ آتشی کا کہنا ہے کہ اس کیس میں دو اہم ملزم تھے ۔پہلا الزام تھا کہ نئی شراب پالیسی بنانے کے عوض میں شرا ب کاروباریوں سے100کروڑ روپے کی رشوت لی گئی تھی دوسرا یہ کہ 10

18قتل ،عدالت میں سگائی اور ضمانت پر شادی!

یہ کہانی ہے مغربی اترپردیش کے خطرناک بد معاش انل درجانہ عرف انل ناگر کی ،جس کو میرٹھ میں ہوئی مٹھ بھیڑ میں مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یوپی ایس ٹی ایف کے اے ڈی جی امیتابھ ینش نے بتایا کہ مطلوب ملزم انل درجانہ کو ہماری ٹیم نے جمعرات کو دوپہر میرٹھ کے ایک گاو¿ں میں گھیرا تو اس نے بھاگنے کی کوشش میں ہماری ٹیم پر گولی چلادی تو ایس ٹی ایف کی جوابی فائرنگ میں وہ مارا گیا ۔یوپی پولیس کے اے ڈی جی لاءاینڈ آرڈر پر شانت کمار نے میڈیا کو بتایا کہ ایس ٹی ایف اور بد معاشوں کے درمیان زبردست مڈ بھیڑ ہوئی اس مڈ بھیڑ میں بد معاش انل درجانہ زخمی ہو گیا تھا، بعد میں اس کی موت ہو گئی ۔ وہ کار سے جا رہا تھا اس کے پاس سے دو پستول اور کثیر تعداد میں کارتوس بر آمد ہوئے ۔ مغربی یوپی کے بڑے بد معاش گروہوںمیں سے ایک مانا جانے والا انل درجانہ ہفتے بھر پہلے ہی جیل سے باہر آیا تھا ۔ اس پر این ایس اے اور اسلحہ اور بد معاش ایکٹ کے تحت مقدمات درج تھے۔ مانا جاتا ہے کہ اس بد معاش انل درجانہ کا خوف دہلی این سی آر میں چھایا ہوا تھا۔ یوپی پولیس نے درجانہ کے سر پر انعام بھی رکھا ہوا تھا۔ انل درجانہ کی خطرناک مافیا سندر ب

جنتر منتر پر دنگل جاری!

سپریم کورٹ نے احتجاجی پہلوانوں کی عرضی پر سماعت یہ کہتے ہوئے بند کردی کہ انہیں سیکورٹی دے دی گئی ہے جنہوںنے برج بھوشن کے خلاف جنسی اذیت کے الزامات لگائے ہیں۔ عدالت نے آگے کہا کہ اس پر ایک ایف آئی آر درج بھی ہو چکی ہے ۔ عرضی گزاروں کو اس پر آگے کی کاروائی کیلئے ہائی کورٹ یا نچلی عدالت میں جانا چاہئے ۔ جمعرات کو جب یہ فیصلہ آیا اسی رات کو پہلوانوں کے ساتھ دہلی پولیس کی جھڑپیں بھی ہوئیں اس میں کئی پہلوانوںکو چوٹیں بھی آئیں دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ پہلوانوں نے الزامات سے متعلق کوئی ثبوت نہیں دیا ہے ۔ لیکن انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے اپنی ایک رپورٹ میں انڈین کشتی فیڈریشن کے صدر برج بھوشن سنگھ پر لگے جنسی اذیتوں کے الزامات کی تفصیل شائع کی ہے ۔ روپورٹ کے مطابق برج بھوشن شرن سنگھ پر الزامات لگانے والی سات میں سے دو خاتون پہلوانوں نے پولیس کودی گئی شکایت میں کئی بار جنسی استحصال کئے جانے کا بھی ذکر کیا ہے ۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ شکایتیں 21اپریل کو دہلی کے کناٹ پلیس پولیس اسٹیشن میں دی گئی تھیں ۔ ان میں سے کم سے کم آٹھ واقعات کا ذکر ہے ۔ شکایت کنندگان نے دعویٰ کیا ہے کہ برج بھوشن شرن س