اشاعتیں

نومبر 17, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

تہلکہ کے ترون تیج پال قانون سے بالاتر نہیں،قانون اپنا کام کرے!

تفتیشی صحافت میں اپنا نام کمانے والے تہلکہ کے مدیر ترون تیج پال نے ایک ایسی گھناؤنی حرکت کی ہے جس سے تمام میڈیا والے چاہے وہ پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرانک میڈیا کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ ترون تیج پال جیسا صحافی مدیر ایسی غلط حرکت کرسکتا ہے کبھی سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔ الزام ہے تہلکہ کی ساتھی خاتون جرنلسٹ کی تیج پال نے دوبار آبروریزی کی۔ واقع 8 سے 10 نومبر کے درمیان کا تھا۔ تہلکہ یونٹ گوا میں ایک ایوینٹ کے دوران تیج پال نے شراب کے نشے میں ساتھی خاتون صحافی کو ہوٹل کی لفٹ میں کھینچ لیا تاکہ اس کا جنسی استحصال کرسکیں۔ یہ خاتون ترون تیج پال کی بیٹی کی سہیلی بھی ہے اور اس نے تیج پال سے کہا بھی کہ میں آپ کی بیٹی کے برابر ہوں برائے کرم یہ سب نہ کریں لیکن تیج پال نے زور زبردستی کی ۔ ترون تیج پال کا جب یہ راز کھلا تو وہ خود ہی جج بن گئے اور خود ہی اپنے آپ ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ کرلیا۔ اپنی کالی کرتوت کے چلتے تیج پال نے ایک ای میل کے ذریعے تہلکہ کی منیجنگ ایڈیٹر شوما چودھری کو لکھا کہ میں اپنا قصور مانتا ہوں اور میں نے متاثرہ سے معافی بھی مانگ لی ہے۔ غیرمتوقع طور پرگروپ سے چھ مہینے کے لئے است

رام دیو کے جارحانہ تیوروں کو پست کرنے کیلئے 81 کیس درج!

یوگ گورو بابا رام دیو کی طرف سے یوپی اے سرکار کے خلاف بولنا انہیں بھاری پڑ سکتا ہے۔بابا رام دیو پر کانگریس لیڈر شپ نے قانونی شکنجہ کسنے کی پہل تیزکردی ہے۔ ایک مقصد سے یہ بھی لگتا ہے کہ بابا کو مقدمات میں اتنا پھنسادو کے وہ چناوی مہم میں بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کے ساتھ نہ جاسکیں اور زیادہ واویلا نہ مچا سکیں۔ قابل ذکر ہے کہ طویل عرصے سے بابا رام دیو کانگریس اعلی کمان کے خلاف تلخ حملے کررہے ہیں۔ وہ کھل کرکانگریس صدر سونیا گاندھی اور ان کے صاحبزادے راہل گاندھی کو کرپٹ بتانے میں کوئی قباحت نہیں برت رہے ہیں۔ پچھلے کئی مہینوں سے بابا دیش بھر میں گھوم گھوم کر کالی کمائی اور کانگریس کے خلاف سیاسی مہم چھیڑنے میں لگے ہیں۔ کچھ دنوں سے تو وہ دن رات نریندر مودی کے نام کی مالا جپ رہے ہیں۔ بابا پر لگام لگانے کسنے کے لئے ان کے پتنجلی آشرم کے خلاف اتراکھنڈ سرکار نے قانونی شکنجہ کسنا شروع کردیا ہے۔ اسی حکمت عملی کے تحت ہری دوار ضلع انتظامیہ نے بابا رام دیو کے چار ٹرسٹوں دویہ یوگ مندر ٹرسٹ ہری دوار، پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ ،ہری دوار، پتنجلی آیورویدک لمیٹڈ پروڈکٹس ہری دوار اور پتنجلی ولڈ ودیا

مودی کے قتل کیلئے آئی ایس آئی نے داؤد ابراہیم کو دی سپاری!

بھاجپا سے پی ایم ان ویٹنگ امیدوار اور گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کانگریس صدر سونیا گاندھی اور ان کے نائب راہل گاندھی دہشت گردوں کے نشانے پرہیں یہ وارننگ کئی مرتبہ آ چکی ہے۔ چناؤ کے دوران یہ لیڈر سکیورٹی انتظامات کو نظر انداز کرکے حد پار کرجاتے ہیں۔ ہم پہلے ہی راجیو گاندھی کو کھو چکے ہیں۔ وہ بھی انٹیلی جنس بیورو اور ہندوستانی سراغ رساں ایجنسیوں کی وارننگ کو درکنار کرکے سری پرم بدور میں منعقدہ ریلی میں گئے تھے اور انہیں اپنی جان گنوانی پڑی ۔ اس لئے موجودہ سبھی پارٹیوں کے لیڈروں کو سراغ رساں ایجنسیوں سے تھوڑا تعاون کرکے چلنا چاہئے اگر جان ہے تو جہاں ہے۔ تازہ انتباہ نریندر مودی کو لیکر ہے۔ انٹیلی جنس بیورو کی اطلاع کے مطابق پاکستان کی بدنام زمانہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کے قتل کی سپاری داؤد ابراہیم کو دی ہے۔ مودی پہلے ہی سے کئی دہشت گرد تنظیموں کے نشانے پرہیں۔ حال ہی میں ہم نے پٹنہ کے گاندھی میدان ریلی میں دیکھا تھا کہ کس طرح پٹنہ میں سلسلہ وار دھماکے ہوئے تھے۔ میڈیا میں آرہی خبروں کے مطابق انٹیلی جنس بیورو کے آگاہی نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مو

اس سڑک چھاپ سیاست سے کسی کا بھلا نہیں ہونے والا!

جس طریقے سے کانگریس اور بھاجپا کے درمیان انتہائی بھدی سطح کی الزام تراشیوں کا سلسلہ اس چناؤ میں دیکھنے کومل رہا ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا یہ تو سڑک چھاپ سیاست چل رہی ہے۔ یہ سلسلہ گجرات اسمبلی چناؤ کے دوران سے شروع ہوا اور اب آہستہ آہستہ دو قدم آگے بڑھ گیا ہے۔ کانگریس نے گجرات اسمبلی چناؤ میں نریندرمودی پر شخصی حملے کئے اور انہیں موت کا سوداگر تک کہہ دیا گیا۔ انہیں بندر اور ان کی شادی کو لیکر سوال اٹھائے گئے۔ وہیں گودھرا کانڈ کے بعد ہوئے فسادات اور تشدد میں ان کے مبینہ رول کو لیکر سوال اٹھائے گئے۔ نریندر مودی نے بھی اسی زبان میں جواب دیا۔ کانگریس قیادت پر شخصی حملے کئے۔ آج عالم یہ ہے کہ آئے دن چناؤ کمیشن میں شخصی حملوں کے معاملوں کو لیکر شکایتیں پہنچ رہی ہیں۔ حالانکہ گذشتہ برس گجرات اور ہماچل پردیش میں کی گئی شکایتوں سے کم ہیں لیکن پولنگ میں ابھی وقت ہے جسے دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ کہیں موجودہ چناؤکا ریکارڈ نہ توڑ ڈالیں۔ اعتراض آمیز بیان بازی کی دور جاری ہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے اندور میں ایک ریلی میں یہ سلسلہ شروع کیا تھا۔ 25 اکتوبر کو راہل گاندھی نے مظفر نگر ف

اروند کیجریوال پر پیر کو ہوا دوہرا حملہ!

پیر کا دن’آپ‘ آدمی پارٹی کے چیف اروند کیجریوال پر بھاری پڑا۔ پہلا تو سیاہی پھینکنے کا اور دوسرے انا ہزارے کے خط کا حملہ۔ عام آدمی پارٹی کے چیف اروند کیجریوال سمیت ان کی پارٹی کے نیتاؤں پر ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک شخص نے کالی سیاہی پھینک دی۔ یہ حرکت کرنے والے نچکتا واگریکر نے دعوی کیا کہ وہ انا ہزارے کو اپنا گورو مانتے ہیں اور کیجریوال پر الزام لگایا کے انہوں نے انا ہزارے اور جنتا کو دھوکہ دیا ہے۔ اس شخص نے کانفرنس میں کیجریوال اور ان کے ساتھ بیٹھے ساتھیوں منیش سسودھیا، سنجے سنگھ، پرشانت بھوشن اور شانتی بھوشن کی طرف کالے رنگ کا پینٹ کا ڈبہ پھینکا۔ تھوڑا سا پینٹ کیجریوال کے چہرے پر پڑا اور کچھ سسودھیا وغیرہ پر۔ کیجریوال نے کسی پارٹی کا نام لئے بغیر کہا یہ ان لوگوں کا کارنامہ ہے جن کے مفادات کو ’آپ‘ کی بڑھتی مقبولیت سے چوٹ پہنچ رہی ہے۔ آنے والے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا اور کانگریس دونوں کی ہی حالت خراب ہے۔ دوسرا حملہ سماجی کارکن انا ہزارے کا لیٹر بم تھا۔ اس میں انا ہزارے نے تحریک کے نام پر جمع ہوئے پیسے کی تفصیل کیجریوال سے مانگی اور اپنا نام کسی بھی طرح سے استعمال نہ کرنے کی ہدایت

جاسوسی پر گرمائی سیاست!

چناؤ میں گڑھے مردے اکھاڑنے کی بات کوئی نئی نہیں ہے۔ اس بار تو کچھ زیادہ ہی ہورہا ہے نشانے پر ہیں گجرات کے وزیر اعلی و بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی۔ مودی ایک نئے تنازعے میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔ گجرات کے سابق وزیر مملکت داخلہ یعنی امت شاہ کی جانب سے صاحب کے اشارے پرایک لڑکی کی جاسوسی کرانے کا الزام لگا ہے۔ قابل ذکر ہے کوبرا پوسٹ ڈاٹ کام میڈیا نے پچھلے دنوں ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے اس معاملے کا انکشاف کیا تھا۔ اس میں بتایا گیا تھا کہ گجرات سرکار کے اس وقت کے وزیر داخلہ امت شاہ نے احمد آباد میں2008-09 میں ایک آرکٹیکٹ لڑکی کی جاسوسی کروائی تھی۔ اسٹنگ آپریشن میں شاہ اور ایک سینئر پولیس افسر کے درمیان بات چیت کا ٹیپ جاری کیا تھا ۔ حالانکہ اس کی ابھی تصدیق نہیں ہوسکی بس یہیں سے نریندر مودی کے خلاف کانگریس مہلا برگیڈ نے تابڑ توڑ حملے شروع کردئے ہیں۔ کانگریس نیتا گرجا ویاس ،ریتا بہوگنا جوشی اور شوبھا اوجھا نے ایتوار کو ایک پریس کانفرنس بلا کر لڑکی کی جاسوسی پر مودی پر حملے شروع کردئے اور مطالبہ کیا سپریم کورٹ کے موجودہ یا سابق جج سے معاملے کی جانچ کرائی جائے اور کہا کہ ایسے شخص کو د

تاکہ دہلی میں پر امن ، منصفانہ اور شفاف اسمبلی چناؤ ہوں!

دہلی اسمبلی چناؤ ہرطریقے سے صاف اور تشدد سے پاک اور آزادانہ چناؤ ہوں یہ چناؤ کمیشن کے لئے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ اس بار2008 ء کے مقابلے دہلی چناؤ زیادہ دلچسپ اور چیلنج بھرے ہونے جارہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے ذریعے دہلی کی سبھی 70 اسمبلی سیٹوں پر امیدوار اتارنے کی وجہ سے پچھلی بار کے مقابلے اس مرتبہ امیدواروں کی تعداد کافی زیادہ ہوگئی ہے۔ حالانکہ چناؤمیدان میں آخری مقابلہ کس سے ہونا ہے یہ تو کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد پتہ لگے گا اور پرچے بدھوار کی شام یعنی آج واپس لئے جاسکیں گے لیکن سنیچر کی شام پرچے داخل کرنے کی میعاد ختم ہونے کے بعد یہ صاف ہوگیا ہے اس مرتبہ چناؤ میدان میں پہلے سے زیادہ امیدوار اپنی قسمت آزمائیں گے۔ دہلی کے چیف چناؤ افسر وجے کمار دیو کے مطابق سنیچر کو 781 امیدواروں نے پرچے داخل کئے تھے۔ اب تک 1150 امیدواروں نے 1800 نامزدگیاں داخل کی ہیں جو 2008ء کے مقابلے زیادہ ہیں۔ پچھلے اسمبلی چناؤمیں1134 امیدواروں نے اپنے پرچے داخل کئے تھے۔ چناؤکمیشن کے لئے اتنی کثیر تعداد میں امیدواروں کے چناؤکی تیاریاں ایک بڑا چیلنج ہوں گی۔ چناؤ میں ہر قیمت پر ووٹ ڈلوانے کے لئے عورتوں کو گھر سے ب

دہلی میں راہل کی فلاپ ہوئی دوسری ریلی سے اعلی کمان کو چنتا؟

راجدھانی میں کانگریسی بے چین ہیں اور اس بے چینی کی وجہ بھی سمجھ میں آتی ہے۔ راہل گاندھی کی چناؤ ریلی میں زیادہ بھیڑ نہ اکھٹی ہونا۔ دہلی میں کانگریس نائب صدر کی یہ دوسری ریلی ہے جہاں بھیڑ کم رہی۔ پہلے منگولپوری میں اور پھر ایتوار کو دکشن پوری میں ہوئی ریلی میں کوئی جوش نظر نہیں آیا اور نہ ہی کوئی ماحول۔ دکشن پوری میں بمشکل میدان میں لگی کرسیاں ہی بھر پائیں۔ ان سے پہلے ریلی میں جب وزیر اعلی شیلا دیکشت خطاب فرمارہی تھیں تو کچھ عورتیں جانے لگیں۔ ایسے میں شیلا جی کو ہاتھ جوڑ کر کہنا پڑا’ آپ لوگ کم سے کم راہل جی کی آواز تو سنتے جائے‘۔ ریلی کا وقت صبح10 بجے مقرر تھا لیکن 12 بجے تک آدھے سے زیادہ میدان خالی تھا۔ جب راہل گاندھی کے آنے کا وقت قریب آیا میدان پوری طرح بھرا ہوا نہیں تھا۔ اسٹیج سے وزیر اعلی شیلا دیکشت نے پولیس ملازمین سے ریلی میں آنے والوں کو نہ روکنے کی درخواست کی۔اتنی تیز دھوپ میں پانی نہ ملنے کی شکایت بھی سنی گئی تو شیلا جی نے پولیس ملازمین کو سکیورٹی کے نام پر پانی لانے سے روکنے کو منع کیا جبکہ حقیقت یہ تھی پانی اور حمایتیوں کی کمی کے سبب پارٹی لیڈروں کی بد انتظامی تھی۔وراٹھ

اعتراض سچن کو سمانت کرنے کا نہیں، کانگریس کے سلیکشن کے رویئے پر!

ایتوار کی رات کو میں چینل ون پر گیا ہوا تھا۔ چرچا کا موضوع تھا بھاجپا کا اٹل جی کو بھارت رتن ایوارڈ دینا۔گرما گرم بحث ہوئی میرے ساتھ بھاجپا اور کانگریس کے اسپیکر بھی تھے اور ایک راج نیتک جانکاربھی۔ میں نے اس چرچا میں یہ مدعا رکھا کے اعتراض اس بات پر نہیں کہ سچن کو بھارت رتن کیوں دیا گیا اور اس بات پر بھی نہیں کہ اٹل جی کو کیوں نہیں دیاگیا۔مدعا یہ ہے کہ یہ راشٹریہ سنمان ہے یابرسر اقتدار کانگریس پارٹی کا نجی سنمان؟ کیا دیش کانگریس پارٹی کی نجی جاگیر ہے جس میں جسے چاہے ، جب چاہئیں سنمانت کردیں؟یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ مجھے سچن کو بھارت رتن دینے میں کوئی اعتراض نہیں ہے،انہیں ملنا بھی چاہئے۔ اعتراض اس بات کا ہے کہ سچن سے پہلے اس سنمان کے کئی حقدار ہیں۔ انہیں پہلے کیوں نہیں دیا گیا؟ میں نے میجر دھیان چند کی مثال دی۔ بات15 اگست 1936ء کی برلن اولمپک کی ہے۔ ہاکی کے فائنل میچ بھارت بنام جرمنی تھا۔ اسٹیڈیم میں ہٹلر خود موجود تھے۔ فائنل کے اس میچ میں دھیان چند کی ٹیم نے جرمنی کو 9-1 سے ہرایا۔ میچ ختم ہونے کے بعد ہٹلر نے دھیان چند کو بلوایا اور ان سے کہا کہ آپ جرمنی آجائیں، منہ مانگے پیسے دیں

بھارت کی بڑھتی طاقت سے پڑوسی پاک و چین میں بوکھلاہٹ!

ایتوار کا دن بھارتیہ نو سینا کے لئے ایک اتہاسک دن تھا۔ بہت ہی نامی گرامی اور بہت ہی اہم ویمان ’واہک پوت INS وکرماادتیہ‘ کو بھارتیہ نو سینا میں شامل کرلیا گیا۔ 45 ہزار ٹن کے اس جنگی ویمان واہک جسے انگریزی میں’ایئر کرافٹ کیریئر‘ کہتے ہیں ۔وکرماادتیہ کے شامل ہونے سے بھارتیہ نیوی بیسوک ڈھنگ سے بننے کی حالت میں آگئی ہے۔ دو تین ارب ڈالر کی لاگت والے پوت کا وزن 44.500 ٹن ہے۔اس جنگی جہاز کو پہلے 2008 میں سونپا جانا تھا لیکن بار بار دیری ہوتی رہی۔ پوت پر روس کے جھنڈے کو اتارا گیا اور اس کی جگہ بھارتیہ نو سینا کا جھنڈا لگایا گیا۔ بھارتیہ رواج کے مطابق پوت پر ایک ناریل پھوڑا گیا۔ اسے یودھک پوتوں کے ساتھ ایک سمہو کی نگرانی میں دو مہینے کی یاترا کے بعد بھارت پہنچایا گیا۔ اسے عرب ساگر کے کروار ٹٹ پر لایا جائے گا۔ آئی این ایس ورکرما ادتیہ اچ شرینی کا ویمان واہک پوت ہے۔ اسے ’باکو‘ کے نام سے1987ء میں روس کی نو سینا میں شامل کیا گیا تھا۔ بعد میں اس کا نام ’ایڈمرل گورس کابے‘ کردیاگیا اور بھارت کو پیشکش کئے جانے سے پہلے 1995ء تک روس کی سیوا میں رہا۔ 284 میٹر لمبے یدھ پوت پر ایم آئی جی 29 کے نو سینا کے

اقتدار کی خاطر الزام درالزام سے گرتا معیار تشویشناک!

پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ نے سیاسی پارہ کافی بڑھا دیا ہے۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ،دہلی و راجستھان میں بھاجپا اور کانگریس کے درمیان کانٹے کی چناؤمہم چل رہی ہے۔ چھتیس گڑھ میں توایک دور کی پالنگ ہوچکی ہے باقی جگہوں پر چناؤکمپین انتہا پر پہنچی ہوئی ہے۔ ایک دوسرے پر نیتا تنقید کرنے اور ان کی حقیقت کی ہوا نکالنے میں کوئی بھی پارٹیاں کسر نہیں چھوڑ رہی ہیں۔ اگر کانگریس کے نشانے پر نریندر مودی ہیں تو مودی کے نشانے پر سونیا گاندھی و راہل ہیں۔ کانگریس کو نریندر مودی سے اتنی الرجی ہے کہ وہ مودی پر حملہ کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے۔ الرجی کا یہ حال ہے کہ اگر لتا منگیشکر مودی کی تعریف کردیں تو کانگریسی ان سے بھارت رتن تک واپس لینے کی مانگ کر ڈالتے ہیں۔ جیسے کہ بھارت رتن اور دیگر ایوارڈ کانگریس کی جاگیر ہوں۔پدم ایوارڈ کس طرح سے بانٹے جاتے ہیں وہ سبھی کو معلوم ہے۔ لتا منگیشکر سمیت ہر ایوارڈ ونر کو اپنی رائے ظاہر کرنے کا حق ہے۔   حکومت نے کسی کو ایوارڈ دیا تو اس کا مطلب یہ قطعی نہیں کہ وہ حکمراں پارٹی کا غلام بن گیا ہے۔ آج لتا جی کو کسی سنمان کی ضرورت نہیں وہ تو ان سے بہت اوپر