اشاعتیں

اگست 19, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھاجپا کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالے پر کانگریس کو بخشنے کو تیار نہیں

کوئلہ بلاک الاٹمنٹ کا معاملہ اپوزیشن کے ہاتھ ایسا لگ گیا ہے جس سے خود وزیر اعظم اور یہ سرکار آسانی سے بچ نہ پائے گی۔ کانگریس اپوزیشن اتحاد کو توڑنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ ڈس انفارمیشن، مس انفارمیشن،خبر پلانٹ کرنے کا دور زوروں سے جاری ہے۔ پارٹی نے جمعرات کو یہ بات اڑا دی کے بھاجپا ایم پی لوک سبھا سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ بعد میں بھاجپا کو اس کی تردید کرنی پڑی۔ کوئلہ بلاک الاٹمنٹ پر بھارت کے کمپٹرولر اڈیٹر جنرل کی رپورٹ کو لیکر وزیر اعظم منموہن سنگھ کے استعفے پر اڑی بھاجپا نے صاف کیا کہ وہ نہ تو پارلیمنٹ چلنے دیں گے اور نہ ہی لوک سبھا سے استعفیٰ دیں گے۔ پورے معاملے میں ایک دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب بدھوار کو دوپہر دو بجے لوک سبھا کی کارروائی شروع ہونے والی تھی اس وقت شرد پوار اور سپا چیف ملائم سنگھ یادو بات کررہے تھے تو سشما سوراج ان کے پاس پہنچ گئیں اور بولیں شرد بھائی جب مہنگائی ہوتی ہے تو کانگریس کے لوگ آپ کو پھنساتے ہیں۔ ٹو جی گھوٹالہ ہوتا ہے تو راجہ کو جیل بھجوا دیتے ہیں، کنی موجھی کو تہاڑ پہنچا دیتے ہیں۔ پہلی بار کانگریس کے لوگ سیدھے سیدھے پھنسے ہیں۔ جس وقت کوئلہ بلاکوں کا بٹوار

بابا رام دیو کی مشکلیں کم ہوتیں دکھائی نہیں پڑتیں

یوگ گورو بابا رام دیو سے یوپی اے سرکار اب اپنی غصہ نکالنے پر تلی ہوئی ہے۔بابا پر سیدھا ہاتھ نہ ڈالتے ہوئے سرکار نے ان کی فارمیسی اور ان کے سب سے قریبی بال کرشن پر ہاتھ ڈالا ہے۔ دلی میں رام لیلا میدان میں تحریک ختم کرکے بابا ہری دوار پہنچے ہی تھے کہ ان کے دویہ یوگ آشرم میں جمعرات کو اتراکھنڈ کے محکمہ خوراک و ادویات کے افسروں نے چھاپہ مارا ۔ اور دوائیوں کے نمونے اکٹھے کئے۔ تین گھنٹے تک چلی کارروائی میں شہد، نمک، چنے کا آٹا وغیرہ کے نمونے اکٹھے کئے گئے۔ رام دیو نے اسے مرکزی سرکار کے اشارے پر کی گئی کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عام آدمی اور اونچے طبقے کے بیچ لڑائی ہے۔ کیا انہوں نے (سرکار) نے کبھی غیر ملکی کمپنیوں پر چھاپے مارنے کی ہمت دکھائی؟ لیکن مجھے نشانہ بنایا گیا۔ لیکن چھاپے کے تھوڑی دیر بعد بابا کے لئے ایک اچھی خبر آئی ان کے سب سے قریبی بال کرشن کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے جمعرات کو ضمانت دے دی۔ بال کرشن کو فرضی دستاویز سے وابستہ معاملوں میں سی بی آئی نے20 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔ بال کرشن پر جعلی پاسپورٹ حاصل کرنے اور جعلی تعلیمی ڈگری کا استعمال کرنے کا الزام ہے۔ بال کرشن

راج ٹھاکرے نے اٹھائی بنگلہ دیشی گھس پیٹھیوں کیخلاف آواز

منگلوار کو مہاراشٹر نو نرمان سینا (منسے) صدر راج ٹھاکرے نے گرگام چوپاٹی سے ممبئی کے آزاد میدان میں زبردست ریلی نکال کر ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی۔ ہزاروں کی تعداد میں ریلی کرکے یہ ثابت کردیا کہ ممبئی کی راج نیتی میں وہ ایک ابھرتی شکتی ہیں جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے ایک ہی لفظ میں کانگریس، این سی پی گٹھ بندھن کو تو اپنی بڑھتی طاقت کا احساس تو کرایا ہی ساتھ ہی شیو سینا اوربھاجپا کو بھی اپنی حیثیت جتادی۔ پولیس کے منع کرنے کے بعد بھی مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے پہلے گرگام چوپاٹی پہنچے وہاں سے پیدل چل کر آزاد میدان گئے۔پولیس نے آزاد میدان میں پروگرام کرنے کی منظوری تو دی تھی لیکن سڑک پر مارچ کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ ہم راج ٹھاکرے کو اس بات کی ہمت دکھانے کے لئے بدھائی دیتے ہیں کہ ریلی میں انہوں نے جم کر ان غیر قانونی گھس پیٹھ بنگلہ دیشیوں کے خلاف آواز اٹھائی۔ آخر کسی نے تو ہمت کی۔آزاد میدان میں لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے 11 اگست کے فسادکے لئے وزیر داخلہ آر آر پاٹل اور پولیس کمشنر سروپ پٹنائک کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ 11 اگست کو آزاد میدان پررضا اکی

بینی پرساد جیسے دوست ہوں تو کانگریس کو دشمنوں کی ضرورت نہیں

کانگریس میں بینی پرساد ورما جیسے دوست ہوں تو انہیں دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ اترپردیش کے اکھڑ نیتا ہیں جو کبھی سماج وادی پارٹی میں ملائم سنگھ یادو کے سب سے قریبیوں میں سے ایک تھے، جو بعد میں کانگریس میں آگئے۔ اب اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لئے وہ زیادہ ہی جٹ گئے ہیں۔ پروانچل میں بڑا ووٹ بینک رکھنے والے یہ پچھڑے ورگ میں پیٹ رکھنے والے بینی پرساد پچھلے کچھ دنوں سے اپنے متنازعہ بیانوں کی وجہ سے سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں۔ اپنے اکھڑ مزاج کے لئے وہ جب سپا میں بھی تھے تب بھی وہ ملائم سے بھڑ جاتے تھے لیکن مضبوط کرمی ووٹ بینک کو دیکھتے ہوئے ملائم کو بھی انہیں منانا پڑتا تھا لیکن ایک وقت ایسا آیا کہ وہ سپا کو لات مار کر کانگریس میں داخل ہوگئے۔ اب وہ کٹر کانگریسی بن کر سب سے زیادہ نشانہ سپا پر ہی سادھ رہے ہیں۔ دہائیوں تک کانگریس مخالف راجدھانی کرتے رہے، بینی پرساد جب سے کانگریس میں شامل ہوئے ہیں تب سے اپوزیشن کی جم کر مخالفت کرتے ہیں۔ بھاجپا کو تو آئے دن فرقہ پرست ہونے کا الزام لگاتے رہتے ہیں۔ اب جب سے کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے تعلقات خوشگوار ہوئے ہیں تب سے بینی پرساد کانگریسی نیتاؤں کو یہ