اشاعتیں

نومبر 8, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دیوالی منائیںلیکن کچھ باتوں کا دھیان رکھیں !

دیوالی اور روشنی کے اس تہوار کے دن سبھی لوگ دیئے،مومبتی ،اور مصنوعی قمقمے،لائٹیں جلا کر روشنی کرتے ہیں یہ تہوار پربھو رام اور سیتا کے 14برس کے بنواس کے بعد ایودھیا میں ان کی آمد پر منایا جاتا ہے ۔ اس تہوار پر لوگ اپنے گھروں کی صفائی و روشن کرتے ہیں یہ تہوارشرد ریتو کی سنگھ کی آمد کا علامت ہے لیکن اس مرتبہ اس تہوار پر کورونا کی کالی چھایا رہے گی جس رفتار سے کورونا بڑھ رہا ہے اس سے تبھی بچا جا سکتا ہے جب احتیاط برتا جائے ساتھ ہے اس دیوالی پر آلودگی سے بھی بچناہوگا کیونکہ پٹاخوں بموں سے آواز آلودگی بڑھتی ہے بلکہ ہوا میں بھی زہر پھیلتا ہے ۔ دہلی سمیت کئی حصوں میں آلودگی انتہا پر ہے اس لئے ہمیں اس بار خاص توجہ دینی ہوگی ۔ آپ دیوالی ضرور منائیں جو کم سے کم آلودہ کرے آپ سب کو دیوالی کے اس نیک موقع پر بدھائی دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں تہوار مناتے وقت دھیان رکھیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ آلودگی اس کورونا دور میں خطرناک ہوسکتی ہے۔ (انل نریندر)

ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی ہار سے 25سال کا ریکارڈ توڑا!

ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی ہار میں بھی ایک ریکارڈ بنایا ہے ہار کے ساتھ ہی امریکہ میں 28سال پہلے کی اس واقع کی یاد تازہ کردی ہے ۔ جب سینئر بوس چناو¿ ہار گئے تھے ٹرمپ سے پہلے آخری بار 1992میں جارج ڈبلیو بس دوبارہ صدر بننے کے لئے چناو¿ ہارے تھے وہیں اگر ہم امریکہ میں پچھلے سو سال پرانی بات کریں توصرف چار صدر ایسے رہے ہیں جنہوں نے صدر کے طور پر دوسری میعاد میں کامیابی جیتنے میں ناکام رہے ۔ امریکہ میں عام طور پر یہ بہت کم ہوا ہے کہ کوئی صدر دوسری میعاد کے لئے چناو¿ میدان میں اترا اور اسے ہار کا سامنہ کرنا پڑاہو ۔ واضح ہو کہ 1992میں آخری بار ہوا چناو¿ جب جارج بس سینئر ،بل کرینٹن سے ہارے تھے تب بھی کامیاب ہونے والا امیدوار ڈیموکریٹک پارٹی کا ہی تھا اور ریپبلکن پارٹی کو ہار ہوئی تھی ۔ سال 1992کے صدارتی چناو¿ میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار رہے بس کی چناو¿ سے پہلے منظور ریٹنگ 89فیصد تھی اور ان کا دوبارہ صدر بننا تقریباً طے مانا جارہا تھا لیکن بل کرینٹن نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اور 43فیصد پاپولرووٹ کے ساتھ 370الکٹرول ووٹ جیتنے میں کامیاب رہے ۔ بس کے کھاتے میں37.3ووٹ اور 168الکٹرول ووٹ آئے پچ

بہار کا مینڈیٹ کس کو ملا ؟

بہار کا چناو¿ اس مرتبہ کسی گتھی کی طرح ریا دوپہر سے ہی این ڈی اے لگاتار آگے چل رہا تھا لیکن مہا گٹھ بندھن بھی بس دو قدم ہی پیچھے پیچھے دکھائی دیتا رہا آخر رات بارہ بجے تقریبا ً صاف ہوگیا کہ نتیش کی قیادت والے این ڈی اے حکومت بنانے کے لائق نمبر حاصل ہوگئے ہیں اس چناو¿ سے یہ بھی صاف ہوگیا کورونا دور میں ہجرت کا سب سے زیادہ درد جھیلنے والے بہار کے لوگوں نے این ڈی اے پر ہی بھروسہ ظاہر کیا ہے۔ حالانکہ نتیش کمار کی پارٹی پچھڑ کر تیسرے نمبر پر آگئی مگر اس کے باوجود یہ صاف ہوگیا کہ بیشک وہ وزیر اعلی بنیں گے لیکن سرکار نے بھاجپا بگ برادر کے رول میں رہے گی بدلے ہوئے حالات میں بھاجپا کے مقامی لیڈروں نے یہ بھی مانگ کر ڈالی کہ اب وزیر اعلی بھی بھاجپا سے ہی ہونا چاہئے حالانکہ بھاجپا کے قومی لیڈروں نے کہا کہ بہار میں نتیش کمار ہی این ڈی اے کے نیتا رہیں گے ۔ نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو سیٹیں گھٹنے کا سب سے بڑا فیکٹر چراغ پاسوان رہے انہوں نے 30سیٹوں پر جے ڈی یو کو نقصان پہونچایا ۔حالانکہ لوگ جن شکتی پارٹی کا چراغ روشن ہونے سے پہلے ہی بہار اسمبلی چناو¿ میں گھس گیا این ڈی اے سے بغاوت کرکے چراغ پاسوان

کورونا ایکشن پلان پر ابھی سے تیاری میں لگ گئے ہیں جوبائیڈن !

امریکہ میں صدارتی عہدے کے نتیجوں کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار منتخب صدر جوبائیڈن کی ٹیم نے وائٹ ہاو¿س کے لئے تیاریاں شروع کر دی ہیں بائیڈن کے قریبی شخص نے بتایا کہ بائیڈن کی جیت سے پہلے ہی سرکار کی تشکیل کی قواعد میں لگ گئے تھے ان کے ساتھ کوک نین 2008میں ابامہ سرکار میں تھے سرکار کی تشکیل کرنے والی ٹیم کا حصہ بھی تھے ۔کوپمین بائیڈن کے نائب صدر بننے کے بعد اس سیٹ سے سنیٹر تھے وہیں بائیڈن اور کملا ہیرث اپنی کامیابی کو لیکر پہلے سے ہی مطمئن تھے اس لئے دونوں نے تبھی سے پبلک ہیلتھ اور معیشت پر توجہ دینے کا کام شروع کر دیا ہے ۔بائیڈن کا کہنا ہے میں چاہتا ہوں کہ لوگ جانیں کہ ہم کام کرنے کے لئے انتظار نہیں کرتے ہر کوئی جانے کہ پہلے دن سے ہم کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے اپنی اسکیم نافذ کرنے جارہے ہیں ۔ایک دن پہلے بائیڈن اور ہیرث نے پبلک معیشت کے ماہرین کے ایک گروپ کے ساتھ میٹنگ کی تھی ۔بائیڈن بے روزگاری کے اشو پر بھی کام کررہے ہیں ۔انہوں نے یہ بھی کہا یہ آسان نہیں ہوگا مگر ہمیں کوشش ضرور کرنی چاہیے صدر کے طورپر میری ذمہ داری پورے دیش کی نمائندگی کرنے کی ہوگی میں چاہتا ہوں کہ آپ جانی

بہار نتیجے دیگر ریاستوں میں بھی اثر ڈالیں گے !

بہار کے اتار چڑھا و¿ بھرے نتیجوں کے بعد بھاجپا کاراحت بھری سانس لینا ایک فطری ہے ۔کیوں کہ ان چناو¿ پر پارٹی کی آئندہ کی حکمت عملی ٹکی ہوئی تھی کیوں کہ یہ چناو¿ اس کی اتحادی سیاست کے ساتھ اپنے فروغ اپوزیشن کے مقابلے کی تیاری کے بھی تھے اس کی مغربی بنگال آسام سمیت اگلے سال ہونے والے مختلف ریاستی اسمبلیوں کے چناو¿ کے لئے ہمت بڑھے گی ۔بھاجپا کے لئے ان نتیجوں کا نتیجہ یہ ہے کہ ویر اعظم نریندر مودی کو لیکر لوگوں کی توقعات اور امیدیں کم نہیں ہوئی ہیں ۔نتیش کمار کے خلاف ناراضگی کے بعد آئے اس طرح کے نتیجوں کا فوری طور پر نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا بھاجپا نے ایل جے پی کے الگ ہونے کے بعد اپنے اتحاد کو بہتر کیا ۔سماجی تجزیہ بٹھائے ۔ایل جے پی اگر اپوزیشن خیمے میں جاتی تو دکت بڑھتی لیکن یہ الگ رہی اس سے این ڈی اے کو کچھ نقصان تو ہوا لیکن اپوزیشن خیمے کا زیادہ فائدہ نہیں ہوا ۔بہار اسمبلی چناو¿ کے نتیجے اگلے سال ہونے والے دیگر ریاستوں کے چناو¿ کی سمت طے کرنے میں کافی اہم ثابت ہوں گے ۔بھاجپا کی پرفارمنس خاص طور پر مغربی بنگال کے لئے بڑا ٹانک ثابت ہوگا ۔بنگال سے بہار قریب ہے چناو¿ کے دوران یہ تذکرہ

ضمنی انتخابات نے ثابت کیا بھاجپا کی لہر برقرارہے!

بہار اسمبلی انتخابات کے ساتھ ہی کئی ریاستوں کے ہوئے ضمنی انتخابات کے نتیجوں نے بھاجپا کو بڑی راحت دی ہے پارٹی نے مدھیہ پردیش میں اپنے دم پر اکثریت حاصل کر لی ہے اور چین کی سانس لی ہے تو یوپی میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اپنی پکڑ برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں ۔وہیں گجرات میں بھی بھاجپا نے اپنی مضبوط پکڑ سے ثابت کیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں بھاجپا کو کئی ریاستوں میں سیٹوں کافائدہ ملا ہے ۔58سیٹوں پر ہوئے ضمنی چناو¿ میں بھاجپا نے 40پر قبضہ کیا ہے ۔ضمنی انتخاب معاملے میں پارٹی کو سب سے بڑی چنتا مدھیہ پردیش کی تھی اقتدار بچانے کے لئے پارٹی کو 28میں سے ہر حال میں 9سیٹوں کی ضرورت تھی کیوں کہ ان میں سے زیادہ تر سیٹیں کانگریس ممبران اسمبلی کے استعفوں کے خالی ہوئی تھیں ایسے میں نتیجوں کو لیکر کئی طرح کی قیاس آرائیاں جاری تھیں نتیجوں نے یہ بھی ثابت کیا کہ وزیراعلیٰ شیو راج سنگھ کے ساتھ کچھ مہینے پہلے کانگریس چھوڑ کر بھاجپا میں شامل ہوئے جوترآدتیہ سندھیا پر لوگوں نے دوبار ہ سے اعتماد ظاہر کیا ہے۔اور ان کی مضبوط پکڑ نے پارٹی کو بڑی کامیابی دلائی ہے بھاجپا کو یہاں سے 19سیٹوں پر کامیابی ملی ہے جبکہ

جیلوں میں حد سے 75ہزار زیادہ قیدی!

دیش کی جیلوں کی حالت پر نیشنل کرائم رکارڈ بیورو نے 2019کی رپورٹ حال ہی میں جاری کی ہے تازہ اعداد شمار سے پتہ چلتا ہے 4.0لاکھ قیدیوں کی اصل حد رکھنے والی جیلوں میں 4.78لاکھ قیدی بند ہیں ۔یعنی جیلوں میں قید رکھنے کی صلاحیت سے 75ہزار قیدی زیادہ ہیں ۔مرکزی وزارت داخلہ کے مطابق 2019میں 4.78لاکھ قیدیوں میں سے 4.58لاکھ مرد 19913عورتیں تھیں ۔یہ ہی نہیں 31دسمبر 2019تک جیلوں 7سو 87ملازم تھے یعنی جیلوں کے لئے منظور 87599ملازمین کی اسامیوں کے مقابلے 26812ملازم کم ہیں ۔دیش کی جیلوں کی کل تعداد 2017,2018اور 2019کے آخر میں 1361,1339 اور 1350تھی ۔اعداد شمار کے مطابق اس میعاد کے دوران جیل میں مرنے کی شرع 115.1فیصدی 117.6اور 118.5فیصدی بڑھی ۔جیل ملازمین کی منظور شدہ تعداد 87599جبکہ 2019کے آخر تک اصل تعداد 60787تھی ۔جیل میں افسران کی منظور تعداد 7239ہے ۔جبکہ 4840اسامی بھری ہوئی ہیں ۔سینٹرل جیلوں میں 2.20لاکھ اور اس کے بعد ضلع جیلوں میں 2.06لاکھ اور سب جیلوں میں 38030تعداد درج کی گئی ہے ۔عورتوں کی جیلوں میں کل قیدیوں کی تعداد 3652تھی ۔سب سے زیادہ جیل شرع ضلع جیلوں میں 129.7فیصد اس کے بعد مرکزی جیلوں میں 1

گریما میں ہار نہیں مان رہے ڈونالڈ ٹرمپ !

امریکہ کے سبق دوش ہونے والے صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر جنوری 2021میں نئے انتظامیہ کے عہد سنبھالنے پر اقتدار کی باآسانی منتقلی یقینی کرنے کے لئے دیش کے منتخب صدر جو بائیڈن کی ٹیم کے ساتھ تعاون کرنے کا دباو¿ بڑھ رہا ہے ۔جنرل سروسز ایڈمسٹریشن پر بائیڈن کو منتخب صدر کی شکل میں باقاعدہ طور پر مانیتا دینے کی ذمہ داری ہے اس کے بعد اقتدار کی منتقلی کی کاروائی شروع ہو گی ۔ایجنسی کے پبلیشر ایملی نے ابھی تک یہ کاروائی شروع نہیں کی ہے اور نا ہی یہ بتایا ہے کہ وہ کب ایسا کریں گی ایملی کی تقرری ٹرمپ انتظامیہ نے کی تھی اس معاملے میں واضح نا ہونے کے سبب سوال کھڑے ہونے لگے ہیں کیوں کہ ڈونالڈٹرمپ نے ابھی تک ہار قبول نا کرنے والے اور چناو¿ میں دھاندیوں کا الزام لگا کر نتیجوں کو ماننے سے انکار کر دیا ہے ۔بائیڈن کو اقتدار منتقلی کی معاون زین تساکی نے اتوا رکو بتایا کہ امریکہ کی قومی سکیورٹی و اقتصادی مفاد اس بات پر منحصر کرتے ہیں کہ فیڈرر سرکار یہ واضح اور فوری اشارہ دے کہ وہ امریکی لوگوں کی خواہشات کا احترام کریں ۔امریکہ کے موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کبھی بھی ہار قبول نہیں کرتے لیکن صدر کے عہدے کے چناو¿ میں ڈومیکر

اس سے تو بہتر دور درشن کا دور تھا !

جمہوریت کے چوتھے ستون پریس کی طاقت کے چلتے لوگ اس سے ڈرے ہوئے ہیں جس طرح کی زبان کا ٹی وی پر استعمال ہوتا ہے اور اس میں حصہ لینے والے نازیب الفاظ کا استعمال کرتے ہیں وہ بے حد تشویشناک ہے آخر میں عدالتوں کو ہی دخل دینا پڑتا ہے لوگ میڈیا سے الگ تھلگ رہنے کی امید کرتے ہیں اس سے تو بہتر بلیک اینڈ وائٹ دور درشن کا دورتھا میڈیا کو تحمل برتنے کی ضرورت ہے یہ رائے زنی دہلی ہائی کورٹ نے رپبلک ٹی وی اور ٹائمس ناو¿ کو لیکر داخل ہوئی عرضیوں پر سماعت کے دوران کی ۔ عدالت نے ان دونوں کو غیر ذمہ دارانہ اور توہین آمیز کمنٹس کرنے یا شائع کرنے پر روکنے کی درخواست والی بالی وڈ کے اہم پروڈیوسروں کی عرضی پر متعلقہ میڈیا گھرانوں سے جواب طلب کیا ہے جسٹس راجیو شکدھر نے اے آر جی آو¿ٹ لائنر اور میڈیا اور بینٹ کولمین گروپ سے یہ یقنی کرنے کو بھی کہا کہ ان کے چینلوں یا شوشل میڈیا اسٹیج پر کوئی ہتک عزت میٹر نا ڈالا جائے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سخت رائے زنی کی اورپیچھا کررہے میڈیا سے بچنے کی کوشش کے دوران برطانیہ کی شہزادی ڈائنا کی موت کا ذکر کیا اور کہا کہ آواز کچھ دھیمی کئے جانے کی ضرورت ہےچونکہ لوگ جمہویت کے چوتھ

تنازع میں گھرا بابا کا ڈھابہ !

بابا کا ڈھابہ کے مالک 80سالہ بزرگ کانتہ پرساد اور انہیں شہرت دینے والے یو ٹیوبر گورو واسن کے الزام در الزام اب ورچول دنیا سے آگے نکلتے ہوئے قانونی داو پیچ میں آگیا ہے ۔ بابا اب لاکھ پتی ہوگئے ہیں ان کے کھاتے میں 40 لاکھ روپیے ہوگئے ہیں گوروواسن نے ہی بابا کا بینک کھاتے کو شوشل میڈیا میں شیئر کر دیا تھا جب کہ بابا کا کہنا ہے کہ انہیں پتہ نہیں کہ ان کے کھاتے میں کتنا پیسہ آیا ہے ۔ بابا نے اس رقم سے مکان لے لیا اور وہ ایک نیا ڈھابہ کھولنے کے چکر میں ہیں اور بابا کا ڈھابا یوٹیوبر گوروواسن کے درمیان ہوئے تنازع میں بابا کے وکیل نے اس بارے میں تردید کی ہے بابا کے وکیل پریم جوشی کا کہنا ہے الگ الگ انٹرنیٹ پلیٹ فارم پربابا کے نئے مکان او ر بابا کے نئے ڈھابہ کھولنے کی بات جھوٹی ہے صرف ایک گھر کرایہ پر ہے ۔ بلکہ انہوں نے اپنی آنکھوں کا آپریشن کرایہ ہے جس کے چلتے انہوں نے جنتا سے دوری بنا لی وہیں آفسر کے مطابق پولس گورو اور ان کے بھائی اور بابا کے کھاتوں کی جانچ کر رہی ہے ۔ پولس نے بینک کھاتوں کو سیل کردیا ہے وکیل پریم جوشی کا کہنا ہے کہ بابا کے کھاتے میں کتنے روپئے ہیں یہ تنازع کا موضوع نہیں ہے

کتنی کار گر رہے گی پٹاخوں پر پابندی ؟

پٹاخوںپر دہلی میں پابندی لگ گئی ہے لیکن لوگوں کو پٹاخے چلانے سے روکنا مشکل ہوگا کیونکہ این سی آر کے کئی شہروں میں پٹاخوں کی بکری اب بھی جاری ہے ۔ ابھی بھی کئی جگہوں پر پٹاخے بک رہے ہیں مغربی دہلی میں پرچون کی دکان پر بھی یہ پٹاخے دستیا ب ہیں ۔ یہاں کئی دوکان دار اپنے روز مرہ کے گراہکوں سے پٹاخے لانے کے لئے پوچھ رہے ہیں اور یہ پٹاخے دکان دار گھر کے اندر سے ہی بیچ رہے ہیں ۔ پٹاخوں کے دام طے قیمت سے 30فیصد بڑھ چکے ہیں حالانکہ اس مرتبہ گرین پٹاخے ہی بک رہے ہیں ۔ 2018سپریم کو رٹ نے دہلی این سی آر میں جنرل پٹاخوں کی بک ری پر روک لگادی گئی تھی لوگوں کو صرف گرین پٹاخوں کو چھوڑنے کا متابادل دیا تھا اس سال بازار میں گرین پٹاخے نہیں تھے 2019کے مطابق پھولجھڑی سمیت کچھ گرین پٹاخے آئے ہیں ۔ لیکن اس مرتبہ بازار میں گرین پٹاخوں کی 25سے 30فیصد ہیں راجدھانی میں کورونا کو دیکھے ہوئے راجدھانی میں 30نومبر تک روک لگادی گئی ہے۔ جس سے دوکانداروں کا مال بلاک ہوگیا ہے ایک پٹاخہ ڈیلر نے بتایا کہ قریب 20دن پہلے پٹاخے لاچکے تھے اچانک پابندی لگنے کی وجہ سے گرین پٹاخے بیچنا اور دوسرے پٹاخے بیچنا مظبوری ہے سال میں ای

کملا ہیرس ہندوستانی نژادکے لئے لائق تلقین !

امریکہ کی نائب صدر چنی گئی کملا ہیرس کی جیت کئی معنیٰ میں خاص ہے ۔ وہ امریکہ کے اس عہدہ پر منتخب پہلی خاتون ہیں اور پہلی ہندوستانی نژاد سیاہ فارم اور افریقی امریکی نائب صدر ہونگی ۔ ہیرس اس پہلے بھی کئی مثالیں قائم کرچکیں ہیں اور وہ سان فرانسکو کی ضلع اٹارنی بننے والی پہلی خاتون ہیں ۔ کملا کی ماں شیاملا گوپالن 1960میں ہندوستان کے تامل ناڈو ریاست سے اوفنی بیکلے گئیں تھیں وہ بیرس کینسر کی رسرچر تھیں ان کے والد ڈونالڈ جے ہیرس 1961میں جمائیکا سے ایکونمکس کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے یوسی برکلے آئے تھے کملا کی پیدائش کیلی فورنیا میں 20 اکتوبر 1964کو ہوئی تھی انہوں نے اپنے چناو¿ کمپین کے دوران اس بات کا ذکر کیا تھا کہ اپنی ماں کی وجہ سے آج وہ اس مقام پر پہونچ پائی ہیں ۔ بارہ سال کی عمر میں کملا اپنی بہن مایا اور ماں کے ساتھ آکلینڈ سے وائٹ مانٹریل چلی گئیں وہ اس درمیان اکثر بھارت آتی رہیں 1972میں کملا کے ماں باپ میں طلاق ہوگئی اس کے بعد کملا اور اس کی چھوٹی بہن کی دیکھ بھا ل ان کی ماں نے ہی کی تھی ۔ کملا ہیرس نے 1986میں ہارورڈ یونیورسٹی سے بی اے پاس کیا اس کے بعد کیلوفورنیا یونیورسٹی سے قانون کی

لہرا رہے ہیں ہندوستانی نزاد امریکی خواتین کے جھنڈے !

امریکہ کے صدارتی چناو¿ میں اس مرتبہ ہندوستانی نزاد امریکی ووٹرون اور امیدواروں دونوں میں ہی اپنی طاقت اور اثر کا بہترین مظاہرہ کیا ہے اور ہندوستانی خواتین امیدواروں کی چناو¿ میں اچھی خاصی تعداد رہی اور ڈیڑ ھ درجن سے زائد ہندوستانیوں نے اپنی کامیابی کاپرچم لہرایا ان میں پانچ عورتیں بھی ہیں اور 2 اپنے دم سے لڑنے کے بعد نہیں جیت سکیں سینٹر فار امریکن پروگریس کے مطابق دیش میں 20لاکھ سے زیادہ ہندوستانی امریکن نے اس مرتبہ ووٹ ڈالے ہیں ان میں سے پانچ لاکھ ووٹر تو فلوریڈا پینس لیونیا اور میسی گن میں ہیں ۔واضح ہو چار عورتوں ایم ای بورا ،پرمیلا جے پال اور وغیرہ ممبران کو تو نمائندہ پہلے ہی چنے جانے کا اعلان ہو چکا ہے یہ سبھی ڈیموکریٹک ایم پی ہیں ۔اور تین ایسے امیدوار ہیں جو ابھی جیتنے کی پوزیشن میں ہیں پانچ عورتوں کو صبح ہی ممبر اسمبلی چنا گیا ہے اس کے ساتھ ہی ہنیما کلکرنی اور رام ورموٹ اور پدما کرشن کو مشیگن صوبہ کی ممبر اسمبلی چنا گیا ہے ۔نارتھ کیرولونا میں جے چودھری کو دوبارہ ممبر چنا گیا ہے ہندوستانیوں کا کامیاب ہونے کا سلسلہ دیگر امریکی ریاستوں میں بھی دیکھنے کو ملا ہے ۔آشا کالرا ایسی ہند

پاکستان اپنی چالبازیوں سے باز نہیں آتا !

بھارت میں گڑ بڑ پھیلانے کی ہر کوشش میں ناکام رہے پاکستان نے اب ایک بار پھر نفرت بھڑکانے کے ایک بیہودہ چال چلی ہے پڑوسی دیس نے سکھوں کی آستھا کے مرکز تاریخی گورودوارہ کرتا ر صاحب کا نظام و رکھ رکھاو¿ پاکستان سکھ گورودوارہ کمیٹی سے چھین کر ایک سرکاری ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کو سونپ دیا ہے ۔کرتارپور گلیارہ کھلے ابھی ایک سال پورانہیں ہوا تھا پاکستان نے پھر ایسا قدم اٹھایا ہے ۔جو سکھ فرقہ کے جذبات کو ٹھینس پہونچانے اور بھارت کو چڑھانے والا ہے ۔کرتارپور صاحب کی باہری زمین کی دیکھ بھال کا ذمہ پروجیکٹ منجمنٹ یونٹ کریگی ۔یہ ایک پراپرٹی بورڈ کے ماتحت کام کرے گی ۔ظاہر ہے یہ ساری کوشش کے مقصد سے باہری زمین کی دیکھ بھال کی آڑ میں گورودوارے کے انتظام میں دخل دینا ہے اور اسی بہانے اس پر کنٹرول رکھنا ہے ۔سچ ہے کہ آخر پاکستان کو اس طرح کا متنازعہ قدم اٹھانے کی آخر ضرورت کیوں پڑی ؟ کیا وہ اس حقیقت سے انجان ہے کہ کرتارپور صاحب سکھوں کا ایک دھارمک پوتراستھل ہے اور اسے لیکر اٹھایا گیا کوئی بھی متناعہ قدم یہ فرقہ برداشت نہیں کرےگا ؟ اور وہ بھی ایسے موقع پر جب کرتارپور گلیارہ کے کھلنے کا ایک سال ہونے جارہا ہے گور

نکیتا قتل کیس میںریکارڈ ٹائم میں فائل ہوئی چارشیٹ!

نکیتا قتل کیس کی چارشیٹ ایس آئی ٹی نے عدالت میں داخل کردی ہے اس کیس نے پورے دیش کو ہلا کر رکھ دیا تھا واضح ہو کہ پچھلے ماہ 26اکتوبر کو اپنی سہیلی سے لوٹ رہی طالبہ نکیتا کو اگروال کالج کے گیٹ کے باہر بنیادی ملزم توصیف نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اس واردات کو انجام دینے میں اس کا ساتھی رہا ریحان بھی شامل تھا ۔دونوں ملزم واردات کے بعد موقع سے فرار ہو گئے ۔واردات کی اطلاع ملتے ہی شہر ولبھ گڑھ میں قتل اور اسلحہ ایکٹ کے تحت کیس درج کر دیا ۔محض پانچ گھنٹے میں کرائم برانچ نے بنیاد ی ملزم توصیف کو نوح سے گرفتا ر کیا اور اس کا ساتھی بھی وہیں سے پکڑا گیا ۔ایس آئی ٹی نے جمع کو کورٹ میں داخل چارشیٹ میں اس بات کا تذکرہ کیا کہ بنیادی ملزم نے قتل واردات سے دو دن پہلے اگروال کالج کے آس پاس ٹوہ لی تھی کہ نکیتا کب کالج سے باہر نکلتی ہے اور کتنے بجے کون اسے لینے آتا ہے ان سب باتوں کو توصیف سے پوچھ تاچھ کے بعد چارشیٹ میں فائل کیا ۔یہ ہی نہیں وارادات کے بعد طالبہ کو نزعی حالت میں اسپتال لے جاتے ہوئے اس کے رشتہ داروں ماں وجے بتی بھائی نویم اور دیگر نے واردات کی تفصیل بتائی تھی پولیس نے ان کے بیان کو بھی چ

ریستوراں۔کریانے سے سامان خریدنا زیادہ خطر ناک !

کورونا وباءکے دوران باہر سے کھانا خریدنا یا جنرل اسٹور سے کریانے سے سامان سے بھی خریدنا ہوائی سفر سے بھی زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے۔ ایک اسٹڈی میں سائنسدانوں نے دعوہ کیا کہ اس طرح کی باتوں کا موازنہ بغیر معلومات کے نہیں کیا جاسکتا ۔ ہر حالت میں ماسک پہننے یا سماجی دوری بنائے رکھنے سے متعلق طے قواعد کی تعمیل ٹھیک سے ہورہی ہے یا نہیں ۔ امریکہ کے ہارورڈ پی ایس یان اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ماہرین نے کہا کہ ایئر لائنس ہوائی اڈوں اور جہاز بنانے والوں کے ذریعے کی گئی اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ فلٹروں سے بنے جہازوں میں وینتی لیشن سسٹم کے ذریعے صاف تازہ ہوا کی سپلائی کی جاتی ہے ۔ اور جو 99فیصد سے زیادہ ان زرات کو چھانتی ہے جو کوڈ انیس کا سبب بن سکتے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ اور سیکورتی مسئلوں پر فلٹر بہت اچھے ہیں لیکن امریکی ایئر لائنس کے مطابق یہ زیادہ اثر دار نہیں ہیں اور نہ ہی پوری طرح اثر دار نہیں ہیں ۔ اور ان فلٹروں کے باوجود انفیکشن کی کئی مثالیں ہیں ۔ ایم آرٹی کے سائنسدانوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا اچھا اندازہ نہیں ہوتا کہ جہاز میں کووڈ 19کے کتنے مریض ہیں ۔ انہوں نے کہا ہم یہ پتہ لگانے ک

خلیج بنگا ل میںاترے چار بیڑے !

چین نے اپنی فروغ وادی توقعات کا مظاہر کرتے ہوئے بھارت امریکہ اور آسٹریلیا کو 13سال بعد متحد کردیا ہے ۔ یہ سب ملکر مالا بار میں جنگی مشقیں کر رہے ہیں یہ مشقیں ہر سال ہونے والی مشقیں نہیں ہیں ۔ بلکہ اس کے دو مرحلوں میں 13بعد آسٹریلیا کی شامل ہونے کی خاص وجہ بن گیا ہے یکساں نظریہ کے اور دیش جرمنی نے بھی ہند مہا ساگر خطہ میں گست کے لئے اگلے سال سے ایک جنگی بیڑہ تعینات کرنے کا اعلان کردیا کوارڈدیش چین کے طئیں اپنے ارادے کا واضح حکمت عملی کا اظہارکررہے ہیں اورجنگی مشقوں کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ مشرقی لداخ میں بھارت اور چین کے فوجی پچھلے سات مہنیوں سے آمنے سامنے کھرے ہیں چین کے ٹکراو¿ کے درمیان مالا بار میں جنگی مشقیں شروع ہوئیںیہ کثیر ملکی بہری جنگی مشقیں ہیں اس میں بحری فوجیں جنگی جیسے حالات پیدا کرتی ہیں اور آپس میں دکھاوے کی لڑائی پیش کرتی ہیں ۔ دفاعی ماہرین کے مطابق پہلی بار اتنی بڑی جنگی مشق کے لئے بحری افواج پرشانت مہاساگر میں ایک خاص مقصد کے لئے ساتھ اتریں ہیں تاکہ ہند مہا ساگر میں چین کی ناکام حرکتوں کو روکنا ان کا مقصد ہے اور یہی چین کی بے چینی بڑھنے کی وجہ ہے اس سال یہ ج

آخری ووٹ کی گنتی تک پوری دنیا کی امریکہ پر نظر !

پوسٹل بیلیٹ نے امریکی چناو¿ میں اثر دکھا نا شروع کر دیا ہے جوائے بائڈین نے تقریبا متعدد ریاستوں میں بڑھت بناتے ہوئے ٹرمپ سے آگے نکل گئے ہیں ۔ ایسے میں دنیا کے سب سے طاقتور دیش امریکہ کا اقتدار ڈیمو کریٹک پارٹی کے پاس جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ چناو¿ میں امیدوار کو جیت کے لئے 270الکٹرول کلیگ چاہئے امریکہ کے بڑے ٹی وی نیٹ ورک کے مطابق بائڈن 253اور ٹرمپ 214جیت چکے ہیں ۔ 16ووٹوں والے جارجہ سمیت نواڈا وغیرہ کے آخری نتیجہ کا اعلاب کبھی بھی ہو سکتاہے لیکن باقی بچی پانچ ریاستوں میں ووٹ کا حساب کتاب سمجھا جائے تو بائڈین کے لئے راستہ صاف ہے ۔ اور ٹرمپ کی مشکل حقیقت میں کورونا وباءکے دوران اس چناو¿ میں پوسٹل ووٹوں کی تعدا د بہت زیادہ ہے ان کی گنتی کو لیکر نتیجے کو دیری ہورہی ہے۔ اور نتیجہ لٹک سکتا ہے صدر بننے کے لئے ٹرمپ یا بائیڈن کو پاپولر ووت جیتنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ کیونکہ صدر بننے کے لئے الکٹرول کالج میں جیت حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے ہر ایک ریاست سے الکٹرول کالج کی تعداد موٹے طور پر اس ریاست کی آبادی کے تناسب ہوتی ہے امریکہ میں صدارتی چناو¿ کے لئے کل الیکٹرس کی تعداد 538ہے اس لئے کامیابی کے لئے