ڈاکٹر کلام کی نیویارک ہوائی اڈے پر بے عزتی




Published On 16th November 2011
انل نریندر
امریکہ کی عادت سی بن گئی ہے پہلے ہندوستانیوں کی بے عزتی کرتا ہے پھر واویلا مچنے پر معافی مانگ لیتا ہے۔ میں امریکی ہوائی اڈوں پر ہندوستانیوں سے ہو رہی بدتمیزیوں کی بات کررہا ہوں۔ بھارت کے سابق صدر اور دنیا کے جانے مانے سائنسداں ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو کون نہیں جانتا۔ سابق صدر ہونے کے ناطے بھی امریکہ کو ان کے پروٹوکول کی جانکاری ہے لیکن جس طرح کا برتاؤ ہونا چاہئے یہ امریکی انتظامیہ کو جاننا چاہئے۔ واضح ہو کہ ڈاکٹر کلام پچھلے ماہ ستمبر میں کئی تقریبات میں شرکت کے لئے امریکہ گئے تھے۔ واقعہ 29 ستمبر کا ہے جب وہ نیویارک سے ہندوستان لوٹ رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق پہلے تو ہوائی اڈے پر ان کی تلاشی لی گئی اور پھر جب طیارے میں بیٹھ چکے تھے تو سکیورٹی افسر طیارے کے اندر آئے اور کلام کو دوبارہ تلاشی دینے کی بات کہی۔ ایئر انڈیا کے حکام نے اس کی مخالفت کی لیکن افسران ان کی تلاشی لینے پر اڑے ہوئے تھے جس کی ڈاکٹر کلام نے مخالفت تک نہیں کی۔ ان کے جوتے اور جیکٹ جانچ کیلئے لے گئے۔ بعد میں لوٹائے گئے۔ یہ پہلا موقعہ نہیں ہے جب ڈاکٹر کلام کی امریکی حکام نے جانچ پڑتال کی ہو۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے اپریل 2009 میں بھی ڈاکٹر کلام امریکی حکام کی جانچ پڑتال کا شکار ہوئے تھے۔ اس وقت ان کا نام ہندوستان کے ان لوگوں میں شامل تھا جنہیں سکیورٹی جانچ سے چھوٹ ملی ہوئی تھی۔ ڈاکٹر کلام کے علاوہ ہندوستان کے سفیر ، وزیر اور فلم دنیا سے وابستہ لوگ بھی سکیورٹی کے نام پر اس بیہودگی کا شکار ہوچکے ہیں۔ ستمبر2010ء کو امریکہ میں ہندوستان کی سفیر میرا شنکر کا امریکہ کے جیکسن انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر سکیورٹی ایجنٹوں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور ایسی جگہ تلاشی لی جس سے سر شرمندگی سے جھک جاتا ہے۔سفارتکار ہونے کے ناطے انہیں اس طرح کی تلاشی سے گزرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن کہا گیا ہندوستانی سفیر نے ساڑی پہنی تھی اس لئے ان کی تلاشی لی گئی۔ دسمبر 2010ء میں اقوام متحدہ میں ہندوستان کے سفیر ہردیپ پوری کو ہوائی اڈے پر سکیورٹی کے نام پر پگڑی اتارنے کو کہا گیا۔ سکھ مذہب سے وابستہ پوری نے جب ایسا کرنے سے منع کردیا تو انہیں کچھ وقت کے لئے حراست میں لے لیا گیا۔ اگست2009 ء میں بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان کو امریکہ کے نیویارک ہوائی اڈے پر حراست میں لے کر ان سے گھنٹوں پوچھ تاچھ کی۔ جون2003ء میں ہندوستان کے وزیر دفاع جارج فرنانڈیز کی امریکہ کے ڈکلس ہوائی اڈے پر تلاشی لی گئی تھی۔ ذرائع کا دعوی تھا انہیں کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ دراصل ہمیں لگتا ہے امریکی حکومت یہاں بھی دوہرے پیمانے اپنا رہی ہے۔ اپنے سکیورٹی ملازمین سے کہتی ہے آپ اپنا کام کرو بعد میں ہم معافی مانگ لیں گے۔ اگلی مرتبہ پھر ایسا ہی ہوا اور ہم پھر معافی مانگ لیں گے۔ اس کا جواب تو یہ ہے کہ ہمارے ہوائی اڈوں پر بھی سکیورٹی افسران سے کہا جائے کہ امریکیوں کی باریکی سے تلاشی ہو، چاہے وہ کسی بھی عہدے پر کیوں نہ ہو۔ ضرورت پڑنے پر ان کے کپڑے، جوتے وغیرہ سب اترواکر جانچ کریں۔ خواتین کے ہاتھوں سے پورے جسم کو چھوکر تلاشی لی جائے تب امریکیوں کو سمجھ آئے گا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟