اشاعتیں

مارچ 10, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہریانہ میں قیادت کی تبدیلی !

لوک سبھا چناو¿ سے عین پہلے ہریانہ میں بھاجپا اور جن نائک جنتا پارٹی کا اتحاد ٹوٹنا ان چونکا دینے والے غیر متوقع فیصلوں کی کڑی میں نیا باب ہے جو پچھلے کافی عرصے سے بھاجپا کی مرکزی لیڈرشپ کا طریقہ کار بن گیا ہے ۔چاہے راجستھان ہو ،بہار ہو یا مدھیہ پردیش ، مختلف ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیوں کے نیتا جس طرح بھاجپا کے تئیں راغب ہو رہے ہیں وہ بھاجپا کی چناوی تیاری اور سنجیدگی کو دکھاتا ہے ۔تازہ واقعہ ہریانہ کا ہے ۔ہریانہ کی سیاست میں منگل کے دن کی شروعات بھاجپا و جن نائک پارٹی اتحاد میںدرار اور وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹرکے استعفیٰ کے خبر کے ساتھ ہوئی ۔دوپہر تک کھٹر باہر ہو گئے ۔ریاست بھاجپا صدر و کروکشیتر سے ایم پی کو نیا وزیراعلیٰ اعلان کر دیا گیا ۔اس سے ایک دن پہلے ہی نریندر مودی نے کھٹر کی جم کر تعریف کی تھی ۔اس کے باوجود بھاجپا لیڈر شپ نے انہیں کیوں بدلا یہ سوال بحث کا موضوع بناہوا ہے ۔اسمبلی پارٹی کی میٹنگ میں خود منوہر لال کھٹر نے اگلے وزیراعلیٰ کیلئے نائب سنگھ سینی کے نام کی تجویز رکھی ۔ہریانہ میں یہ واقعہ وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعے گروگرام کے ایک پروگرام میں ہریانہ کی ترقی کیلئے کھٹر

چناو ¿ سے ٹھیک پہلے سی اے اے نافذ کرنے کا سوال!

شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) لائے جانے کے قریب ۴ سال بعد پیر کے روز مرکزی وزارت داخلہ نے اسے نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ۔جب یہ قانون بنایا گیا تھا تب اس کے خلاف کافی لمباپر امن احتجاج ہوا تھا ۔شاید اسے نوٹیفائی کرنے میں اتنی دیری کے بعد لانے کے پیچھے ایک دلیل یہ ہو سکتی ہے کہ سرکار چاہتی تھی کہ دوبارہ اس مسئلے پر دیش میں اس طرح کے حالات نہ بنیں جیسے چار سال پہلے بنے تھے ۔مرکزی سرکار کے اس فیصلے پر پورے دیش سے ملے جلے رد عمل آرہے ہیں ۔لیکن سب سے تلخ رد عمل مغربی بنگال اور آسام سے آیا ہے ۔جب 2019 میں قانون بنا تھا اس وقت بھی دو نوں ہی ریاستوں میں اس کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے ۔مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے تلخ رد عمل ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ سی اے اے بنگال میں دوبارہ تقسیم اور دیش سے بنگالیوں کو نکالنے کا کھیل ہے ۔ترنمول کانگریس کے علاوہ لیفٹ پارٹیوں نے بھی اسے چناوی لالی پوپ قرار دیا ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ اگر شہریت قانون کے ذریعے کسی کی شہریت جاتی ہے تو میں اس کی سخت مخالفت کروں گی ۔اور سرکار کسی بھی قیمت پر ایسا نہیں ہونے دے گی ۔ممتا نے کہا یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے ۔ان کا سوال

تو اس لئے 400 پار کا نعرہ !

بھاجپا نیتا آئے دن 400 پار کا نعرہ دیتے ہیں ۔ا س نعرے کے پیچھے اصل مقصد کیا ہے اس کے پیچھے قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں ۔اب ایک بھاجپا کے ہی ایم پی نے اس کے پیچھے کی حکمت عملی کا انکشاف کر دیا ہے ۔بھاجپا ایم پی اننت کمار ہیگڑے نے اتوار کو کہا کہ تمہید سے سیکولرزم لفظ کو ہٹانے کیلئے بھاجپا آئین میں ترمیم کرے گی ۔انہوں نے لوگوں سے لوک سبھامیں بھاجپا کو دو تہائی اکثریت دینے کی اپیل کی ہے تاکہ دیش کے آئین میں ترمیم کی جا سکے ۔ہیگڑے نے کہا سال بھر پہلے اسی طرح کا بیان دیا تھا ۔اب بھاجپا کو آئین میں ترمیم کرنے کیلئے کانگریس کے ذریعے اس میں جوڑی گئی غیر ضروری چیزوں کو ہٹانے کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی ۔انہوں نے یہاں ایک ریلی میں کہا کہ بھاجپا اس کے لئے 20 سے زیادہ ریاستوں میں اقتدار مین آنا ہوگا ۔کرناٹک سے چھ بار لوک سبھا ممبر ہیگڑے نے کہا کہ اگر آئین میں ترمیم کرنا ہے تو کانگریس نے آئین میں غیر ضروری چیزوں کو زبردستی بھر کر خاص طور سے ایسی دفعات لاکر جن کامقصد ہندو سماج کو دبانا تھا آئین کو بنیادی طور پر توڑ مروڑ دیا گیا ہے یہ سب بدلنا ہے تو اس حال میں اکثری

ارون گوئل نے استعفیٰ کیوں دیا؟

لوک سبھا چناو¿ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے میں اب کچھ دن ہی باقی رہ گئے ہیں لیکن اس سے پہلے الیکشن کمشنر ارون گوئل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔وزارت قانون کے ذریعے جاری نوٹیفکیشن میں اس بات کی جانکاری دی گئی کہ صدر جمہوریہ نے الیکشن کمشنر کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے ۔یہ 9 مارچ سے نافذ العمل ہو گیا ہے ۔گوئل کی میعاد ۵دسمبر، 2027 تک تھی اور چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کے ریٹائر ہونے کے بعد وہ اگلے سال فروری میں ممکنہ طور پر چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالتے اسی کے ساتھ چناو¿ کمیشن نے اس وقت صرف چیف الیکشن کمشنر ہی بچے ہیں ۔چناو¿ کمیشن میں 2 الیکشن کمشنر اور ایک چیف الیکشن کمشنر ہوتے ہیں ایک چناو¿ کمشنر کے عہدے کی میعاد سے پہلے ہی خالی تھا تو اب ارون گوئل کے جانے سے صرف چیف الیکشن کمشنر راجیو کما ر ہی بچے ہیں ۔فوری طور پر یہ پتہ نہیں چل پایا کہ گوئل نے استعفیٰ کیوں دیا ۔ان کا استعفیٰ ایسے وقت میں آیا ہے جب چناو¿ کمیشن چناوی تیاریوں کے جائزہ کیلئے دیش بھرمیں دورہ کررہا تھا اور کچھ دنوں میں لوک سبھا چناو¿ کا اعلان ہونے کی امید ہے ۔لوک سبھا کے چناو¿ کی تیاریوں کے سلسلے میں ارون گوئل نے

بہار میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ساتھ ہوں گے؟

بہار کے اورنگ آباد میں 2 مارچ کو وزیراعظم نریندر مودی کے سامنے نتیش کمار نے جو کہا اس پر خوب بحث ہو رہی ہے ۔نتیش نے مودی سے کہا تھا کہ ادھر ہم غائب ہو گئے تھے ہم پھر آپ کے ساتھ ہیں ۔ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ اب ہم ادھر ادھر ہونے والے نہیں ہیں ۔ہم کہیں گے کہ ہم آپ ہی کے ساتھ ہیں اس لئے ذرا تیزی سے یہاں والے کام سب ہو جائیں ۔نتیش کی اس بات پر وزیراعظم مودی سمیت اسٹیج پر موجود زیادہ تر لوگ ہنس رہے تھے ۔اور بھیڑ سے بھی قہقہہ لگانے کی آوازیں آرہی تھیں ۔لوگوں نے یہ توجہ نہیں دی کہ نتیش کس کام کو تیزی سے کرنے کی مانگ کررہے تھے ؟ بہار کے وزیراعلیٰ کی کرسی پر سال 2005 سے نتیش کمار جمے ہوئے ہیں ۔لیکن سال 2020 کے اسمبلی چناو¿ ں میں ان کی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ کو محض 42 سیٹیں ملیں تھیں ۔نتیش اور ان کی پارٹی جے ڈی یو اس کے پیچھے ایل جے پی کے چراغ پاسوان کو بڑی وجہ مانتے ہیں ۔چراغ پاسوان نے 2020 اسمبلی چناو¿ میں این ڈی اے میں رہ کر بھی جے ڈی یو کے خلاف اپنے امیدوار اتارے تھے اس سے جے ڈی یو کو سیٹوں کا بڑا نقصان ہوا تھا ۔جانکاروں کے مطابق انہیں اکڑ میں نتیش کمار کا سب سے بڑا درد چھپا ہوا ہے ۔اسی

ہر شہری کو سرکاری فیصلے کی نکتہ چینی کا حق!

جموں کشمیر سے آرٹیکل 370- ہٹانے کی نکتہ چینی کرنے اور پاکستان کے یوم آزادی پر اس کے شہریوں کو مبارکباد دینے کے ملزم ایک پروفیسر کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ نے منسوخ کر دیا ہے ۔بڑی عدالت نے کہا وقت آگیا ہے کہ پولیس مشینری کو تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کے نظریہ کے بارے میں بیدار اور اسے واقف کر ا یا جائے ۔مہاراشٹر پولیس نے واٹس ایپ مسج پوسٹ کرنے پر پروفیسر جاوید احمد حجام کے خلاف کوہلا پور میں آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی ۔ان واٹس ایپ مسج میں پروفیسر جاوید نے لکھا تھا کہ ،جموں کشمیر کے لئے 5 اگست کالا دن ہے ۔14 اگست پاکستان کی یوم آزادی پر مبارکباد ۔جسٹس ابھے ایس موقع کی بنچ نے کہا کہ اگر ایک شہری 14 اگست پر پاکستان کے شہریوں کو مبارکباد دیتا ہے تو اس میں کچھ غلط نہیں ہے ۔بنچ نے مزید کہا کہ 75 سے زائد برسوں سے ہمارا دیش جمہوری ملک ہے ۔اور لوگ جمہوری اقدار کی اہمیت کو جانتے ہیں اس لئے یہ نتیجہ نکالنا ممکن نہیں ہے کہ یہ لفظ مختلف مذہبی گروپوں کے بیچ نفرت یا دشمنی یا دیش کے جذبات کو بڑھاوا دیں گے ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ دیش کے ہر شہری کو سرکار کے ہ