اشاعتیں

مئی 29, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

با با رام دیو بنام انا ہزارے

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 4 جون 2011 کو شائع انل نریندر بابا رام دیو اپنا جن آندولن 4 جون سے کرنے پر اڑیل ہیں۔ حالانکہ حکومت ہند نے ہمت نہیں ہاری ہے اور بابا کے سامنے سرنڈر کر کے پرنام کرلیا ہے لیکن بابا ہیں کہ مانتے ہی نہیں۔ ایک نہیں کئی وزیر بابا کو منانے میں لگے ہوئے ہیں لیکن بابا کی تیاریاں زور شور سے چل رہی ہیں جو آج پوری کر لی جائیں گی۔ دہلی کے رام لیلا میدان میں ہونے جارہے بابا کے ستیہ گرہ کی تیاریوں کو سن کر میں حیران رہ گیا۔ بابا کے لئے اسپیشل ٹینٹ لگا ہے۔جس میں صوفہ، کولر، ایل سی ڈی، ڈی ٹی ایم کنکشن کی سہولت ہے۔ ستیہ گرہ کیلئے پنڈال ساؤنڈ اور اسٹیج کیلئے کاریگر ہری دوار اور رشی کیش سے بلائے گئے ہیں۔ بابا جس اسٹیج پر بیٹھیں گے اس پر ایک بار میں 250 لوگ بیٹھ سکیں گے۔ تحریک کے دوران دیش بھر میں قریب ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ لوگوں کے آنے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔ اس کے لئے خصوصی پنڈال بنایاگیا ہے۔ پنڈال میں قریب 800 پنکھے،100 کولر لگے ہوں گے۔ پورے پنڈال میں 750 لاؤ اسپیکر لگے ہوں گے۔ ایک طرف بابا کے حمایتیوں میں زبردست جوش ہے تو دوسری طرف انا ہزارے نے بھی اعلان

کنی موجھی ،اے راجا کے بعد دیا ندھی مارن کا نمبرآئے گا

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 4 جون 2011 کو شائع انل نریندر برسوں تک شری رام کو گالی دینے والے ایم کروناندھی اور ان کے خاندان نے تاملناڈو اور مرکز میں مغلوں کی طرح اقتدار کا فائدہ اٹھایا ہے اور اتنا پیسہ بنالیا ہے جس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔سر پر جب شری رام کی مار پڑتی ہے تو اچھے اچھے دھرندرچت ہوجاتے ہیں۔ کروناندھی کے خاندان کے بھی برے دن شروع ہوگئے ہیں۔ سابق وزیر مواصلات اے ۔ راجہ کے بعد ان کی ممبر پارلیمنٹ بیٹی کنی موجھی کے بدعنوانی کے الزامات میں جیل جانے کے بعد ان کے خاندان کا ایک اور فرد مرکزی وزیر کپڑا دیاندھی مارن کا اب نمبر آنے والا ہے۔ ان کے خلاف ایک غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک لیٹی گیشن نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ دیاندھی مارن کی جانب سے ملیشیا کے میکسز گروپ کی حمایت لئے جانے سے متعلق دستاویز اسے عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس گروپ نے مئی2004 سے مئی 2007 کے درمیان مارن کے ٹیلی کمیونی کیشن وزیر رہنے کے دوران چنئی کی ٹیلی کام کمپنی ایئر سیل کو خرید لیا تھا۔ الزام ہے کہ وزیر مواصلات رہتے ہوئے شیوا گروپ کی کمپ

ایک اوربہادر قلم کا سپاہی آتنک کی بلی چڑھا

تصویر
  Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 3  جون 2011 کو شائع انل نریندر ایک اور قلم کا سپاہی آتنکواد کی بلی چڑھ گیا۔ پاکستان کا ایک بہادر صحافی سید سلیم شہزاد ہفتے بھر سے لا پتہ تھا۔ منگلوار کو پنجاب صوبے سے اس کی لاش برآمد ہوئی۔ لاش کی حالت دیکھ کر لگ رہا ہے کہ مارنے سے پہلے اسے بری طرح سے پیٹا گیا ہے۔ لاپتہ ہونے سے دو دن پہلے شہزاد نے ایک مضمون میں پاکستانی بحریہ کے کچھ افسروں اور آتنکی تنظیموں القاعدہ کی سانٹھ گانٹھ کا ذکر کیا تھا۔ سید سلیم شہزاد40 سال کے تھے۔ وہ اپنے پیچھے بیوی عقیلہ، دو لڑکے فحاد14 سال، اورسید8 سال و ایک بیٹی امینہ 12 سال کو چھوڑ کر آتنک واد کی بلی چڑھ گئے۔شہزاد ایشیا ٹائمز( آن لائن) اخبار ہانگ کانگ کے پاکستانی بیورو چیف تھے۔ شہزاد نے دو کتابیں ان سائٹ القاعدہ اینڈ طالبان دی بی آرڈ بن لادن اینڈ 9/11 بھی لکھی تھیں۔ شہزاد نے کچھ وقت کیلئے ٹائمس آف انڈیا کے لئے بھی رپورٹنگ کی تھی۔ سید سلیم شہزاد کی لاش منگلوار صبح لاہور سے قریب200 کلو میٹر اولم قصبے کے سرائے عالمگیر علاقے سے ایک نہر سے ملی۔ پاس ہی میں اس کی کار لاوارث حالت میں کھڑی ملی اور لاش پر اذیتوں کے

بھلر تو بہانہ ہے اصل نشانہ اسمبلی انتخابات ہیں

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 3 جون 2011 کو شائع انل نریندر یہ انتہائی بد قسمتی کی بات ہے کہ ہمارے دیش میں سلامتی اور قانون و نظم سبھی کا ووٹ بینک پالیٹکس کباڑہ کررہی ہے۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک آتنک وادی صرف آتنک وادی ہوتا ہے جس کا واحد مقصد ہوتا ہے اپنے مقصد کی تکمیل۔ اس کے لئے وہ نہ تو سامنے والے کے مذہب کو دیکھتا ہے اور نہ ہی شخصیت کو۔ایک دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ان کا مذہب ہے تو بندوق یا بارود۔ تازہ تنازعہ دویندر سنگھ بھلر کو لیکر ہے۔ صدر کی جانب سے دویندر پال سنگھ بھلر کی رحم کی عرضی خارج کئے جانے کے بعد کچھ سیاسی پارٹیوں کو آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے اپنی اپنی سیاست چمکانے کا موقعہ مل گیا ہے۔ پنجاب میں اگلے سال فروری میں چناؤ ہونے ہیں۔ حالانکہ پچھلی ڈیڑھ دہائی میں پنجاب میں کوئی بڑی دہشت گردانہ واردات نہیں ہوئی ہے لیکن علیحدگی پسندی اور 1984ء کے دنگوں سے وابستہ اشو چناؤ کے دوران ہمیشہ سر اٹھا لیتے ہیں۔ خاص کر کچھ یوروپی ملکوں اور امریکہ میں بسے خالصتانی نظریات کے حمایتی ہمیشہ ایسے مسئلوں کی تلاش میں رہتے ہیں جس سے پنجاب میں پھر علیحدگی پسندی کا

غریب کو ہی مار دو، غریبی اپنے آپ ختم ہوجائے گی

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 2جون 2011 کو شائع انل نریندر ہمیں لگتا ہے کہ یوپی اے کی منموہن سنگھ سرکار نے یہ پالیسی بنائی ہے کہ غریب کو ہی مار دو،غریبی اپنے آپ ہی دور ہوجائے گی۔اگر ایسا نہ ہوتا تو کمر توڑ مہنگائی پر کچھ تو قابو پانے کی کوشش یہ سرکار کرتی؟ الٹا اب پھر پیٹرول و ڈیزل کے دام اور مٹی کے تیل کے دام بڑھانے کی تیاری چل رہی ہے۔ یہ حال تب ہے جب عالمی بازار میں کچے تیل کی قیمت فی بیرل گھٹی ہے۔ وزیر پیٹرول جے پال ریڈی نے منگلوار کو دہرہ دون میں کہا کہ غیر ملکی خام تیل کے مقابلے گھریلو بازار میں پیٹرول کی قیمتیں ابھی بھی کم ہیں اور تیل بیچنے والی کمپنیوں کو ابھی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور یہ فی لیٹر 4 روپے سے اوپر کا بتا رہے ہیں۔ جے پال ریڈی اسی دن انڈین آئل کمپنی کے چیئرمین آر ایس بوٹالا نے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ کم قیمت پر پروڈکس بیچنے کی وجہ سے کمپنی کا حقیقی منافع 2009-10 کی بہ نسبت گھٹا ہے۔ کمپنی کو 2009-10 میں 10221 کروڑ روپے کا منافع ہوا تھا جو گھٹ کر اختتام پذیر مالی سال کی آخری سہ ماہی میں 3905 کروڑ16 لاکھ روپے رہا۔ یعنی یہ حقیقی منافع کی بات کرہرے

ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کے 14 ویں ملزم کریم مورانی بھی تہاڑ پہنچے

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 2جون 2011 کو شائع انل نریندر بالی ووڈ فلموں کے پروڈیوسر اور کنگ خان عرف شاہ رخ خان کے دوست کریم مورانی بھی آخر کار شکنجے میں آہی گئے۔ سی بی آئی کی سپیشل عدالت کے جج او پی سونی نے مورانی کی ضمانت درخواست کو خارج کردیا ہے اور انہیں جیل بھیجنے کا فرمان سنا دیا۔ ضمانت کے لئے سماعت کے دوران ملزم کی جانب سے ایک مہینے سے بھی کم وقت میں 7 عرضیاں لگائے جانے پر عدالت نے سخت رویہ اپنایا ہے۔ جج موصوف نے کہا ایسا لگتا ہے جان بوجھ کر قانونی ٹال مٹول کا راستہ اپنایا گیا۔ مورانی 6 مئی سے لیکر23 مئی تک میڈیکل کے نام پر عدالت میں حاضر نہیں ہوئے جبکہ11 مئی کو سونپی گئی رپورٹ میں ان کی طبیعت بہتر بتائی گئی تھی۔ مورانی کو جیل بھیجنے کے ساتھ ہی چارج شیٹ میں شامل سبھی 14 ملزمان تہاڑ جیل پہنچ چکے ہیں۔ ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کے 14 ملزم یہ ہیں اے راجہ، سدھارتھ بوہرا، سابق ٹیلی کمیونی کیشن سکریٹری، آر کے چندولیہ۔ پرائیویٹ سکریٹری اے راجہ، ونود گوئنکا،سوان ٹیلی کام پرموٹر، ڈی بی گروپ کے شاہد عثمان بلوا، سریندر تیپارہ اور ریلائنس کے گوتم دوشی، راجیو اگروال وغیرہ وغیر

پاکستان کا تو وجود ہی خطرے میں پڑنے لگا

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 1جون 2011 کو شائع انل نریندر پاکستان کا تو وجود ہی خطرے میں پڑنے لگا ہے کیونکہ طالبان نے خبردار کردیا ہے کہ پاکستان کے نیوکلیائی ٹھکانوں پر حملے کرنے کاکوئی منصوبہ نہیں ہے ان کا تو مقصد پاکستان کے نیوکلیائی ہتھیاروں سمیت ملک پر قبضہ کرنے کا ہے۔ طالبان نے اسامہ بن لادن کے مارے جانے کا بدلہ لینے کیلئے پاکستان میں تشدد پر مبنی مہم چھیڑ رکھی ہے۔ طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا کہ طالبان کا اب مقصد پاکستان اور اس کے ہتھیاروں پر قبضہ کرنا ہے۔ کراچی کے بحریہ کے بڑے اڈے پر طالبان نے پورے تال میل کے ساتھ حملہ کیا تھا۔ ایک انگریزی جریدے ’دی وال اسٹریٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق جب اس مسئلے پر میگزین کے نمائندے نیطالبان کے ترجمان سے ٹیلی فون پر بات کی تو احسان نے کہا پاکستان نیوکلیائی اہلیت رکھنے والا واحد مسلم ملک ہے اور طالبان کا ارادہ ہتھیاروں کو تباہ کرنے کا نہیں بلکہ پورے ملک اور نیوکلیائی ہتھیاروں کو اپنے قبضے میں لینے کا ہے۔ طالبان کی دھمکی کو معمولی طریقے سے نہیں لیا جاسکتا۔ پچھلے دنوں کراچی کے بحری اڈے مہران پر مٹھی بھر آتنک وادیوں کو ک

آئی پی ایل کی وجہ سے چھڑی کلب بنام دیش بحث

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 1جون 2011 کو شائع انل نریندر آئی پی ایل نے کرکٹ کی شکل کو ہی بدل دیا۔ اس کا اتنا تفریحانا خاکہ بنا دیا ہے کہ ساری دنیا میں یہ کھیل جتنا مقبول ہوا ہے شاید ہی کوئی اور کھیل اتنی تیزی سے مقبول ہوا ہو۔ اس فارمیٹ میں سبھی کچھ ہے۔ کھیل بھی ہے، تفریح بھی ہے، گلیمر بھی ہے اور پیسہ بھی۔ اس نے تو کھلاڑیوں کی ذہنیت تک بدل دی ہے۔ اب ایک نیا تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔’ کلب بنام دیش‘۔ اب کئی کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنا زیادہ پسند کرتے ہیں بہ نسبت دیش کے لئے۔ یہ تلخ حقیقت ہے کہ پچھلے دنوں ہم نے دیکھا کہ کس طرح 27 سال کی عمر میں سری لنکا کے تیز گیند باز ملنگا نے اعلان کردیا کہ وہ اب ٹیسٹ میچوں سے رخصتی لے رہے ہیں۔ وہ صرف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہی کھیلیں گے۔ ٹیسٹ سے ہٹنے کا سبب انہوں نے دائیں گھٹنے کی چوٹ بتایا ہے۔ لیکن خیال کیا جارہا ہے کہ آئی پی ایل کو اہمیت دیتے ہوئے انہوں نے اپنے دیش کے لئے کھیلنے سے منع کردیا۔ اس سے پہلے ویسٹ انڈیز کے ایک کھلاڑی کرس گیل نے بھی ویسٹ انڈیز کے لئے کھیلنے سے منع کردیا تھا اور رائل چیلنجرز بینگلورو کا رخ کیا اور اپنے دم

انا ہزارے کا اب سونیا اور کانگریس لیڈر شپ پر وار

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 31مئی 2011 کو شائع انل نریندر  پچھلے کچھ دنوں سے کانگریس لیڈر شپ پر بھی حملے ہونے لگے ہیں۔ حالانکہ یہ نام لیکر تو نہیں کئے جارہے لیکن اشارے کس کی طرف ہیں ، یہ صاف ہے۔ پہلے تو بات کرتے ہیں انا ہزارے کے تازہ سنسنی خیز حملے کی۔ انہوں نے سنیچروار کو کانگریس صدر سونیا گاندھی پر درپردہ طور سے حملہ کرتے ہوئے کہا ریموٹ کنٹرول کی وجہ سے ’’مسائل‘‘ پیدا ہورہے ہیں۔ انا ہزارے نے حالانکہ وزیر اعظم منموہن سنگھ کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ایک اچھا انسان قراردیا۔ ہزارے ایک ریلی کو خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کانگریس صدر کا نام لئے بغیر لیکن واضح اشارہ کرتے ہوئے کہا ،پردھان منتری اچھے انسان ہیں لیکن برے نہیں اور مسائل ریموٹ کنٹرول کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم سبھی کو یقین ہوگیا ہے ہر سرکار میں عوامی طاقت سب سے مضبوط ہوتی ہے۔ اگر لوکپال بل 16 اگست تک نہیں لایا گیا تو وہ جنترمنتر پر لوٹ کر پھر مرن برت شروع کردیں گے۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی جو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دیش پر حکومت کررہی ہیں،بلا تنازعہ کانگریس کی سپریم لیڈر اور دیش کی سب سے طاقتور خاتون

آخر یہ تہور رانا کون ہے اور اس پر کیوں الزام ہے؟

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 31 مئی 2011 کو شائع انل نریندر امریکہ کے شہر شکاگو کے تاجر تہور رانا کے خلاف مقدمہ شروع ہوگیا ہے۔ اس پر2008ء میں ممبئی حملے کی سازش میں ساجھیدار ہونا کا الزام ہے۔ اس مقدمے پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہیں کیونکہ اس سے آتنک واد کے خلاف لڑائی میں پاکستان کے کردار پر نئی روشنی پڑ رہی ہے۔ قابل ذکر ہے ان دنوں شکاگو کی عدالت میں ڈیوڈ کولمین ہیڈلی اور تہور رانا پر ممبئی میں26/11 حملے کا مقدمہ چل رہا ہے۔ ڈیوڈ ہیڈلی کے بارے میں تو اب ساری دنیا جان چکی ہے لیکن تہور رانا کون ہے؟ ممبئی حملے میں لشکر طیبہ کی مدد کرنے والے ملزم پاکستانی نژاد اسلحہ تاجر تہور رانا۔ ڈیوڈ ہیڈلی کے لئے صرف ایک مہرہ تھا۔ ہیڈلی سے رانا کے وکیلوں نے کہا کہ ان کا موکل ایک اچھا آدمی ہے لیکن اسے ایک ایسے دوست نے دھوکہ دیا جس پر اس نے بھروسہ کیا تھا۔ رانا کے وکیل چارس سویٹ نے ہیڈلی سے پوچھا کیا رانا آپ کا دوست تھا؟ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا جیسا آپ کہہ رہے ہیں۔ ہیڈلی نے جواب دیا ۔ ہاں۔ ہیڈلی نے رانا کو ایک ایسا ذہین طالبعلم بتایا جو مذہبی تقاضوں و اصولوں کا پابند ہے اور شراب نہیں پیتا

بھلر کی عرضی مسترد ہونے سے شاید دیگر قصورواروں کو پھانسی ملے؟

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 29مئی 2011 کو شائع انل نریندر پنجاب کے دویندر دیال سنگھ بھلر اور اس کے ساتھی ملزم مہندر ناتھ سنگھ کی رحم کی عرضیوں کو صدر محترمہ پرتیبھا پاٹل نے خارج کردیا ہے۔ اب ہمیں امید ہے کہ برسوں سے لٹکی دیگر قصورواروں کی رحم کی اپیلوں کے نپٹارے کا راستہ کھل گیا ہے۔ اس میں پارلیمنٹ پر حملے کے قصوروار افضل گورو اور راجیو گاندھی قتل کے قصورواروں کی عرضیاں بھی شامل ہیں۔ بھلر کو 25 اگست2001 ء کو ایک نچلی عدالت نے 1991ء میں پنجاب کے پولیس افسر سمید سنگھ سینی پر اور 1993 ء میں یوتھ کانگریس کے اس وقت کے پردھان ایم ایس بٹا پردہشت گردانہ حملوں کی سازش رچنے کے معاملے میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ صدر نے مہندر ناتھ داس کی بھی رحم کی اپیل کو خارج کردیا ہے جس کو ہرکانت داس نامی شخص کے قتل کا قصوروار پایا گیا تھا۔ سال2004 ء کے بعد پہلی بار صدر کی جانب سے کسی قصوروار کو موت کی سزا پر مہر لگائی گئی ہے۔ 2004ء میں دھننجے چٹرجی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ موت کی سزا پانے والے لوگوں کی رحم کی اپیل پر فیصلہ ہونے میں تاخیر کے معاملے میں سپریم کورٹ نے بھی سرکار سے پوچ

جیل تو ٹھیک ہے لیکن پیسے کا نکلوانا بہت ضروری

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 29مئی 2011 کو شائع انل نریندر دو تین دن پہلے مجھے ایک لیڈر ملا تھا۔ باتوں باتوں میں آج کل سرخیوں میں چھائے مختلف گھوٹالوں کا ذکر ہوا۔ اس نیتا کی باتوں نے مجھے سوچنے پر مجبور کردیا۔ اس نے کہا کہ آج کل جتنا بڑا گھوٹالہ کرنا چاہو کرلو، ہاں اگر آپ کچھ دن جیل جانے کو تیار ہیں تو پھر آپ کو کوئی اور ڈر نہیں۔ اس کے مطابق جس دن نیتا جیل گیا اس دن جنتا کا آدھا غصہ ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ آدھا مقدمہ رہ جاتا ہے۔ وہ کچھ مہینے اندر رہنے کے بعد باہر آتا ہے تو اس کا اسی طرح سے خیر مقدم ہوتا ہے۔پھر چناؤ آجاتے ہیں اور وہ نیتا چناؤ جیت جاتا ہے اور یہ کہنے کی حالت میں ہوجاتا ہے کہ عوام نے اس کی بدعنوانی کو معاف کردیا ہے یا پھر یہ کہتا ہے کہ جمہوریت کی سپریم کورٹ یعنی جنتا کے دربار میں اسے معافی مل گئی ہے۔ ایک آدھ مقدمہ چلتا رہتا ہے اور معاملہ رفع دفع ہوجاتا ہے۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ پیسہ کہاں گیا جس کا اس نے گھوٹالہ کیا تھا۔ آپ ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کو ہی لے لیجئے۔ یہ گھوٹالہ تقریباً1 لاکھ 76 ہزار کروڑ کا تھا۔یہ ٹھیک ہے اس گھوٹالے میں اے راجہ، کنی موجھی سمیت آ