اشاعتیں

اکتوبر 19, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہریانہ کے نئے لال،منوہر لال!

ہریانہ کی سیاست میں طویل عرصے سے چھائے رہے بنسی لال، چودھری دیوی لال، بھجن لال اور پھر چودھری رنویر سنگھ کے لال بھوپندر سنگھ ہڈا کے بعد اب ایک اور لال منوہرلال اپنی سیاسی پاری کھیلنے کیلئے تیار ہیں۔ بھاجپا نے بیحد چالاکی کے ساتھ اسمبلی میں غیر جاٹ کارڈ کھیل دیا ہے اور جاٹ ووٹ بینک کو بھی جوڑے رکھا۔ یہی وجہ تھی کہ کسی نیتا کو وزیر اعلی کا دعویدار اعلان کئے بغیر منوہر لال کھٹر کو وزیر اعلی کی شکل میں پروجیکٹ کردیا۔ پورے چناؤ کے دوران بھاجپا نے پیغام دیا کہ سرکار بننے پر غیر جاٹ وزیر اعلی ہوگا لیکن سینئر لیڈروں نے کسی بھی اسٹیج سے یہ ظاہر نہیں ہونے دیا۔ ایسا ہونے سے دوسری پارٹیوں کو بڑا اشو ہاتھ لگ جاتا۔ مودی میجک کے سہارے چناوی میدان میں اتری بھاجپا کے حکمت عملی ساز نے غیر جاٹ کارڈ خاموشی سے کھیل دیا۔ وزیر اعلی کے لئے کھٹر کا نام سن کر کئی لوگ حیرت میں پڑ گئے۔ لیکن طویل عرصے سے آر ایس ایس اور بھاجپا میں تنظیمی ذمہ داریاں سنبھال رہے کھٹر زمین سے جڑے ہوئے اور ایک تجربہ کار شخص ہیں جو مشکل چنوتیوں سے نمٹنے کی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔   روہتک کے بسمانی گاؤں میں بچپن میں کھیت میں سبزیاں توڑ

کینیڈا کی پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملہ!

کینیڈا کی راجدھانی اوٹاوا میں بدھ کو ایک آتنکی حملے نے سبھی کو چونکا دیا ہے۔ آج دنیا کا کوئی دیش دہشت گردی سے اچھوتا نہیں رہا۔ امریکہ سے لگے کینیڈا میں آتنکی وادی حملہ یہ دکھاتا ہے کہ اسلامی دہشت پوری طرح سے دنیا تک پھیلنے لگی ہے۔ کینیڈا کی پارلیمنٹ اور باہر دونوں مقامات پر بدھ کے روز گولیاں چلیں۔ سکیورٹی فورس کے ذریعے مار گرائے جانے سے پہلے ایک بندوقچی نے ایک فوجی کو گولی ماردی۔ اوٹاوا میں پارلیمنٹ سمیت تین مقامات پر گولی چلی۔ سب سے پہلے پارلیمنٹ کے پاس واقع قومی جنگ عظیم یادگار کے پاس گولیاں چلائی گئیں۔ پہلے فوجی مارا گیا پھر پارلیمنٹ کے اندر اور اس کے نزدیک ایک شاپنگ مال کو نشانہ بنایا گیا ۔ پارلیمنٹ کمپلیکس میں گھسے ایک حملہ آور کو جوابی کارروائی میں مار گرایا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے اس حملے میں ایک سے زیادہ مشتبہ لوگ شامل تھے۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا جب کچھ گھنٹے پہلے ہی کینیڈا نے آتنک واد کے خطرے کو لیکر الرٹ جاری کیا تھا۔ سرکار کے ایک افسر کے مطابق اسلامک اسٹیٹ( داعش) اور القاعدہ جیسی تنظیموں کی آن لائن باتوں کے سامنے آنے کے بعد الرٹ بڑھایا گیا۔ واقف کار دو دن پہلے مانیٹریال میں ہ

اس مرتبہ دیوالی نئی امیدیں اور نیاجوش لیکر آئی ہے!

دیوالی کا تہوار روشنی اور اجالے کی علامت مانا جاتا ہے۔دیوالی و روشنی کے اس تہوار کے دن سبھی لوگ چراغ اور موم بتی جلا کر روشنی کرتے ہیں۔ یہ تہوارپربھو رام اور سیتا کے 14 برس کے بنواس کے بعد ایودھیا میں ان کی آمدپر منایا جاتا ہے اور یہ موسم سرما کی آمد کی بھی علامت ہے۔ خوشیوں کے اس تہوار پر لوگ ایک دوسرے کو مٹھائیاں بانٹ کر اور مل جل کر خوشیاں مناتے ہیں۔ اس سال دیوالی زور شور سے منائی جائے گی کیونکہ مرکز میں ایک نئی سرکار آئی ہے اور وہ اپنے ساتھ نئی امیدیں لائی ہے۔ کانگریس پارٹی کا بنواس اب شروع ہوگیا ہے دیکھیں یہ کتنے برس چلے گا۔ اماوسیا کی اندھیری رات میں دیپک کی جگمگاتی روشنی سے چمک چھا جاتی ہے اور اندھیرے کو چھیرتے ہوئے ان خوبصورت دیپکوں کے بغیر دیوالی کا تہوار ادھورا سمجھا جاتا ہے۔ بازار میں چہل پہل کئی دن پہلے ہی شروع ہوجاتی ہے۔ بازار و تمام دکانیں دلہن کی طرح سجا دی گئی ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ آج بھی دیوالی میں گھر کو روشن کرنے کیلئے روایتی چراغوں کا استعمال ہوتا ہے اور یہ ایک منفرد مٹی سے بنتے ہیں۔ اب لوگ مختلف طرح کے چراغوں اور موم بتی کا استعمال بھی کرنے لگے ہیں۔ ان کی بات ک

بھاجپا مشکل میں ،چناؤ کرائے یا سرکار بنائے؟

کیا ہریانہ اور مہاراشٹر میں بھاجپا کو ملی کامیابی کا اثر دہلی پر بھی پڑے گا؟ یا پارٹی اب دہلی میں چناؤ کرائے گی؟ یہ سوال سیاسی گلیاروں میں بے چینی سے پوچھا جارہا ہے۔ مہاراشٹر تو دہلی سے تھوڑا دور ہے اس لئے اس کا تو راجدھانی میں کیا اثر پڑے گا لیکن ہریانہ تودہلی سے لگا ہوا ہے اور ہریانہ میں اکثریت ملنے سے بھاجپا کی دہلی یونٹ امید افزا ہوگئی ہے کہ پارٹی ابھی تک جو شش و پنج میں تھی اس کا جوش اب پوری طرح سے سامنے آگیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے دہلی اسمبلی چناؤ کیلئے سبھی پارٹیاں تیار ہیں۔اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی بھاجپا اور دوسرے نمبر پر ’عام آدمی‘ پارٹی ہی نہیں کانگریس کے لیڈر بھی چناؤ میں جانے کو تیار ہیں۔ اسمبلی بھنگ کرنے کی سفارش کیلئے کس کے حکم کا انتظار ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔ آخری فیصلہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کو لینا ہے۔ ایسے میں28 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں معاملے کی سماعت پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بھاجپا کیلئے سب سے زیادہ حوصلہ بڑھانے والی بات ہریانہ میں بھاجپا کی شاندار کامیابی کے نتائج ہیں جہاں پچھلے اسمبلی چناؤ میں تمام کوششوں کے بعد بھی بھاجپا دو نمبروں تک نہیں پہنچ پا

تھوک مہنگائی پانچ سال میں سب سے نیچی سطح پر آئی!

اپنے پانچ ماہ کے عہد میں ہی وعدہ خلافی کے غیر ضروری مخالفت و الزامات جھیل رہی مودی سرکار نے تنقید کرنے والوں کوپھر کرارا جواب دیا ہے۔میں مہاراشٹر اور ہریانہ اسمبلی چناؤ کی بات نہیں کررہا ہوں۔ میں بات کررہا ہوں مہنگائی اور اقتصادی مسائل کی۔ ایسا بہت کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ اقتصادی محاذ پر کئی اچھی خبریں ایک ساتھ ملیں لیکن ہندوستانی معیشت کے ساتھ فی الحال ایسا ہی ہے۔ حکومت کی کوششوں کا نتیجہ ہے خوردہ بازار کے بعد اب تھوک بازار میں بھی مہنگائی پانچ مہینے میں ہی پانچ سال میں سب سے نیچے سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ستمبر مہینے میں اس کا فیصد 2.38فیصد ناپا گیا ہے۔ اگست ماہ میں یہ 3.74 فیصد اور گذشتہ ستمبر میں 7.05 فیصد تھی۔ اس کی کم از کم شرح اکتوبر2009ء میں 1 فیصدی تھی۔ اس کے بعد یوپی اے سرکار کے پورے عہد کے دوران مہنگائی اوسط شرح8 سے 9 فیصدی کے درمیان رہی۔ یوپی اے سرکار کے زوال میں کرپشن کے ساتھ کسی اہم گورکھ دھندے کا تعاون تھا اور مہنگائی ایسا اشو ہے جو عام جنتا کو سیدھا متاثر کرتا ہے۔ دودھ ، انڈا، میٹ ، مچھلی کے دام میں گراوٹ آئی جو ستمبر سے جاری ہے۔ مودی سرکار کے ساتھ ریزرو بینک نے تمام د

بچوں کے جنسی استحصال کے بڑھتے واقعات باعث تشویش مسئلہ !

حال ہی میں بچوں کے جنسی استحصال کے بڑھتے واقعات پورے سماج کے لئے ایک تشویش کا مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ آئے دن بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات کی تفصیل پڑھ کر دل بیٹھ جاتا ہے اور سمجھ میں نہیں آتا کہ ہمارے سماج کو آخر ہوتا کیا جارہا ہے۔ حال ہی میں مغربی دہلی کے ہری نگر میں واقع ایک پلے اسکول کے مالک کے24 سالہ بیٹھے کے ذریعے عصمت دری کا شرمناک واقعہ سامنے آیا۔ بچی کے جسم سے خون بہتا دیکھ کر گھروالے اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئے جہاں سے بچی کے ساتھ بدفعلی کی تصدیق ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ کئی دنوں سے بچی کے ساتھ ذیادتی کررہا تھا۔ ایسے ہی دہلی کے روہنی میں واقع پلے اسکول میں ڈھائی سال کی ایک بچہ کے ساتھ بھی بدتمیزی کا معاملہ سامنے آیا۔ بچی کے بیمار ہونے پر طبی جان سے پتہ چلا کہ اس کے ساتھ بدفعلی ہوئی ہے۔والد کی شکایت پر پولیس نے ایک ایف آئی آر درج کرکے اسکول کے ہی ایک ملازم کو گرفتار کرلیا۔ اسکولوں کو تعلیم کا مندر مانا جاتا ہے۔ بچوں کو اسکول بھیج کر والدین بے فکر ہوجاتے ہیں اور انہیں لگتا ہے بچہ وہاں اچھے اخلاق و آداب سیکھے گا۔ پڑھ لکھ کر نہ صرف اپنی زندگی میں کامیاب ہوگااور باپ سے آگے بڑھے گا