اشاعتیں

جون 25, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

وزیر اعلیٰ ہٹاو صدر راج لگاو!

منی پور کے حالات سنبھلے نہیں سنبھل رہے ہیں۔منی پور میں قریب دو مہینے سے جاری دنگوں پر کنٹرول کرنے کیلئے سنیچر کو بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں ریاست کے وزیر اعلیٰ کے کام کرنے کے طریقے پر سوال اٹھائے گئے۔ زیادہ تر پارٹیوںنے وزیر اعظم کے ساتھ آل پارٹی میٹنگ بلانے کی مانگ کی وہیں سماج وادی پارٹی نے صدر راج لگانے کی مانگ کی ۔وزیر داخلہ امت شاہ نے یقین دلایا کہ سبھی کے تعاون سے ریاست میں امن بحال کیا جائے ۔ ان کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں تقریبا سبھی سیاسی پارٹیوںنے حصہ لیا ۔میٹنگ میں بھاجپا صدر جی پے نڈا ،بھاجپا کے منی پور انچارج ڈاکٹر سمبت پاترا ،منی پور کے سابق وزیر اعلیٰ و کانگریس کے نیتاو¿ں جے رام رمیش ،ٹی ایم سی سے ڈیریک اوبراو¿ ،میگھالیہ کے سی ایم و این سی پی نیتاکونراڈ سنگھما ،شیو سینا ادھو ٹھاکرے گروپ سے پرینکا چترویدی انا ڈی ایم کے ،بی جے ڈی عآپ پارٹی اورآر جے ڈی لیڈر بھی شامل ہوئے ۔ ادھر منی پور میں بھیڑ نے ریاستی سرکار میں وزیر سسیندرو کے امپھال میں نجی گودام میں آگ لگادی۔ بھیڑ نے وزیر کے گھر و دیگر اثاثوں کو بھی آگ کے حوالے کرنے کی کوشش کی لیکن سیکورٹی فورسیز کے بر وقت پہنچنے س

اپوزیشن اتحاد کا رآونڈ ون !

بہار کی راجدھانی پٹنہ میں ہوئی اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ کئی معنوںمیں تاریخی رہی اس میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھاجپا مخالف 15سیاسی پارٹیوں کو ایک اسٹیج پر لانے میں کامیاب رہے ۔ یہ بھی اپنے آپ میں ایک تاریخی لمحہ تھا۔ قریب ساڑھے تین گھنٹے کی میٹنگ میں اپوزیشن پارٹیاں بھاجپا کے خلاف ایک ہوکر چناو لڑنے پر رضامند ہوگئیں۔ میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت میں لالو یادو نے بتایا کہ جولائی میں اگلی میٹنگ شملہ میں ہوگی جس میں آ گے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔نشانے پر ہیں 2024میں نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کو سکشت دینا ۔ دوسری جانب بھاجپا کے سینئر لیڈروں کی نظر میں یہ ایکتا زیادہ لمبی چلنے والی نہیں ہیں۔ بھاجپا نیتاوں کا خیال ہے کہ اگر اپوزیشن اتحاد ہو بھی گیا تو صرف بہار، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں ہی بھاجپا کو تھوڑی چنوتی ملے گی۔ جسے صحیح حکمت عملی اور اشوز کے ذریعے پست کیا جا سکتا ہے ۔ مہاراشٹر میں 48،بہار میں 40اور جھاکھنڈ میں لوک سبھا کی 14سیٹیں ہیں۔ پچھلی بار اتر پردیش میں اپوزیشن ایکتا کے مقابلے بھاجپا لڑ کر دکھا چکی ہے۔ باقی کی 400سیٹوںپر اپوزیشن ایکتا کا کوئی م

ٹائٹن کی سواری جان لیوا ثابت ہوئی !

دنیا کے سب سے مشہور جہاز ٹائٹنک کا ملبہ دکھانے گئی آبدوز ٹائٹن کے تباہ ہونے کی معلومات سامنے آئی ہے ۔ یہ پنڈبی گزشتہ اتوار کو لاپتہ ہو گئی تھی۔ اس کے بعد اس کی تلاش کیلئے بین الاقوامی سطح پر تلاش و بچاو¿ آپریشن کیا گیا اور جمعرات کو اس آبدوز کا ملبہ سمندر کی تہہ میں پڑا ہوا ہونے کی جانکاری سامنے آئی ۔ امریکی ساحلی فورس نے بتایا ہے کہ ٹائٹن کے پاس تفتیش رسانوں کو لاپتہ آبدوز ٹائٹن کا ملبہ ملا ہے ۔ ایک پریس ملاقات میں امریکی ساحلی گارڈ ایڈمیرل جان ماو¿زر نے بتایا کہ رموٹ سے چلنے والی آر او وی پنڈبی آبدوز نے سمندری سطح پر ٹائٹنک سے تقریباً آدھا کلو میٹر دور ٹائٹن آبدوز کے تیل کی تلاش کی اور اسی کی جانچ کرتے کرتے آبدوز آر او وی کا ملبہ پڑا ملا ۔ انہوںنے کہا کہ آبدوز میں سوا ر متاثر ہ کے کنبوں کے تئیں اپنی دلی تازیت پیش کرتا ہوں ۔ یہ امریکی کمپنی کے زیر کنٹرول کمپنی اوشن گیٹ اکسپیڈیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس کو خیال ہے کہ ان کو پکا یقین ہے کہ ٹائٹنک میں سوار پانچوں مسافروں کی موت ہو گئی ہے ۔ ان میں ارب پتی ہاکنگ ہاتش ہارڈنگ اور ایک پاکستانی پریوا ر کے ارب پتی شہزاد دوو¿د اور اس کا

امریکہ میڈیا کی نظروں میں مودی کا دورہ !

ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ دورے کا تذکرہ دنیا بھر کے میڈیا میں ہو رہا ہے ۔ امریکہ میڈیا میں بھی اس دورے کو خاص توجہ ملی ہے کیوںکہ وزیر اعظم نریندر پہلی مرتبہ امریکی مہمان بن کر گئے تھے ۔ یعنی دوسری الفاظ میں کہیں تو مودی پہلی بار امریکہ اسٹیٹ ویزٹ پر گئے ۔ انہوںنے امریکہ کانگریس کو بھی خطاب کیا اور یہ ان کا دوسرے مرتبہ خطاب تھا۔ امریکی کانگریس کی شکل میں دو مرتبہ خطاب کرنے والے مودی بھارت کے پہلے وزیر اعظم بن گئے ۔ امریکی میڈیا میں مودی کے دورے پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے ۔ کئی ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے امریکی کانگریس میں مودی کی تقریر کے بائیکاٹ کرنے کی بھی خبر کو امریکی میڈیا نے خاص اہمیت سے چھاپہ ہے ۔ اس کے علاوہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق ،جمہوریت اور پریس پر مبینہ حملے سے وابسطہ سوال بھی پی ایم مودی کے دورے میں پوچھے گئے ۔ ان سوالوں کو کبھی امریکی میڈیا میں اہمیت کے ساتھ شائع کیا گیا۔ قریب آدھا درجن ڈیموکریٹس ممبران نے امریکی کانگریس میں پی ایم مودی کی تقریر کا بائیکاٹ کیا ان میں مشیگن سے راشد طالب وغیر ممبران نے اڈریس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے مشترکہ بیان دیا۔ اس بی