اشاعتیں

جون 17, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نودن میں چلے اڑھائی کوس

نو دن میں چلے اڑھائی کوس۔ جی ہاں بالکل یہ کہاوت دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور ان کے وزرا پر کھری اترتی ہے۔ دہلی کے سیاسی گلیاروں میں 9 دنوں تک چلی آرہی ہٹ یوگ تو ختم ہوگئی لیکن اس نے اس کہاوت کو پوری طرح صادق کردیا کہ واقعی دہلی سرکار 9 دن میں چلی اڑھائی کوس۔ اس سیاسی ڈرامے میں ہر کوئی اپنی جیت کے دعوے کررہا ہے لیکن سوال وہی ہے کہ اس 9 دن کے دھرنے سے آخر حاصل کیا ہوا؟ جو اپیل ان 9 دنوں کے دھرنے کے بعد حکام سے کی گئی وہ چار مہینے پہلے کیا نہیں ہوسکتی تھی؟ یہ سب پہلے بھی ہوسکتا تھا پرپھر دہلی سرکارکو ایل جی کے صوفے پر پاؤں پسارنے کا موقعہ بھلا کیسے ملتا۔افسران بھی تو اپنی اہمیت سمجھاتے تو بھلا کیسے؟ چلو دیر آید درست آید۔ نہ تو یہ ان سیاسی گلیاروں کا پہلا ایٹیٹیوٹ پلے تھا اور نہ ہی آخری ۔دہلی میں اس وقت اس بات کی بحث ہورہی ہے کہ کام کون کررہا ہے؟ سرکار کام نہیں کررہی جس کی وجہ سے افسر کام نہیں کررہے۔ ایک ہندی اخبار رونامہ ’جاگرن‘ کی رپورٹ کے مطابق مختلف محکموں میں 180 فائلیں وزرا کے پاس منظوری کے لئے پینڈنگ پڑی تھیں جو ان کے ٹیبل میں دھول چاٹ رہی تھیں۔ ان میں ٹرانسپورٹ محکمہ می

مہنگائی: دوائیں 1500 فیصدی مہنگی بکنے لگیں

مئی میں تھوک مہنگائی کا 4 فیصد سے اوپر یعنی 4.43 فیصد پر پہنچنے سے عام آدمی کی مشکلیں اور بڑھ گئی ہیں۔ خوردہ مہنگائی اس سے زیادہ ہی ہوگی۔ صارفین کا واستہ خوردہ قیمتوں سے زیادہ ہی پڑتا ہے۔ گذشتہ جمعرات کو جاری تھوک افراط زر کے اعدادو شمار بتارہے ہیں کہ تھوک مہنگائی کی یہ شرح پچھلے 14 مہینوں میں سب سے زیادہ ہے۔ پچھلے سال مئی میں تھوک مہنگائی کی یہ شرح 2.26 فیصد رہی تھی۔ چین 14 مہینوں میں تھوک مہنگائی کی وجہ سے دوگنی مہنگی ہوگئی ہے۔ اس سال اپریل سے مئی کے درمیان مہنگائی کا گراف تیزی سے بڑھا ہے۔ اپریل میں غذائی اجناس کی مہنگائی شرح 0.87 فیصدتھی جو پچھلے مہینے یعنی مئی میں 1.60 فیصد تک پہنچ گئی۔ اسی طرح ایندھن، بجلی سیکٹر میں مہنگائی شرح مئی میں 11.22 فیصد درج کی گئی تھی ، مئی مہینے میں ہی پھلوں اور سبزیوں کے داموں میں بھی لوگوں کا بجٹ بگڑ گیا۔ آلو کی مہنگائی شرح18.93 فیصد رہی۔ پھلوں کی مہنگائی شرح15.40 فیصد درج ہوئی۔ ایک سیکٹرجہاں اس مہنگائی کی مار نے صارفین کی کمر توڑ دی ہے وہ ہے دواؤں کی بے تحاشہ قیمتیں بڑھنا۔ دیش میں اس وقت دوائیں 1500 فیصد تک زیادہ داموں پر بک رہی ہیں۔ یہ خلاصہ دیش

مشن 2019 کیلئے قربان ہوئی جموں کشمیر حکومت

یہ تو ہونا ہی تھا کہ بھاجپا نے پی ڈی پی سے اتحاد توڑلیا۔ محبوبہ مفتی نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ ہوگیا۔ شروع سے ہی یہ ایک غیر فطری اور غیر معمولی اتحادتھا اور پہلے دن سے ہی کہا جارہا تھا کہ یہ گٹھ بندھن چلنے والا نہیں ہے۔ منگلوار کی دوپہر اس اتحاد کے خاتمے کا اعلان ہوگیا۔ جموں و کشمیر میں قریب ساڑھے تین سال تک نوک جھونک آپسی ٹکراؤ کے ساتھ سرکار چلانے کے بعد بھاجپا۔ پی ڈی پی کا بے میل اتحاد ٹوٹنا ہی تھا۔ اسمبلی کے معلق نتیجہ کے بعد جب کوئی سرکار نہیں بن رہی تھی تو بھاجپا نے پی ڈی پی کے ساتھ سرکار بنانے کا جو خطرہ مول لیا تھا وہ پی ڈی پی سے زیادہ بھاجپا کو بھاری پڑنے لگا۔ بھاجپا کو لگنے لگاتھا کہ اس سرکار سے بھاجپا کا ہندو ووٹ بینک متاثر ہورہا ہے۔ جموں خطہ جس کے بلبوتے پر بھاجپا نے سرکار بنائی تھی اسی کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔محبوبہ کا سارا زوروادی پرتھا۔ جموں خطہ میں نہ تو کوئی ترقی ہورہی تھی اور نہ ہی بھاجپا حمایتیوں میں پارٹی کی ساکھ بن رہی تھی۔ پاکستان نے سیاسی طور پر جموں کے سرحدی دیہات کو نشانہ بنا کر وہاں سے ہجرت شروع کرادی تھی۔ محبوبہ سرکار ن

دہلی میں خون سستا پانی مہنگا

دہلی میں خون سستا اور پانی مہنگا ہوگیا ہے۔ پچھلے دو مہینے میں پانی کو لیکر تین لوگوں کو قتل کردیا گیا۔ دہلی کی تاریخ میں اس طرح کے حالات پہلی بار بنے ہیں جب لوگ پانی کے لئے ایک دوسرے کی جان لے رہے ہیں اور پانی کا منتری بھوک ہڑتال پر ہے یا لیفٹیننٹ گورنر کے ایئر کنڈیشن کمرے میں دھرنے پر رہا۔ دہلی اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر نے کہا گرمی کے دنوں میں دہلی میں 1200 ایم جی ڈی (ملین گیلن پانی کی یومیہ) ضرورت ہے لیکن سپلائی 870 ایم جی ڈی سے بھی کم ہورہی ہے۔ عام آدمی پارٹی سے نکالے گئے نیتا کپل مشرا نے کہا دہلی جل بورڈ کی کوئی فائل ایل جی و مرکزی سرکار کے پاس نہیں جاتی۔ جل بورڈ کا پورا بجٹ ایک بار میں پاس ہوتا ہے اسے کوئی نہیں روک سکتا لیکن جل بورڈ کے چیئرمین اروند کیجریوال اپنا کام چھوڑ کر دھرنے پر اے سی کمرے میں بیٹھ گئے تھے۔ مرکزی وزیر وجے گوئل نے بھی مانا ہے کہ دہلی کے سنگم وہار میں زیادہ تر لڑائی جھگڑے کی وجہ پانی کی قلت ہے۔ وہ سنگم وہار میں جمعرات کی رات پانی کے کنکشن کے تنازعہ میں جان گنوانے والے ایک شخص کشن بڑھانا کے رشتے داروں سے ملنے ایتوار کو پہنچے تھے۔ انہیں کشن بڑھانا کے رشتے دا

اور اب کیجریوال کے بہانے اپوزیشن اتحاد کا مظاہرہ

حال ہی میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے دھرنے نے ایک بار پھر اپوزیشن پارٹیوں کو ایک اسٹیج پر آنے کا موقعہ دے دیا ہے۔ اپوزیشن اتحاد کے پیروکار چندرابابو نائیڈو، ممتا بنرجی اورمارکسوادی پارٹی کا ساتھ آنااس کا اشارہ تھا۔ اس لئے چاروں پارٹیوں کے وزرائے اعلی کی مہم کو امکانی اپوزیشن اتحاد کی شکل میں دیکھا جاسکتا ہے۔ سامنے جو بھی رہا ہو لیکن پردے کے پیچھے مغربی بنگال کی وزیر اعلی ترنمول کانگریس کی لیڈر ممتا بنرجی ہی ان کوششوں کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ اپوزیشن اتحاد کو لیکر وہ کافی دنوں سے سرگرم ہیں۔ ان کی کوشش صرف کیجریوال کو حمایت دینے تک محدود نہیں ہے۔ وہ بیجو جنتادل کے صدر نوین پٹنائک، این سی پی کے سربراہ شرد پوار و کانگریس کے سینئرلیڈروں سے بھی رابطہ میں ہیں۔ دراصل این ڈی اے سرکار کی گھیرا بندی کے لئے اپوزیشن دوہری پالیسی اپنا رہی ہے۔ پہلی حکمت عملی یہ ہے کہ لوک سبھا اور اس سے پہلے ہونے والے انتخابات ریاستوں میں علاقائی پارٹیاں مل کر لڑیں جس سے بھاجپا مخالف ووٹوں کا بٹوارہ نہ ہو۔ حکمت عملی تو یہ ہے چاہے وہ ودھان سبھا چناؤ ہوں یا لوک سبھا جہاں تک ممکن ہوسکے آمنے سامنے کی ٹکر ہو۔ اگر

ہندوستانی بھگوڑوں کا پسندیدہ دیش برطانیہ بن گیا

ہماری خفیہ ایجنسی اتنی چوکس ہیں کہ وزارت خارجہ کے نیرومودی کا 24 فروری کو پاسپورٹ منسوخ کئے جانے کے باوجود مودی 15-30 اور 31 مارچ میں امریکہ ، برطانیہ اور ہانگ کانگ کے چار ملکوں کے دورہ اسی پاسپورٹ پر کرتارہا اور ہماری ایجنسیوں کو خبر تک نہیں لگی۔ یہ تب چونکے جب انٹرپول نے انہیں خبردی۔ دراصل ایک طرح سے دیکھا جائے تو شاید ہماری ایجنسیوں کی بھی غلطی نہیں کیونکہ اب پتہ چل رہا ہے کہ نیرو مودی کے پاس کم سے کم آدھا درجن ہندوستانی پاسپورٹ ہیں۔ ایجنسی کے حکام نے پایا کہ نیرو کے پاسپورٹ منسوخ کئے جانے کے بعد بھی وہ مسلسل دورہ کررہا ہے۔ اس دوران اس کے پاس چھ پاسپورٹ ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔ ان میں سے دو پچھلے کچھ عرصے سے چالوں ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ چار دیگر پاسپورٹ اسکرین نہیں ہوپائے جو استعمال میں ہیں ان میں سے ایک پر نیرو کا پورا نام لکھا ہوا ہے جبکہ دوسرے میں صرف اس کا پہلا نام درج ہے اور اس پاسپورٹ پر اسے برطانیہ کا 40 مہینے کا ویزا ملا ہوا ہے۔ ممکنہ طور پر اس طرح وہ بھارت کے ذریعے نامعلوم پہلے پاسپورٹ کو منسوخ کئے جانے کے باوجود مسلسل دورہ کررہا ہے۔ کانگریس نے نریندر مودی سرکار پر نیرو م

اعلی عہدوں پربراہ راست تقرری، سرکار کی پہل

مرکزی سرکار نے انتظامی اصلاحات کی کچھ سفارشوں کو ترمیم کے بعد اب لاگو کردیا ہے۔ یوپی ایس سی کے سول امتحان میں بغیر بیٹھے ہیں اب مرکزی حکومت میں سینئرافسر بنائے جاسکتے ہیں۔ اس کے لئے مرکز نے پچھلے دنوں لیٹرل اینٹری سسٹم لاگو کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس کے تحت 10 اہم محکموں میں اسپیشل جوائنٹ سکریٹری کے لئے 30 جولائی تک درخواستیں مانگی گئی ہیں۔ درخواست کے لئے زون خاص میں وسیع ترجمہ اور اسپیشیالٹی اہم پیمانہ ہوگی۔ اب پرائیویٹ کمپنیوں کے سینئر افسر بھی آسکیں گے۔ اسے افسر شاہی میں پیراشوٹ افسران کی اینٹری کے لئے بڑی تبدیلی مانا جارہا ہے۔ بڑے اخباروں میں شائع اشتہار میں کہا گیا ہے بھارت ڈولپمنٹ میں سانجھیداری کے خواہشمند اہل امیداور اپلائی کرسکتے ہیں۔ اس میں ریزرویشن کی کوئی سہولت نہیں ہے۔ سرکار نے جن 10 وزارتوں کے جوائنٹ سکریٹری کے لئے درخواستیں مانگی ہیں وہ مالیاتی سروس ، اکنامک افیئرس، ایگریکلچر، روڈٹرانسپورٹ، جہاز رانی، ماحولیات و اربن ڈیولپمنٹ انرجی اور شہری ہوابازی و کمرشل شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ مالیات ،داخلہ، خارجہ جیسی وزارتوں کے لئے لیٹرل اینٹری نہیں ہوگی۔ ایسا پہلی بار ہ

اور اب داتی مہاراج پر لگا بد فعلی کاالزام

چھتر پور دہلی کے شنی دھان مندر کے بانی مہاراج عر ف مدن لال کے خلاف ایک عورت نے بدفعلی کا الزام لگا کر ان کے بھکتوں حیرت میں ڈالدیا ۔ داتی مہاراج پر درج بدفعلی کے معاملے میں متاثرہ لڑکی کو دہلی پولس کے ڈی سی پی راجیش دیوکی رہنمائی میں ٹیم لڑکی کو ساتھ لیکر شنی دھان مندر پہنچی اور لڑکی نے اس کمرے کی پہچان کی جس میں داتی مہاراج نے آبروریزی کی تھی ۔پولس ٹیم نے کمرے کے کونے کونے کی چھان بین کی لیکن ثبوت کے نام پر کچھ نہیں ملا ۔اس کے بعد متاثرہ پولس ٹیم کو اسٹیج کے پیچھے بنے ایک بڑے ہال میں لیکر گئی اس نے بتایا کہ اس کے ساتھ دوتین دوسرے لوگوں نے بھی ریپ کیا تھا ۔پولس حکام نے بتایاکہ لڑکی نے جس خود اعتمادی کے ساتھ ایک ایک کر کے شنی دھان مندر کے اندر کی جگہوں کو پہچانا جہاں پر اس کے ساتھ بد فعلی ہوئی تھی۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی باتوں میں سچائی ہے پولس نے اس کے بعد ریپ معاملے میں اہم ملزم داتی مہاراج کو شامل ہونے کیلئے نوٹس جاری کیا ۔اس پر درج بدفعلی کے معاملے میں معلومات اور دیگر چار لوگوں کے بارے میں پوچھا جائے گا جنہو ں نے لڑکی کے ساتھ مبینہ ریپ کیاتھا ۔ ریپ کے دوران ساکیت کورٹ

گوری لنکیش کی قتل کی گتھی سلجھی

صحافی اور رضاکار گوری لنکیش کے بے رحمانہ قتل نے نہ صرف صحافی برادری کو ہی ہلادیا تھا بلکہ سماجی رضاکاروں خواتین برادری کو بھی حیرت زدہ کردیا تھا ۔جمعہ کو معام لے کی چانچ کررہی ایس آئی ٹی نے بتایا پرشورام واگھمرے نے گوری کے قتل کو انجام دیا تھا ۔گوری لنکیش کے سلسلے میں گرفتار چھ مشتبہ افراد میں واگھمرے بھی تھا ۔اس نے ہی گوری کو گولی ماری اور فورنسک چانچ سے تصدیق ہوتی ہے ایک شخص گوند پنسارے ،ایم ایم کلبرگی اور گوری کے قتل ایک ہی ہتھیار سے کیا گیا انھوں نے بتا یا کہ ہتھیار برآمد نہیں ہوسکا ۔ایس آئی ٹی کا کہنا ہے کہ جب تک فورنسک چانچ کا نتیجہ نہیں آتا جب بندوق کے ٹریگر سے گولی پچھلے حصہ پر نشان بنا ہوا ملتاہے ۔ایک سینئر افسرنے بتایاکہ واگھمرے ساؤتھ پنتھی گروپ کے لوگوں کو شامل کر بنائے ایک گروہ سے جڑا ہے اس کے ساٹھ افراد ہیں ۔جو پانچ ریاستوں میں سرگرم ہیں اس نے کہا مدھیہ پردیش ،گجرات ،مہاراشٹر ،گوااور کرناٹک میں اس کانیٹ ورک ہے ۔ اس گروہ نے مہاراشٹر کی ہندو جاگرتی سمیتی اور سناتن دھرم انجمن جیسی ہند و آئڈیا لوجی جیسی تنظیموں سے لوگ بھرتی کئے تھے ۔26سالہ پرشو رام واگھمرے نے دعوی کیا ہے

بے لاگ ۔جانباز مدیر پر بز دلانہ حملہ

دہشتگردوں کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہیں وہ مذہب کو ماننے والے لوگوں کو بخشتے ہیں ۔ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ کے ماننے والے روزے تک رکھتے ہیں۔ عید پر گھر جا رہے جوان اور افطار کیلئے جارہے مدیر کو گولیوں سے بھون دیا ۔اسلام کے نام پر جہاد چھیڑ نے والے ان ہتھیاروں کو اسلام سے کتنا پیار ہے ۔ ان کی حرکات سے ثابت ہوتا ہے. نہ تو ان دہشت گردوں کیلئے اور نہ ہی پاکستان میں بیٹھے ان کے آقاوں کے لئے عیدکی کوئی اہمیت ہے. سینئر صحافی اور ایزنگ کشمیر کے ایڈیٹر شجاعت بخاری کو ان کو آفس کے سامنے (محفوظ مانے جانے والے پریس ایریا) میں تین موٹر سائیکل سوار ہتھیاروں نے گولیاں سے چھلنی کردیا ۔ ان کے ساتھ دو بوڈی گائڈوکی بھی موت ہوگئی ۔ بھارت ۔ پاک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کیلئے کشمیر میں بحالی کے عمل میں شامل تھے. وہ انگریزی روزہ نامہ رایزنگ کشمیر کے علاوہ اردو روزہ نامہ ساگر وال اور اردو اخبار بلند کشمیر مدیر. ان کے بڑے بھائی بشارت بخاری پی ڈی پی ۔ بی جے پی اتحاد حکومت میں باغبانی کے وزیر تھے۔ صحافی برادری اور ایڈیٹر گلڈس نے اس بزدلانہ حملے کی سخت مذمت کی ہے اور کہاکہ کہ پوری صحاف

سینولی میں ملے 4000 سال پرانی تہذیب کے باقیات

اترپردیش کے باغپت کے سینولی علاقے میں کھدائی کرنے پر نارتھ ویدیک کال و ہڑپپا تہذیب کے درمیان کا پتہ چلتا ہے.سینولی میں جس جگہ پر کھدائی ہوئی ہے، اس سے 120 میٹر دوری پر 2004-05میں جو کھدائی ہوئی تھی. وہاں بھی باقیات ملے ہیں . یہ کچھ ایسے ثبوت ہیں جو انگریزوں کی لکھی تاریخ کو تبدیل کر سکتے ہیں. سینولی میں کھدائی کے دوران راج پریوار کے ساتھ 8 نرکنککال ملے ہیں ان کے علا وہ کھدائی میں پہلی بار ملی تین باقیات آثار قدیمہ کیلئے ریسرچ کا موضوع بن گئے ہیں ۔. یہ تمام واقعات 3800 سے 4000 سال پرانے ہو ہو سکتا ہے زمانہ قدیم کے نقطہ نظر سے یہ میعاد اتر ویدیک دور کی ہے سندھو گھاٹی کی تہذیب کی اہم مقام بالی بنگا اور لوتھل میں کھدائی میں کنکال کو مل چکے ہیں ۔لیکن رتھ پہلی بار ملا ہے کھدائی میں راج پریوار کے ملے تابوت کی لکڑی خراب ہوچکی ہے اس پر صرف تانبے کی نقاشی بچی ہے جس میں پھو ل پتیاں وغیر بنی ہیں ۔ فیکلٹی آف آر چرڈ کورسزریسرچ ،نئی دہلی کے فیلو ڈاکٹر امت پاٹھک کا کہنا ہے کہ انگریزوں نے ابھی تک یہ ثابت کیا تھا کہ آریوں نے 1500۔2000 سال قبل عیسوی میں بھارت پر حملہ کیا تھا. وہ رتھ سے آئے تھے اور یہاں