اشاعتیں

جون 3, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

خوف کے سائے اورقدرتی آفات کے درمیان امرناتھ یاترا

ہر سال کی طرح ایک مرتبہ پھر امرناتھ یاترا دہشت گردی کے نشانے پر ہے۔ہماری سکیورٹی فورس نے اپنی سرحد کے اس پارکے پیغامات سنے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ آتنکی یاترا کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہیں۔ تشویش کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اسامہ بن لادن اور الیبی کی موت کے بعد کشمیر میں دہشت گردی کی سرگرمیاں تیز ہونے کی وارننگ ملی ہے لیکن بابا امرناتھ کے بھکتوں پر ان دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ایک ماہ میں رجسٹریشن کرانے والوں نے سوا تین لاکھ کا آنکڑا پار کرلیا ہے۔ سکیورٹی ایجنسیاں اس بات کی تصدیق کررہی ہیں جن 30 سے40 آتنکیوں کے اس طرف گھس آنے کی تصدیق ہوئی ہے ان کا اہم نشانہ امرناتھ یاترا ہے۔ لیکن اس کے باوجود یاترا میں شامل ہونے والے بھکتوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ حالانکہ آتنکی دھمکیوں کو بالکل نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ سال1993ء کی امرناتھ یاترا ان لوگوں کو یاد ہوگی کہ جنہوں نے پہلی بار اس یاترا پر لگی پابندی کے بعد حرکت الانصار کے حملوں کو برداشت کیا تھا تب تین شردھالوؤں کی جانیں گئیں تھیں۔ پہلے حملے کے 10 سال بعد خوفناک حملے میں 11 بھکتوں کی موت ہوئی تھی۔ ان دس سال میں کو

ممتا اب تنہا چلو پالیسی پر عمل کی حامی

ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی کی خود اعتمادی اس وقت انتہا پر ہے۔ مغربی بنگال میں چھ میں سے چار میونسپل کارپوریشن چناؤ جیتنے کے بعد سے اس کا ایسا حوصلہ بڑھا۔ ان چناؤ نتائج سے کئی پیغام نکلے ہیں۔ پہلا اسمبلی چناؤ کے بعد لیفٹ کے سامنے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا تھا کہ جنتا اس پر بھروسہ کیوں نہیں کرپا رہی ہے۔ دوسرے یوپی اے سرکار کا حصہ ہونے کے باوجود کئی اشوز پر درپردہ طور سے نا اتفاقی ظاہر کر مرکز کے لئے مشکل حالات پیدا کرنے کے بعد ترنمول کانگریس اب کانگریس کو کہہ سکتی ہے کہ اگر اس کی اہمیت کو کم کرکے دیکھا گیا تو وہ ریاست میں اکیلے چلنے سے نہیں ہچکچائے گی۔ ترنمول کانگریس چیف ممتا بنرجی کے وفادار اور مرکزی وزیر ریل مکل رائے نے نتیجوں کے فوراً بعد اعلان کردیا کہ ان کی پارٹی بنگال میں اکیلے حکومت چلانے میں اہل ہے۔ ممتا کے ایک دیگر وفادار اور مرکزی سرکار میں وزیر سیاحت سلطان احمد تو اس سے بھی ایک قدم آگے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی سیاحت ڈپلومنٹ کارپوریشن کے عہدے پر گجرات کے کانگریسی لیڈر شنکر سنگھ وگھیلا کی تقرری کی مخالفت کرتے ہوئے سوال اٹھا دیا ہے کہ اس میں انہیں کیوں بھروسے میں ن

القاعدہ کے نمبر دو سرغنہ کو امریکہ نے مار گرایا؟

دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی وار آن ٹیرر میں انہیں ایک اور بڑی کامیابی ملنے کی خبر ہے۔ امریکہ نے پاکستان کے نارتھ وزیرستان میں ایک ڈرون حملہ کرنے اور 15 دہشت گردوں کو مار گرانے کا دعوی کیا ہے۔ اسامہ بن لادن کی موت کے بعد امریکہ کو یہ سب سے بڑی کامیابی ملی ہے۔ اس حملے میں ابو یحییٰ الیبی کے مارے جانے کی خبر ہے۔ لیبیائی شہری لیبی کی پیدائش 1963ء میں لیبیا میں ہوئی تھی۔ 1990 کے آس پاس وہ افغانستان آیا تھا۔ اسے ایک اسلامی اور لیبیائی دانشور کی شکل میں جانا جاتا تھا۔ لیبی 2005 میں افغانستان کے برغام ایئر بیس میں واقع جیل سے ڈرامائی طریقے سے بھاگ نکلا تھا اسے سال2002 میں نیٹو فورسز کے ذریعے طالبان حکومت کو اکھاڑ دینے کے بعد پکڑا گیا تھا۔ وہ پچھلے سال نارتھ وزیرستان میں امریکی میزائل حملے میں ایک اور لیبیائی شہری عبدالرحمان کے مارے جانے کے بعد بین الاقوامی نیٹورک القاعدہ کا ڈپٹی لیڈر بن گیا تھا۔ لیبی 2007 میں القاعدہ کے لئے پرچار کی سی ڈی پوری دنیا میں پھیلانے آیا تھا۔ ابو یحییٰ الیبی القاعدہ کا بڑا حکمت عملی ساز مانا جاتا تھا اور ایمن الظواہری کے بعد نمبر دو کا القاعدہ لیڈر بن گیا۔ لیبی پ

تیزی سے بڑھتا ان ریو وپارٹیوں کا چلن

20 مئی کو پولیس نے ممبئی جوہی علاقے میں ایک ریوو پارٹی پر چھاپہ مارا۔ قریب100 لوگوں حراست میں لیا گیا ہے جس میں آئی پی ایل کھلاڑی بھی شامل تھے۔پنے ویریرس کے راہل شرما اور ساؤتھ افریقہ کے تیز گیند باز وین پرنیل شامل ہیں۔ آخر ایسا خاص کیا ہوتا ہے ان ریوو پارٹیوں میں۔ ایسی کئی پارٹیوں میں چھاپہ ماری کرنے والے ایک سینئر افسر بتاتے ہیں کسی بھی عام پارٹی اور ریوو پارٹی میں فرق تین باتوں کا ہوتا ہے خفیہ مقام، جہاں عام طور پر کم ہوتے ہیں۔ ایک ڈی جے ڈانس میوزک والا جس میں خاص طور پر لاؤڈ میوزک بجاتے ہیں جس کے شور میں کچھ سنائی نہیں دیتا۔ اس کے علاوہ ریوو پارٹی کی خاصیت ہے ڈرگس۔ اس کے دعوت نامے خفیہ طور سے اور کورڈ زبان میں بھیجے جاتے ہیں۔ پہلے یہ ایس ایم ایس پر ہوتا تھا اب سوشل نیٹورکنگ سائٹیں بھی اس کا ذریعہ بن رہی ہیں۔ ریوو کی شروعات70 کی دہائی میں مغربی ممالک میں ہوئی جہاں کچھ ایسی پارٹیاں ہوتی رہی ہیں جس میں نشہ وغیرہ لیا جاتا تھا ۔ لیکن پھر ڈرگس کے لئے سخت قانون بنے تو ایسے پروگرام خفیہ ڈھنگ سے ہونے لگے۔   ایسی پارٹیوں کا انعقاد عام طور پر فارم ہاؤس میں کیا جاتا ہے۔ ان میں مختلف طرح ک

کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کھودا پہاڑ نکلا چوہا

کانگریس پارٹی کی 126 سال پرانی تاریخ میں کم ہی موقعے آئے ہیں جب کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگوں سے کوئی ٹھوس باتیں نکل کر آئی ہوں۔ پیرکو طویل وقفے کی میٹنگ میں بھی یہ ہی ہوا۔ میٹنگ رسمی انداز میں شروع ہوئی اور اسی انداز میں ختم بھی ہوگئی۔ لوگ سوچ رہے تھے کہ اسمبلی چناؤ میں پارٹی کی خراب کارکردگی اور یوپی اے سرکار کی گھیرا بندی جیسے حالات اور پارٹی کے مستقبل کی طرف اشارہ کرنے والے راشٹرپتی چناؤ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس بات کی میٹنگ کچھ ٹھوس بڑے نتیجوں کے ساتھ اختتام پذیرہوگی، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ میٹنگ کے بعد جاری بیان میں اسے محض معمول کی میٹنگ ہی کہیں تو اس میں برائی کیا ہے؟ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگیں ایسی ہی ہوتی ہیں۔ ابتدا میں پارٹی صدر سونیا گاندھی نے جس تیور سے پارٹی کے ورکروں کو 2014ء کے لوک سبھا چناؤ اور اس کے پہلے ہونے والے اسمبلی چناؤ کی تیاری میں لگنے کی اپیل کی اس سے ذرا بھی امید نہیں بنتی۔ سونیا کاخطاب نہ تو کانگریسیوں میں حوصلہ پیدا کرنے والا رہا اور نہ ہی اس سے یوپی اے II- سرکار کے کام کاج کے طور طریقے ہی بدلنے والے ہیں۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور وزیر اعظم منم

حسنی مبارک کو ٹانگ دیا لیکن اب آگے کیا؟

مصر میں سب سے طویل مدت حکومت کرنے والے مصر کے ہیرو رہے محمد حسنی مبارک کو اب باقی زندگی سلاخوں کے پیچھے گزارنی ہوگی۔ دیش پر ڈکٹیٹری سے حکومت کرنے اور راجدھانی قاہرہ کے ایوان صدر میں 30 سال گزارنے کے بعد مبارک کو اپنی زندگی کا باقی حصہ جنوبی قاہرہ کی خطرناک تورا جیل میں کاٹنا ہوگا۔ اسلامی کٹر پسندوں نے 1981 ء میں صدر انور سعادات کو قتل کردیا تھا جس کے بعد مبارک نے اتھل پتھل کے درمیان عرب ملکوں میں سب سے اہم ملک کے سربراہ کے طور پر باگ ڈور سنبھالی تھی۔ اس اتھل پتھل کے سبب جنگ دہشت گردی اور مذہبی کٹر پسندی نے مغربی ایشیا کو زد میں لے لیا ہے۔ اپنے عہد کے دوران چھ بار حسنی مبارک کے قتل کی کوشش کی گئی اور وہ ہر بار بچ گئے۔ لیکن قاہرہ کی سڑکوں پر جب مظاہرہ ہوا تو انہیں اقتدار گنوانا پڑا۔ عرب انقلاب کے جوار بھاٹا میں مٹ جانے والوں میں مصر کے سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا نام بھی شامل ہوگیا ہے۔ لیبیا کے تاناشاہ معمر قذافی کو جہاں موت نصیب ہوئی وہیں مبارک عرب دنیا کے پہلے معزول صدر ہیں جنہیں عدالت نے سزا سنائی ہے۔ 10 مہینے طویل چلی سماعت کے بعد شہری عدالت نے انہیں عمر قید کی سزا دی۔ مصر کی عوام ا

ضمانت دینے پر جج کو کروڑوں کی رشوت کا پیچیدہ معاملہ

دیش کیلئے یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ کرپشن سے اب ہماری عدلیہ بھی نہیں بچ سکی۔ بیشک ایک آدھ معاملہ ہی سامنے آیا ہے لیکن یہ اشارہ دیش کی صحت کیلئے اچھا نہیں مانا جاسکتا۔خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج ٹی پٹامراماراؤ کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے رشوت خوری اورکرپشن کے الزام میں معطل کردیا ہے۔ راؤ نے معدنیات، کھدائی کاروباری جی جناردھن ریڈی کو ضمانت دی تھی۔ سی بی آئی نے ایک بینک لاکر سے قریب1 کروڑ80 لاکھ روپے ملنے کا دعوی کیا ہے۔ جس کی چابیاں ملزم جج راؤ کے بیٹے کے پاس تھیں۔ آندھرا ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سی بی آئی معاملوں کے فرسٹ ایڈیشنل سپیشل جج پٹا مراما راؤ کے خلاف ملی اطلاع پر غور کرنے کے بعد ہائی کورٹ نے مفاد عامہ میں انہیں معطل کردیا ہے۔ اسپیشل جج راؤ نے پچھلے مہینے ہی او ایم سی ناجائز کھدائی معاملے کے ملزم کرناٹک کے سابق وزیر جی جناردھن ریڈی کو ضمانت دی تھی جبکہ اس معاملے کے ایک دوسرے ملزم اور آئی اے ایس افسر وائی شری لکشمی کی ضمانت عرضی خارج کردی تھی۔حالانکہ سی بی آئی کی اپیل پر ہائی کورٹ نے ریڈی کو ضمانت دینے والے حکم کو 5 جون تک منسوخ کردیا

سچن تندولکر نے اپنی سیاسی پاری کا آغاز کیا

کرکٹ کے بھگوان کہے جانے والے سچن تندولکر نے اپنی سیاسی پاری کا آغاز کردیا ہے۔ سچن ماننئے ممبر پارلیمنٹ بن گئے ہیں۔ طویل عرصے سے سچن کا انتظار ہورہا تھا کہ وہ آ کر پارلیمنٹ کی ممبر شپ کا حلف لیں۔ لیکن آئی پی ایل کرکٹ میں مصروف ہونے کی وجہ سے سچن دہلی نہیں آ پارہے تھے۔ آخر کار انہوں نے حلف لینے کا وقت نکال ہی لیا۔ پیر کے روز سچن کے راجیہ سبھا چیئرمین حامد انصاری کے کیبن میں حلف لیتے ہوئے ان کے ساتھ ان کی اہلیہ انجلی بھی موجود تھیں۔حلف کے بعد سچن نے کہا فی الحال میں کرکٹ پر پوری توجہ دوں گا۔ ان سے یہ پوچھا گیا کیا وہ پارلیمنٹ کے لئے وقت نکال پائیں گے تو ان کا کہنا تھا میں نے کسی سے نہیں کہا تھا مجھے راجیہ سبھا کا ممبر بنا دیجئے۔ میں نامزد ممبر ہوں، یہ اعزاز ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں آج کرکٹ کے سبب ہی یہاں آیا ہوں۔ سچن نے یہ بھی کہا مجھے خوشی ہوگی کہ اگر میں ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جاؤں جس نے کرکٹ کی جگہ باقی سبھی کھیلوں کے لئے بھی تعاون دیا ہے۔ ادھر انا ہزارے نے امید ظاہر کی سچن لوک پال بل پر حمایت دینے کے علاوہ کرپشن کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ سچن کو راجیہ سبھا میں لانے کے پیچھے کا

اب تو اس حکومت کے وزیر بھی تیل کے داموں کیخلاف بولنے لگے ہیں

پیٹرول کی قیمتوں کا کھیل جس طرح سے ہورہا ہے اس کا رنگ پورا فلمی ہے۔ کیسے سرکار دام بڑھاتی ہے اور پھر کیسے کم کرتی ہے۔ 1984ء میں راجیش کھنہ کی ایک فلم ’آج کا ایم ایل اے ،رام اوتار‘ آئی تھی۔ اس فلم میں بھی کچھ ایسی ہی کہانی تھی۔ جب ایک کمپنی کے لوگ ایم ایل اے کے پاس پہنچتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اپنے پروڈکٹ کے دام دو روپے بڑھانا چاہتے ہیں لیکن ڈر ہے کہ جنتا بھڑک جائے گی۔ تب ایم ایل اے کہتا ہے کے دو روپے نہیں پانچ روپے بڑھاؤ ،جب جنتا ناراض ہوگی تو دو روپے کم کردیتا۔تین میں سے دو روپے تمہارا خسارہ پورا کردیں گے اور بچا ہوا ایک روپیہ ہمارا۔ ٹھیک یہ ہی حال اس سرکار کا ہے۔ عام آدمی کی زبردست ناراضگی اور سیاسی پارٹیوں کے چوطرفہ دباؤ میں بھلے ہی سرکاری تیل کمپنیوں میں پیٹرول کے دام میں دو روپے کی کٹوتی کردی ہو لیکن یہ راحت کافی نہیں ہے۔ پہلے 7.50 روپے فی لیٹر بڑھادد۔ پھر آنسو پوچھنے کے لئے ان میں سے2 روپے گھٹا دو۔ اب تو خود کانگریسی وزیر بھی داموں کو غلط بتا رہے ہیں۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کی مخالفت کرنے والے مرکزی وزیر اے کے انٹونی کے ساتھ سنیچر کے روز ایک اور کیبنٹ وزیر کا نام جڑ گیا۔ پر

جب ممبر اسمبلی غیر محفوظ ہیں تو عام جنتا کا کیا ہوگا؟

دہلی کے شہریوں کااپنی سلامتی کو لیکر فکر مند ہونافطری ہے۔ کیونکہ یہاں تو ممبر اسمبلی تک اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ دہلی کے ممبر اسمبلی اپنی سلامتی کی درخواست اسمبلی میں باقاعدہ لگا رہے ہیں۔ نریلا سے ممبر اسمبلی جسونت سنگھ رانا کے بیٹے کی 50 لاکھ روپے کے زرفدیہ کا فون ملا ہے تو شعیب اقبال نے گولی چلنے اور حملے کی شکایت دے رکھی ہے۔ ابھی ان معاملوں میں اسمبلی میں بحث چل رہی تھی کہ خبر آئی کہ نجف گڑھ سے راشٹریہ لوک دل کے ایم ایل اے بھرت سنگھ (37 سال) کو سنیچر کی صبح آدھا درجن حملہ آوروں نے ان کے دفتر میں گھس کر گولیاں چلائیں۔ ایم ایل اے صاحب کو تین گولیاں ایک بازو پر دو پیٹ پر لگی ہیں۔حملے میں ایک گولی بھرت سنگھ کے ماما دھرم پال کو بھی لگی ہے۔ دونوں کی حالت فی الحال خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ ادھر جسونت سنگھ رانا نے اسمبلی میں کہا کہ25 مئی کو نامزد شکایت کئے جانے کے باوجود ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ شعیب اقبال نے کہا کہ کئی دیگر ممبران اسمبلی کے ساتھ بھی واردات ہوچکی ہے۔ ممبران نے ایوان میں ایک آواز سے کہا کہ یوپی ،ہریانہ، پنجاب اور دیگر ریاستوں کی طرز پر دہلی کے ممب

ماہر معاشیات کا 9 سالہ اقتصادی ریکارڈ

جانے مانے ماہر معاشیات وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو وزیر اعظم بنے9 سال پورے ہوچکے ہیں۔ان 9 برسوں میں ان کی اقتصادی پالیسیوں، اقتصادی اصلاحات کی بڑی تعریف ہوتی رہی ہے اور کہا گیا کہ بھارت دنیا کی سب سے تیزی سے ابھرتی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ ساری دنیا میں بھارت کی واہ وا ہ ہونے لگی جبکہ اعدادو شمار کچھ اور ہی کہانی بیاں کررہے ہیں۔ تازہ اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ مالی سال 2011-12 ء کی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی ترقی شرح 6فیصد سے نیچے رہی ہے۔ ان 9سالوں میں یہ دیش کی سب سے کم اقتصادی ترقی شرح ہے۔ سرکار کی ناکامی سے بدحال ہوئی معیشت صاف اشارہ دے رہی ہے کہ چالو مالی سال 2012-13ء میں ترقی کی رفتار اور گھٹ جائے گی۔ حکومت کے تازہ اعدادو شمار کے مطابق سہ ماہی (جنوری تا مارچ)جی ڈی پی کی شرح گھٹ کر 5.3 فیصد پر آگئی ہے۔ گذشتہ برس کی سہ ماہی میں یہ شرح 6.1 فیصدی تھی۔ ترقی گھٹنے کے پیچھے ویسے تو بھاری بھرکم سبسڈی، پنشن اور خوردہ میں ایف ڈی آئی جیسے اٹکے پڑے بل ، صنعتی سیکٹر کی بدحالی اور تلہٹی پر پہنچا روپیہ، سپلائی کے مورچے پر بدحالی اور رکی ہوئی غیر ملکی سرمایہ کاری جیسی کئی وجوہات ہیں لیکن ذراعت اور

بھرمیشور کے قتل سے کہیں پھر سے تشدد کاآغاز نہ ہوجائے

جب سے بہار میں نتیش کمار نے اقتدار سنبھالا ہے تب سے ریاست میں کوئی تشدد کا بڑا واقعہ نہیں ہوا تھا۔ اس سے لگنے لگاتھا کہ کبھی تشدد کے لئے بدنام بہار میں اس کا دور ختم ہوگیا ہے لیکن جمعہ کو ایک نیا طوفان آگیا۔ خطرناک جاتیے گروپ رنویر سینا کے بانی بھرمیشور سنگھ عرف مکھیا کو بڑے سنسنی خیز طریقے سے مار ڈالا گیا۔ وہ آرا میں اپنے گھر سے صبح کی سیر پر نکلے ہی تھے کہ موٹر سائیکل سے آئے نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر گولیاں برسانی شروع کردیں۔ تقریباً 40 گولیوں سے بھرمیشور کو چھلنی کردیا گیا۔ 1990ء کے دور میں جب نکسلیوں کا خوف تھا تو اس سے نمٹنے کیلئے انتہا رنویر سینا کے چیف بھرمیشور سنگھ کے ساتھ مل گئے اور ایک تنظیم بنائی۔اس کا نام تھا رنویر سینا۔ اس پر کئی قتل عام کے الزامات ہیں۔ ان میں لکشمن پور باتھے ،سیاں پور اور بکانی ٹولہ کے بدنام قتل عام کے واقعات شامل ہیں۔ 1994ء سے لیکر2000ء کے درمیانقریب 250 لوگوں کے قتل کے 26 معاملوں کے بنیادی ملزم بھرمیشور عرف مکھیا کو ثبوتوں کی کمی کے چلتے جولائی 2011ء میں عدالت نے ضمانت دے دی تھی وہ ایک دور میں خوف کی علامت بن گئے تھے۔ انہیں قتل کے16 معاملوں میں بری