اشاعتیں

جنوری 3, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سیاست کے تھیٹر میں 21بڑی فلمیں !

مئی جون میں مغربی بنگال،کیرل تامل ناڈو ،آسام ، پڈوچیری میں چناو¿ ہیں بنگا ل میں دیدی کے سامنے چوتھی مرتبہ سرکار بنانے کیرل میں لیفٹ پارٹیوں کو آخری قلعہ بچانے کی چنوتی ہوگی مغربی بنگال میں مئی جون میں چناو¿کرانا تجویز ہے 294سیوں والی اسمبلی میں ٹی ایم سی کے 211کانگریس کے 44اور لیفٹ پارٹیوں کے 27اور بھاجپا کی تین سیٹیں ہیں ۔ کیرل میں 140سیٹوں پر چناو¿ ہیں۔ سی پی ایم 70سیٹوں کےساتھ اقتدار میں ہے کانگریس کے 22ممبر ہیں ۔بھاجپا کو یہاں ایک بھی سیٹ نہیں ملی آسام میں 126میں سے بھاجپا 60کانگریس و اے جی پی کی 14سیٹیں ہیں ۔ ایسے ہی تامل ناڈو میں چناو¿ ہونے ہیں ۔ وہاں اننا ڈ ی ایم کے اقتدار میں ہے ڈی ایم کے کی 89سیٹیں ہیں ۔اداکار رجنی کانت نے چناو¿ میں اترنے کو لیکر فی الحال الجھن میں ہیں ۔ اب بھاجپا کا اننا ڈی ایم کے کا اتحاد نہ ہونے کے بعد انہوں نے چناو¿ لڑنے سے انکار کر دیا ایسے پوڈو چیر میں جون میں چناو¿ ہے 30سیٹوں والی اسمبلی میں کانگریس کے پندرہ سیٹیں ہیں ۔ بھاجپا کے پاس ایک بھی سیٹ نہیں ہے یہاں کانگریس اننا ڈی ایم کے بنا م ڈی ایم کے میں سیدھا مقابلہ ہوگا نئے سال میں پرانی سیاسی پارٹ

جنگپنگ سے ٹکراو ¿ کے بعد عرب پتی جیک ما لاپتہ !

چین کے عرب پتی اور علی بابا گروپ کے مالک 56سالہ جیک ما پر اسرار طریقے سے لا پتہ ہیں ۔پچھلے دو مہینوں سے لوگوں نے انہیں دیکھا نہیں ہے بتایا جارہا ہے چینی صدر شی جنگپنگ کے ساتھ تنازع کے بعد سے انکا کوئی پتہ نہیں ہے وہ چین کے تیسرے سب سے امیر شخص ہیں پچھلے تین مہینے سے چین حکومت جیک ما کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہے انہیں کاروباری نقصان پہونچانے والے بھی پریشان کر رہے ہیں دنیا کی دوسری سب سے بڑی ای کامرس کمپنی علی بابا اور 8فائننس کمپنی کے بانی جیک ما کی گمشدگی کا اندیشہ اس وقت اور بڑھ گیا جب وہ اپنی ہی کمپنی کے اسٹارٹ اپ ریالٹی شو افریقہ کے بزنس ہیٹو میں شامل نہیں ہوئے ان کی جگہ شو میں دوسرے افسروں کو بھیجا گیا شو کے ویب سائٹ سے بھی ان کی تصویر غائب تھی شبہ کی چار وجہ ہیں جنگپنگ کی چنوتی سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے جیک ما کی کمپنی سرکار کو ٹکر دے رہی تھی اس معاملے میں وہ صدر شی جنگپنگ سے زیادہ اثر دار مانے جارہے ہیں ۔ اس سے کمیونسٹ پارٹی کے ممبر ناراض ہیں ۔ جیک نے 24اکتوبر کو کہا تھا کہ چین کے وہ ساہوکار ہیں اور وہ آگے بڑھنا ہی نہیں چاہتے خطرہ مول لینے چے بچتے ہیں ۔ اور مالیاتی سیکٹر سرکار کے

امریکی جمہوریت کا سیاہ دن !

امریکہ کی تاریخ میں صدارتی چناو¿ کو لیکر جتنا واویلا اس مرتبہ ہوا ہے شاید ہی کبھی ہوا ہو موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ ڈیمو کریٹ جو بائیڈن کی جیت کو قبول کرنے کو پہلے ہی تیار نہ تھے لیکن شاید کسی کو یہ اندازہ نہیں رہا ہوگا کہ حالات اتنے بگڑ جائیں گے یا بگاڑ دیئے جائیں گے ٹرمپ کے حمایتی بدھ کے روز زبردستی پارلیمنٹ کیپٹل میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ اور مار پیٹ ہوئی جس میں کئی لوگوں کی جان چلی گئی تاریخ داں بتاتے ہیں کہ دیش کی پارلیمنٹ میں ایسا حال کم سے کم دو سو برس میں پہلے بار دیکھا ہے یہ واقعہ اتنا سنگین ہے کہ خود ریپبلکن لیڈر جمہوریت پر ہوئے اس حملے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کو اقتدار سے باہر کرنے کی مانگ کرنے لگے کیپٹل ہل تاریخی سوسائیٹی کے ڈائرکٹر آف ایکالرپ اینڈ آپریشنس مینول ڈالی ڈے نے ایک نیوز چینل کو بتایا کہ 1812کی جنگ کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کی کیپٹل ہل میں اس طرح داخل ہواگیا ہے تب اگست 1814میں انگریزوں نے عمارت پر حملہ کر دیا تھا اور آگ لگا دی تھی 1954میں ہاو¿س آف چیمبر میں 3مرد اور 1عورت ویزٹر گیلری میں ہتھیاروں کے ساتھ آکر بیٹھ گئے تھے۔تھیورٹو ریگن نیشنلسٹ پارٹی کے ممبر دیش کی آزادی

پاکستان نے شیعہ ہزارہ فرقہ مزدوروں کا قتل عام!

پاکستان میں اقلیتوں کو چن چن کر مارا جارہا ہے ۔اور عمران خان کی حکومت اس معاملے سے بے فکر ہو کر بیٹھی ہے ۔حال ہی میں ہندوو¿ں کا مندر توڑا گیا اب وہاں کے ہزارہ فرقہ کو نشانہ بنایا گیا ۔پاکستان کے بلوچستان میں کوئلہ کان میں کام کرنے والے پاکستانی اقلیت شیعہ ہزارہ فرقہ کے گیارہ مزدوروں کو اتوار کے روز گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ۔ذرائع کے مطابق بندقچیوں نے ان لوگوں کو پہلے اغوا کیا اور اس کے بعد علاقہ کی ایک پہاڑی پر لے جاکر گولیوں سے بھون ڈالا ۔واردات کے بعد ہزارہ فرقہ دہشت میں ہے ۔کئی نے موقع پر دم توڑا اور چھ مزدوروں نے اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا ۔واردات کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعداد میں اور پولیس اور سکیورٹی فورس موقع پر پہونچی ۔کوئیٹا کے ڈپٹی کمشنر مراد کاس نے بتایا ابھی تک اس قتل عام کی کسی گروپ نے ذمہ داری نہیں لی اور نا ہی اب تک کوئی کیس رجسٹرڈ ہوا ۔بلوچستان کے علاقہ کوئیٹا میں شیعہ ہزارہ فرقہ کے لوگ ہمیشہ سے دہشت گردوں کے نشانہ پر رہے ہیں ۔اپریل 2019میں بھی کوئٹا میں سبزی منڈی میں فدائی حملے میں شیعہ ہزارہ فرقہ کے 24لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا تھا اایسے ہی 2012سے مارچ

بات چیت بے شک بے نتیجہ رہی پر ہمارے حوصلے بلند ہیں!

کسان تنظیموں کے نمائندوں اورمرکزی سرکار کے درمیان ساتویں دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ رہی ۔دونوں فریقین میں اتنے دور کی بات چیت کا کوئی حل نا نکلنا سبھی کے لئے تشویش کی بات ہے نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کو لیکر کسانوں کے دھرنے کو چالیس دن ہو چکے ہیں اب تک پچاس سے زائد احتجاجی کسانوں کی موت ہو چکی ہے ۔اس کے باوجود ٹھنڈ اور بارش میں بزرگ عورتیں اور بچے کھلے آسمان کے نیچے ڈٹے ہوئے ہیں ۔سرکار کے ہٹ دھرمی کے رویہ سے ناراض کچھ کسانوں نے خود کشی جیسے قدم اٹھا لئے ان واقعات سے صاف ہے کہ اگر سرکار نے کوئی جلد قابل قبول حل نہیں نکالا تو آنے والے دنوں میں حالات مزید خراب ہوںگے کسان انجمنیں اپنے رخ پر اٹل ہیں ۔جب تک سرکار ان تینوں زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی تب تک تحریک ختم نہیں ہوگی ۔چاہے اس کے لئے کتنا بھی وقت کیوں نا لگے ۔سرکار بھی صاف کر چکی ہے کہ زروعی قوانین کی واپسی نہیں ہوگی ظاہر ہے جب دونوں فریقین نے اسے اپنی آن کا سوال بنا لیا ہے اورکوئی بھی جھکنے کو تیار نہیں ہے تو تعطل ختم ہونے کے بعد اور بڑھے گا تعطل ایک ایسے وقت کو جنم دے رہا ہے جو کسی بھی شکل میں بھارت جیسے جمہوری دیش کے

تاریخی ہندو مندر نشانہ پر !

پاکستان ریاست خیبر پختونخوا کے چرخ ضلع میں پچھلے دنوں تاریخی مندر میں توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے معاملے میں 35لوگوں کو اور گرفتار کیا ہے اور اب تک 100سے زیادہ شرپشند پکڑے جا چکے ہیں ان میں کچھ پولیس کے ملازم بھی شامل ہیں ۔واردات کے سلسلے میں 350لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے ان میں کٹر پشند تنظیم جمعیت علمائے اسلام کے لیڈر راحت اسلام کھٹک اور ان کے بھیڑ کو اکسانے والے کئی اور مولوی بھی شامل ہیں ۔واضح رہے ضلع کے ٹیلی گاو¿ں میں شدت پشندوں کی بھیڑ نے ایک تاریخی ہندو مندر میں نئی تعمیل کے ساتھ اس کے پرانے ڈھانچے کو بھی گرا دیاتھا اور آگ لگادی تھی انسانی حقوق رضاکار اور پاک اقلیتی ہندو فرقہ نے ا س واقعہ کی نکتہ چینی کی ہے اس کے بعد صوبہ کے وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا تھا کہ صوبائی سرکار گرائے گئے مندر کی دوبارہ تعمیر کرائے گی ۔اور انہوں نے اس کے احکاما ت بھی جاری کر دئیے اس کے علاوہ توڑ پھوڑ معاملے کو لیکر پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے از خود کاروائی کرتے ہوئے معاملے کی سماعت شروع کر دی ہے اس واقعے سے صاف ہے مندر کو گرانے کی یہ حرکت منظم تھی ۔یہ بھی سچائی ہے کہ کہیں بھی مقامی لوگ اس طرح کے واق

ریلائنس کی وضاحت ، زرعی قوانین سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں !

ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ نے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں اپنی سبسڈی جی یو انفو کام کے ذریعے ایک عرضی دائر کی ہے اس میں انتظامیہ سے شر پشندوں کے ذریعے توڑ پھوڑ کی غیر قانونی واقعات پر روک لگانے کے لئے فوری مداخلت کی مانگ کی ہے کمپنی کا کہنا ہے شر پشنددوں کے ذریعے توڑ پھوڑ اور ما ر پیٹ کی کاروائی سے ان کے ہزاروں ملازمین کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے ساتھ ہی دونوں ریاستوں میں کمیونیکیشن انفراسٹکچر سیلس اور سروس آو¿ٹ لیٹ کے روز مرہ کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے عرضی میں ریالائنس نے کہا کہ دیش میں جن تین زرعی قوانین پر بحث چل رہی ہے ان سے ریالائنس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نا ہی کسی طرح سے ان کا فائدہ پہونچتا ہے ۔زرعی قوانین سے ریالائنس کا نام جوڑنے کا واحد مقصد ہمارے کاروبار کو نقصان پہوچانا ہے ۔عرضی میں کہا گیا ہے ریالائنس انڈسٹریز لمٹڈ ، ریالائنس ریٹیل لمیٹڈ ، ریالائنس جی یو انفو کام لمیٹڈ اور ریالائنس سے وابسطہ کوئی بھی دیگر کمپنی نا تو کارپوریٹ اور نا ہی ٹھیکہ فارمنگ کرتی ہے اور نا ہی کراتی ہے اور نا ہی مستقبل میں اس کاروبار میں اترنے کا کمپنی کا کوئی منصوبہ ہے سارا معاملہ کسان آندو

گئے تھے جے رام کی انتم سنسکار کرنے 25لوگوں کی اور کرنا پڑاانتم سنسکار

یوپی کے ضلع غازی آباد کے شہر مراد نگر کی سنگم وہار کالونی اس شمشان گھاٹ سے محض 100میٹر کی دوری پر ہے ۔جہاں حادثہ (چھت گرنے )کا ہوا ۔اس پوری کالونی کو ہی شمشان گھاٹ کی طرح غم زدہ بنا دیا ۔اس کالونی کے جس گلی کے آخر میں 65سالہ جے رام کا گھر ہے اس گلی میں ان کے علاوہ دیگر 4گھروں کے بھی چراغ اجڑ گئے اور پوری گلی ماتم میں نا صرف ڈوبی بلکہ پورے علاقہ میں غم کی لہر دوڑ گئی ۔حادثہ کے شکار لوگ جے رام کے انتم سنسکار میں شامل ہونے کے لئے شمشان گھاٹ گئے ہوئے تھے ۔محلہ کے لوگوں اور رشتہ داروں سمیت تقریباً سو لوگ انتم سنسکار میں شامل ہوئے تھے ۔انتم سنسکار کے دوران شمشان استھل کی چھت گر گئی اور ملوے میں چالیس لوگوں کی موت ہو گئی ۔یہ حادثہ جتنا حیران کر دینے والا ہے اتنا ہی تکلیف دہ اور غم کا ماحول پیدا کر دیا ہے ۔یہ جاننا ضروری ہے کہ شمشان گھاٹ میں انتم سنسکار کی چھت میں گھٹیا سامان کے استعمال کی شکایتوں کے باوجود بروقت کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔یہ دو مہینہ پہلے ہی تیار ہو ئی تھی ۔اور اتوار کو پھل فروش جے رام کے انتم سنسکار میں آئے تقریباً سو لوگ اچانک تیز بارش سے بچنے کے لئے چھت کے نیچے کھڑے ہو گئے

کیپٹن کے قتل پر 10لاکھ ڈالر کا انعام!

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے والے نا معلوم نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے محالی کے فیز ۔11تھانے میں 2021میں مقدمہ درج ہوا ہے جس میں الزام ہے کہ کیپٹن امریندر سنگھ کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے والا پوسٹر پبلک گائیڈ میپ پر لگایا گیا تھا اس میں کیپٹن کو مارنے والے کو 10لاکھ ڈالر دینے کی انعام کی بات کی گئی تھی ۔تھانے کے جانچ افسر کے مطابق نامعلوم ملزم کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 504،506،120Bو 34Eوغیرہ ایکٹ کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ملزم کو پکڑنے کیلئے سائبر ٹیم سے بھی مدد لی جارہی ہے ساتھ ہی آس پاس لگے سی سی ٹی وی کیمرے کو بھی دیکھا جا رہا ہے پوسٹر پر کوئی بھی فائل نمبر نہیں لکھا تھا لیکن دھمکی دینے والے نے اپنا ای میل۔ibrahim@hot.mail.comپولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے امید ہے دھمکی دینے والا جلدشکنجے میں آجائے گا۔ (انل نریندر)

دہلی پولس ملازمین کو کمشنر کا نئے سال کا تحفہ !

کورونا دور میں پچھلے سال اپنی ڈیوٹی پر مستعد رہے پولس ملازمین پر بڑھے جسمانی اور ذہنی دباو¿ کو دیکھتے ہوئے انکی بہبود کیلئے دہلی پولس نے کئی نئے قدم اٹھائے ہیں نئے سال کے پہلے دن دہلی پولس کے کمشنر ایس این سری واستو نے نئے پولس ہیڈ کوارٹرمیں منعقدہ ایک پروگرام میں سبھی پولس افسران اور ملازمین و ان کے عزیزوں کو نئے سال کی نئی خواہشات پیش کرتے ہوئے کچھ نئے اعلان کئے انہوں نے کہا کہ پولس ملازمین کی بہبودی دہلی پولس کی ترجیحات میں شامل ہے انہوں نے بتایا اب تک 7612پولس کرمچاری کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں ۔ان میں سے 7424افسرات اور ملازم صحت یاب ہوکر اپنی ڈیوٹی پر لوٹ آئے ہیں جبکہ 31پولس ملازمین کو کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی جان گنوانی پڑی اس کے علاوہ پچھلے سال 231پولس والوں کی ایک معمولاتی اسباب کے سبب موت ہوئی۔جبکہ 44پولس ملازمین حادثوں میں ہلاک ہوئے اور 14 نے خودکشی کرلی کمشنر نے کہا یہ دکھاتا ہے پولس ملازمین کس قدر جسمانی اور ذہنی دباو¿ میں کام کر رہے ہیں اس لئے ان پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے اسلئے اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے 40سال سے زیادہ عمر کے سبھی پولس ملازمین کو ضروری طور میڈیکل چیک

بحث اور عدم اتفاق کی گنجائش دیش میں کم ہونے لگی!

نوبل ایوارڈ ونر ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے دیش میں مباحثہ اور عدم اتفاق کی گنجائش کو کم ہونے کو لیکر ناراضگی ظاہر کی ہے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا ہے کہ من مانی طریقے سے ملک کی بغاوت کے الزامات کو تھوپ کر لوگوں کو بغیر مقدمے کے لوگوں کو جیل بھیجا جا رہا ہے۔ حالانکہ اکثر امرتیہ سین کی تنقید کے مرکز میں رہنے والی بھاجپا نے ان کے الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر امرتیہ سین مرکز کے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ان قوانین کا جائزہ لینے کیلئے ایک مضبوط بنیاد ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی شخص جو سرکار کو پسند نہیں آرہا ہے اسے حکومت کے ذریعے دہشت گرد قرار دیا جاسکتا ہے اور جیل بھیجا جا سکتا ہے ۔لوگوں کے مظاہرے کے کئی موقع اور احتجاج کو محدود کردیا گیا ہے یا بند کردیا گیا ہے عدم اتفاق اور مباحثے کی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے انہوں نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا ہے کہ نوجوان لیڈر کنہیا کمار شہلہ راشد اور عمر خالد جیسے نوجوان ورکروں کے ساتھ دشمنوں جیسا برتاو¿ کیا گیا اور بحث اور عدم اتفاق کی گنجائش مبینہ طور پر سکڑ جانے کے بارے میں امرتیہ

چین کی ہر چال رہی ناکام!

پاکستان میں اپنی پکڑ مضبوط کرنے کی مہم میں چین کو ملی ناکامی سے بھارت نے راحت کی سانس لی ہے اور ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود نہ تو حکمراں نیپال کمیونسٹ پارٹی میں پھوٹ کو روک پایا نہ ہی وزیر اعظم کے پی اولی شرما اور ناراض لیڈر پشپ کمل دہل پرچنڈ کو منا پایا این سی پی میں تقسیم کے بعد اب وہاں نئے سرے سے چناو¿ کرانے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں بچا ہے بھارت بھی چاہتا تھا کہ پڑوسی ملک میں نئے سرے سے چناو¿ ہوں اولی نے ایوان نماندگان کو بھنگ کرنے کی سفارش کی اس پر صدر کی مہر کے بعد بھارت شش و پنچ میں تھا اس کی وجہ چین کی حکمت عملی تھی پہلے اس کی کوشش تھی این سی پی میں تقسیم کو روکا جائے اس کیلئے چین اپنے نیپالی سفیر کو اپنے نائب وزیر کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد بھیجا تھا چین نے پرچنڈ کے ساتھ اتفاق رائے بنانے کی کوشش کی تھی تاکہ وہاں اپنی پسند کی سرکار بنانے کے لئے دوسری پارٹیوں سے بھی رابطہ قائم کیا چین نہ تو تقسیم ٹال سکا اور نہ پرچنڈ کی قیادت میں نئی سرکار بنوانے میںناکام رہا ۔نیپال میں نئے سیاسی بحران کے درمیان بھارت کا ارادہ تھا کہ وہاںنئے سرے سے چناو¿ ہوں اور بھارت حمایتی

اب تک 56کسانوں کی جان جا چکی ہے !

کسانوں کو آندولن کرنے کی بہت بڑی قیمت چکانی پڑ رہی ہے جان و مال کا نقصان ہورہا ہے لیکن سخت سردی اور بارش میں بھی کھلے آسمان کے نیچے دہلی کے بارڈروں پر اپنے عظم کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب تک اس تحریک کے دوران اب تک 56کسان اپنی جان گنوا چکے ہیں ان میں سے سنیچر کو غازی پور(یوپی گیٹ )پر بلاس پور کے ایک بوڑھے کسان کشمیر سنگھ نے پھانسی لگا کر خودکشی کر لی اس نے مرنے سے پہلے ایک سوسائیڈ نامہ چھوڑا ہے جس میں لکھا ہے کہ اس کا انتم سنسکار بھی یہیں کیا جائے وہیں سنیچر وار کی شام ٹکری بارڈر پر 18سالہ لڑکے جنپریت سنگھ کی موت ہوگئی ہے اس کو دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے بتیا جاتا ہے ٹھنڈکی وجہ سے اس کا حرکت قلب بند ہوگیا وہیں جمعہ کو یوپی گیٹ پر گلوان سنگھ کی طبیعت بگڑنے کے بعد اس کو اسپتال لی جاتے راستے میں موت ہوگئی نئے زرعی قانون کے خلاف احتجاج کو 40پورے ہوچکے ہیں ۔ کسان بغیر قانون واپسی کےآندولن بند کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ اور ان کا کہنا ہے کہ ہم نہ انصافی کیلئے لڑائی لڑ رہے ہیں اور اس قانون کو واپس کروانا ہی ہمار مقصد ہے ۔کسان نیتاو¿ں کا کہنا ہے کہ وہ کسانوں کے صبر کا امتحان نہ لے ۔ بھا

نتیش کو وزیر اعظم امیدوار بننے کا آفر ملا!

بہار میں بی جے پی ۔جے ڈی یو قیادت والی اتحاد سرکار بنے ابھی محض دومہینے ہوئے ہیںباوجود اس کے کئی ایسے موقعے جب دونوں پارٹیوں کے درمیان رشتوں میں ٹکراو¿ کی خبریں سامنے آئیں ہیں حالانکہ دونوں ہی پارٹیاں مسلسل اتحاد کو مضبوط بتا رہی ہیں۔ لیکن جس طرح سے اروناچل پردیش میں ہوئے واقع سے جے ڈی یو کافی خفا ہے اس کے بدلے تیور کو دیکھتے ہوئے آر جے ڈی نے نئی چال چلی ہے اور اس نے جے ڈی یو کو آفر کیا ہے کہ وہ تیجسوی یادو کو وزیر اعلیٰ بنائیں اس کے بدلے میں آر جے ڈی نتیش کمار کو 2024میں پی ایم امیدوار بنانے کی حمایت کرے گی آر جے ڈی لیڈر ادے نارائن چودھری وجے پرکاش نے کہا بھاجپا کے ذریعے کی جا رہی بے عزتی کے بعد اب نتیش کمار جی کو فیصلہ لینا چاہئے کہ وہ بہار میں مہا اتحا د کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امید وار رہے تیجسوی یادو کو وزیر اعلیٰ کی کرسی سونپیں اور بدلے میں آر جے ڈی اپوزیشن کی طرف پی ایم امیدوار کو سہرہ بنانے کو تیار ہے وجے پرکاش نے کہا نتیش جی کو دہلی جاکر بہار میں تیجسوی یادو کےلئے راستہ صاف کردینا چاہئے وہیں کانگریس ودھا ن پریشد کے نیتا پریم چندر مشرا نے آر جے ڈی لیڈروں کی اس تجویز کو مضحکہ

نئے سال میں پٹھان کوٹ کی دوسری سازش!

خفیہ ذرائع کی مانیں تو اپنی کرسی بچانے کے لئے چین کی کٹپتلی بنے پاکستانی وزیراعظم عمران خاں نے نئے سال میں بھارت پر آتنکی حملے کی کمان اپنے ہاتھ میں لے لی ہے ۔ڈرائیگن کے اشارے پر عمران نے اپنی وفادار آتنکی تنظیم لشکر طیبہ اور جیش محمد کے چیف سے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی نگرانی میں ملاقات کی اور بھارت پر پٹھان کوٹ جیسے حملے کا پلان تیار کیا ۔نشانہ پر جموں کشمیر اور پنجاب میں فوجی اڈوں اور سکیورٹی فورس او مذہبی مقامات ہیں خفیہ محکمہ نے اس بات کی سرکار کو رپورٹ دے دی ہے اور سکیورٹی فورسز کو الرٹ جاری کیا گیا ہے ۔جس کے مطابق دونوں تنظیموں کے دہشت گرد سکیورٹی اداروں اور سکیورٹی فورسز پر پٹھان کوٹ جیسی آتنکی حملے کرنے کی سازش میں لگے ہیں ۔چین بھارت سے گلوان وادی کا بدلہ لینا چاہتا ہے اس کے لئے ڈرائیگن نے دہشت گردوں کے لئے تجوری کھول دی ہے اور ان کو انتہائی جدید ترین ہتھیار اور ڈرون دینے کو تیار ہو گیا ہے ۔آتنکی پٹھان کوٹ جیسے حملے کی اطلاع ملنے کے بعد سکورٹی فورسز چوکس ہو گئی ہے ۔پاک فوج اور پاک رینجرس کا مقصد کشمیروادی میں پنجاب میں ان لشکر اور جیش جیسی آتنکی تنظیموں کو ایک ساتھ ل

اور اب برطانیہ سے آیا نیا وائرس اسٹرین !

برطانیہ سے پھیلے کورونا وائرس کی نئی شکل نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے وبا کے اور سنگین طور سے لوٹنے کا خطرہ پیدا کردیا ہے ۔برطانیہ سے بھارت آئے لوگوں میں سے 6مسافروں کے نمونہ میں سارس -سی اوبی 2یعنی کورونا کی نئی شکل (اسٹرین )پائے جانے سے دیش کے عام شہریوں میں ایک دم دہشت پیدا ہوگئی ہے ۔سب سے پہلے برطانیہ میں ملی نئی شکل اب بھارت کے علاوہ ڈینمارک ، ہالینڈ ، آسٹریلیا ، اٹلی ،سوئیڈن ،فرانس ،اسپین ،سوئزلینڈر ،جرمنی ،کنیڈا ، جاپان،لبنان اور سنگا پور میں مل چکا ہے ۔25نومبر سے 23دسمبر کی آدھی رات تک برطانیہ سے آئے قریب 33ہزار لوگوں کی جانچ کی جارہی ہے ۔ان کے رابطے میں آئے تمام لوگوں کی بھی جانچ ہو رہی ہے ۔مشتبہ کو تلاش کر کر کے عام آبادی سے الگ کیا جارہا ہے یہ تو بہت ضروری ہے حالانکہ مرکزی وزارت صحت کے پاس بھی اس بات کا کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے کہ دیش میں کتنے لوگ کورونا کی نئی شکل کی زد میں ہیں ۔لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ برطانیہ سے آئے لوگ پوری دیش میں پھیل چکے ہیں اس پر مشکل یہ بھی در پیش ہے کہ پچھلے ایک برس کے دوران کورونا وائرس کئی شکلیں بدل چکا ہے ۔سائنسداں کی دلیل یہ ہے کہ وائرس اپنی شک