اشاعتیں

فروری 11, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ان جانباز جوانوں پر ہمیں فخر ہے

جموں کے سنجوان آرمی کیمپ پر حملہ کے دوران دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے دیش کے بہادر جوانوں کے ایک سے بڑھ کر ایک دلچسپ قصہ سامنے آرہے ہیں۔ حملہ میں میجر ابھیجیت اس قدر زخمی ہوگئے تھے کہ انہیں تین چار دن تک باہری دنیا کی کوئی خبر نہیں رہی۔ آپریشن کے بعد ہوش میں آتے ہی بھارت کے اس بہادر لال کا پہلا سوال تھا آتنکیوں کا کیا ہوا؟ میجر ابھیجیت کا علاج اودھم پور کے آرمی اسپتال میں چل رہا ہے۔ اسپتال کے کمانڈینٹ میجر جنرل نودیپ نتھانی نے کہا کہ ابھیجیت کا حوصلہ کافی اونچا ہے۔ زخمی میجر واپس ڈیوٹی پر جانے کے لئے بے چین ہے۔ سنجوان حملہ میں شہید ہوئے پانچ فوجیوں میں ایک ایسا جوان بھی تھا جس نے بغیر ہتھیار کے ہی بزدل آتنکوادیوں سے لوہا لیا اور شہید ہونے سے پہلے اپنے خاندان سمیت نہ جانے کتنے لوگوں کی جان بچائی اے کے۔47 رائفل گرینیڈ اور دیگر خطرناک ہتھیاروں سے پوری طرح لیس ہوکر آئے آتنکیوں سے وہ اکیلے اور نہتے ہی بھڑگئے۔ سینہ و جسم کے کئی حصہ آتنک وادیوں کی گولیوں سے چھلنی ہوگئے۔دیش بھکتی میں ڈوبا خون کا ایک ایک قطرہ بہہ گیا لیکن آتنک وادیوں کو آخری سانس تک روکے رکھا۔ اپنے کنبہ کے ساتھ دیگر کئی

ایرانی صدر روحانی کے دورہ ہند کی اہمیت

ایران کے صدر حسن روحانی جمعرات کو سہ روزہ دورہ ہند پر حیدر آباد آئے۔ بیگم پیٹ ایئرپورٹ پر روحانی کا شاندار استقبال کیا گیا۔روحانی حیدر آباد دوسری مرتبہ آئے ہیں لیکن صدر بننے کے بعد وہ پہلی بار تشریف لائے۔ ایران کے صدر کے اس دورہ میں چابہار بندرگاہ، بھارت۔ ایران کے درمیان کھیل کاروبار سمیت کئی دوسرے اقتصادی امور پر بات ہونے کی امید ہے۔ ایران بھارت کو تیل سپلائی کرنے والا تیسرا بڑا دیش ہے۔ اس کے علاوہ اگر ہم سیاسی پس منظر سے دیکھیں تو بھارت اور ایران، افغانستان میں اتحاد ی رول رہا ہے لیکن اب امریکہ نے ایران کے خلاف جو رخ اپنایا ہے تو ایسے میں بھارت کو پھونک پھونک کر قدم بڑھانا ہوگا تاکہ دونوں ملکوں سے بھارت کا توازن بنا رہے ساتھ ہی بھارت کا رخ فلسطین اور ااسرائیل کو لیکر ایران سے الگ رہا ہے وہیں سعودی عرب میں بھارت امریکہ کے قدم کے ساتھ دکھائی پڑتا ہے۔ ایسے میں اگر خارجہ ڈپلومیسی کو دیکھیں تو دونوں دیشوں کے درمیان بہت سے سوال موجود ہیں اس لئے فی الحال تو اس دورہ سے ایسا نہیں لگتا کہ کوئی بڑا سیاسی قدم اٹھائے جانے کا امکان ہے۔ منموہن سنگھ کے عہد میں ایک وقت بھارت اور ایران کے رشتے کاف

عام آدمی پارٹی کا تین سالہ عہد

عام آدمی پارٹی کی دہلی حکومت کو تین سال پورے ہوگئے ہیں۔ ان تین برسوں میں دہلی سرکار کے ساتھ ساتھ عام آدمی پارٹی بھی کئی اتار چڑھاؤ کے دور سے گزری ہے۔ سرکار کے تین سال پورے ہونے کے موقعہ پر حکمراں فریق اور اپوزیشن دونوں نے تگڑی سیاسی مورچہ بندی کی ہے۔ سرکار کے کام کاج کو لیکر اٹھ رہے سوالوں کا جواب دینے کے لئے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے خود ہی مورچہ سنبھال رکھا ہے۔ 2015 میں عاپ نے تاریخی اکثریت کے ساتھ دہلی کا اقتدار حاصل کیا تھا۔ ایک طرف جہاں عام آدمی پارٹی ایک کے بعد ایک ٹوئٹ کر اپنے کارنامے گنا رہی ہے وہیں بھاجپا اور کانگریس بھی ٹوئٹ سے سرکار کوگھیرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے ٹوئٹ کر اپنی حصولیابیاں گناتے ہوئے کہا کہ ہم نے بجلی کمپنیوں کی سی اے جی جانچ کرائے ، جس سے کمپنیوں میں کھلبلی مچ گئی ساتھ ہی کہا کہ ہم نے بل میں 50 فیصدی کی کٹوتی کی۔ بجلی گھنٹوں کٹوتی کو بند کردیا اور بجلی کمپنیوں پر جرمانہ لگایا گیا۔ تین سال میں بجلی کے داموں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ 750 لیٹر پانی مفت کر منشور میں دیا گیا وعدہ پورا کیا۔ تعلیم میں تبدیلی کی گئی۔ پرائیویٹ اسکولوں پر ش

موہن بھاگوت کے بیان پرسیاسی واویلا

آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کا فوج پر کئے گئے تبصرے سے سیاسی واویلا کھڑا ہوگیا ہے۔ بھاگوت نے مظفر پور میں کہا تھا کہ ہماری ملٹری تنظیم نہیں ہے۔ ملٹری جیسا ڈسپلن ہمارا ہے۔اگر دیش کو ضرورت پڑے اور دیش کا آئین ۔ قانون کہے تو فوج تیار کرنے کو چھ سات مہینے لگ جائیں گے۔ آر ایس ایس رضاکاروں کو لیں گے اور تین دن میں وہ تیار ہوجائیں گے یہ ہماری صلاحیت ہے لیکن ہم ملٹری سنگٹھن بھی نہیں ہیں، ہم تو ایک کنبہ جاتی تنظیم ہیں۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھاگوت کے بیان کو فوج اور ترنگے کی توہین قراردیتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا ۔وہیں کانگریس نے بھاگوت کی جانب سے دیش اور فوج سے معافی کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں پرائیویٹ ملیشیا کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وہیں کانگریس نیتا آنند شرما نے وزیر اعظم نریندر مودی سے پوزیشن صاف کرنے کوکہا ہے۔ بھاگوت کا بیان چونکانے والا ہے۔ ایسے بیان سے ہماری فوج کا حوصلہ کمزور ہوتا ہے۔ بھارت کی فوج دنیا کی سب سے بڑی افواج میں سے ہے جس نے آزادی کے بعد تاریخی جنگیں لڑی ہیں۔ اس میں پاک فوج کا سرنڈر اور بنگلہ دیش کی آزادی شامل ہے۔ فوج نے ہماری سرحدوں کو محفوظ رکھا ہے او

آئی ایس آئی کا ہنی ٹریپ

پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو دیش سے وابستہ خفیہ اطلاعات دینے کے الزام میں انڈین ایئرفورس گروپ کے کیپٹن کی گرفتاری چونکانے والی ہے۔ ویسے تو بھارت۔ پاکستان دونوں ایک دوسرے کی جاسوسی کرتے رہتے ہیں لیکن جب اپنے ہی دیش کا کوئی شخص دشمن کے لئے جاسوسی کرتا پکڑا جائے تب حالت اور بھی مشکل بھری ہوتی ہے جب پکڑا جانے والا شخص فوج کا ہی کوئی افسر ہو۔ انڈین ائیرفورس گروپ کے کیپٹن ارون ماروا کی گرفتاری اسی لحاظ سے پریشان کن خبر ہے اور چونکانے والی بات یہ بھی ہے کہ ایئرفورس کے ہیڈ کوارٹر میں تعینات اس افسر کو پاک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے جس طرح اپنے جال میں پھنسایا اس سے کان کھڑے ہوجاتے ہیں۔ فو ج کو لالچ دینے کیلئے حسیناؤں کے استعمال کی کہانیاں ہم سنتے آئے ہیں لیکن اس بار کوئی حسینہ نہیں بلکہ اس بار عورتوں کے نام پر بنی نقلی آئی ڈی تھی۔ عدالت کے سامنے پولیس نے بتایا کہ کچھ مہینے پہلے ایئرفورس کے گروپ کیپٹن ارون ماروا ترویندرم گئے تھے وہیں آئی ایس آئی کے خفیہ ایجنٹ نے لڑکی بن کر فیس بک پر ان سے دوستی کی تھی۔ اس کے بعد دونوں میں لگاتار فون پر چیٹنگ ہونے لگی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو فحاشی می

ابوظہبی میں پہلا ہندو مندر

یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ کسی اسلامی ملک میں ہندو مندر بنے۔ لیکن متحدہ عرب امارات کی راجدھانی ابوظہبی میں مندر بننے جارہا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی ایتوار کو ابوظہبی ۔دوبئی قومی شاہراہ پر وویاسنواسی شری اکشرپروشوتم سوامی نارائن سنستھا (بی اے پی ایس) مندر کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے گواہ بنے۔ ابوظہبی میں اس پہلے ہندو مندر کے شیلانیاس پروگرام کا دوبئی اوپیرا ہاؤس میں سیدھا ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ یو اے ای حکومت نے ابوظہبی میں مندر بنانے کے لئے 20 ہزار مربع میٹر زمین دی تھی۔ حکومت نے سال2015 میں اس وقت یہ اعلان کیا تھا جب وزیر اعظم نریندر مودی دوروزہ دورہ پر وہاں گئے تھے۔ مندر ابوظہبی میں الوقبہ نام کی جگہ پر 20 ہزار مربع میٹر کی زمین پر بنے گا۔ ہائی وے سے ملحق یہ علاقہ الوقبہ ابوظہبی سے تقریباً 30 منٹ کی دوری پر واقع ہے۔ مندر کو بنانے کی مہم چھیڑنے والے بی آر شیٹی ہیں، جو ابوظہبی کے جانے مانے ہندوستانی کاروباری ہیں۔ وہ یو ایکسچینج نام کی کمپنی کے ایم ڈی اور سی ای او ہیں۔ ویسے تو مندر سال2017 کے آخر تک بن کر تیار ہوجانا تھا لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے تاخیرہوگئی۔ اب پی ایم نریندر مودی کے دورہ اور

وادی کے بجائے اب جموں خطہ آتنکی نشانے پر

ہندوستانی فوج کی جوابی کارروائی سے بوکھلائے پاکستان و ان کے آتنک وادیوں نے پچھلے کچھ وقت سے کشمیر وادی کو چھوڑ کر جموں خطے میں حملہ بڑھادئے ہیں۔ خبر ہے کہ پاکستانی آقاؤں کی ہدایت پر ہی وادی کے آتنکی جموں خطہ میں لگاتار حملہ کررہے ہیں۔ جیش محمد کے آتنکیوں نے سنیچر کی صبح سویرے جموں میں واقع سنجوان فوجی کیمپ پر فدائی حملہ کردیا۔ فوجی کیمپ پر حملہ میں شامل چار آتنک وادیوں کو مار گرایا گیا جبکہ ہمارے پانچ جوان سمیت چھ شہید ہوئے۔ سنجوان میں حملہ کرنے والے آتنکی پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے۔ دہشت گردوں کے پاس بھاری مقدار میں گولہ بارود تھا۔ اطلاع کے مطابق گرینیڈ اور آئی ای ڈی جیسے دھماکو بھی تھے۔ سنجوان کیمپ جموں ۔ پٹھانکوٹ نیشنل ہائی وے کے بائی پاس پر واقع ہے۔ یہ شہر کے گھنی آبادی میںآتا ہے۔ یہاں قریب 3 ہزار جوان کنبے ساتھ رہتے ہیں۔ 2006 میں بھی اسی آرمی کیمپ پر آتنکی حملہ ہوا تھا۔ اس میں 12 جوان شہید ہوگئے تھے7 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ یہ حملہ لشکر طیبہ نے کیا تھا۔ تب ساڑھے چار گھنٹے تک مڈ بھیڑ چلی تھی۔ آتنکی حملہ کرنے والے جیش محمد کے بتائے جارہے ہیں۔ یہ افضل برگیڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔ بار بار

کیا مودی لوک سبھا چناؤ وقت سے پہلے کروائیں گے

دیش کی عوام نے 2014 کے چناوی ثمر میں نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کو 60 مہینے کیلئے اقتدار سونپا تھا لیکن اب قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ شاید مئی 2019 سے پہلے دسمبر 2018 میں یعنی پانچ مہینے پہلے ہی پی ایم مودی جنتا کی عدالت میں دوبارہ مینڈیٹ لینے کیلئے عوام کے پاس جائیں۔ مانا جارہا ہے بی جے پی راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے اسمبلی چناؤ کے ساتھ ساتھ لوک سبھا چناؤکا بھی داؤں کھیل سکتی ہے۔پی ایم کے پلان سے چوکس ہوئی کانگریس نے بھی اپنی حکمت عملی صاف کردی ہے۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرمین سونیا گاندھی نے 2019 کے لئے اپوزیشن اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس یکساں آئیڈیالوجی والی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مل کرکام کرے گی تاکہ اگلے چناؤ میں بھاجپا کو ہرایا جاسکے۔ پچھلے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کی ہار کو غیر معمولی بتاتے ہوئے سونیا گاندھی نے پارٹی ورکروں سے کہا کہ عام چناؤ تقریباً ایک سال بعد ہیں لیکن ہمیں تیار رہنا ہوگا کیونکہ بھاجپا پہلے بھی چناؤ کراسکتی ہے۔ 2014 عام چناؤ کے دوران نریندر مودی کی مہم میں مدد کرنے والے ٹکنالوجی صنعت کار راجیش جین نے بھی وقت سے پہلے چناؤ ک

ایودھیا تنازعہ صرف زمین کا جھگڑا ہے

عدالت سے تاریخ پر تاریخ صرف عام لوگوں کو ہی نہیں ملتی کبھی کبھی اس کے چکر میں بھگوان بھی پھنس جاتے ہیں۔ اب سپریم کورٹ رام جنم بھومی تنازعہ پر 14 مارچ کو سماعت کرے گی۔ اس درمیان کورٹ نے پھر صاف کیا کہ وہ اس معاملہ میں جذباتی دلیلیں نہیں سنے گا بلکہ صرف زمین تنازعہ کے نظریئے سے سنے گا۔ ایودھیا تنازعہ کی سماعت میں سپریم کورٹ کا یہ کہنا کہ وہ اسے صرف زمین کے جھگڑے کی شکل میں دیکھ رہی ہے ،قطعی طور پر یہ غیر معمولی نہیں ہے۔عدالت جذبات کی بنیاد پر نہ سماعت کرسکتی ہے اور نہ ہی کوئی فیصلہ دے سکتی ہے۔ اس کا کردار ٹھوس ثبوت اور حقائق کے مطابق فیصلہ کرنے کا ہے۔ عدالت کا یہ تبصرہ آئین کی کتاب سے نکل کر آیا ہے۔ ایودھیا تنازعہ دراصل ایک زمین کا جھگڑا ہے۔ سماعت جذبات کی نہیں الہ آباد ہائی کورٹ کے 2010 کے فیصلے کے خلاف کی گئی اپیل پر ہورہی ہے۔ کروڑوں ہندوؤں کے جذبات کا سوال اٹھا کر کئی اور فریق شامل ہونا چاہتے تھے۔ جتنی دلیلوں کو چیف جسٹس دیپک مشرا کی تین ممبر بنچ نے ان سنا کردیا ۔بیشک ایودھیا تنازعہ دیش کے کروڑوں لوگوں کے لئے آستھا اور جذبات کا اشو ہے لیکن جب یہ عدالت میں آ ہی گیا ہے تو اس کا کریک

اترپردیش میں بھاجپا کی مصیبت بنے اپنے ہی ممبر اسمبلی!

اترپردیش میں بھاجپا کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کی اپنے افسروں اور ممبران اسمبلی پر پکڑ کمزور ہوتی جارہی ہے۔ بھاجپا کی اتحادی پارٹیوں کی چنوتی اور احتجاج کو لگاتار جھیل رہی ہے لیکن اپنی پارٹی کے ممبران اسمبلی کا بھی حملہ کم نہیں ہورہا ہے۔ چاہے معاملہ بریلی کے ڈی ایم کا ہوچاہے ڈپٹی ڈائریکٹر رشمی وروپ کا ہو، افسر بھی سرکار کی تنقید کرنے سے نہیں کتراتے۔ سہارنپور کمشنری کے محکمہ ٹیلی کی ڈپٹی ڈائریکٹر رشمی وروپ کافی دنوں سے فیس بک پر بھاجپا کے مخالفوں کی حمایت کرتی رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی کی بھاجپا مخالف پوسٹ ہو تو ٹی وی رپورٹ کی ایسی ہی پوسٹ کی انہوں نے کھل کرحمایت کی ہے ۔ تنظیم اور انتظامیہ سرکار کی سطح پر ایک طرف عوامی نمائندوں سے تال میل بنانے کی کوشش ہورہی ہے تودوسری طرف علاقائی اشوز کو لیکر بھاجپا ممبر اسمبلی آئے دن اپنی ہی سرکار کے لئے محاذ آرا ہورہے ہیں۔ بھاجپا سرکار میں سانجھے دار سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے چیئرمین اور یوگی سرکار کے وزیر اوم پرکاش راج بھر نے وارانسی میں اپنی ہی سرکار کے خلاف کرپشن کا الزام لگا کر سنسنی پھیلا دی ہے۔ وہ اب 18 فروری کو چندولی میں ریلی کرکے سرکار

سستا کچا تیل خریدا اور مہنگا پیٹرول ۔ڈیزل بیچا

ان تیل کمپنیوں کو جنتا کی کتنی فکر ہے اسی سے پتہ چل جاتا ہے کہ یہ دونوں ہاتھوں سے جنتا کو لوٹ رہی ہیں اور سرکار نے انہیں ایسا کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ لوگ پیٹرول ڈیزل کے بڑھتے داموں سے پریشان ہیں اور سرکاری کمپنیاں اپنا منافع بڑھانے میں لگی ہوئی ہیں۔سرکار کی سب سے بڑی کمپنی انڈین آئل (آئی او سی ) نے منگل کو جاری سہ ماہی (اکتوبر ۔ ستمبر 2017) کے نتیجے میں بتایا کہ کمپنی نے دوگنا منافع کمایا ہے۔ 2016 کی دسمبر سہ ماہی میں 3994.91 کروڑروپے کا منافع تھا جو بڑھ کر 97فیصد یعنی 7883.22 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ وجہ کمپنی نے بین الاقوامی بازار میں کچا تیل تو سستے میں خریدا لیکن پیٹرول۔ ڈیزل مہنگے داموں پر بیچتی رہی۔ اس سے کمپنی کا ریفائننگ مارجن کافی بڑھ گیا۔ ریوینیو کے لحاظ انڈین آئل دیش کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ انڈین آئل 27.58 فیصد تیل پروسسنگ کرتی ہے جبکہ ریلائنس 28.41 فیصد ، بھارت پیٹرولیم 14.69 فیصد، ہندوستان پیٹرولیم 10.40 فیصد۔ ہماری جیب کٹتی گئی اور کمپنیوں کا منافع بڑھتا گیا۔ اس کے دو بڑے ثبوت ہیں پہلا آئی او سی کا منافع 97 فیصد بڑھ گیا لیکن ریوینیو میں صرف13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔