اشاعتیں

دسمبر 17, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا بند ہوسکتا ہے2000 روپئے کا نوٹ

نوٹ بندی کتنی خطرناک ثابت ہوئی تھی یہ جنتا ابھی تک بھولی نہیں ہے اور اب 2000 روپئے کے نئے نوٹ کو لیکر قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ ریزرو بینک نے یا تو بڑی تعداد میں دو ہزار روپئے کے نوٹ جاری کرنے سے روک دیا ہے یا پھر اس کی چھپائی بند کردی گئی ہے۔ بھارتیہ اسٹیٹ بینک کی ایکوفلیش رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہے کہ لوک سبھا میں حال ہی میں پیش کئے گئے اعدادو شمار سے اگر ریزرو بینک کی سالانہ رپورٹ میں دئے گئے اعدادو شمار کا ملان کیا جائے تو یہ پتہ چلا ہے کہ مارچ2017 تک بینکنگ مشینری میں جاری چھوٹی رقم والے نوٹوں کی کل مالیت 3501 ارب روپئے تھی اس لحاظ سے 8 دسمبر کو معیشت میں دستیاب کل کرنسی میں سے چھوٹے نوٹوں کی ویلیو ہٹانے کے بعد ہائی ویلیو زمرے کے نوٹوں کی کل ویلیو 13324 ارب روپئے کے برابر ہونی چاہئے۔ رپورٹ کے مطابق لوک سبھا میں وزارت مالیات کے ذریعے دی گئی معلومات کے مطابق 8 دسمبر کی پوزیشن کے مطابق ریزرو بینک نے 500 روپئے کے 1695.7 کروڑ نوٹ چھاپے جبکہ 2000 روپئے کے 365.40 کروڑ روپئے کے نوٹوں کی چھپائی ہوئی۔ دونوں ویلیو کیٹگری کے نوٹوں کی کل مالیات 15787 ارب روپئے بیٹھتی ہے۔ ایس بی آئی گروپ کے چیف

پنامہ پیپرس میں کارروائی شروع

بدنام زمانہ پیپرس معاملہ میں ہندوستان کے محکمہ ٹیکس اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کارروائی شروع کردی ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے دہلی اور این سی آر میں 25 سے زائد ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی ہے۔ محکمہ کی ٹیم نے پٹیل فوڈ پروسسنگ مالی سروس اور ٹائر کے کاروبار میں شامل تین کاروباری گروپوں پر چھاپہ ماری میں 4 کروڑ نقدی اور زیورات اپنے قبضے میں لئے ہیں۔ سی بی ڈی ٹی نے حال ہی میں کہا تھا کہ پنامہ پیپرس معاملہ میں 792 کروڑ روپئے کے غیر اعلانیہ اثاثے کا پتہ چلا ہے اور اس کی جانچ تیزی سے جاری ہے۔ ایک سال پہلے واشنگٹن میں واقع انٹرنیشنل کنسورٹیم آف انویسٹیگیٹک جرنلسٹ نے پنامہ پیپرس کا خلاصہ کیا تھا۔ انفورسمنٹ ڈائریکیوریٹ نے کاروباری اور سابقہ آئی پی ایل چیئرین امین کے کنٹرول والی کمپنی کے 10.35 کروڑ روپئے کی مالیت کے میوچل فنڈ کو فیما قانون کے تحت ضبط کیا ہے۔ یہ کارروائی پنامہ پیپرس معاملہ میں کی گئی ہے۔ پنامہ پیپرس معاملہ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 46 اور فرموں کو فیما قانون کے تحت نوٹس جاری کیا ہے۔ پنامہ پیپرس نے تقریباً 150 معاملوں کو کارروائی کے لائق مانتے ہوئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اب تک متعلقہ

گجرات میں بی جے پی سے زیادہ نریندر مودی کی جیت ہے

گجرات چناؤ میں ایک وقت ایسا لگ رہا تھا کہ کانگریس اور بھاجپا کی کافی قریبی ٹکر ہے۔ کانگریس اس چناوی جنگ میں کافی مضبوطی سے سامنے آئی اور راہل گاندھی کی تابڑ توڑ کوششیں رنگ لاتی دکھائی دیں۔ شاید وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی یہ احساس ہوگیا تھا کہ بازی ہاتھ سے نکل سکتی ہے۔ بی جے پی نے ہماچل پردیش میں بھی آسان جیت درج کی۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے اپنے حکمرانی کے دائرہ میں ایک اور ریاست کو جوڑ لیا۔ بیشک بی جے پی نے ہماچل اور گجرات میں جیت کا سلسلہ جاری رکھا لیکن ہمارا خیال ہے کہ یہ جیت پارٹی سے زیادہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جیت ہے۔ ہماچل پردیش میں بی جے پی کی جیت کو لیکر کسی کو بھی شک نہیں تھا۔ ویسے بھی ہماچل پردیش کی تاریخ رہی ہے یہاں پانچ سالوں میں سرکاریں بدلتی ہیں۔ پردیش کے پانچ برسوں کا فطری طور سے بی جے پی کے پالے میں جانا تھا لیکن گجرات میں بی جے پی کی جیت معنی رکھتی ہے۔ گجرات میں بی جے پی کے خلاف کئی اشو تھے۔ 22 سالوں کی اقتدار مخالف لہر، ہاردک پٹیل کی لیڈر شپ میں پاٹیداروں کی تحریک، جگنویش میوانی کی رہنمائی میں دلتوں کی تحریک، پسماندہ برادری کے ٹھاکر کی ناراضگی تھی جس کی قیادت

99 کا پھیر ۔۔۔2

گجرات چناؤ کے دوران مختلف مندروں میں جاکر درشن کرنے کی وجہ سے کئی بار سرخیوں میں آئے کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے بارے میں اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی ہریش راوت نے دلچسپ دعوی کیا ہے۔ ہریش راوت کے مطابق سومناتھ مندر کے درشن کرنے پر بابا کی کانگریس پر بڑی مہربانی ہوئی اور کانگریس سومناتھ علاقہ کی چاروں سیٹوں پر کامیاب رہی۔ کانگریس بھلے ہی گجرات میں 22 برسوں سے اقتدار پر قابض بھاجپا کو ہرا نہ پائی ہو لیکن کانگریس اور اس کے لیڈر راہل گاندھی نے گجرات میں مقامی اشو اور ترقی کا مسئلہ کچھ یوں اٹھایا کہ گجرات میں کانگریس ہار کر بھی اخلاقی طور سے جیت گئی۔ جس طرح سے راہل گاندھی گجرات میں لوگوں کا بھروسہ جیتنے میں کامیاب رہے اس کا فائدہ آنے والے وقت میں اپوزیشن کی ایکتا کو بنائے رکھنے اور مودی کو چنوتی دے سکتے ہیں۔ اپوزیشن کے ایک سینئرلیڈر کا کہنا تھا کہ گجرات چناؤ میں راہل کو پکا لیڈر بنا دیا ہے اور اپوزیشن کو چہرہ مل گیا ہے۔ نوٹا نہ ہوتا تو فائدے میں رہتی کانگریس۔ گودھرا میں بی جے پی کے راؤل جی نے258 ووٹ سے کانگریس کے راجندر سنگھ پرمار کو ہرایا۔ اس سیٹ پر 3050 ووٹ نوٹا کو ملے۔ دھولکا میں بی جے

پاکستان کی ہیٹ اسٹوری کی زمینی حقیقت

پاکستان کے ساتھ ہیٹ اسٹوری کی حقیقت آخر کیا ہے؟ پاکستان سے بات چیت کا راستہ بند ہے، آئے دن سرحد پر تابڑ توڑ فائرننگ ہورہی ہے۔ اس لڑائی میں بھارت کے 200 بہادر جوان پاکستان کے ہاتھوں اس سال اب تک جان گنوا چکے ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق پاکستان نے اس سال750 سے زیادہ مرتبہ جنگ بندی توڑی ہے۔ پاکستان کی مانیں تو ہندوستانی فوج نے جواب میں 1300 بار فائرننگ کی ہے۔ دونوں سے اموات کے نمبرات 150 سے200 بتائے گئے ہیں۔ ایک سال کے اندربارڈر سیکورٹی فورس نے پاکستانیوں کو 199 احتجاجی خط بھیجے ہیں۔ جواب میں پاکستانی رینجرز نے 215 خط تھما کر اپنی ناراضگی جتا دی۔ دراندازی کی خبریں آنا بند نہیں ہو رہی ہیں یہاں تک کہ حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی الزام لگا چکے ہیں کہ پاکستان گجرات میں مداخلت کررہا ہے۔ اس پر بھاجپا۔ کانگریس میں الزامات کی جنگ سی چھڑ گئی ہے لیکن پاکستان سے بھارت کے رشتوں کا دوسرا پہلو بھی ہے۔ کاروبار، لوگوں کے بیچ روابط اور کلچرل امور کے تبادلہ کے پیمانوں پر پچھلے تین برسوں میں مودی سرکار میں کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے بلکہ مودی سرکار نے تو پاکستان سے بھارت آنے والے شہریوں کو سہولت دینے کے ل

99ویں کا پھیر۔۔۔1

وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ کی عزت کا سوال بنے گجرات چناؤ میں بھاجپا نے آخر کار جیت حاصل کرلی ہے۔ جب گنتی شروع ہوئی تو پہلے رجحانات میں تو ایک بار پھر کانگریس کی زیادہ سیٹیں آنے کا امکان بن گیا تھا لیکن جیسے جیسے گنتی آگے بڑھتی گئی بھاجپا کی سیٹیں بڑھتی گئیں۔ تمام بیان بازیوں اور اندیشات اور چڑھتے اترتے جارحانہ کمپین کا دنگل بنے گجرات نے ایک بار پھر کانگریس کو اقتدار کا ذائقہ بیشک چکھنے سے روک دیا ہو لیکن کانگریس کی لئے خوشی کی بات یہ ہی رہی ہے کہ اس نے اپنے نوجوان صدر راہل گاندھی کی قیادت میں بھاجپا کو سخت ٹکر دی ہے۔ کانگریس کو 77 سیٹوں پر کامیابی ملی ہے اور بھاجپا کو اکثریت کا جادوئی نمبر چھونے کے بعد 99 تک پہنچنے میں پسینے چھوٹ گئے۔ قریب 22 سال کی حکومت کے بعد بھاجپا نے گجرات میں لگاتار چھٹی بار جیت کا پرچم لہرادیا۔ لیکن یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اکیلے راہل کا مقابلہ دیش کے وزیر اعظم اور ان کی کیبنٹ کے وزراء ، آر ایس ایس اور ریاستی حکومت اور انتظامیہ سے تھا۔ ان حالات میں راہل نے ڈٹ کر ٹکر دی اور کانگریس کی سیٹوں کی تعداد 61 سے بڑھا کر 77 کردی۔ اس نتیجے سے راہل

پنجاب سکم چناؤ میں کانگریس کی بمپر جیت

راہل گاندھی کے کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پارٹی کے لئے پہلی خوشخبری پنجاب بلدیاتی چناؤ میں بمپر جیت کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ پنجاب میں سنیچر کو تین میونسپل کارپوریشنوں اور 32 نگرپالیکاؤں اور نگر پنچایتوں کے لئے پولنگ ہوئی۔ اس چناؤ میں حکمراں کانگریس پارٹی نے بھاری جیت درج کی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں بڑی اپوزیشن پارٹی عام آدمی پارٹی کا صفایا ہوگیا ہے۔ وہیں اکالی۔ بھاجپا اتحاد بھی کھاتہ کھولنے میں ناکام رہا۔ جالندھر ،امرتسر اور پٹیالہ سٹی کارپوریشنوں سمیت نگر کونسل میں بھی کانگریس نے ایک دہائی بعد واپسی کی ہے۔ وزیر اعلی کیپٹن امرندر سنگھ نے کہا کہ ریزلٹ بہت اچھا آیا ہے۔ اس سے بہتر نتیجہ ہو ہی نہیں سکتا۔ہم نے کلین سوئپ کی ہے۔ مقامی کارپوریشن امور کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ پنجاب نے راہل گاندھی کو پارٹی صدر بننے پر انہیں جیت کا تحفہ دیا ہے۔ جالندھر میں سبھی80 سیٹوں کے نتیجے اعلان ہوگئے ہیں۔ کانگریس نے 66 ، بھاجپا نے8، شرومنی اکالی دل نے4 و آزاد امیدواروں نے 2 سیٹوں پر جیت درج کی ہے۔ عام آدمی پارٹی یہاں کھاتہ بھی نہیں کھول پائی۔ پٹیالہ میں 60 سیٹوں میں سے اعلان سبھی 58 سیٹوں پ

آدھار کو ضروری پر سپریم کورٹ کا انترم فیصلہ

عام آدمی کی سہولیات کو آدھار سے جوڑنے کی سپریم کورٹ میں جم کر مخالفت ہوئی ہے۔ عرضی گذاروں نے یہاں تک کہا کہ آدھار کو بینک کھاتوں، موبائل فون اور دیگر اسکیموں سے جوڑنے کا مقصد ہر آدمی کی پرائیویسی کو متاثر کرنا اور جاسوسی کرنا ہے۔ سرکار کا یہ قدم اختیارات کو قبضانے کی طرف لے جائے گا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس کمارسیکری ، اجے خان ولکر اور دھننجے چندرچوڑ اور اشوک بھوشن کی آئینی بنچ کے سامنے عرضی گذاروں کی دلیلوں کے سامنے مرکزی سرکار بیک فٹ پر کھڑی نظرآئی۔ آدھار ایکٹ کا حوالہ دیکر عدالت کو بتایا گیا کہ اس میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا ہے کہ یہ ضروری ہے۔اسے مرضی بتایا گیا ہے۔ پھر بھی مرکزی حکومت نے139 نوٹی فکیشن جاری کرکے لازمی قراردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر سرکار کھلے عام خلاف ورزی کررہی ہے۔ مرکز کی جانب اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے آئینی بنچ کو بتایا کہ سرکار مختلف خدمات اور فلاحی اقدامات کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے اسے آدھار سے جوڑنے کو ضروری کرنے کی وقت میعاد اگلے سال 31 مارچ تک بڑھانے کے لئے تیار ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیا بینک کھاتہ کھولنے کے لئے آدھارکو ضروری بنا ر

امرناتھ گپھا میں منترو اچارن پر پابندی نہیں

ہمالیہ کے اونچے پہاڑوں کی یاتراوں کے دن مشکل بھرے ہوتے ہیں۔بابا امرناتھ یاترا ایک ایسی ہی مشکل یاترا ہے۔ برفیلی طوفان ،آب و ہوا میں کم دباؤ اور سب سے بڑی بات ہے آکسیجن کی مقدا ر میں کمی کسی بھی شیو بھگت کے لئے مشکل چنوتی ہوتی ہے۔ ہر شیو بھگت کو تب حیرانی ہوئی جب نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی ) نے اپنے فیصلہ میں کہہ دیا کہ امرناتھ یاترا پر جانے والے یاتریوں کوجے کارا نہیں لگانا چاہئے یا منترواچارن نہیں کرا چاہئے۔ اس سے پتہ نہیں کیسے یہ سندیش گیا کہ این جی ٹی نے پوری یاترا راستہ کو خاموش علاقہ اعلان کردیا ہے۔ جسٹس سوتنترکمار کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ حکم میں صرف یہ کہا گیا ہے کوئی بھی شردھالو یا درشن کرنے والا مہاشیولنک کے سامنے جب پہنچے تو وہاں خاموشی بنائے رکھے۔ مہاشیو لنک کی قدرتی پوزیشن اور اس کی پاکیزگی کو آواز کی گرماہٹ ،ترنگوں اور دیگر چیزوں سے کوئی نقصان نہ پہنچے اس لئے یہ حکم دیا گیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ آخری سیڑھی سے بابا برفانی کی گپھا میں داخلہ کے دروازے کے بیچ کی دوری بمشکل 30 قدم ہے۔ کچھ احتیاطی روک اسی سیڑھی کے بعد ہے۔ اس سیڑھی سے پہلے یا نیچے کسی طرح کی کوئی پابندی نہی

کانگریس صدر عہدہ سے ریٹائر ہوئیں سیاست سے نہیں

کانگریس صدرسونیا گاندھی 19 سال تک کانگریس صدر کے عہدہ پر رہنے کے بعد سنیچر کو ریٹائر ہوگئیں۔ انہوں نے پارٹی کی کمان اپنے بیٹے اور نو منتخب صدر راہل گاندھی کو باقاعدہ حوالے کردی ہے۔ سونیا گاندھی کے سیاست سے ریٹائرڈ ہونے کی قیاس آرائیوں پر روک لگانے کے لئے پارٹی نے صاف کیا ہے کہ وہ صرف پارٹی صدر کے عہدہ سے ریٹائر ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے سونیا گاندھی نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ کمپلیکس میں اخبار نویسوں سے کہا تھا میرا وقت اب ریٹائر ہونے کا ہے۔ سونیا گاندھی نے اپنی ذمہ داری راہل گاندھی کو سونپی ہے لیکن وہ ہمیشہ پارٹی کا مارگ درشن کرتی رہیں گی۔ سونیا گاندھی آگے بھی کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرمین بنی رہیں گی یعنی وہ آگے سے پارٹی کے بجائے پارلیمنٹ میں زیادہ رول نبھائیں گی۔ بتایا تو یہ جارہا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ تال میل بنائے رکھنے کی ذمہ داری بھی سونیا گاندھی کی ہوگی۔ سونیا گاندھی کی لیڈر شپ میں کانگریس پارٹی نے کافی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔ سونیا گاندھی محض ایسی کانگریس صدر رہیں جن کی قیادت میں کانگریس نے مسلسل دو پوری میعاد تک مرکز کا اقتدار سنبھالا۔1998ء میں منفی حالات میں کانگریس ک

محترم صاحبان کے مقدمے نمٹانے کیلئے خصوصی عدالتیں

ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے خلاف التوا (مجرمانہ) مقدمات کے نمٹارے کے لئے مرکزی سرکار نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ ان معاملوں کو نمٹانے کیلئے 12 خصوصی عدالتیں بنائی جائیں گی۔ حالانکہ حکومت نے ایم پی اور ایم ایل اے کے خلاف ان التوا معاملوں کی جانکاری اکٹھا کرے کے لئے مزید وقت دینے کی مانگ کی ہے۔ سپریم کورٹ نے ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے خلاف التوا مقدموں کے نپٹارے کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کے لئے پلان پیش کرنے کو کہا تھا۔ یہ اچھا ہوا کہ پہلے داغی نیتاؤں کے معاملوں کی سنوائی، سماعت الگ سے انتظام کرنے کی تجویز سے غیرمتفق سپریم کورٹ اب یہ محسوس کررہی ہے کہ سیاست کے جرائم کرن پر لگام لگانے کی سخت ضرورت ہے اور یہ کام داغی عوامی نمائندوں کے معاملوں کے اژالہ پر توجہ دے کر ہی کیا جاسکتا ہے۔ ایک اعدادو شمار کے مطابق اس وقت قریب ڈیڑھ ہزار ایم پی اور ایم ایل اے ایسے ہیں جو کسی نہ کسی مجرمانہ معاملہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ یہ تعداد ان نیتاؤں کے چناوی حلف ناموں کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ممبر اسمبلی اور ایم پی ایسے