اشاعتیں

اگست 18, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

چدمبرم کی گرفتاری کا ہائی وولٹیج ڈرامہ

آئی این ایکس میڈیا معاملے میں گرفتاری سے بچنے کے لئے 27گھنٹے تک روپوش رہے ۔سابق وزیر خزانہ و داخلہ پی چدمبرم کو ڈرامائی انداز میں آخر کار بدھ کی رات گرفتار کر لیا گیا ۔ان کے جور باغ میں واقع مکان پر تقریبا ایک گھنٹے چلے ہائی وولٹیج ڈرامے کے بعد سی بی آئی انہیں اپنے ہیڈ کوارٹر لے گئی سی بی آئی کے ترجمان کے مطابق کورٹ کے ذریعہ جاری غیر ضمانتی وارنٹ کی بنیاد پر چدمبرم کو گرفتار کیا گیا ۔ وہ منگل کی شام سے لا پتہ تھے لیکن رات سوا آٹھ بجے اچانک کانگریس سینر لیڈروں کے ساتھ پارٹی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرنے پہنچ گئے اور خود بے گناہ بتایا اور بولے وہ قانون سے بھاگ نہیں رہے بلکہ قانون کا سہارا لے رہے ہیں ۔چدمبرم کے پارٹی ہیڈ کوارٹر میں موجود رہنے کی خبر ملتے ہی سی بی آئی کی ٹیم وہاں پہنچی قریب سات منٹ بیان دینے کے بعد چدمبرم سابق وزیر و ان کے وکیل کپل سبل اور ابھیشک منو سنگھوی کے ساتھ اپنے گھر کے لئے روانہ ہوئے اور ان کے پیچھے پیچھے سی بی آئی کی تین ٹیمیں بھی ان کے گھر پہنچ گئیں ۔مین گیٹ بند ہونے سے تین افسران کو بار بار دروازہ کھلوانے کی درخواست کے بعد دروازہ نہ کھلنے پر انہیں مجبوراََ

پاکستانی فوج کے چیف جنرل قمرباجوا مزید تین سال تک عہدے پر فائض رہیں گے

پاکستان کے موجودہ فوج کے چیف جنرل قمر جاوید باجوا اسی سال نومبر میں ریٹائر ہونے والے تھے لیکن پچھلے پیر کو پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ موجودہ جنرل باجوا مزید تین سال کے لئے فوج کے چیف بنے رہیں گے اس سے پہلے 2010میں اس وقت کے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو ان کے عہدہ معیاد میں توسیع دی گئی تھی 58سالہ باجوا کو سابق وزیر اعظم نواز شریف نے نومبر 2016میں فوج کا چیف مقرر کیا تھا انہوںنے ان سے سینر تین جنرلوں کو در کنار کرتے ہوئے باجوا کو فوج کا چیف بنایا تھا ۔پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس فیصلے پر کہا کہ افغانستان میں قیام امن کی کارروائی اور بھارت کے ساتھ کشمیر پر بڑھی تلخی کو لے کر یہ ضروری فیصلہ ہے ۔اور یہ پاکستان کی سلامتی سے بھی جڑا ہے ۔پاکستان کے پاس دنیا کے چھٹی سب سے بڑی فورس ہے جس کا دیش کے نیوکلیائی ہتھیاروں پر بھی کنٹرول ہے ۔پاکستانی فوج نے پاکستان کے بننے کے بعد وہاں کئی حکمرانوں کے تختہ پلٹ کئے اور اب تک آدھے وقت تک دیش پر فوج کا ہی راج رہا ہے ۔عمران خان کو پاکستان کا وزیر اعظم بنانے میں جنرل باجوا کا اہم رول تھا ۔یہ کہا جائے کہ عمران نے جو فیور باجوا ک

بالا کوٹ کے ہوائی جانبازوں کوویرتا سمّان

تینوں افواج کے سپریم کمانڈر صدر جمہوریہ کی جانب سے ہر سال کی طرح اس سال بھی یوم آزادی پر بہادری ایوارڈ کا اعلان کیا گیا تھا اور اس سال بالا کوٹ ائیر اسٹرائک کے اعزازوں میں چھایا رہا ۔پاکستان کے بالا کوٹ میں ائیر اسٹرائیک کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے ایف16جنگی جہاز کو مار گرانے والے وند کمانڈر ابھنند ن وردمان کو ویر چکر سے نوازہ گیا۔کمانڈر ابھنندن نے پاکستان کے انتہائی جدید ترین ایف 16جنگی جہاز کو اپنے مگ 21وائسن سے مار گرایا تھا ۔اس دوران ان کا جہاز حادثہ کا شکار ہو گیا تھا جس سے وہ پاک سرحد میں پہنچ گئے اور تین دن تک قیدی رہے ۔بتا دیں کہ ویر چکر جنگ کے دوران بہادری کے لئے دیا جانے والا تیسرا سب سے بڑا فوجی اعجاز ہے ۔وہیں بالا کوٹ میں جیش محمد کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے والے جنگی جہاز کے دوسرے پائلٹ ونگ کمانڈر امت رنجن اسوائڈرن لیڈر راہل بوناپا،پنکج منڈے ،بی ایس ریڈی اور ششانگ سنگھ کو ائیر فورس میڈیل سے نوازہ جائے گا۔بالا کوٹ میں ائیر اسٹرائیک کے بعد کشمیر میں پاکستان کے جہازوں کی گھس پیٹھ کے دوران فائٹر کنٹرول کی ذمہ داری سنبھالنے والی اسکوائیڈرن لیڈر منٹی اگروال کو جنگ سروس میڈی

بڑھتی آبادی کو روکنا بھی ہے دیش بھکتی !

دنیا کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اس میں سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ بھارت کی آبادی بھی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے یہی حالات رہے تو سال 2027تک ہم چین کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائیں گے ۔عالمی آبادی پر اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت کی حالت یہ ہے کہ 27.30کروڑ لوگ بڑھ جائیں گے 2019سے 2050تک کی امکانی آبادی پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس صدی کے آخر تک ہندوستان کی آبادی 150کروڑ ہو جائے گی ۔وہیں آبادی کو کنٹرول کرنے کی پالیسیوں کے سبب چین کی آبادی 110کروڑ پر رک جائے گی ۔40.30کروڑ کی آبادی کے ساتھ پاکستان پانچویں نمبر پر رہے گا ۔15اگست کو لال قلعہ سے دیش سے خطاب کرتے ہوئے 90منٹ کی تقریر میں جس اہم مسئلہ کا ذکر وزیر اعظم نے کیا تھا وہ ہے دیش کی بڑھتی آبادی ۔انہوںنے لوگوں سے پوچھا تھا کہ وہ دیش کی آبادی پر قابو کرنے کےلئے کیا کر رہے ہیں ۔اور کیا کر سکتے ہیں ؟مودی نے کہا کہ بے تحاشہ بڑھتی آبادی سبھی کے لئے تشویش کا موضوع ہونا چاہیے سماج کا ایک چھوٹا طبقہ اپنے خاندان کو چھوٹا رکھتا ہے وہ احترام کا حقدار ہے اور وہ جو کر رہے ہیں وہ بھی ا

اور اب ہڈا نے دکھاے باغی تیور!

حال ہی میں سونیا گاندھی نے ایک بار پھر پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی تو کانگریسیوں میں یہ امید جاگی کہ اب پارٹی موجودہ بحران سے نکل جائے گی پارٹی میں گروپ بندی اور ڈیسپلین شکنی و اسے چھوڑنے کا ٹرینڈ ختم ہو جاے لیکن ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سنیر لیڈر بھوپیندر سنگھ ہڈا نے پارٹی سے بغاوتی تیور دکھا دئے ہیں ہڈا اپنی ہی پارٹی سے باغی ہو گئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہریانہ کانگریس میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے ۔قیاس آرئیاں جاری ہیں کہ وہ اپنی نئی پارٹی کا اعلان کریں گے اور روہتک میں ایک بڑی ریلی کر کے انہوں نے اتوار کو پارٹی ہائی کمان کے سامنے ایک طرح کی طاقت کا مظاہر ہ بھی کر ڈلا ہے ۔ہڈا کے ساتھ اسٹیج پر کانگریس کے 16میں سے 13ممبر اسمبلی موجود تھے ۔ہڈا کے باغی ہونے کا یہ پہلا اشارہ تب ملا جب انہوں نے جموں و کشمیر سے 370ہٹائے جانے کی سرکار کی کھل کر ہمایت کی جبکہ کانگریس پارٹی اس کی مخالفت کر رہی تھی ہڈا نے روہتک میں مہا پریوررتن ریلی میں جو تیور دکھائے وہ بھی یہی اشارہ کرتے ہیں کہ پارٹی میں اب کچھ ٹھیک ٹھا ک نہیں ہے ۔وہ سبھی بندھنوں سے نجات پا کر آئے ہیں اور جنتا کے لئے مفاد کی لڑ

اسلام آباد میں لگے اکھنڈ بھارت کے بینر

یوروپ اور دنیا کے دیگر حصوں میں مقیم بلوچ فرقے کے لوگوں نے 11اگست کو یوم بلوچستان منایا اس موقع پر منعقدہ سیمینار میں عالمی برادری سے ماں کی گئی کہ پاکستان کے شکنجہ سے ہمیں آزاد کرایا جائے ساتھ ہی آزادی ملنے تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہرایا اس موقع پر بلوچ فریڈم فرنٹ نے ٹوئیٹ کر دنیا کو بتایا کہ برطانیوی حکومت کے دوران 11 اگست 1947 کو بلوچستان کو آزاد ملک اعلان کیا گیا تھا لیکن 27 مارچ 1948 کو پاکستانی فوج نے بلوچستان پر قبضہ کر کے اسے غلام بنا لیا تھا اور اسے کلپت صبح کا نام دے دیا تھا تبھی سے بلوچ آبادی اپنی آزادی کے لئے جدو جہد میں لگی ہے قابل غور ہے کہ پاکستان 14 اگست 1947 کو وجود میں آیا تھا، برلن میں بلوچ نیشنل مومینٹ اس پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفع370 کو ختم کرنے پر پاکستان اپنی چھاتی پیٹ رہا ہے لیکن وہ خود اپنے یہاں بلوچستانیوں پر جو ظلم ڈھا رہا ہے ان کی بات نہیں کرتا حیرانی نہیں ہونی چائے جبکہ حال ہی میں پاکستانی راجدھانی اسلام آباد میں کئی جگہ اکھنڈ بھارت کی ہمایت میں بینر دکھائی دیئے۔ ان علاقوں میں اہم ترین عمارتیں ہیں جیسے پاک

مندی کی مار سے متاثر ہماری معیشت

وزیر اعظم نریندر مودی نے مالی سال 2024-25 تک بھارت کو پانچ عرب امریکی عرب والی معیشت بنانے کا جو نشانہ رکھا ہے وہ کافی بھرا ہے اس وقت ہندوستان کی معیشت قریب 2.7 عرب امریکی ڈالر کی ہے اب موجودہ حالت حولہ افزاءنہیں مانی جاسکتی کیونکہ بھارت مندی کے دور سے گزر ہے اقتصادی سروے کا اندازہ ہے کہ وزیر اعظم کے طے کردہ نشانہ تک دیش کی گھریلو پیداوار کو ہر سال 8 فیصدی کی شرح سے بڑھنا ہوگا اس نشانہ کے برعکس دیس کی معیشت میں ترقی کی رفتار سست ہوگئی ہے پچھلے تین سال سے ایسا ہورہا ہے صنعت کے بہت سے سیکٹر ترقی کی شرح کئی سال سے نیچلی سطح تک پہونچ گئی ہے دیس کی معیشت کی صحت کیسی ہے اس کا اندازہ ہم ان پانچ اشاروں سے لگا سکتے ہیں۔ پہلا جی ڈی پی دیس کے گھریلو فسکل پیدا وار یعنی جی ڈی پی پچھلے برسوں میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے ۔ 2016-17 میں جی ڈی پی 8.2 فیصدی تھی جو 2017-18 میں گھٹ کر 7.2 فیصدی رہ گئی سال 2018-19 میں گر کر 6.8 فیصدی ہوگئی سرکاری اعداد و شمار پر غور کریں تو سال 2019 کی جنوری سے مارچ کے درمیان جی ڈی پی ترقی شرح 5.8فیصد رہ گئی ہے جو پچھلے پانچ سال میں سب سے کم ہے۔صرف تین سال میں ترقی شرح کی رفتا

کشمیر کے حالات 11 دنوں میں نارمل ہونے لگے؟

کشمیر وادی میں حالات تیزی سے بہتر ہوتے جارہے ہیں وہاں لوگوں میں روز مرہ کے کام کاج گیارہ دنوں کے بعد پھر سے شروع ہوگئے ہیں۔اس کے بعد ریاستی حکومت نے ٹیلی فون انٹرنیٹ وغیرہ کی پابندیا ں ہٹا دی ہے اور پوری ریاست میں سوموار کو اسکول کھل گئے اور زارت داخلہ کے مطابق حالانکہ کی دہشت گردانہ اندیشہ بنا ہوا ہے اور اس بارے میں خفیہ سرکار کو بار بار احتیاط برتنے کی صلاح دے رہی ہے کیونکہ پاکستان بھڑکانے کی پوری کوشش میں لگا ہوا ہے لیکن ہماری فوج پوری طرح چوکس ہے ۔ جموں کو حاصل خصوصی درجہ کو ختم کردیا گیا تھا اور دو مرکزی ریاستوں میں بانٹ دیا گیا اس کے بعد وادی کشمیر میں کشیدگی کے بعد اب حالات تیزی سے نارمل ہو رہے ہیں اور پیر کے روز اسکول کھلنے سے وادی میں بازاروں اور سڑکوں پر چہل پہل اور رونق دکھائی دی اور سڑکوں میں گاڑیاں اور عام دنوں کی طرح چلنے لگی ہیں ۔ جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری سبرا منیم سوامی نے دعویٰ کیا ہے کہ حالات پوری طرح قابو میں ہے اور انہوں نے اطمینان ظاہر کیا کہ پچھلے گیارہ دنوں میں ریاست میں نہ کوئی حادثہ ہوا اور نہ کسی کی کوئی جان گئی ہے اورنہ فائرنگ ہوئی تیزی سے بدلتے ہوئے حا

پہلو خان کو کسی نے نہیں مارا ؟

دیس بھر میں سرخیوں میں چھائے رہے الور ضلع کے باشندے پہلو خان مآب لنچنگ معاملہ میں 6ملزمان کے عدالت سے بری ہوجانے پر تعجب بھی ہوا اور یہ چوکانے والا معاملہ ہے اور عدالت سے فیصلہ ایسے واقعات میں سب سے پہلا یہی واقعہ ہے اس معاملہ میں دنیا میں ان کئی شہروں سے بہتر مان سکتے ہیں جہاں انصاف کے ترازو کو مذہبی اور اقتدار کے دباو ¿ میں جب تک من مانی طریقے سے ایکطرفہ فیصلہ لیا جاتا ہے ۔ لیکن عدلیہ کی سرگرمی جیسی سرگرم ادارہ کا نظام تب بلا شبہ بہت مایوس کرتا ہے جب سیاسی اور سماجی نقطہ نظر سے کسی بڑے معاملے میں قصور وار آسانی سے بری ہوجاتے ہیں۔ غور طلب ہے کہ اپریل 2017 کو ہریانہ کے نوح میوات ضلع کے جے سنگھ پورہ گاﺅں کے باشندہ پہلوخان کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا اس وقت وہ اپنے دو بیٹوں کے ساتھ جے پور کے جانوروں کے بازار سے دودھ دینے والی بھیس خرید کر اپنے گھر لے جارہا تھا تبھی راجستھان کے ضلع الور کے بیروڈ پلیا کے پاس بھیڑ نے اس کی گاڑی رکوا کر اور پہلو خان اور ان کے دو بیٹوں سے مار پیٹ کی تھی جب اس واردات کی اطلاع پولیس کو ملی تو پولیس نے پہلو خان کو بہروڈ ایک اسپتال میں زحمی حالت میں داخل

پہلے نیوکلیائی نو فرسٹ یوز کی پالیسی اب حالات پر منحصر

جموں و کشمیر میں 370 ہٹنے کے بعد مسلسل اشتعال انگیز بیان دینے والے اور نیوکلیائی ہتھیار کی دھمکی دینے والے پاکستان کو بھارت نے اسی لحظہ میں جواب دیا ہے ۔ چیف اور ڈیفنس مقرر کرنے کے مودی کے اعلان کے بعد وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت نیو کلیائی کے ہتھیار پر صبر کے اصول کے بدل سکتا ہے انہوں نے کہا کہ نو فرسٹ یوز بھارت کی نیو کلیائی پالیسی ہے لیکن مستقبل میں کیا ہوگا یہ حالات پر منحصر کرتا ہے اور یہ بیان حکومت کے فوجی پالیسی میں بڑی تبدیلی کے اشارے ہیں ۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم سورگیہ اٹل بہاری واجپئی کی پہلی برسی پر انہیں شردھانجلی دینے کوکھرن گئے وزیر دفاع لوٹنے کے بعد اپنے ٹوئیٹ میں جانکاری دی کہ حکومت نے اٹل سرکار نے 13 مئی 1998 کو کوکھرن میں دوسرا نیوکلیائی تجربہ کیا تھا پھر پاکستان نے بھی نیو کلیائی تجربہ کیا ۔ تب بھارت نے کہا تھا کہ وہ اس طاقت کا استعمال نہیں کرے گا اور بھارت نو فرسٹ یوز کی پالیسی پر چلے گا۔ کشمیر معاملہ میں عالمی برادری پوری طرح الگ تھلگ پڑے پاکستانی وزیر اعظم عمران خاں کی سرکار کو اور پاکستانی فوج کو اب یہ سمجھنے میں دیر نہیں کرنی چاہئے اور نیو کلیائی ہ

اعظم خاں کی مشکلیں بڑھیں 27 کیس درج

سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور لوک سبھا ایم پی اعظم خاں کی مشکلیں بڑھتی نظر آرہی ہیں اور تازہ معاملہ میں ان پر الزام ہے کہ اترپردیش کے رامپور میں وہ جو یونیورسٹی چلا رہے ہیں وہ اسے دشمن پراپرٹی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس پر قبضہ کیا گیا ہے اس کے بعد انفورس منٹ ڈائریکٹریٹ نے پیسہ اکٹھا کرنے کے معاملہ کی جانچ کرنی شروع کردی ہے ۔ دشمن پراپرٹی اصل وہ پراپرٹی ہے جسے پاکستان بٹوارے کے ساتھ پاکستان گئے لوگ بھا چین جنگ کے بعد چین جاچکے لوک یہاں چھوٹ گئے ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق پاکستانی شہریوں نے 9280 ایسی پراپرٹی چھوڑی ہے جبکہ چینی شہریوں نے 126 پراپرٹی چھوڑی ہے۔ رامپور سے لوک سبھا ایم پی اور اکھلیش یادو کے عہد میں ریاست کے کیبنٹ وزیر رہے اعظم خاں پر مرکزی ایجنسی پیسہ اکٹھا کرنے اور انسداد قانون کے تحت مقدمہ درج کرچکی ہے اب ای ڈی کے نشانہ پر محمد علی جوہر یونیورسٹی ہے ۔ جس اعظم خاں نے 2006 میں قائم کیا تھا اس یونیورسٹی میں 3 ہزار طالب علم پڑھتے ہیں اس یونیورسٹی 121 ایکڑ میں پھیلی ہوئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اگر زمین ہڑپنے اور دشمن پراپرٹی قبضہ کے الزامات صحیح پائے جاتے ہیں تو ای ڈی جلد ہی

وزیر اعظم کے خطاب سے نکلے پیغام اور اشارے

دہلی کے تاریخی لال قلعہ کی صفیل 15 اگست کو وزیر اعظم کا جو خطاب ہوتا ہے وہ نہ صرف اپنی سرکار کے کارناموں کو گنانا ہوتا ہے بلکہ امکانی حکمت عملی کو بھی ظاہر کیا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی اس سے بہت سے قومی اور بین الاقوامی پیغام دیئے جاتے ہیں اس مرتبہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایسے ہی پیغام دیئے جیسے برننگ ایشو کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کو لے کر الگ الگ رد عمل سامنے آرہے ہیں اس لئے اس پر تقریر کرنا فطری تھا وزیر اعظم نے اسباب کی نشان دہی کی ہے جس کے چلتے اس دفعہ کو ہٹانا ضروری ہوگیا تھاآگے کا روڈ میپ کا بھی ذکر کیا مجھے یاد ہے کہ جب 2014 میں انہوں نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے سوچھ بھارت ابھیان کا اعلان کیا تھا تب شاید کسی کو احساس نہ تھا کہ وہ آنے والے وقت میں وہ عوامی تحریک کی شکل لے لے گا۔ جیسا انہوں نے لیا ۔ اس مرتبہ یوم آزادی کی 73 ویں سالگرہ پر انہوں نے پانی کی تحفظ کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے گھر گھر پانی پہنچانے کے لئے انہوں نے پانی مشن کا اعلان کیا ہے۔اس مرتبہ عوامی بہبودی قدم کے علاوہ وزیر اعظم نے مہاتما گاندھی کی 150 ویں جینتی کو یادگار بنانے کے لئے 2 اکتوبر سے پلاسٹک الوداع مہم کا اع