اشاعتیں

نومبر 20, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نوٹ بندی پر سرکار کو دیا سپریم کورٹ نے جھٹکا

نوٹ بندی پر مرکزی سرکار کو پارلیمنٹ سے سڑکوں تک اور گاؤں سے عدالت تک جھٹکے ہی جھٹکے لگ رہے ہیں۔ عدالتیں بار بار مرکزی حکومت کو جھٹکے دے رہی ہیں۔ تازہ جھٹکا بدھوار کو اس وقت لگا جب سپریم کورٹ نے دیش کی مختلف ہائیکورٹس میں نوٹ بندی کے متعلق التوا حکم جاری کرنے کی مرکزی کی اپیل کو یہ کہہ کر نامنظور کردیا کہ ہوسکتا ہے کہ عوام ان میں فوری راحت چاہتی ہو۔ مرکزی سرکار نے دعوی کیا ہے کہ نوٹ بندی کامیاب ہے کیونکہ اب تک بینکوں میں 6 لاکھ کروڑ روپے کے 500-1000 کے نوٹ جمع ہوچکے ہیں۔ 30 دسمبر تک یہ تعداد 10 لاکھ کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ نے اسے نظر انداز کرتے ہوئے صاف کہا کہ مختلف عدالتوں میں دائر اپیلوں کو روکنا نہیں چاہتے۔ چیف جسٹس ٹی۔ ایس۔ ٹھاکر کی رہنمائی والی تین نفری بنچ نے کہا کہ عدالتیں لوگوں کو فوراً راحت دے سکتی ہیں۔ بنچ کے ججوں ڈی وی آئی چندرچوڑ اور ایل ناگیشور راؤ نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی سے کہا ہمیں لگتا ہے کہ آپ نے ضرور کچھ مناسب قدم اٹھائے ہوں گے؟ اب کیا پوزیشن ہے؟ آپ نے ابھی تک کتنی رقم اکھٹی کی ہے؟ اس کے بعد 6 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم ابھی تک بینکوں میں آچکی ہے۔

پاک کی بربریت آمیز حرکت کا فوج نے کرارا جواب دیا

پاکستان اپنی بربریت آمیز حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے۔ پاکستان نے پھر وہی حرکت کی ہے اور اس کا کرارا جواب بھی ملا ہے۔منگلوار کو جموں و کشمیر کے ماچھل سیکٹر میں سرحد پار سے آئے دہشت گردوں نے مڈ بھیڑ میں نہ صرف ہمارے تین جوانوں کو شہید کیا بلکہ دہشت گردوں نے ان میں سے ایک شہید کا سر بھی کاٹ لیا۔ جس طرح سے 57 ویں راشٹریہ رائفلز کے ایک جوان کی لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کئے وہ برداشت کی حد سے باہر ہے۔ ماچھل وہی علاقہ ہے جہاں گھات لگاکر کئے گئے حملہ میں 31 اکتوبر کو 17 ویں سکھ ریجمینٹ کے سپاہی مندیپ سنگھ کو شہید کر کے ان کی لاش کو بھی صحیح طرح سے مسخ کیا گیا۔ سرجیکل اسٹرائک کے بعد سے پاکستان نے ایک ساتھ رینجر، فوج و دہشت گردوں کو ہر طرح کی کارروائی میں جھونک دیا ہے۔ تب سے 125 بار ان کی طرف سے جنگبندی کی خلاف ورزی ہو چکی ہے۔ بھارت ان حملوں کا کرارا جواب دے رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے 29 ستمبر کو کی گئی سرجیکل اسٹرائک کے بعد تقریباً دو مہینے میں 12 فوجی شہید ہوچکے ہیں۔ سرحدی علاقوں میں شہریوں کی جان مال کا جو نقصان ہوا وہ تو الگ ہے ہمارے جوان پاکستان کی ہر بربریت آمیز حرکت کا جواب دینے میں اہل ہیں۔ ماچھل

اخلاقی ذمہ داری لے کر ریزرو بینک گورنر کو استعفیٰ دے دینا چاہئے

جب 8 نومبر کی رات8 بجے وزیر اعظم نریندر مودی نے کرپشن اور کالے دھن کو ختم کرنے کے لئے 500 اور 1000 روپے کے بندی کا اعلان کیا تھا تو سارے دیش نے اس کا سواگت کیا تھا۔ کون نہیں چاہتا کہ کرپشن اور کالا دھن ختم ہو لیکن جیسے جیسے دن گزرے جنتا کی پریشانیاں بڑھتی چلی گئیں اور 15 دن کے بعد بھی لوگ گھٹوں لائنوں میں کھڑے نظرآرہے ہیں۔اپنی گاڑھی کمائی کو بینک سے نکالنے کے لئے بینکوں کے باہر آدھی رات سے ہی لائنیں لگ جاتی ہیں۔گھنٹوں بھوکے پیاسے لائن میں لگے رہے کے بعد بھی پتہ چلتا ہے کہ بینک میں پیسے ختم ہوگئے ہیں اور اگلے دن پھر لائن میں لگنا پڑے گا۔ نایاب سے نایاب اسکیم بھی عمل کی مفصل تیاری کے بغیر بے معنی ہوجاتی ہے۔ اس کی مثالیں ماضی میں کئی دیکھنے کو ملی ہیں۔ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند کرنے کے فیصلے میں جس طرح بار بار سدھار کرنا پڑ رہا ہے اسے دیکھ کر شاید ہی لگتا ہے کہ ا س کے لئے سرکار یا ریزرو بینک آف انڈیا نے مفصل پلان تیار کیا تھا۔ بار بار سرکار کے اعلان یہی بتاتے ہیں۔سرکار کو دیر سے ہی صحیح درپردہ طور پر یہ ماننا پڑ رہا ہے کہ لوگوں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسرے یہ اعلانات

اسرائیلی صدر کے دورہ سے دونوں ملکوں کے رشتے مضبوط ہوئے ہیں

اسرائیل کے صدر ریووین رولن کے چھ روزہ دورۂ ہند سے ہند ۔اسرائیل میں بڑھتے رشتوں کی سمت میں ایک اور اہم قدم رہا۔ موجودہ عالمی پس منظر میں اسرائیل بھارت ایک دوسرے کے فوجی اور وسیع اقتصادی سیکٹر میں اہم سانجھے دار ہیں۔ اب بھارت کھل کر اسرائیل سے اپنی دوستی کے سامنے آنے سے نہیں گھبراتا۔نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد بھارت نے کئی ایسے ملکوں سے رشتے بہتر کئے ہیں جن سے پہلے کھلے عام دوستی قبول کرنے سے پرہیز تھا۔ بہت برسوں پہلے مجھے بھی اسرائیل جانے کا موقعہ ملا لیکن تب بھارت ۔ اسرائیل کے کھلے رشتے نہیں تھے۔ ایک تیسرے دیش سے ہوتے ہوئے میں تل ابیب گیا تھا۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ اب اسرائیل۔ بھارت کے رشتے نہ صرف کھلے ہیں بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ اسرائیل نے ہمیشہ بھارت کی مدد کی ہے۔ جب کارگل جنگ ہوئی تھی تو ہماری بوفورس توپ کے گولے ہمارے پاس نہیں تھے۔اسرائیل نے ہی ہمیں بوفورس توپ کے گولے دئے تھے۔ پٹھانکوٹ حملہ کے دوران اسرائیل نے ہی ہمارے ہیلی کاپٹروں کو ڈسکوری تکنیک دی تھی۔ جس سے ہمیں پتہ چلا تھا کہ دہشت گرد کہاں چھپے ہوئے ہیں۔ اسرائیل مشرقی وسطیٰ میں واقع عالمی سیاسی پس منظر

دیش کے سب سے لمبے ایکسپریس وے کا آغاز

میراج اور سخوئی جنگی جہازوں کے دلچسپ کرتب کے درمیان پیر کو دیش کے سب سے لمبے لکھنؤ۔ آگرہ ایکسپریس وے کاآغاز ہوگیا ہے۔ اگر اس کو یادو کنبے کے رشتوں کا ایکسپریس وے کہیں تو غلط نہیں ہوگا۔ دیش کے سب سے لمبے 302 کلو میٹر ، 110 میٹر چوڑا ، 6 لین کا یہ ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد نومبر 2014 ء کو ہوا تھا اور یہ 23 مہینے میں تیار ہوا ہے۔ اس میں سے 3.3 کلو میٹر لمبی ایئر ٹرپ پر انڈین ایئر فورس کے جنگی جہاز اتر و اڑ سکتے ہیں۔ کسی ہنگامی صورت میں ایسا کیا جاسکتا ہے۔پیر کو اس کی ریہرسل بھی کی گئی۔ آگرہ، فیروز آباد، اٹاوہ، اوریہ، قنوج، ہردوئی، کانپور نگر اور اناؤ ہوتے ہوئے لکھنؤ پہنچے گا۔ اس ایکسپریس وے پر 9026 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ زمین ایکوائر کو ملا کر 15 ہزار کروڑ روپے کا کل خرچ آیا ہے اس سے لکھنؤ ۔آگرہ کی کل دوری میں 60 کلو میٹر کی کمی آجائے گی۔ 302 کلو میٹر لمبے اس ایکسپریس وے کے آغاز کے بعد وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ اب اس سڑک کے ساتھ ترقی بھی تیزی سے بڑھے گی۔ جتنی رفتار بڑھائیں گے اتنی ہی معیشت بھی بڑھے گی۔ انہوں نے کہا اگلے مرحلے میں غازی پور۔ بلیا تک ایکسپریس وے بنا کر پردیش کے ایک

پھر کالیجیم اور حکومت میں ٹکراؤ

عدلیہ اور آئین سازیہ میں ٹکراؤ جاری ہے۔ یہ بھی ایسے وقت میں جب حکومت اور عدالتیں نوٹ بندی کے سبب آمنے سامنے آتی دکھائی دے رہے ہیں۔ تازہ معاملہ مختلف ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری کا ہے۔ مختلف ہائی کورٹوں میں ججوں کی تقرری کے لئے کالیجیم کے ذریعے بھیجے گئے43 ناموں کو نامنظور کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے منظور کرنے سے منع کردیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کالیجیم نے پھر سے ان سبھی ناموں کو مرکزی حکومت کے پاس بھیجا ہے اور حکومت کو اس پر نظرثانی کرنے کے لئے کہا ہے۔ سپریم کورٹ کالیجیم کی صدارت کرنے والے چیف جسٹس ٹی۔ ایس ٹھاکر نے کہا ہم نے فائلوں کو دیکھ لیا ہے اور دیکھنے کے بعد یہ فیصلہ لیا ہے کہ بنچ نے سرکار کو آگے کی کارروائی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب سماعت سردیوں کی چھٹی کے بعد ہوگی۔ معلوم ہوکہ پچھلی سماعت میں اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے بنچ کو بتایا تھا کہ مختلف ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کو لیکر کالیجیم کے ذریعے کئے گئے 77 ناموں کی سفارش میں سے 34 کو ہری جھنڈی دے دی ہے جبکہ 43 سفارشوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں

حادثہ سے پربھو کے زیرو ٹالرینس مشن پر سوالیہ نشان

کانپور میں ہوئے خوفناک ریل حادثے نے ایک بار پھر ریلوے کی حادثے میں زیرو ٹالرینس پالیسی کی اصلیت اجاگر کردی ہے تو اندور۔ راجندر نگر ایکسپریس ریل حادثہ دل دہلانے والا ہے۔ 140 سے زیادہ لوگوں کی موت اور300 سے زیادہ لوگوں کے زخمی ہونے کا مطلب ہے کہ ریل کے زیادہ تر مسافر اس حادثے کے شکار ہوئے ہیں۔ یہ تو ہونا ہی تھا کیونکہ جب کسی تیز رفتار سے چلتی ٹرین کے 14 ڈبے پٹری سے اتر کر الگ ہوجائیں اور اس طرح پچک جائیں کے پھنسے ہوئے مسافروں کو ویلڈنگ کٹرسے نکالا جائے تو اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ حادثہ کتنا خوفناک تھا۔ بلٹ ٹرین ہائی اسپیڈ اور سیمی ہائی اسپیڈ ٹرینوں کی طرف تیزی سے آگے بڑھنے والے ریل منتری سریش پربھو کو اس حادثے نے ریلوے کے زمینی ڈھانچے کی حقیقت پر سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ ریل منتری کے سامنے سب سی بڑی چنوتی تو یہ ہے کہ بے پٹری ہورہی ریل کو کیسے روکا جائے؟ زمینی سطح پر ایسی کونسی خامیاں ہیں جسے اولین ترجیح کی بنیادپر ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ حادثہ کس وجہ سے ہوا اس کا ٹھیک ٹھاک پتہ تو جانچ رپورٹ سے ہی چل پائے گا، لیکن ابتدائی طور پر یہ قیاس لگائے جارہے ہیں کہ پٹری میں دراڑآنے سے یہ حادثہ

میں نے ایسا کیا کردیا کہ سبھی مجھے ڈاکٹر ٹیرر کہنے لگے

نوٹ بندی کے شور میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ممنوع اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف) کے بانی ذاکر نائک کا معاملہ لگ رہاتھا کہ دب گیا ہے لیکن ادھرجتنی تیزی سے اس کے خلاف اب کارروائی ہورہی ہے اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ ذاکر نائک کے دن اب لد گئے ہیں۔ قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) نائک اور دیگر کے خلاف معاملے درج کرنے کے بعد ممبئی میں آئی آر ایف کے 10 ٹھکانوں پر تلاشی لی گئی۔ این آئی اے کی ممبئی شاخ کے ذریعے آئی پی سی کی دفعہ153-A مذہب کی بنیاد پر مختلف طبقوں کے درمیان کڑواہٹ کو بڑھاوا دینا اور بھائی چارگی کو نقصان پہنچانے والے کام کرنا اورغیر قانونی سرگرمی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس کی مدد سے گزشتہ سنیچر کو چھاپہ ماری شروع کی گئی۔ ڈھاکہ کیفے حملے میں شامل دہشت گردوں میں سے ایک نے مبینہ طور سے سوشل میڈیا پر لکھاتھا کہ وہ نائک کی تقریروں سے متاثر تھے۔ جس کے بعد آئی آر ایف مختلف سکیورٹی ایجنسیوں کی جانچ کے دائرے میں آگیا تھا۔ اس سال کے ابتدا میں اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے کے ارادے سے ممبئی کے مضافاتی شہر سے اپنا گھر چھوڑ کر گئے کچھ لڑکے بھی مبینہ طور

نوٹ بندی کا فیصلہ تاریخ بدلے گا

نوٹ بندی کو 13 دن ہوچکے ہیں اس دوران جنتا کے سامنے کئی طرح کی مشکلیں آئیں۔ بہت سے لوگوں نے اپنی چھپاکر رکھی گئی بچت کا استعمال کیا تو کسی نے اپنے بچے کی گلک توڑ کر کام چلایا۔ دوکانداروں سے ادھاری بھی جم کر ہوئی۔ کسی نے پلاسٹک منی سے کام چلایا تو کسی نے پے ٹی ایم کا سہارا لیا۔ سبھی لوگوں نے مانا کہ ان کے یہ دن نہ بھولنے والے تھے۔ حالانکہ کئی لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے آرام سے انتظام کرلیا۔ وزیر اعظم کے یہ نوٹ بندی کے فیصلے کو عام طور پر لوگوں نے سراہا ہے۔ ایتوار کے لوگ ہمارے سامنے جو سروے آئے۔ ایک تھا ہندی روزنامہ ’’دینک جاگرن‘‘ و ایجنسی مارکٹنگ ڈولپمنٹ اینڈ ریسرچ ایسوسی ایٹ (ایم ڈی آر اے) کا اور دوسرا تھا ہندی اخبار رونامہ ’ہندوستان‘ کو لائیو ہندوستان بھی کہا جاتا ہے۔ دینک جاگرن کے سروے کے مطابق دیش کی85 فیصدی عوام نریندر مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے سے خوش ہیں۔دہلی، ممبئی، کولکتہ ، بنگلورو، لکھنؤ، وجے واڑہ جیسے شہروں و آس پاس کے دیہات میں الگ الگ طبقے کے 825 لوگوں سے رابطہ قائم کیا گیا ۔ اس میں 18 سے25 برس کی عمر کے لوگوں کی موجودگی زیادہ تھی۔ یہ سروے 16-17 نومبر کو کرایا گیا تھا۔

کیا ڈونلڈ ٹرمپ اپنے چناوی وعدوں پر قائم رہیں گے

امریکہ کے ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک طرف اپنا صدارتی عہدہ سنبھالنے کی تیاری میں لگے ہیں تو دوسری طرف دیش کے ہی لوگ ان کے خلاف مظاہرے پر اترے ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ٹرمپ اپنے ایجنڈے پر بھی کام کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ساتھ انہیں اپنی ساکھ اور دیش کو متحد رکھنے کی بھی چنوتی ہے۔ سالانہ ایک ڈالر تنخواہ لیکر لگاتار بغیر چھوٹی کے کام کرنے کی بات کہہ کر وہ اس طبقے پر بھی اپنی پکڑ بنانا چاہتے ہیں جو ان کی مخالفت کررہے ہیں۔ حالیہ وقت میں امریکہ کے اب تک کے سب سے تلخی بھرے چناؤ میں کامیاب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے صاف کردیا ہے کہ ناجائز امیگریشن ان کے لئے صرف چناوی اشو نہیں تھا بلکہ یہ ان کی ترجیحات میں ہے۔ ویسے بھی اپنی پوری چناؤ کمپین کے دوران ٹرمپ نے ناجائز تاریکین وطن کے اشو کو خاص طور سے اٹھایاتھا اور اس کی وجہ سے ان کو کافی نکتہ چینی بھی جھیلنی پڑی تھی۔ یہاں تک کہ غلط ثابت ہوچکے چناوی پنڈت اور میڈیا نے اسی وجہ سے ان کی ہار تک یقینی کردی تھی۔ ٹرمپ کی جیت کے لئے جس امریکی راشٹرواد کو بڑی وجہ مانا جارہا ہے اس میں تارکین وطن کے تئیں ناراضگی بھی شامل ہے۔ ٹرمپ نے میکسیکو سے وابستہ سرحد کی سکیور

نوٹ بندی پر بڑھتی ناراضگی شاید دنگوں کا انتظار ہورہا ہے

نوٹ بندی سے ہورہی عوام کو دقت پر سپریم کورٹ و ہائی کورٹ نے مرکزی سرکار کے خلاف سخت تبصرہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی نوٹ بندی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر بڑی عدالتوں کے غور کرنے پر روک لگانے سے انکارکرتے ہوئے کہا لوگ سنگین طور سے متاثر ہیں اور ایسی حالت میں عدالتی دروازے بند نہیں کئے جاسکتے۔ بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر لمبے قطاروں کو سنگین معاملہ بتاتے ہوئے عدالت نے کہا کیا مرکزی سرکار سڑکوں پر دنگے ہونے کا انتظار کررہی ہے؟ چیف جسٹس ٹی ۔ ایس ۔ ٹھاکر کی سربراہی والی بنچ نے 500-1000 کے نوٹ بند کرنے کے نوٹیفکیشن کو مختلف عدالتوں میں چیلنج کرنے والی عرضیوں پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں کو اپنے مسائل کورٹ میں لانے سے نہیں روک سکتے۔ عدالت نے کہا کہ مختلف عدالتوں میں دائر عرضیوں کو دہلی ہائی کورٹ میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ مرکزاس کے لئے منتقلی عرضی دے۔ بنچ نے کہا کہ کچھ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ دیکھئے جنتا کس طرح کی پریشانیوں سے روبرو ہورہی ہے، لوگوں کو ہائی کورٹ جانا ہی پڑے گا۔ اگر ہم ہائی کورٹ جانے کا ان کا متبادل بند کردیں گے تو ہمیں پریشانی کی سنگینی کا کیسے پت