اشاعتیں

اپریل 23, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بہار میں ریت کی ناجائز کھدائی !

ماحولیات پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی انجمن یو این ای پی کے مطابق پانی کے بعد لوگوں کے استعمال میں آنے والا دوسرا قدرتی وسائل ریت اور کنکری ہے ۔دنیا بھر میں ہر سال پچاس بلین ٹن ریت اور کنکری کا استعمال تعمیراتی کام میں ہوتا ہے ۔کچھ دہائی پہلے تک ریت کی کھندائی گھاٹوں کے پاس رہنے والے غریب خاندان کا کام تھا ۔عام طور پر وہی لوگ بیل گاڑیوں اور بگّی پر لاد کر اسے شہر اور قصبات میں فروخت کیا کرتے تھے ۔ٹریکٹر اور ٹرک سے بھی ریت کی خرید نے پر اس کی ڈھلائی اور مزدوری کا یہ خرچ چکانا ہوتا تھا ڈیمانڈ بڑھنے کے ساتھ ہی ریت کی بھی قیمت طے ہونے لگی ہے ۔پھر شروع ہوئی اس پر بالا دستی کی لڑائی ۔واقف کاروں کا دعویٰ ہے بہار میں سرکار کو بھی بڑا منافع نظر آنے لگا ہے اور اس نے ریت کی کھدائی کے پکّے لائسنس اور نیلامی کے ذریعے اسے کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے ۔ریت اب مفت چیز نہ رہ کر پیلا سونا کہلانے لگا ہے ۔اس دھندے میں بڑی بڑی کمپنیاں شامل ہو گئی ہیں ۔حال ہی میں بہار کی راجدھانی پٹنہ کے بہٹا کے علاقے میں کچھ لوگوں نے پولیس اور محکمہ کھدائی کی لیڈی افسر پر حملہ کر دیا ۔حملہ کرنے والے ریت کی ناجائز کھدائی س

پھر دھرنے پر پہلوان!

دیش کے سرکردہ پہلوان بجرنگ پونیا ،ونیش پھوگاٹ ،ساکشی ملک تین ماہ بعد اتوار کو انڈین کشتی فیڈریشن کے چیئرمین برج بھوشن شرن سنگھ کیخلاف پھر جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں ۔پہلوانوں کا الزام ہے کہ شکایت کے باوجود پولیس نے جنسی چھیڑ چھاڑ کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی ۔پہلوانوں کے مطابق ایک نابالغ سمیت سات خاتون پہلوانوں نے دو دن پہلے کشتی فیڈریشن کے چیئرمین کیخلاف کناٹ پلیس تھانے میں جنسی چھیڑ چھاڑ اور پاسکو ایکٹ کے تحت شکایت درج کرائی تھی ۔متاثرہ پہلوانوں نے ایک نابالغ پہلوان لڑکی بھی ہے اس لئے فوراً کیس درج ہونا چاہئے ۔بجرنگ نے کہا کیس درج ہونے پر وہ اپنا دھرنا ختم کر دیں گے ۔وہیں وزارت کھیل کے ذرائع نے بتایا جانچ کے درمیان میں وزیر یا افسروں کا کسی سے بات چیت کرنا ٹھیک نہیں تھا ۔اس سے جانچ متاثر کرنے کے الزام لگتے ہیں ۔وزارت نے پہلوانون کی ہر بات مانی ان کے کہنے پر ببیتا پھوگاٹ کو کمیٹی میں رکھا گیا ہے ۔کمیٹی نے کہا کھیل وزارت کی جانب سے میریکام کی رہنمائی والی کمیٹی جانچ رپورٹ پبلک نہ کرنے اور برج بھوشن سرن کیخلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے کے چلتے انہیں پھرنے سے دھرنے پر بیٹھنے کیلئے م

جامتاڑہ کے ٹھگ!

نیٹ فلکس پر ایک ویب سیریز دیکھنے کا موقع ملا اس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح جامتاڑہ جگہ سے یہ بھولے بھالے لوگوں کو فون کرکے انہیں پہلے لالچ دے کر پھنساتے ہیں اور پھر جب وہ پھنس جاتا ہے تو اس کا بینک خالی کر لیتے ہیں ۔آپ کی گاڑی کمائی سے جامتاڑہ کے سائبر ٹھگوں کی عالیشان کوٹھیاں کھڑی ہیں ۔آج سے ٹھگی گئی رقم سے عالیشان کاروں سے جام تاڑہ کے سائبر ٹھگ چلتے ہیں ۔نارتھ ضلع کے سائبر تھانے کے شکنجے میں پھنسے جامتاڑہ ریکٹ لائف اسٹائل اور اسٹیٹس کو دیکھ کر پولیس بھی حیرت میں تھی جانچ ٹیم کے ذرائع نے بتایا کہ میٹرو سٹی کی طرح سہولیات سے آراستہ ان کی کوٹھیاں ہیں ۔پچھلے پانچ سال میں ہی ان کے رہن سہن میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ۔یہ جاب فشنگ سے لیکر اوٹی پی کے ماسٹر مائنڈ ہیں ۔اب بجلی بل اپڈیٹ سے لیکر فائیو جی سم اپگریڈ کا ہتھکنڈہ اپنا رہے ہیں یہ تو ملزمان سے پوچھ تاچھ میں انکشاف ہوا ہے کہ جامتاڑہ کے ہیلو گینگ کا ایک ممبر مہینے میں قریب 25/30 لاکھ روپے آسانی سے کما رہا ہے ۔یہ لوگ سالانہ کروڑوں کی کمائی کا ٹارگیٹ لیکر چلتے ہیں ۔ان کی جتنی کمائی ان کا اتنا ہی عالیشان رہن سہن ۔کمائی کا پیسہ ہر روز موج مست

امرناتھ یاترا سے پہلے دہشت پھیلانا!

جموں کے علاقے پونچھ میں فوج کی اس گاڑی کو دہشت گردون کے ذریعے دستی بموں اور راکٹوں سے اڑا دیا گیا ۔یہ واردات کے بعد فوج بہت غصے میں ہے جس میں سوار فوجی رمضان میں روزہ رکھنے والوں کیلئے سامان لے کر جا رہے تھے ۔اس حملے میں پانچ سے سات دہشت گرد شامل تھے ۔فوج اور پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے ۔ذرائع کے مطابق ان میں سے چار دہشت گرد سرحد پار یعنی پاکستان کے ہیں جنہوں نے اپنے پاکستانی آقاو¿ں کے ذریعے مقامی دہشت گردوں کو شامل اس کرتوت کو انجام دیا ۔اس اطلاع کی بنیاد پر پونچھ حملے کی جانچ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے ) کو سونپ دی گئی ہے اس ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی سطرح کے افسر قیادت کررہے ہیں ۔فوج کے بقول سات سے دس پاک حمایتی دہشت گردوں کے دو گروپوں نے اس کرتوت کو انجام دیا ہے ۔جن کو ڈھیر کرنے کی خاطر بھٹا دورائی علاقے میں سینکڑوں کی تعداد میں جوانوں کو اتار دیا گیا ہے ۔ان کی مدد کے لئے نہ صرف کھوجی کتے ،ڈرون اور جنگی ہتھیار لگائے گئے ہیں ۔بلکہ این آئی اے کی ٹیم بھی پہونچی ہوئی ہے ۔اتنا ضرور تھا کہ اس کرتوت کے خلاف پورے جموں وکشمیر میں ناراضگی ہے اور