اشاعتیں

ستمبر 28, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا گل کھلائے گی نتن یاہو۔ مودی ملاقات؟

نیویارک میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستانی وقت کے مطابق صبح6 بجے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو سے ملاقات کرنئی ہلچل مچا دی ہے۔ بھارت کا اسرائیل کے ساتھ سیاسی رشتہ تو ہے لیکن اسرائیل کے وزیر اعظم سے ملنے کی روایت نہیں رہی ہے۔مودی نے اس معاملے میں ایک نیا ٹرینڈ قائم کیا ہے۔ نتن یاہو سے ملاقات کے دوران باہمی رشتوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ڈیفنس اور تجارت سیکٹر میں تعاون کے نئے راستے تلاشے۔ اس کے ساتھ ہی اس ملاقات نے ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی طرف اشارہ بھی کیا ہے۔ 11 سال کے وقفے کے بعد پیر کو دونوں ملکوں کے وزیر اعظم کے درمیان ہوئی یہ پہلی ملاقات ہے۔ سمجھا جاتا ہے مغربی ایشیا میں جاری لڑائی کے معاملے میں بھارت کے موقف میں تبدیلی آئی ہے۔ غور طلب ہے کہ نتن یاہو نے پہلے ہی کہا تھا کہ بھارت کے نئے وزیر اعظم سے ملاقات کو لیکر کافی گد گد ہے اور وہ اس موقعے کا انتظار کررہے ہیں کہ یہودی ملک کے وزیر اعظم نے کہا کہ باہمی رشتوں کیلئے کافی امکانات ہیں اور نتن یاہو نے مودی کو کرشمائی لیڈر تک قراردیا ہے۔ میٹنگ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل سے نیویارک پلیس ہوٹل میں ہوئی۔ اس دوران مودی

کیا گل کھلائے گی نتن یاہو۔ مودی ملاقات؟

نیویارک میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستانی وقت کے مطابق صبح6 بجے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو سے ملاقات کرنئی ہلچل مچا دی ہے۔ بھارت کا اسرائیل کے ساتھ سیاسی رشتہ تو ہے لیکن اسرائیل کے وزیر اعظم سے ملنے کی روایت نہیں رہی ہے۔مودی نے اس معاملے میں ایک نیا ٹرینڈ قائم کیا ہے۔ نتن یاہو سے ملاقات کے دوران باہمی رشتوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ڈیفنس اور تجارت سیکٹر میں تعاون کے نئے راستے تلاشے۔ اس کے ساتھ ہی اس ملاقات نے ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی طرف اشارہ بھی کیا ہے۔ 11 سال کے وقفے کے بعد پیر کو دونوں ملکوں کے وزیر اعظم کے درمیان ہوئی یہ پہلی ملاقات ہے۔ سمجھا جاتا ہے مغربی ایشیا میں جاری لڑائی کے معاملے میں بھارت کے موقف میں تبدیلی آئی ہے۔ غور طلب ہے کہ نتن یاہو نے پہلے ہی کہا تھا کہ بھارت کے نئے وزیر اعظم سے ملاقات کو لیکر کافی گد گد ہے اور وہ اس موقعے کا انتظار کررہے ہیں کہ یہودی ملک کے وزیر اعظم نے کہا کہ باہمی رشتوں کیلئے کافی امکانات ہیں اور نتن یاہو نے مودی کو کرشمائی لیڈر تک قراردیا ہے۔ میٹنگ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل سے نیویارک پلیس ہوٹل میں ہوئی۔ اس دوران مودی

کیا سی بی آئی ڈائریکٹر ریٹائرمنٹ تک چھٹی پر جائیں گے؟

سی بی آئی کے ڈائریکٹر رنجیت سنہا کی مصیبتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے سنہا سے وابستہ معاملے میں وسل بلوور کے نام کا خلاصہ کرنے کے حکم کو واپس لئے جانے کی مانگ پر غور کرنے اور سنہا کے خلاف لگے الزامات کی سماعت کرنے پر رضامندی جتا دی ہے۔ این جی او سی پی آئی ایل نے سنہا کی رہائشگاہ پر آمد رجسٹر مہیا کرانے والے شخص کے نام کا انکشاف کرنے والا حکم واپس لئے جانے کی مانگ کی ہے۔ اس رجسٹر میں سنہا کے گھر پر ٹو جی اور کوئلہ گھوٹالے کے ملزمان اور ان کے قریبیوں کے ساتھ ان کی ملاقات کو دکھایا گیا ہے۔ جسٹس ایچ ایل دت کی سربراہی والی بنچ نے ٹو جی معاملے کی سماعت کے لئے مقرر خصوصی سرکاری وکیل (ایس پی پی ) آنند گروور سے رائے مانگی۔ این جی او کی طرف سے سینئر وکیل دشینت دوبے اور پرشانت بھوشن نے وسل بلوور کے نام کا خلاصہ کرنے میں اپیل کے جواز کولیکر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔ دوبے نے کہا کہ یہ سی بی آئی ڈائریکٹر کے کردار کے توہین کی کوشش نہیں ہے۔ عدالت کو ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو دیکھنا چاہئے جن کی جانچ کئے جانے کی ضرورت ہے۔ تب بنچ نے این جی او کی اس درخواست پر بھی سماعت کرنے کی رضا

میڈیسن اسکوائر کا ایک تاریخی فنکشن جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا!

ایتوار کے روزنیوریاک کے میڈیسن اسکوائر گارڈن میں ایسا سماں باندھا گیا کہ امریکہ کو چھوڑیئے ساری دنیا حیرت زدہ رہ گئی۔ یہ سماں ہرمعنی میں تاریخی رہا۔ چاہے کسی بھی سیکٹر کی بات کریں یا پھر کسی بھی بڑے پیمانے کی تقریب کے انعقاد کی بات کریں،یہ اس حساب سے ایک تاریخی ہی مانا جائے گا۔ تمام لوگوں نے امریکہ میں اتنابڑا فنکشن کبھی نہیں دیکھاہوگا۔ امریکہ میں بسے ہندوستانیوں میں اتنا جوش تھا کہ پاک کے اندر 20 ہزار ہندوستانی امریکی جمع تھے اور باہر ٹائمس اسکوائر میں 40 ہزار سے زیادہ لوگ اکٹھے تھے جنہیں کسی وجہ سے ٹکٹ نہیں مل پایا۔ہسٹن کے ایک کمیونٹی اخبار میں شائع آرٹیکل میں ششیندر کمار لکھتے ہیں کہ ہم نے اپنی زندگی میں ایسی تقریب نہیں دیکھی جہاں 20 ہزار لوگ امریکہ کی49 ریاستوں سے اس تقریب میں شرکت کیلئے پہنچے تھے۔ اس کے علاوہ تقریب کے انعقاد کرنے والوں نے 200 مقامات سے اس تقریر کو دیکھنے کا انتظام کیا ہواتھا۔ یہ کسی غیر ملکی لیڈر کی امریکی سرزمین پر شاید بڑی ریلی تھی۔ 26 ستمبر کو امریکہ گئے وزیر اعظم نریندر مودی کے کئی فنکشنوں میں میڈیسن اسکوائر گارڈن کا یہ سب سے بڑا فنکشن تھا۔ امریکہ میں مقیم

50 سے زائد افسروں کا تبادلہ!

کسی بھی حکومت کے کامیاب ہونے میں افسر شاہی بہت بڑا تعاون دیتی ہے۔ وزیر اعظم ،وزرا پالیسیاں طے کردیتے ہیں لیکن انہیں بنیادی عمل دلانے میں افسرشاہی بہت حد تک ذمہ داری ہوگی ہے۔ مودی سرکار میں تو یہ بات اس لئے زیادہ اہم ہوجاتی ہے کیونکہ نریندر مودی اپنے وزرا سے زیادہ افسروں پر بھروسہ کرتے ہیں۔ جہاں مودی خارجہ پالیسی میں نئے ریکارڈ بنا رہے ہیں وہیں گھریلو مورچے پر ان کا گراف نیچے گر رہا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اسی افسر شاہی سے کام چلا رہے ہیں جو یوپی اے کے دور سے جمی ہوئی ہے۔ جو سکریٹری وغیرہ منموہن سنگھ سرکار میں کام کررہے تھے وہیں مودی سرکار میں ہیں۔ سیدھا سوال کیا جاسکتا ہے کہ جن کی وجہ سے منموہن سنگھ سرکار ہاری اب مودی سرکار کے لئے وہ کیسے اچھے نتائج دے سکتے ہیں؟افسر شاہی کسی جوابدہ میں یقین نہیں رکھتی۔ وہ عوام کو جواب نہیں دیتی اسی وجہ سے انہیں بنیادی سطح پر حالات میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی وہ تو صرف کتابی فارمولوں پر کام کرتے ہیں۔ جب تک مودی ایسے افسروں کو اہم عہدوں سے نہیں ہٹاتے تب تک مہنگائی جیسے برننگ اشو پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ اب جاکر مودی سرکار جاگی ہے۔ اس نے آدھی

جے للتا کیس میں فیصلہ’’ دیر آید درست آید‘‘

آمدنی سے زیادہ جائیداد اکٹھا کرنے کے معاملے میں تاملناڈو کی وزیر اعلی جے للتا کو ہوئی سزا دیش کی سیاست میں ایک اہم واقعہ ہے۔ جہاں جے للتا اب اپنی سیاسی زندگی کی سب سے بڑی مشکل سے روبرو ہیں وہیں یہ فیصلہ عدلیہ کی تاریخ بھی بن گیا ہے۔ حالانکہ کرپشن یا دوسرے مجرمانہ معاملے میں سرکردہ شخصیتوں کے جیل جانے کی بات کوئی نئی نہیں ہے لیکن یہ پہلا موقعہ ہے جب ایک وزیر اعلی کو سزا ہوئی ہے۔ اس سے یہ پیغام ضرور جاتا ہے کہ کوئی کتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ جے للتا کو آمدنی سے زیادہ جائیداد اکٹھاکرنے کے 18 سال پرانے معاملے میں 4 سال کی سزاکے اعلان سے کہا جاسکتا ہے کہ آخر کار قانون کے لمبے ہاتھ ان تک پہنچ گئے۔ ہمارے سامنے ایسے کئی معاملے آئے ہیں۔ آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو، سابق وزیر مواصلات سکھرام، ہریانہ کے سابق وزیر اعلی اوم پرکاش چوٹالہ کو عدالت قصور وار قرار دے چکی ہے۔ڈی ایم کے لیڈر اے راجہ، کنی موجھی اور سابق وزیر مواصلات دیا ندھی مارن کا معاملہ بھی سامنے ہے۔ جے للتا کا فیصلہ جہاں عدلیہ میں لوگوں کا بھروسہ اور بڑھائے گا وہیں یہ ان لوگوں کے لئے سخت وارننگ کا بھی کام کر

راہل کی قیادت پر اٹھتے سوالوں سے کانگریس الجھن میں مبتلا!

بڑے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ عام چناؤ میں مایوس کن نتائج سے لگے دھکے سے کانگریس پارٹی اتنے دن گزرنے کے بعد بھی سنبھل نہ پائی۔ محاسبہ یا غورو فکر کرنے کی ضرورت تھی وہ نہیں کیا گیا۔آج بھی کانگریس پارٹی بے جان لیڈر شپ میں نظر آرہی ہے۔کانگریس لیڈر شپ میں راہل گاندھی کا رول انتہائی اہم ہے۔ محترمہ سونیا گاندھی اب اتنی سرگرم عمل نہیں ہیں شاید اپنی صحت کی وجہ سے وہ اب پارٹی کے کام کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں دیکھ رہی ہیں۔سارا دارومدار انہوں نے اپنے صاحبزادے اور پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی پر چھوڑ رکھا ہے۔ ان کا یہ حال ہے کہ مودی سرکار کے خلاف یوتھ کانگریس کی ناراض ریلی میں راہل گاندھی کی ناراضگی صرف پوسٹر اور بینروں میں ہی دیکھنے کو ملی۔ دراصل راہل گاندھی ریلی سے غائب رہے۔ ایسا کرکے راہل گاندھی ایک بار پھر کانگریس کو آگے بڑھاکر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ ان کی غیر موجودگی سے ایک بار پھر کانگریس کے اندر ان کی سیاسی سرگرمی کو لیکر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران لوک سبھا میں دیش میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کو لیکر مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے و ہ لوک سبھا اسپیکرکی ویل میں آگئ

مہاراشٹر میں گٹھ بندھنوں کا طلاق!سبھی خوش ہیں

وینٹی لیٹر پر چل رہے بھاجپا۔ شیوسینا گٹھ بندھن آخر کار اپنی آخری سانس لے لی ہے۔ بھاجپا نے اپنے سب سے پرانے سہیوگی شیوسینا سے 25 سال پرانا ناطہ توڑ لیا ہے ادھر کانگریس اور این سی پی کا 15 سال پرانا رشتہ بھی ٹوٹ گیا ہے۔ مہاراشٹر میں ودھان سبھا چناؤسے تین ہفتے پہلے دونوں گٹھ بندھنوں کا ٹوٹنے کا مطلب ہے کہ اب بھاجپا شیوسینا ، کانگریس اور این سی پی یہاں اب الگ الگ لڑیں گی۔ بھاجپا شیوسیناگٹھ بندھن ٹوٹنے کے اشارے تبھی مل گئے تھے۔ جب بھاجپا کے قومی صدر امیت شاہ نے اپنا پہلا ممبئی کادورہ کیا تھا بھاجپا گٹھ بندھن کے ٹوٹنے کااعلان پردھان منتری کے امریکہ روانہ ہونے سے پہلے نہیں ہوناچاہئے تھا۔ تاکہ مودی پر ٹوٹنے کاالزام نہ لگے۔ جیسے ہی مودی طیارے پر امریکہ کے لئے بیٹھے ویسے ہی بھاجپا نے گٹھ بندھن ٹوٹنے کا اعلان کردیا۔ بھاجپا کے ذرائع کے مطابق بھاجپا نے شیوسینا کے ساتھ اپنا پچیس سال کا گٹھ بندھن ٹوٹنے کا اعلان آنا فانا میں نہیں کیا بلکہ پوری تیاری کے بعد توڑا ہے پارٹی کے ذرائع کے مطابق بھاجپا نے شیوسینا سے پیچھا چھڑانے سے پہلے چناؤکے بعد این سی پی اور مہاراشٹر نونرمان سینا( راج ٹھاکرے) سے سمرتھن