اشاعتیں

اکتوبر 26, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

معاملہ کالے دھن کا:اب دارومدار ایس آئی ٹی پر!

کالی کمائی کے معاملے میں یہ اہم پیش رفت کہی جائے گی کہ پھٹکار کھانے کے بعد مودی سرکار نے سپریم کورٹ کو 627 سوئس کھاتے داروں کے نام پیش کردئے ہیں۔تمام لیکن ویکن کے درمیان آخر کار سرکار کو یہ فہرست سونپی پڑی۔ عدالت کے آدیش سے سرکار کی راہ آسان ہوگئی ہے۔ جن بین الاقوامی معاہدوں کے جواز کو نظر انداز کر سرکار کے نام کا خلاصہ کرنے کی قوت ارادی پر سوال اٹھائے جارہے تھے وہ اڑچن عدالتی حکم کے ساتھ ختم ہوگئی۔ حالانکہ ان میں کون اور کن سیکٹروں سے جڑے لوگ شامل ہیں اس کا خلاصہ عدالت نے نہیں کیا ہے لیکن جس طرح ان ناموں کو ایس آئی ٹی کوسونپتے ہوئے سپریم کورٹ نے طے میعاد میں جانچ کے احکامات دئے ہیں اس سے اتنی تو امید جاگی ہے کہ کالی کمائی کی حقیقت جلد ہی دیش کے سامنے آجائے گی۔ سپریم کورٹ نے بھی فہرست اپنے ماتحت کام کررہی ایس آئی ٹی کو سونپتے ہوئے اس کو راز میں رکھنے کا بھروسہ حکومت کو دیا ہے۔ ہدایت دی گئی ہے کہ فہرست کو جانچ ٹیم کے چیئرمین اور وائس چیئرمین ہی کھول سکیں گے۔ ایک اصل بات یہ جوڑ دی گئی ہے کہ ایس آئی ٹی کی خاصیت اور وسائل کے لحاظ سے تفتیش میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سینٹرل انویسٹی گی

دہلی میں اقلیتی حکومت کا راستہ صاف ہوا!

پچھلے پانچ مہینے سے صدر راج کے ماتحت غیر یقینی ماحول سے دوچار دہلی کی سیاست فیصلہ کن موڑ پر پہنچی دکھائی دے رہی ہے۔ مایوس دہلی کے شہریوں کے لئے سپریم کورٹ کے تازہ ریمارکس سے سرکار بننے کے علاوہ نئے سرے سے چناؤ ہونے کی امید جاگی ہے۔ ظاہر ہے دہلی میں جاری تعطل کا خمیازہ تو دہلی کے باشندے ہی بھگت رہے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر جلد سے جلد دہلی کی سبھی اہم پارٹیوں سے بات کر سرکار بنانے کے امکان پر آخری رائے لینے والے ہیں۔ ویسے سب سے بڑی پارٹی بھاجپا کو سرکار بنانے کے لئے مدعو کرنے کے ان کی تجویز کو دونوں صدر جمہوریہ اور سپریم کورٹ سے ہری جھنڈی مل چکی ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ نے لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے سرکار کی تشکیل کے امکانات تلاشنے کے لئے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے قدموں پر نہ صرف تسلی جتائی ہے بلکہ انہیں کچھ اور وقت دینے کیونکہ باہر سے حمایت میں اقلیتی سرکار بن سکتی ہے۔ اس معاملے کی سماعت11 نومبر کو ہونی ہے۔ اس طرح لیفٹیننٹ گورنر کے پاس معاملے کو ہر حال میں نپٹانے کے لئے 12 دن کا وقت ہے۔ دہلی کی موجودہ صورتحال کے لئے حالانکہ تینوں سیاسی پارٹیاں کم و بیش ذمہ دار ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے دہلی ک

دیویندر پھڑنویس:27 میں میئر اور44 سال میں وزیر اعلی بنے!

مہاراشٹر میں پہلی بار اپنے دم پر حکومت بنانے جارہی بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی لیڈر شپ نے پارٹی کے نوجوان پردیش صدر دیویندر پھڑنویس پر اعتماد جتایا ہے۔ ہریانہ میں موہن لال کھٹر کی شکل میں غیر جاٹ وزیر اعلی دینے کے بعد بھاجپا نے اس نوجوان وزیر اعلی پر اپنا داؤں کھیلا ہے۔ دیویندر پھڑنویس پارٹی کا ابھرتا چہرہ ہیں اور مرکزی لیڈر شپ خاص کر وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کی پسند ہیں۔ انہیں وزیر اعلی نامزد کرکے پارٹی نے جہاں پردیش میں سیاسی پاری کھیلنے کا ارادہ ظاہر کردیا ہے وہیں چناؤ کے پہلے تک بھاجپا 25 سال سے اتحادی جماعت رہی شیو سینا کیلئے بھی سخت پیغام دیا ہے۔ یوں تو 1995 سے 1999ء کے دوران بھاجپا نے شیو سینا کے ساتھ اتحاد اور سرکار میں اس کا کردار چھوٹے بھائی جیسا رہا ہے۔ نریندر مودی کی رہنمائی میں مرکز میں سرکار بنانے کے بعد سے بھاجپا کی نظر جن ریاستوں میں تھی اس میں مہاراشٹر بھی شامل تھا۔ شیو سینا کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے پارٹی نے چناؤ میں اکیلے جانے کا فیصلہ کیا اور اس کا یہ داؤ صحیح ثابت ہوا۔ بیشک بھاجپا کو مودی کی مقبولیت اور پارٹی صدر امت شاہ کی حکمت عملیوں کا فائدہ ملا

یہاں آبروریزی سے اپنی حفاظت کرنے پر پھانسی دی جاتی ہے!

بین الاقوامی سطح پر تمام کوششوں کے باوجود 26 سالہ ایرانی خاتون ریحانہ جباری کو نہیں بچایا جاسکا۔ اپنے ساتھ آبروریزی کی کوشش کرنے والے شخص کو جان سے ماردینے کے الزام میں قریب7 سال سے جیل کی سزا کاٹ رہی ریحانہ کو25 اکتوبر کو پھانسی دے دی گئی۔ ریحانہ نے پھانسی سے پہلے اپنی ماں کو خط لکھ کر اپنی موت کے بعد اپنے اعضاء عطیہ میں دینے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ دل دہلانے والا یہ خط اپریل میں لکھا گیا تھا لیکن اسے ایران کے امن کے داعیوں نے ریحانہ کو پھانسی دئے جانے کے ایک دن بعد یعنی26 اکتوبر کو منظر عام کیا۔ریحانہ کی ماں نے جج کے سامنے سابق خفیہ ایجنٹ مرتضیٰ ابدالی سربندی کے قتل کے الزام میں اپنی بیٹی ریحانہ کی جگہ خود کو پھانسی دئے جانے کی اپیل کی تھی۔ ریحانہ نے 2007 میں اپنی رسوئی کے ساتھ لگے کمرے سے چاقو کی نوک پر آبروریزی کرنے کی کوشش کرنے والے خفیہ ایجنٹ پر حملہ کیا تھا۔ جس سے اس کی موت ہوگئی تھی۔ ورکروں نے کہا کہ ریحانہ کی ماں کو اپنی بیٹی سے آخری بار ایک گھنٹے کے لئے ملنے دیا گیا تھا۔ تب انہیں بتایا گیا تھا کہ کچھ گھنٹوں پہلے انہیں اس بارے میں مطلع کردیاجائے گا ۔ کورٹ کے حکم کے مطابق سال

کیا جھارکھنڈ۔ جموں وکشمیر میں بھی مودی کا جادو چلے گا؟

مہاراشٹر ۔ہریانہ کے بعد اب جھارکھنڈ اور جموں وکشمیرکے اسمبلی چناؤ کیلئے بگل بج چکا ہے۔ ایک بار پھر ان دونوں ریاستوں میں چناوی شطرنج کی بساط بچھ گئی ہے۔ سیاسی مہرے اس دوران اپنی چالیں چلیں گے۔ اس سیاسی شے مات میں کس کی جیت ہوتی ہے وہ تو23 دسمبر کو ہی پتہ چلے گا لیکن ان دونوں ریاستوں پر عام لوگوں کی نظررہے گی۔ مہاراشٹر اور ہریانہ میں صرف ایک ہی دور میں پولنگ نمٹا دی گئی تھی۔ اس لئے جھارکھنڈ اور جموں وکشمیر میں لمبے چناوی پروگرام پر لوگ سوال ضرور کررہے ہیں لیکن ان دونوں ریاستوں میں دہشت گردوں نکسلیوں کے علاوہ پاکستانی دراندازوں کے خطرے کودیکھتے ہوئے چناؤ کمیشن کی چوکسی سمجھ میں آتی ہے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں رخنہ ڈالنے کے لئے جہاں علیحدگی پسند عناصر سرگرم ہو گئے ہیں وہیں پڑوسی پاکستان بھی ان میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ اگر جموں و کشمیر میں چناؤ اچھے ڈھنگ سے نمٹ جاتے ہیں تو یہ پاکستان اور علیحدگی پسندوں کے لئے زبردست جھٹکا ہوگا۔ دیکھنا یہ ہے کہ مہاراشٹر اور ہریانہ کی طرز پر ان دونوں ریاستوں کا چناؤ بھی نریندر مودی بنام باقی پارٹیاں ہوگا۔کیا ان دونوں ریاستوں میں وزیر اع

مغربی بنگال بنا آتنکیوں کا نیا اڈہ!

بڑے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ مغربی بنگال لگتا ہے اب آتنک وادیوں کا گڑھ بن گیا ہے۔ پچھلے دنوں 2 اکتوبر کو ریاست کے بردوان شہر کے کھاگڑاگڑھ میں ایک زبردست دھماکہ ہوا تھا۔ اس بم دھماکے میں جماعت المجاہدین ریکٹ بنگلہ دیش کے دو مشتبہ آتنک وادیوں کی موت ہوگئی تھی۔ دو عورتوں سمیت تین لوگوں سے این آئی اے نے پوچھ تاچھ کی تھی۔ان عورتوں میں ایک عورت دھماکے میں ماری گئی تھی۔ مشتبہ آتنکی کی بیوی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر دھماکے کی جانچ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے این آئی اے نے 13 اکتوبر کو ہاشش ملا عرف بدر عالم مولا، رضیہ بی بی اور علیما بی بی کو حراست میں لے لیا تھا۔ دھماکے کی جگہ پر حکمراں ترنمول کانگریس کا دفتر ہونے کے الزامات کی جانچ کیلئے این آئی اے کی ایک تین نفری ٹیم دھماکہ کی جگہ کا معائنہ کرنے پہنچی۔ اس مکان کا معائنہ کیا گیا جس میں دھماکہ ہوا تھا۔ کمروں کی جانچ کی اور عمارت کی چھت پر گئے۔ یہاں سے وہ ماتپاڑہ کے ایک مکان میں گئے جہاں سے 40 دستی گولی برآمد کئے گئے۔ این آئی اے کے تفتیش رسانوں کو ریاض الکریم کے اس مکان میں آئی ای ڈی برآمد ہوا۔ بردوان ضلع میں ہوئے دھماکے کی جانچ کے دورا

ہریانہ میں نظام بدلتے ہی رابرٹ واڈرا پر سختی کے اشارے!

ہریانہ میں بھاجپا سرکار کے کیبنٹ وزیر کا حلف لینے کے بعد انل وج اور کیپٹن ابھیمنیو نے کہا کہ بھاجپا سرکار پچھلی کانگریس سرکار کے دوران ہوئے مبینہ زمین گھوٹالوں کی جانچ کے احکامات دے گی۔ پانچ بار ممبر اسمبلی رہ چکے کیبنٹ وزیر انل وج نے کانگریس عہد کے دوران سبھی گھوٹالوں و کرپشن کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا۔ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کی تقریباً70ہمار ایکڑ زمین ایکوائر کرکے اسے بھاری منافع میں بیچ دیا گیا۔ ہم اس کی جانچ کرائیں گے چاہے اس میں کوئی افسر رابرٹ واڈرا، بھوپندر سنگھ ہڈا ہی کیوں نہ شامل ہوں انہیں بخشا نہیں جائے گا۔ تقریباً یہی بات دوسرے وزیر ابھیمنیو نے دوہرائی۔ ان کا بھی کہنا تھا کہ سرکار پچھلے 10 برسوں میں ہوئے ریاست میں سبھی زمین گھوٹالوں کی گہرائی سے جانچ کرائے گی۔ اگر ایک انچ زمین کے بارے میں قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو گھوٹالے بازوں کو اس طرح سے سزا دی جائے گی کہ وہ مستقبل میں ہریانہ میں پھر سے گھوٹالہ نہ کرپائیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر رام ولاس شرما نے بھی زمین گھوٹالوں کی جانچ کرانے کی بات کہی۔ ہریانہ کے بھاجپا کیلئے چناؤ کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی زم

13 سال سے لڑ رہے امریکی برطانیہ۔افغانستان سے بھاگے!

افغانستان میں 13 سال چل رہی برطانیہ کی دہشت گردی کے خلافجنگ آخر کار ایتوار کو ختم ہو گئی۔ اس لڑائی میں اربوں روپے اور سینکڑوں انسانوں کی جانوں کو نقصان پہنچا۔ افغانستان کا ریگستان اس تاریخی جنگ کا گواہ بنا۔ جب برطانیہ نے اس ملٹری آپریشن کو ختم کرنے کیلئے کیمپ بیمن میں اپنا جھنڈا یونین جیک اتار لیا۔ اس کے علاوہ اس کیمپ سے لگے ہوئے امریکی کیمپ لیت رینیک کا کنٹرول بھی افغانستان کو سونپ دیا گیا۔ برطانیہ کو اس 13 سالہ جنگ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ آخر کار وہاں سے اس کو بھاگنے پر مجبور ہونا ہی پڑا۔ اس طرح 13 سال سے اس دیش میں چلی آرہی فوجی کارروائی باقاعدہ طور پر ختم ہوگئی ۔ اس آپریشن میں شورش افغانستان میں 450 سے زیادہ برطانوی فوجیوں اور عورتوں کی جان گئی۔ ایک خبر رساں ایجنسی رائٹر کے مطابق افغانستان میں آخری امریکی بحری یونیٹ نے بھی سرکاری طور سے اپنی کارروائی کو بند کردیا۔ بحری جوانوں نے دیش چھوڑنے کیلئے سازو سامان سمیٹ لیا اور ایک وسیع فوجی اڈے کو افغان فوج کے حوالے کردیا۔ طالبان کے کٹر پسند اسلامی عہد کو ختم کرنے کے 13 سال بعد بین الاقوامی فوج کے علاقائی ہیڈ کوارٹر میں امریکی جھ

غیرکانگریس خاندان کا ہوسکتا ہے اگلا کانگریس پردھان!

پہلے لوک سبھا اور اب دو ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں ملی زبردست ہار کے بعد کانگریس کے اندر سے تبدیلی کی آواز اٹھنا فطری ہے۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس شرمناک ہار کے لئے کانگریس لیڈر شپ ذمہ داری نہیں لے رہی ہے۔ نہ راہل گاندھی ذمہ داری لے رہے ہیں نہ سونیا گاندھی۔ پارٹی کے اندر ہی اندر بغاوت کی چنگاری سلگ رہی ہے۔ کسی کی ہمت نہیں پڑ رہی ہے کہ وہ راہل کی لیڈر شپ پر سوال کرے۔ کیونکہ راہل کی نگرانی اور قیادت میں چناؤ لڑے گئے تھے۔ آخر کار سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کانگریس کا اگلا پردھان گاندھی خاندان سے باہر کا ہونے کا امکان جتاکر سیاسی ہلچل مچا دی ہے۔ ان کا بیان ایسے وقت میں آیا جب پرینکا گاندھی کو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی کمان سونپنے کی مانگ زور شور سے اٹھ رہی تھی۔ سابق وزیر خزانہ اور گاندھی خاندان کے خاص مانے جانے والے چدمبرم نے تسلیم کیا کہ لیڈر شپ سطح پر تبدیلی بہت ہی ضروری ہے اور اس کیلئے لیڈر شپ بدلنا ہوگی۔ کانگریس پارٹی کا حوصلہ گرا ہوا ہے۔ مستقبل میں کانگریس کا پردھان کوئی غیر کانگریسی بھی ہو ۔چدمبرم سے شاید ہی کسی کو امید رہی ہوگی کہ وہ گاندھی کے نام سے آگے سوچ نہ رکھنے

بابا رام دیو اور کانگریس کی بڑھتی نزدیکیاں!

یوگ گورو بابا رام دیو نے سیاسی کڑونٹ بدلتے ہوئے ایک دم اترا کھنڈ کے وزیر اعلی ہریش راوت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا ہریش راوت کے اندر کانگریس کے دیگر لیڈروں کے مقابلے کچھ زیادہ ہی خوبیاں ہیں۔ ہوا یہ کہ بدھوار کو کانگریس کے سرکردہ لیڈر اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلی ہریش راوت کے بلانے پر ریاستی حکومت کے ذریعے بھیجے گئے دو ہیلی کاپٹروں میں سوار ہوکر بابا رام دیو اور ان کے ساتھی آچاریہ بال کرشن ٹیم اور طاقت کے ساتھ بابا کیدار ناتھ کے درشن کرنے گئے۔ راوت نے اپنے نمائندے رنجیت سنگھ راوت کو بابا رام دیو کو لینے کے لئے بھیجا تھا اور وہ بابا رام دیو کے ہری دوار میں واقع پتنجلی یوگ پیٹ میں آئے اور رام دیو کو واپس چھوڑنے بھی گئے۔ جہاں بابا رام دیو نے ریاستی سرکار کے ذریعے کیدارناتھ میں کرائے گئے کاموں کی جم کر تعریف کی۔ بھلے ہی کانگریس کی برائی کی ہو لیکن انہوں نے کبھی بھی اتراکھنڈ سرکار کی برائی نہیں کی۔ سرکاری ہیلی کاپٹر سے کیدارناتھ یاترا کے بعد ہری دوار لوٹنے پر بابا نے نہ صرف ہریش راوت سرکار کو سرٹیفکیٹ دے دیا بلکہ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے ہریش راوت جیسی پہل کرنے پر مستقبل میں کانگریس صدر سونیا

دیوالی کے دن کشمیر یاترا مودی کا ماسٹر اسٹروک!

پردھان منتری نریندر مودی کی شخصیت اور وچار دھارا کو لیکر کتنے بھی اختلافات ہوں سچ یا جھوٹ خیالات دیش اور دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں کہ کسی صحیح نتیجے پر پہنچنا مشکل ہے۔ لیکن یہ تو ماننا ہی ہوگا کہ ان کی شخصیت اور کام کرنے کا طریقہ عوام کو اپنا مرید بنا لیتا ہے اور یہی ان کی سوچ ہے اور اسی سوچ کی ایک مثال ہمیں دیوالی کے دن جب سارا دیش اپنے اپنے گھروں کو سجانے میں اور دیپ جلا کر اجالاکررہا تھا نریندر مودی کشمیر کے باڑھ اور تباہی سے متاثرین کے ساتھ کچھ وقت بتاکر ان کی زخموں پر مرہم لگا رہے تھے۔جہلم میں آئی باڑھ کے بعد یہ دوسرا موقعہ ہے جب پردھان منتری خود ریاست میں موجود تھے اور سماج کے مختلف طبقوں سے مل کر ان کی ضرورتوں کا جائزہ لے رہے تھے۔ باڑھ کے وقت وہاں لوگوں کے بیچ ریاستی سرکار کی موجودگی ہی قریب دو ہفتوں کے لئے جس طرح غائب ہوگئی تھی اس میں اگر مرکزی سرکار اور فوج عین وقت پر مدد میں نہیں کودتی تو پتہ نہیں کیا ہوجاتا۔ مودی نے دیوالی کا دن شاید اسی لئے چنا ہوگا کہ تباہی کے اندھیروں میں ڈوبے دلوں میں امید کا دیپ جلایا جائے۔ 11 سال پہلے بھی انہوں نے یہی کیا تھا بس جگہ اور حادثے میں فرق

ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ و کھلاڑیوں کا شرمناک رویہ!

ویسٹ انڈیز ٹیم کے پچھلے دنوں بھارتیہ دورے کو درمیان میں چھوڑ کر جانے سے بھارتیہ کرکٹ بورڈ ہی نہیں بلکہ پورا کرکٹ جگت حیران ہے۔یہ کرکٹ کی لمبی تاریخ میں پہلی بار ہے جب کسی ٹیم نے تنخواہ کے مسئلے کی وجہ سے دورہ بیچ میں ہیں چھوڑا ہے۔ اس واقعہ سے بھارتیہ کرکٹ بورڈ کو تو بھاری نقصان ہوا ہی ہے بلکہ بھارتیہ کرکٹ پریمیوں کو بھاری نا امیدی ہوئی ہے۔ بھارت اور ویسٹ انڈیزون ڈے میں بہت رومانچ آرہا تھا۔ایک میچ تو موسم کی وجہ سے رد ہوگیا اور آخری میچ تنخواہ کی بلی چڑھ گیا۔ بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ نے منگلوار کو ویسٹ انڈیز کے ساتھ سبھی دو رخی کرکٹ دورے ملتوی کردئے اور بھارت دورہ بیچ میں رد کرنے کیلئے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ ویسٹ انڈیز کو 8 اکتوبر سے19 نومبر کے درمیان بھارت میں پانچ ون ڈے ، ایک ٹی ٹوئنٹی اور تین ٹیسٹ کھیلنے تھے لیکن اپنے اندرونی ادائیگی تنازعے کی وجہ سے ٹیم چار ون ڈے کے بعد دورہ رد کرکے چلی گئی۔ بورڈ نے حالانکہ ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیو ں کو اگلے سال9 اپریل سے شروع ہونے والے آئی پی ایل میں کھیلنے کی اجازت دے کر ان کے تئیں نرم رویہ اپنایا۔ آئی پی ایل چیئرمین سنجیو بس