اشاعتیں

جون 2, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نتیش کمار آخر اتنے پریشان کیوں ؟

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار خود کو اتنا پریشان کیوں محسوس کر رہے ہیں ؟کیا بہار میں ان کی سیاسی حیثیت پر سوال اٹھنے لگے ہیں ؟یہ سوال ہم اس لئے کر رہے ہیںکیونکہ جب مرکز میں مودی کی رہنمائی والی این ڈی اے سرکار میں جنتا دل یو کو اپنے حساب سے وزارت نہیں ملی کیونکہ جنتا دل یو نے کیبنیٹ میں دو عہدے مانگے تھے لیکن ان کو ایک عہدہ مل رہا تھا ۔اس لئے پارٹی نے مودی کیبنیٹ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا اور کہا کہ مرکز میں پارٹی کبھی بھی وزیر کا عہدہ نہیں لے گی اس کے اگلے دن نتیش نے بہار میں آٹھ نئے وزیر بنائے لیکن بی جے پی کا کوئی چہرہ نہیں شامل کیا دونوں طرف سے صفائی دی گئی کہ یہ عہدے جے ڈی یو کے کھاتے کے تھے بی جے پی کا کوٹہ بعد میں بھرے گی ذرائع کی مانے تو نتیش کمار کسی جلدبازی میں نہیں دکھائی دئے ریاست میں اپنے حساب سے کیبنیٹ توسیع کر کے انہوںنے بہار میں بطور بوس والی پوزیشن دکھا دی ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی یہ صاف کر دیا کہ انہیں سرکار چلانے کے لئے جے ڈی یو کی ضرورت نہیں ہے ۔وہ اپنی اس بات پر اٹل رہے کہ اتحادی پارٹی کو پہلے ہی کیبنیٹ کی طرح ایک وزیر ملے گا ۔چاہے جے ڈی یو اس میں شامل ہو

اب فائیو اسٹار ہوٹلوں میں نہیں ٹھہر سکیں گے ایم پی

سرکار نے 350ممبران پارلیمنٹ کو سرکاری مکان ملنے تک ان کے ٹھہرنے کے لئے نیا انتظام کیا ہے ۔اب کسی بھی ایم پی کو ہوٹل میں نہیں ٹھہرایا جائے گا بلکہ ان کے ٹھہرنے کے لئے ویسٹرن کوٹ سمیت راجدھانی میں موجود الگ الگ ریاستوں کے بھون میں انتظام کیا گیا ہے ۔لوک سبھا کی سیکریٹری جنرل سنیہہ لتا سریواستو نے بتایا کہ ان جگہوں پر قریب 300کمرے ریزرو کئے گئے ہیں ۔تعداد زیادہ ہونے پر متابادل انتظام کیا جائے گا اس کوشش کو ممبران پارلیمنٹ کو ہوٹل میں ٹھہرنے پر ہونے والے بھاری بھرکم خرچوں میں کٹوتی سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے ۔قواعد کے مطابق لوک سبھا بھنگ ہونے کے ایک مہینے کے اندر سابق ایم پی کو الاٹ گھروں کو خالی کرنا ہوتا ہے ۔صدر رامناتھ کووند نے 25مئی کو سولہویں لوک سبھا کو فوری طور پر بھنگ کر دیا تھا ۔بھاجپا این ڈی اے سرکار کے دوسرے عہد تک پردھان منتری نریندر مودی اور کیبنیٹ کے دیگر ممبران نے جمعرات کو حلف لی تھی ۔ذرائع نے بتایا کہ سرکار نے قریب 350ایم پی کے ٹھہرنے کے لئے عارضی انتظامات کئے ہیں ۔جب تک ان کو نئے گھر نہیں دے دئے جاتے ۔اس لئے اس مرتبہ نئے منتخب ایم پی پانچ ستارہ ہوٹلوں میں نہیں ٹھہر سکیں

اڈیشہ کا مودی

 23مئی سے پہلے پرتاپ سارنگی کو اڈیشہ کے باہر شاید ہی کوئی جانتا تھا لیکن پچھلے دس دنوں میں وہ دیش کے سب سے بڑے اسٹیج میں سے ایک ہو گئے ۔لباس سے سیاست داں کم سادھو زیادہ دکھائی دینے والے بالا سور سے اس نئے منتخب ایم پی نے جمعرات کی شام راشٹرپتی بھون میں وزیر مملکت کی حیثیت سے حلف لیا تو تالیوں کی گونج سے پتہ چل رہا تھا کہ وہ کافی مقبول ہیں انہیں حکومت میں چھوٹی و درمیانی صنعت کے وزیر مملکت بنایا گیا ۔سارنگی نے لوک سبھا چناﺅ میں اڈیشہ کے بالا شور سے کامیابی حاصل کر کے مودی کیبنیٹ میں جگہ بنائی ہے انہوںنے بیجو جنتا دل کے ارب پتی لیڈر روندر کمار جینا کو 12ہزار 9سو 56ووٹ سے ہرایا انہوںنے کمپین کے لئے ایک آٹو میں کمپین چلائی تھی ان کی نرم گوئی اور سادگی نے لوگوں کا دل جیت لیا سارنگی کی کئی تصویریں اورقصے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں ۔ہائی پروفائل چہروں سے بھرے ان انتخابات نے ان کی جیت کو لوک عام آدمی کی جیت سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں سارنگی نے شادی نہیں کی ہے اور اپنی پوری زندگی جنتا کی سیوا میں لگا دی وہ ایک چھوٹے سے گھر میں رہتے ہیں جو کچا ہے وہ سائکل سے گھومتے ہیں ۔سارنگی کی پہچان ایسے شخ

کجریوال سرکار کا دہلی کی خواتین کو تحفہ کا اعلان

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے پیر کے روز خواتین کے لئے ایک بڑی اسکیم کا اعلان کر کے اگلے اسمبلی چناﺅ کے لئے ایک بڑا داﺅں چلا ہے۔غور طلب ہے کہ 2020میں دہلی اسمبلی کے چناﺅ ہونے کے اور دہلی کی خواتین کو میٹرو ٹرین دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں میں مفت سفر کی سہولت کا اعلان کیا ہے ۔حالانکہ اس سہولت کو پانے کے لئے انہیں دو تین مہینے کا انتظار کرنا پڑئے گا لیکن یہ طے ہے کہ ووٹنگ سے پہلے وہ کئی مہینوں تک اس سہولت کا فائدہ اُٹھا چکی ہوں گی ۔کجریوال کا کہنا ہے کہ اس اسکیم پر آنے والا سالانہ قریب 12سو کروڑ روپئے کا خرچ دہلی سرکار برداشت کرئے گی کیونکہ ریاستی حکومت کا خزانہ فاضل ہے اس لئے اس پر کوئی مزید بوجھ نہیں پڑے گا اس اسکیم کے لئے دہلی سرکار کو مرکزی حکومت سے بات کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ سبسڈی دی جا رہی ہے کرائے میں کوئی رد و بدل نہیں کیا جا رہا ہے ۔انہوںنے ساتھ ہی یہ بھی جوڑ دیا کہ جو عورتیں ٹکٹ خریدنے کی وسعت رکھتی ہیں وہ اس سبسڈی کو چھوڑ دیں تاکہ ضرورت مندوں کو مدد مل سکے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ قومی راجدھانی خطہ میں میٹرو سب سے زیادہ محفوظ آرام دہ ٹرانسپورٹ سسٹم ہے ۔

ڈاکٹر ہرش وردھن پر ہی مودی کا بھروسہ قائم

مرکز میں چاندنی چوک میں مسلسل دوسری مرتبہ اپنا نام کمایا ہے لوک سبھا کی یہ سیٹ بھاجپا کی جھولی میں جانے کے ساتھ مرکزی کیبنیٹ میں علاقہ نے اپنی موجودگی درج کرائی ہے ۔چاندنی چوک سے ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر ہرش وردھن مسلسل دوسری مرتبہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے ۔دلچسپ یہ ہے کہ پہلے بھی اس سیٹ سے جیتنے والے کئی ایم پی کیبنیٹ کا حصہ رہے ہیں ۔چاندنی چوک لو ک سبھا سیٹ کا کیبنٹ میں درجہ برقرار ہے ۔دہلی کے کسی اور ایم کو کیبنیٹ میں جگہ نہیں دی گئی دہلی کے ساتوں ایم پی میں ڈاکٹر ہرش وردھن کا ہی قد سب سے بھاری تھا انہیں فائدہ بھی ملا اور دہلی میں اگلے سال اسمبلی چناﺅ کو دیکھتے ہوئے اس بار وزرا ءکی تعداد بڑھنے کی امید جتائی جا رہی تھی ۔لیکن کیبنیٹ کے فائنل ہونے پر صرف ڈاکٹر ہرش وردھن ہی کو وزیر بنائے جانے کی کال پہنچی ۔مسلسل دوسری بار مودی سرکار میں کیبنیٹ وزیر بننے سے ڈاکٹر ہرش وردھن کا قد دہلی کی سیاست میںبڑھا ہے اور ان کا سیاسی کیرئیر بھی اچھا رہا ہے ۔وہ طالب علمی کے زندگی سے ہی آر ایس ایس سے جڑ گئے تھے ۔1993سے چناﺅی سیاست میں اترے ڈاکٹر ہرش وردھن ابھی تک ایک بھی چنا

چیلج45سال میں بے روزگاری شرح سب سے زیادہ جی ڈی پی میں بھی گراوٹ

مرکزی حکومت کی جانب سے جمعہ کو جاری اعداد و شمار کے مطابق دیش میں بے روزگاری کی شرح 6.1فیصدی ہے ۔جو 45سال میں سب سے زیادہ ہے وہیں مالی سال 2018-19کی چوتھی سہہ ماہی میں اقتصادی ترقی شرح 5سال میں کم از کم سطح5.8پر آگئی ہے ۔عام چناﺅ سے پہلے بے روزگاری کے بارے میں جو رپورٹ لیک ہوئی تھی جمعہ کو اس کی تصدیق ہو گئی اقتصادی طور پر بھارت کا گھریلو جی ڈی پی فائنل کوارٹر پر 5.8فیصد آنے پر دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے طنز کیا ہے ۔انہوںنے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ سارے اعداد و شمار چناﺅ سے پہلے جان بوجھ کر دبائے رکھے گئے اب انہیں جان بوجھ کر جاری کر دیا گیا ہے ۔یہ عداد و شمار اب چناﺅ کے بعد پریشانی میں نہیں دکھائے جا رہے ہیں ۔بلکہ اس لئے کہ اگلی مرتبہ جب سرکار کے کارناموں کا ڈھول بجے تو یہ بیس لائن دونوں کی یا د گار رہے اگلے ٹوئٹ میں سسودیا نے لکھا کہ کچھ دن پہلے ٹی وی پر ترقی دیکھ کر گد گد جنتا نے جب ووٹ ڈالا تو اب ٹی وی پر ہی بتایا جا رہا ہے کہ دیش کی اصل حالت وہ نہیں ہے جہاں ٹی وی پر ایک مہینے سے دکھائی جا رہی تھی ۔تاکہ نئی حکومت جب پھر سے ڈھول بجوائے گی تو ترقی کے اعداد و شمار نے جنتا کو

سچی صحافت جان خطرے میں ڈالنے کے برابر

پریس کو جمہوریت میں ہمیشہ چوتھے ستون کی تشبیح دی جاتی رہی ہے کیونکہ اس کی جمہوریت کی مضبوطی میں بے حد اہم ترین رول رہا ہے ۔یہی وجہ سے کہ ہیلتھ اور مضبوط جمہوریت کے لئے پریس کی آزادی کو بہت اہم مانا گیا ہے لیکن فہرست میں واقع رپوٹرس سینس ،فرنٹیر اور رپوٹرس وداوٹ باڈرس نام کی تنظیم نے 18اپریل کو جاری اپنی سالانہ رپورٹ میں بھارت کی آزادی کو لے کر جو حقائق پیش کیئے ہیں اس سے ہر کسی کو زبردست ناقابل برداشت جھٹکہ لگا ہے ان حقائق میں سامنے آیا ہے ۔بھارت پریس کی آزادی کے معاملے میں دوسرے پائدان سے اور نیچے کھسک گیا ہے جو تشویش کا باعث ہے کل 180ملکوں پر تیار اس رپورٹ کے مطابق بھارت اب 140ویں مقام پر پہنچ گیا ہے جو 2017میں 136مقام پر اور 2018میں 138ویں پائیدان پر تھا ۔پچھلے کچھ سالوں کے دوران صحافیوں کے لئے کام کرنے کا ماحول خراب ہوا ہے اور جمہوریت کا چوتھہ ستون کہے جانے والے اس صحافت کے ستون کے پہرے داروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے یہ حملے دباﺅ اور دھمکی سے لے کر خطرناک سطح پر ہیں ۔صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کرنا اب عام بات ہو گئی ہے ۔مثال کے طور پر کرناٹک ہے جہاں پولس نے سابق وزیر اعظم دیوگوڑا

پہلے ہی دن وزیر داخلہ امت شاہ نے دکھائی اپنی دھمک

ریڈ کارپیٹ پھولوں سے سجا گیٹ نمبر چار اور وزارت داخلہ کا دفتر سب کچھ سنیچر کے روز خاص نظر آیا تھا نارتھ بلاک کے گلیارے میں 12:20کے آس پاس دیش کے نئے وزیر داخلہ امت شاہ دفتر میں اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالنے پہنچے تو اقتدار میں ان کی دھمک کا احساس بخوبی ہو رہا تھا ۔چھٹی ہونے کے باوجود نارتھ بلاک میں موجود ملازمین اپنے موبائل کیمروں سے شاہ کی تصویر قید کرنے کے لئے بے چین تھے سیڑھیوں سے چڑھتے ہوئے شاہ نے وہاں لگے دیش کے سابق وزیر داخلہ سردار بلبھ بھائی پٹیل کی تصویر کو سر اُٹھا کر دیکھا ۔لوگوں کا استقبال قبول کرتے ہوئے ذمہ داری سنبھالنے کے لئے اپنے دفتر میں چلے گئے ۔عہدہ سنبھالتے ہی امت شاہ کا دبدبہ دکھائی دیا ۔پہلے ہی دن عہدہ سنبھالتے ہی انہوںنے بھاجپا کے اہم چناﺅی ایجنڈے جموں و کشمیر سے دفعہ 370و 35Aکو ہٹانے اور پورے دیش میں این سی آر (قومی شہری رجسٹر)کو لاگو کرنے کے امکانات پر غور و خوض کیا ۔بھاجپا صدر کی حیثیت سے امت شاہ کا کڑک مزاج کی ساکھ ہے بھاجپا ہیڈ کوارٹر میں ان کی موجودگی سے ہی خوف کا ماحول رہتا ہے کوئی بھی نیتا وقت لئے بغیر ان سے ملنے نہیں آسکتا ان کی اس ساکھ کو دیکھتے ہوئے

گرمی اور لو کی زد میں آیا پورا شمالی ہندوستان

دہلی میں گرمی نے اپنے تیور دکھانے شروع کر دئے ہیں پچھلے بدھ کو راجدھانی کے کئی علاقوں میں درج حرارت 46ڈگری سیلسیز تک پہنچ گیا پالم میں 47ڈگری ہو گیا ۔دوپہر پر گرم لو چلنے سے لوگ بے حد پریشان رہے محکمہ موسمیات کی مانے تو ابھی چار پانچ دن دہلی کے شہریوں کو گرمی کا ستم جھےلنا پڑئے گا محکمہ موسمیات نے صفدر جنگ انسٹی ٹیوٹ میں زیادہ سے زیادہ درج حرارت 44.7ڈگری سیلسیز ریکارڈ کیا گیا جو عام درج حرارت سے چار ڈگری زیادہ ہے وہیں کم از کم درج حرارت 26.8ڈگر ی رہا جو اس موسم کا عام درج حرارت ہے گرمی کے چلتے کچھ حصوں میں لوگوں کو گرم ہواﺅں کے تھپیڑوں کا بھی سامنا کرنا پڑا اور یہ گرمی تین جون تک ایسی ہی بنی رہے گی ہاں اس میں اضافہ ہو سکتا ہے لوگوں کو دوپہر میں لو سے بچنے کی صلاح دی گئی ہےجمعہ کو بہت زیادہ گرمی پڑی اور یہاں درج حرارت 47ڈگر ی تک پہنچ گیا اور کم از کم درج حرارت 27ڈگری رہا اس دوران دھول اڑانے والی گرم اور تیز ہواﺅں سے لوگوں کی پریشانی بڑھ سکتی ہے آسمان میں دھول کے ذرات کافی بڑھنے سے دہلی کی آب وہوا کی کوالٹی متاثر ہوئی ہے وہیں دیش کے دیگر حصوں میںزبردست گرمی اور لو کی مصیبت جھیلنی پڑ رہ

کمائی میں امیرپر کاہلی سے صحت میں غریب

کاہلی انسان کے جسم میں رہنے والی سب سے بڑی دشمن ہے۔یہ دشمن اب ہمارے لئے جان لیوا ثابت ہو رہا ہے ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی 130کروڑ آباد ی میں قریب 34فیصدی یعنی 42کروڑ لوگ کاہلی کی زد میں آکر بیمار ہو رہے ہیں ۔اس کی سب سے بڑی وجہ جسمانی طور پر درکار محنت نہ کرنا بتایا گیا ہے ۔دا سالٹ سیٹ میگزین میں شائع رپورٹ میں ہندوستانی خواتین میں جسمانی محنت نہ کرنے کا مسئلہ مردوں کے مقابلے دوگنہ ہے ۔رپورٹ کے مطابق دیش کی قریب آدھی خواتین 47.7درکار کثرت نہیں کرتیں جبکہ 20فیصد سے زیادہ مرد بھی کاہلی کے شکار ہیں168 ملکوں میں کرائے گئے 358سروے کے دوران 19لاکھ سے زیادہ لوگوں کو اس روپورٹ میں شامل کیا گیا ہے سال2001سے 2016کے اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کی گئی اس رپورٹ کے مطابق دنیا کی 27.5فیصدی آبادی کاہلی کا شکار ہے دنیا کے کئی ایسے ملک ہیں جو پیسوں کے معاملوں میں تو امیر ہیں لیکن صحت کی بات کریں تو وہ اتنے ہی غریب ہیں ۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ سے یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ خوشحالی میں آگے دیش جسمانی محنت کرنے میں پیچھے چھوٹتا جا رہا ہے ۔انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی رینک