اشاعتیں

نومبر 17, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پہلے چوری پھر سینا زوری

فرضی مسٹرول تیار کر گوتم بدھ نگر ہوم گارڈوں کی تنخواہ میں ہوئے لاکھوں کے گھوٹالے سامنے آئے ہیں ۔ایس ایس پی ویبھو کرشن اسی سا ل جولائی میں ایک ہوم گارڈ نے جعلسازی کر ہوم گارڈوں کی ڈیوٹی کا فرضی مسٹرول تیار کر لاکھوں کی ادائیگی کی شکایت کی تھی ،ایس ایس پی کی ہدایت پر ایس پی سٹی ،ونت جسوال نے ایف آئی آر درج کی تھی صرف مئی جون کی شہر کی سات کوتوالی کی ہوئی جانچ میں وسیع پیمانے پر ڈیوٹی کے مسٹرول میں گڑبڑیاں ملیں تھیں سات لاکھ سے زیادہ فرضی ادائیگی کا معاملہ پکڑا گیا تھا فرضی مسٹرول تیار کر کے ادائیگی میں قریب پچاس فیصدی سے زیادہ فرضی ڈیوٹی پکڑی گئی تھیں ۔فرضی مسٹرول بنانے میں فرضی مہروں کا استعمال بھی سامنے آیا تھا ،جس کے بعد ایس ایس پی نے اسے سارے معاملے کی شکایت ایڈمنسٹریشن سے کی تھی جس نے معاملے کی جانچ کے لئے کمیٹی بنائی تھی اس کمیٹی نے جانچ میں پایا کہ سورج پور میں واقع ہوم گارڈ کمانڈیٹ دفتر میں پیر کی رات مشتبہ حالت میں آگ لگ گئی اور آگ میں گھوٹالے سے متعلق فائلیں جل کر راکھ ہو گئیں لیکن ابتدائی جانچ میں پتہ چلا کہ سازش کے تحت ثبوت مٹانے کے لئے یہ آگ لگائی گئی ہے ۔محکمہ فائر کو آگ

سنسکرت پڑھانے والے مسلم پروفیسر پر ہنگامہ افسوسناک

یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ خاص اہلیت رکھنے والے کسی شخص کی مخالفت صرف اس لئے کی جائے کہ اس کی مذہبی پہچان الگ ہے ،(مسلمان)وارانسی میں بنارس ہندو یونیورسٹی میں ایک ایسا معاملہ سامنے آیا ہے جو کسی بھی حصاص ترین اور ترقی پسند نظریہ رکھنے والے شخص کے لئے پریشان کرنے کے لئے کافی ہے ،بی ایچ یو میں سنسکرت شعبہ میں مقرر ہوئے ایک مسلم پروفیسر فیروز خان کو لے کر پچھلے ایک ہفتہ سے زیادہ وقت سے طلباءکا دھرنا مظاہرہ جاری ہے ،احتجاجی طلباءمسلم پروفیسر کو مذہب کی بنیاد پر ان کی تقرری منسوخ کرنے کی مانگ کر رہے ہیں ،ایسے یہ اشو ہندتو سے جڑتا جا رہا ہے ،وہیں بی ایچ یو کے سنسکرت شعبہ میں تقرری سے پہلے پروفیسر فیروز خان کا سوال ہے کہ میں ایک مسلم ہوں تو کیا میں طالب علموں کو سنسکرت سکھا نہیں سکتا؟سنسکرت میں میرا خاندانی ناتا ہے سوال اُٹھتا ہے کہ مسلمانوں کو ہندوستانیت کو لے کر آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ان بیانوں کے باوجود کہ بی ایچ یو کے سنسکرت شعبہ میں مسلم پروفیسر فیروز خان کی تقرری پر سوال کھڑا کرنا کہاں تک جائز ہے ؟حالانکہ بی ایچ یو نے صاف طو ر پر کہہ دیا ہے کہ انہوںنے وائس چانسلر کی سربراہی می

عرش سے فرش تک انل انبانی کی کہانی

گزشتہ دنوں دیش کی دو بڑی ٹیلی کام کمپنیاں ائیر ٹیل اور ووڈا فون-آئیڈا کی دوسری سہہ ماہی کے مالی آمدنی کے نتیجوں سے بینکوں کی پریشانی بڑھنا فطری ہے ،ان نتیجوں میں دونوں کمپنیوں میں 23045کروڑ روپئے(ائیر ٹیل)اور 50921کروڑ روپئے(ووڈا فون-آئیڈا)کو اب تک کا سب سے بڑا گھاٹا ہوا ہے ایسے میں ان کمپنیوں کو قرض دینے والے بینکوں کی پریشانی اور بڑھ گئی ہے ۔دراصل پہلے سے ہی نون پرفارمنگ ایسٹ (ایم پی اے )کی وجہ سے مشکل میں چل رہے بینکنگ سیکٹر کو زیادہ ڈیفالٹر کرنے کا امکان ہے ۔اور اس سے بینکوں کا ایم پی اے بڑھنے کا خطرہ ہے اس کے علاوہ میوچول فنڈ انڈسٹری بھی متاثر ہوگی ۔ٹیلی کام کمپنیوں کی جب بات کر رہے ہیں تو انل انبانی کی قرض میں ڈوبی ٹیلی کام کمپنی رئیلائنس یعنی اور کوم کی بات کرنا بھی ضروری ہے ۔انل انبانی اکثر سرخیوں میں بنے رہتے ہیں اس مرتبہ وہ رئیلائنس کمیونکیشن کے ڈائرکٹر بورڈ سے استعفی دینے کے سبب سرخیوں میں ہیں ۔آر کوم کے چیر مین انل انبانی اور چار ڈائرکٹروں نے استعفی دے دیا ہے ۔دیوالیہ کے دور سے گزر رہی آر کوم نے رینیو ریگلیٹری فائلنگ میں یہ جانکاری دی کہ کمپنی دیوالہ ہونے کے چلتے نیلامی ک

ایودھیا فیصلے پر نظر پٹیشن؟

ایوھیا معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے ذریعہ نظرثانی پٹیشن دائر کرنے کے فیصلے پر ہمیں کوئی حیرانی نہیں ہوئی ،بورڈ کی ایگزیکٹیو میٹنگ میں مسجد کے لئے پانچ ایکڑ زمین بھی نہ لینے کا فیصلہ ہوا ،بورڈ کے سیکریٹری ظفر یاب زیلانی نے کہا کہ نظر ثانی عرضی کا فیصلہ کسی سیاست کے چلتے نہیں لیا گیا ہے ۔بلکہ یہ آئین میں حاصل ہمارا حق ہے ۔بورڈ نے نظر ثانی پٹیشن کے لئے یہ بنیادیں بتایں ،سپریم کورٹ نے مانا ہے کہ بابر کے سپہ سالار میر باقی نے مسجد کی تعمیر کرائی ،1857سے 1949تک مسجد اور اندرونی حصوں پر مسلمانوں کا قبضہ مانا ،کورٹ نے مانا بابری مسجد میں آخری نماز 16دسمبر 1949کو پڑھی گئی ،22,23دسمبر 1949کی رات میں مورتیاں رکھی گئیں ،ان کا وہ وقار نہیں ہوا ،لہذا دیوتا نہیں مانا جا سکتا ۔گنبد کے نیچے پوجا کی بات نہیں کہی گئی پھر زمین رام للا کے حق میں کیوں دی گئی ؟عدالت نے رام جنم بھومی کو فریق نہیں مانا پھر اس کی بنیاد پر فیصلہ کیوں دیا گیا ۔عدالت نے کہا مسجد ڈھانا غلط تھا اس کے باوجود مندر کے لئے فیصلہ کیوں دیا ۔عدالت نے کہا ہندو سینکڑوں سال سے پوجا کرتے آرہے ہیں اس ل

مہاراشٹرمیں سرکار کے قیام کی کنجی شرد پوار کے ہاتھ میں

مہاراشٹرمیں نئی سرکار کی تشکیل کی سمت میں منگل کے روز بھی کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو پائی اور کانگریس و این سی پی کے درمیان مجوزہ بیٹھک بدھوا ر کو بلائی گئی لیکن ابھی یہ پتہ نہیں چل سکا کہ اس کا نتیجہ کیا ہوا؟24اکتوبر کو مہاراشٹراسمبلی چناﺅ کے نتیجے آنے کے بعد سے ریاست میں سرکار کے قیام کو لے کر کشمکش کی حالت بنی ہوئی ہے ۔حالانکہ ریاست میں صدر راج نافذ ہے پھر بھی سرکار کے لئے درپردہ کوششیں جاری ہیں اور اقتدار کی کنجی این سی پی نیتا شرد پوار کے ہاتھوں میں لگتی ہے ۔ریاست میں سرکار کا قیام لٹکا ہوا ہے ۔اور اتحاد بھی ابھی پوری طرح بن نہیں پایا جس وجہ سے فارمولے پر ابھی بھی پینچ پھنسا ہوا ہے ۔اس لئے مہاراشٹر میں کس کی حکومت بنے گی ابھی تصویر صاف نہیں ہو پائی ایسے میں لوگوں کی نگاہیں این سی پی چیف شرد پوار پر لگی ہوئی ہیں ۔لیکن وہ جس طرح سے ایک کے بعد ایک بیان دے رہے ہیں اس نے سیاسی لوگوں میں مزید کنفیوزن پیدا کیا ہوا ہے ۔ان کے دل میں کیا ہے اسے نہ تو شیو سینا اور نہ ہی کانگریس پارٹی اور نہ ہی سیاسی پنڈت سمجھے پار رہے ہیں مہاراشٹر کی سیاست کے کنگ میکر بن کر ابھرے شر دپوار باربار بیان بدل رہے

لٹے کا صفایا کرنے والے چین حمایتی گوتا بایا بنے نئے صدر

پڑوسی ملک سری لنکا میں صدر کے لئے ہوئے چناﺅ کے نتیجے اتوار کو آگئے اور بڑے اپوزیشن لیڈر گوتا بایا راج پکشے کو کامیاب قرار دیا گیا ۔ان کا چناﺅ جیتنا ہمارے لئے اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ ان کی ساکھ بھارت مخالف سے زیادہ چین ہمایتی رہی ہے ۔ساتھ ہی گوتا بایا نے 2009میں ڈیفنس سیکریٹر ہوتے ہوئے ملک میں لٹے کا صفایا کیا تھا اور ان ہزاروں بے قصور تمل آبادی کے لوگوں کے خلاف کارروائی کو لے کر انسانی حقوق خلاف ورزی کے ان پر کافی الزام لگے تھے ۔نیپال کے بعد سری لنکا اس خطے کا دوسرا دیش ہے جہاں ہوئے چناﺅ میں کسی ایسے شخص یا پارٹی کی جیت ہوئی ہے جس کی ساکھ بھارت حمایتی نہیں رہی ہے ۔نیپال میں بھارت مخالف ساکھ رکھنے والے کی پی شرما اولی کی لیڈر شپ میںسرکار بنی لیکن دونوں ملکوں کے رشتے بہتر ڈھنگ سے رفتار پکڑ رہے ہیں گوتا بایا کو لیبریشن ٹائیگرس آف تمل ایلم (لٹے)کے ساتھ تین دہائی سے چل رہی خانہ جنگی کو 2009میں خاتمہ کے لئے ان کو کریڈیٹ دیا جاتا ہے اس کے لئے انہیں ٹرمینیٹر کہا جاتا ہے ۔گوتا بایا کی سری لنکا میں کھلنایک اور نائک دونوں جیسی امیج ہے ۔ملک میں اکثریتی سنھالی بودھ انہیں جنگ کے نائک مانتے ہیں وہ

ملک کے مفاد میں لیا گیا فیصلہ !

بھارت نے آسیان ممالک کی مجوزہ مکت تجارت سمجھوتے آر سی پی ،یجنل جامع معیشت پارٹر شپ میں شامل نہ ہونے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے اسے دیش کے کسانوں او چھوٹے کاروباریوں کے حق میں ایک بڑی کامیابی کی نظر سے دیکھا جانا چاہیے ۔آسیان کے دس ممالک اور اس کے چھ ساتھی ملکوں ،چین جاپان ،ساﺅتھ کوریا،بھارت ،آسٹریلیا،اور نیوزی لینڈ کے درمیان مجوزہ سمجھوتے کے وجود میں آنے پر یہ دنیا کا سب سے بڑا وعدہ کاروبار سمجھوتہ بن جائے گا ۔اس کے دائرے میں تقریبا پچاس فیصدی عالمی معیشت آجائے گی ،اس سے ہی آر سی ای پی کے اہمیت اور اس کے نہ صرف اس میں شامل ہونے والے ملکوں بلکہ عالمی سطح پر پڑنے والے اثرات کو سمجھا جا سکتا ہے ۔بینکاک میں ہوئی میٹنگ میں بھارت کو چھوڑ کر پندرہ ملکوں نے اس پر بات چیت پوری کر لی ہے اور بھارت کے لئے دروازے کھلے رکھے ہیں ۔بہر حال بھارت اس میں شامل ہونے سے پہلے اپنے مفادات کو یقینی کرنا چاہتا ہے ،بھارت کا اعتراض خاص طور سے اس بات کو لے کر ہے کہ اس کے موجودہ خاکے میں وجود میں آنے سے 80سے 90فیصدی چیزوں کی درآمدات ٹیکس ختم ہو جائے گا ،جس سے چین اپنے سامان سے ہندوستانی بازاروں کو بھر دے

ساتھیوں کے علیحدہ ہونے سے پریشان بھاجپا !

کرناٹک ہریانہ اور اب مہاراشٹر کے چناﺅ نتیجوں کے بعد سیاست دیش میں سیاسی اتحادوں کو لے کر بحث کو نیا موڑ دے دیا ہے ،اس میں آئیڈیا لوجی اور چناﺅ ی اشو بونے ہو گئے ہیں ،جنتا کی ہمایت پانے والی پارٹیاں اور مسترد پارٹی نیا اتحاد بنا سکتی ہے اور سرکار بھی اب چناﺅ سے پہلے اتحاد کی جیت پر بھی یہ ضروری نہیں کہ وہیں اتحاد ی سرکار بنائے ایسے میں جنتا کو کسی اتحاد کو ووٹ دینے سے پہلے سوچنا پڑ سکتا ہے ،مہاراشٹر میں بھاجپا کے ساتھ اتحاد میں چناﺅ جیتنے والی شیو سینا چناﺅ ہارنے کے بعد والی این سی پی اور کانگریس کے ساتھ اتحاد میں سرکار بنانے کی کوشش میں لگی ہے ۔یہ تب ہے جب بھاجپا شیو سینا کو اتحاد کو پوری اکثریت حاصل ہو گئی تھی ایسی پوزیشن کم ہی آتی ہے کہ چناﺅ جیتنے والا اتحاد ٹوٹ جائے اور ہارنے والوں کے ساتھ نیا اتحاد بن جائے چناﺅ سے پہلے اتحاد و سب سے بڑی پارٹی کی سرکار بنانے کے دعوے اور ان کو موقع دینے کا فارمولہ بھی بدل جائے گا ۔بھاجپا کے لئے اب یہ نئی چنوتی ابھر کر آئی ہے دو درجن سے زیادہ سیاسی ساتھیوں سے پہلی بار دہلی فتح کے ساتھ شروع ہوئی بھاجپا کی اقتدار میں آمد یاترا میں پارٹی نے ایک دہائی س

امت شاہ نے مودی- ادھو میں دوری بنائی !

شیو سینا ،بھاجپا کے درمیان 35سال پرانا اتحاد تقریبا ختم سا ہو گیا ہے ،بھاجپا نیتا اس کے لئے شیو سینا کے ایک اہم پہلو مانے جا رہے ہیں ،شیو سینا نیتا اور پارٹی کے اخبار سامنا کے ایگزکیٹو ایڈیٹر سنجے راوت کو خاص طور سے ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ،دوسری طرف سنجے راوت اور شیو سینا کے صدر وزیر اعظم نریندر مودی سے اختلافات کے لئے بھاجپا کے قومی صدر امت شاہ کو ذمہ دار ٹھہرانے لگے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ امت شاہ نے پی ایم مودی اور ادھو کے درمیان دوری پیدا کی ہے ،سنجے راوت کا موقوف شیو سینا کو ایسے موڑ کی طرف لے جاتا دکھائی دے رہا ہے جہاں سے بھاجپا کی طرف اس کی واپسی کے امکانات کم ہیں ،اب انہوںنے سیدھے طور پر امت شاہ پر کٹاس شروع کر دیا ہے ۔اپنی اینجیو پلاسٹی کروا کر اسپتال سے لوٹے راوت نے پریس کانفرنس میں پہلی بار امت شاہ پر سیدھا الزام لگایا لوک سبھا چناﺅ سے پہلے ادھو ٹھاکرے اور امت شاہ کے درمیان تنہائی میں ہوئی اتحاد کی شرطوں کو انہوںنے مودی تک نہیں پہنچایا راوت سے یہ بات شا ہ کے اس بیان کے جواب میں کہی کہ شاہ نے صاف کیا تھا کہ ڈھائی ڈھائی سال سی ایم کے عہدے پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی ،شاہ کے مطابق

بھاجپا کے ہاتھ سے کہیں جھارکھنڈ بھی نہ کھسک جائے؟

جھارکھنڈ میں این ڈی اے کو بچائے رکھنے کے لئے استعمال تمام فارمولے ڈھیر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔اتحاد ٹوٹ چکا ہے ،بھاجپا آج سو کی راہیں الگ الگ ہو رہی ہیں لیکن دونوں ہی پارٹیاں اس پھوٹ کا ٹھیکرا اپنے سر لینے کو راضی نہیں جمعرات کو آج سو نے دھار شیلا سے کانگریس کے سابق صدر بلبومو پردیپ سمیت چھ امیدواروں کی ایک فہرست جاری کر بھاجپا کو ایک اور جھٹکا دے دیا ہے ،اِدھر آجسو سے چوٹ کھائی بھاجپا نے پلان بی پر عمل شروع کر دیا ہے ،خاص بات یہ ہے کہ سیٹیوں پر بھاجپا اپنے امیدواروں کا اعلان کر چکی ہے ۔اب دونوں پارٹیوں میں اتحاد تو با قاعدہ طور سے ختم ہو گیا ہے ،مگر دونوں اس کے اعلان سے بچ رہی ہیں ۔آج سو کی تازہ فہرست کے بعد اب کل 19سیٹوں پر پارٹی نے امیدوار اُاتا ر دیے ہیں اب بھاجپا آج سو پندرہ سیٹوں پر آمنے سامنے ہو گئی ہیں ۔ان میں تیرہ سیٹوں پر سیدھا مقابلہ ہے ،جبکہ دو سیٹوں پر دونون آزاد امیدواروں کو اپنی حمایت دی ہے ،آج سو نے حالانکہ اب تک یہ صاف نہیں کیا ہے کہ ہو کل کتنی سیٹوں پر چناﺅ لڑے گی؟مانا جا رہا ہے کہ ابھی پارٹی اور امیدواروں کی بھی فہرست جار ی کر سکتی ہے ،اُدھر جھارکھنڈ کے سابق وزیر

کسانوں سے زائد یومیہ اجرت مزودر خودکشی میں لگے

رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی یعنی جولائی ستمبر میں جی ڈی اضافی شرح گھٹ کر 4.2فیصد پر آنے کا اندیشہ ہے ۔بھارتیہ اسٹیٹ بینک کی اقتصادی ریسرچ محکمہ کی رپورٹ نے اکنامی ریپوریٹ نے یہ اندازہ لگایا ہے ترقی شرح میں گراوٹ کے لئے بینک نے گاڑیوں کی فروخت میں کمی اور بنیادی سیکٹر میں اضافی شرح اور تعمیراتی و بنیادی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔آٹھ اہم سیکٹروں میں سے آٹھ سال میں یہ سب سے بڑی گراوٹ ہے ۔نوٹ بندی ،جی ایس ٹی کی زیادہ مار دیہاڑی مزدوروں پر پڑی ہے سال 2016میں ریکارڈ 25164دیہاڑی مزدوروںنے خود کشی کی تھی یہ اعداد و شمار 2014سے 60فیصد زیادہ ہیں جب یومیہ اجرت والے 15737خود کشی کے معاملے درج ہوئے تھے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی حالیہ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 2016میں کسانوں کے مقابلے دیہاڑی مزدوروں کے خود کشی کے دوگنے معاملے سامنے آئے 11379کے مقابلے میں 25164دیہاڑی مزدوروں نے خود کشی کی تھی ،حالانکہ کسان خود کشی کا 2016کا ریکارڈ 2014کے 12360معاملے سے کافی کم ہے دو سال دیر سے جاری یہ تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔2016میں گھریلو عورتوں کی خود کشی کے معاملے 2014میں 20

سوت نہ کپاس،جولاہے سے لٹھم لٹھا!

سوت نہ کپاس ،جولاہے سے لٹھم لٹھا کی کہاوت ایودھیا میں رام مندر ٹرسٹ کے سلسلے میں صحیح نظر آتی ہے ،کیونکہ ابھی مشکل سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سات آٹھ دن بھی نہیں گزرے کہ ابھی سے رام مندر ٹرسٹ میں جگہ پانے کے لئے سنتوں میں جھگڑا چھڑ گیا ہے ۔مرکزی حکومت جہاں عدالت کے حکم پر ٹرسٹ کو لے کر ابھی غور و فکر میں لگی ہے وہیں ایودھیا میں سنتوں کے درمیان نیا واویلا کھڑا ہو گیا ہے ۔اس واویلے کی بنیاد رام جنم بھومی نیاس کے صدر مہنت نرتیہ گوپال داس کی طرف سے دیا گیا بیان آیا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ نئے ٹرسٹ کی ضرورت نہیں ہے پہلے سے ہی پرانا ٹرسٹ بنا ہوا ہے ۔جس میں کچھ لوگوں کو شامل کر کے معاملے کو آگے بڑھایا جائے ان کے اس بیان کے برخلاف وشو ہندو پریشد لیڈر شپ نے یہ کہہ کر معاملے میں پینچ پھنسا دیا کہ رام جنم بھومی نیاس کی پراپرٹی رام مندر تعمیر کے لئے تشکیل ہونے والے ٹرسٹ کو سونپی جائے گی وی ایچ پی نے یہ مانگ بھی رکھ دی ہے کہ اسے یا نیاس کے عہدیداران کو ٹرسٹ میں جگہ ملے یا نہ ملے رام مندر تحریک میں اہم رول نبھانے والے دھرماچاریوں کو ترجیح ضرور دی جائے ۔اس درمیان اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ نات