اشاعتیں

دسمبر 13, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ڈی ڈی سی اے: کرکٹ کا کامن ویلتھ گھوٹالہ

گذشتہ دو دنوں سے یا کہیں کہ دہلی سچیوالیہ میں سی بی آئی کے چھاپے سے ناراض و بوکھلائی عام آدمی پارٹی نے جمعرات کو مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی پر سیدھا حملہ بول دیا ہے۔ پارٹی نے باقاعدہ ایک پریس کانفرنس کر دہلی و ضلع کرکٹ ایسوسی ایشن(ڈی ڈی سی اے) میں بڑے مالی گھوٹالے اور گڑبڑیوں کے الزام دوہرائے، جس کے 2013ء تک صدر ارون جیٹلی تھے۔وزیر اعلی اروند کیجیریوال نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے ہلا بولا اور جیٹلی کے استعفے کی مانگ کرڈالی۔پریس کانفرنس میں ڈی ڈی سی اے کو کرکٹ کا کامن ویلتھ گھوٹالہ قراردیا گیا۔ میں قارئین کو یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ آخر ڈی ڈی سی اے کا معاملہ کیا ہے۔ مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (ڈی ڈی سی اے) کے 14 سال تک چیف رہے۔ سابق کرکٹر کیرتی آزاد، بشن سنگھ بیدی، گوتم گمبھیر جیسی نامی ہستیوں نے ڈی ڈی سی اے میں پھیلی بدعنوانی کو لیکر کیجریوال سے تمام شکایتیں کی تھیں۔ فیروز شاہ کوٹلہ میدان کی تعمیر نو پر خرچ ہوئے114 کروڑ پر بھی سوالیہ نشان لگے ہیں۔اس کا شروعاتی بجٹ24 کروڑ تھا۔ ڈی ڈی سی اے نے کوٹلہ میدان کی تعمیر سال2002ء سے2007 کے درمیان کرائی تھی۔ ڈ

امریکہ جھکتا ہے بس جھکانے والا چاہئے

امریکہ جھکتا ہے بس جھکانے والا چاہئے، میں بات کررہا ہوں امریکہ اور روس کی۔ جب سے روسی صدر ولادیمیر پوتن سیریا ۔ عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف میدان میں اترے ہیں، دھیرے دھیرے پانسہ پلٹ رہا ہے۔ آئی ایس پر چوطرفہ حملے بڑھ رہے ہیں۔ اب تک امریکہ اس ضد پر قائم تھا کہ سیریا میں راشٹرپتی اسد کو امن قائم کرنے کیلئے عہدے سے ہٹنا ہوگا۔دوسری جانب پوتن اس بات پر اڑے تھے کہ اسد اپنے عہدے پر بنے رہیں گے اور وہی آئی ایس کے خلاف مہم کی کمان سنبھالیں گے۔ آخر کار سیریا معاملے میں امریکہ کو روس کے سامنے جھکنا ہی پڑا۔امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے روس کی لمبے وقت سے چلی آرہی اس مانگ کو مان لیا کہ راشٹرپتی بشرالاسد کے مستقبل کا فیصلہ سیریا کے لوگوں کو کرنے دینا چاہئے۔ ادھر آئی ایس کے خلاف اب تو مسلم دیشوں کا بھی مورچہ بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسلام کے نام پر دنیا بھر میں دہشت گردی پھیلا رہے آتنکیوں کو سبق سکھانے کے لئے مسلم دیشوں نے کمر کس لی ہے۔سعودی عرب کی لیڈر شپ میں34 دیشوں نے آتنک واد کے خلاف فوجی گٹھ بندھن بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ اس گٹھ بندھن کی مشترکہ کمان سعودی عرب کی راجدھانی ریاض میں قائم ہوگی۔

’نربھیہ‘ کانڈ کے تازہ ہوگئے زخم

جیوتی سنگھ عرف نربھیہ کانڈ ساؤتھ دہلی میں آج سے تین سال دو دن پہلے 16 دسمبر 2012ء کو رونما ہوا تھا۔ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ چلتی بس میں اجتماعی آبروریزی کا شکار ہوئی ’نربھیہ ‘ کے بالغ ملزمان کو بڑی عدالت کے ذریعے سزا دئے جانے پر بھی اب کبھی بھی کوئی بحث نہیں سنائی دیتی۔ بہرحال اس گھناؤنے غیر انسانی کانڈ کا ماسٹر مائنڈ نابالغ مجرم ضرور خبروں میں ہے۔ 16 دسمبر کے بعد بھڑکی تحریک اور تب سرکار اور عدالت کے رخ سے لگا تھا کہ اب تو کچھ صورت بدلے گی لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ کچھ بھی تو نہیں بدلا۔ نربھیہ کے ساتھ کی گئی اجتماعی حیوانیت اور بربریت آمیز آبروریزی سانحہ سن کر خوف تاری کردینے والی یادیں ابھی لوگوں کے ذہن سے دور نہیں ہوئیں تھیں کہ تین دن میں راجدھانی میں دو معصوموں کو حیوانیت کا شکار بنائے جانے کے واقعہ نے پھر وہ زخم تازہ کردیا ہے کہ جوئنائل عدالت کے قواعد کے مطابق اطفال اصلاح گھر میں رکھے جانے کے اس ماسٹر مائنڈ نابالغ کی تین سال کی میعاد پوری ہونے والی ہے۔ اسے اگلے ایتوار کو رہا کردیا جائے گا لیکن مرکزی سرکار اس کی ابھی رہائی کے حق میں نہیں ہے۔سرکار نہیں چاہتی کہ آدھے ادھورے انتظ

پختہ معلومات اور ثبوت پر ہی سی بی آئی نے مارے چھاپے

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کے ساتھ ساتھ دو دیگر جرائم پیشہ سے سی بی آئی نے بدھوار کو بھی 9 گھنٹے تک لمبی پوچھ تاچھ کی۔ یہ افسرراجندر کمار کون ہیں؟ 48 سالہ راجندر کمار وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹری ہیں۔ آئی آئی ٹی کھڑگ پور سے بی ٹیک کرنے والے راجندر 1989ء بیج کے آئی ایس افسر ہیں۔ اسی سال فروری میں کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری کی حیثیت سے مقرر ہوئے راجندر کمار وزیر اعلی کے قریبی اور بھروسے مند افسران میں سے ایک ہیں۔ کیجریوال نے لیفٹیننٹ گورنر کی صلاح کو درکنار کرتے ہوئے ان پر الزامات کے باوجود انہیں اپنا پرنسپل سکریٹری بنایا۔بتایا جاتا ہے کہ آئی آئی ٹی کی پڑھائی کے وقت سے ہی دونوں ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ راجندر کمار کے خلاف انسداد کرپشن برانچ (اے سی بی) کے پاس 7 شکایتیں 2012ء سے آئی ہوئی ہیں۔ برانچ نے ایک شکایت ویٹ کمشنر کو بھیجی ہے اور ایک سی بی آئی کو جانچ کیلئے بھیجی تھی۔اسی شکایت پر چھاپے ماری ہوئی ہے جو دہلی ڈائیلاگ کمیشن کے ممبر سکریٹری رہے آشیش جوشی نے کی تھی۔شیلا دیکشت کے عہد میں او سی این جی گاڑی فٹنس گھوٹالے کی جانچ کررہی ہے اس میں بھی اے سی بی

راجندر کمار پر چھاپے، ہائے توبہ کیوں؟

منگل کی صبح ہی سے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ہلا مچایا ہوا ہے کہ سی بی آئی نے میرے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ بتادیں کہ منگل کی صبح سی بی آئی نے وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ راجندر کمار کے خلاف دہلی ڈائیلاگ کمیشن کے سابق ممبر آشیش جوشی نے شکایت درج کرائی تھی اس کے بعد سی بی آئی نے معاملے کی جانچ کی اور پہلی نظر میں انہیں کروڑوں روپے کے ناجائز لین دین اور غلط طریقے سے نا پسندیدہ لوگوں کی حمایت کرنے کا معاملہ دکھائی دیا۔ الزام ہے کہ راجندر کمار نے اپنے عہدے کا بیجا استعمال کیا۔ انہوں نے برسوں سے ایک ہی کمپنی کو دہلی سرکار کے ٹینڈردئے اور دلائے۔ ذرائع نے بتایا کہ آشیش جوشی سے شکایت ملنے کے بعد کئی سطح پر اس شکایت کی چھان بین کی گئی۔ جانچ کے دوران کئی محکموں اور دوسرے ذرائع سے معلومات اکھٹی کی گئیں۔ جب پختہ جانکاری سامنے آئی تو وارنٹ لیکر منگلوار کو چھاپہ مارا گیا۔ راجندر کمار کے گھر اور دفتر پر بھی چھاپہ ڈالا گیا۔ چھاپوں میں کاغذات، فائلیں، کمپیوٹرسے وابستہ چیزوں کو قبضے میں لے لیا گیاکچھ کی جانچ موقعے پر ہی کی گئی۔ سی بی آئی کا کہ

جب شرد پوار کے سپنے کو سونیا نے چکنا چور کردیا!

عام طور پر مانا جاتا ہے کہ مراٹھا لیڈر شرد پوار ایک بہت شاطر سیاستداں ہیں۔ وہ کب کون سی چال چل دیں، کب کیا کہہ دیں کوئی نہیں بتا سکتا لیکن ایسے شاطر لیڈر کو بھی سونیا گاندھی نے مات دے دی ہے۔ شرد پوار نے اپنی کتاب ’’لائف آن مائی ٹرمس ان گراس روٹ اینڈ کوریڈورس آف پاور‘ ‘میں شرد بابو نے چونکانے والا سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ شرد پوار نے دعوی کیا ہے 10 جن پتھ کے خودساختہ وفاداروں نے سونیا گاندھی کو اس بات کیلئے رضامند کیا تھا کہ 1991ء میں شرد پوار کے بجائے پی وی نرسمہاراؤ کو وزیر اعظم بنایا جائے کیونکہ گاندھی خاندان کسی ایسے شخص کو وزیر اعظم نہیں بنانا چاہتا تھا جو آزاد خیال رکھتا ہو۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر نے کہا وفاداروں میں سورگیہ ارجن سنگھ خودبھی وزیر اعظم کے عہدے کے دعویدار تھے اور انہوں نے پوار کے بجائے راؤ کو چننے کا فیصلہ لینے میں سونیا گاندھی کو راضی کرنے میں چالاکی سے چال چلی۔ راؤ کی کیبنٹ میں پوار وزیر دفاع تھے۔ پوار کی کتاب کو ان کی75 ویں سالگرہ تقریب میں باقاعدہ طور سے سونیا گاندھی، وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر اور نائب صدر کی موجودگی میں ریلیز کیا گیا ۔ انہوں نے کہا

سعودی عرب میں خواتین انقلاب

سعودی عر ب میں واقعی خواتین انقلاب کا آغاز ہوگیا ہے اور دیش کی تاریخ میں پہلی بار عورتوں کو کسی چناؤ میں حصہ لینے کی اجازت ملی ہے۔ مقامی انتخابات میں پہلی بار خواتین ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا اور بطور امیدوار چناؤ میں بھی اتریں۔ اپنی آزادی کی شروعات ہی سب سے پہلے ووٹ کے حق کے ساتھ کرنے والے بھارت جیسے ملکوں میں سعودی خواتین کے اس کارنامے کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔ دنیا کے امیر ملکوں کی صوبائی انتخابات میں کھڑے ہونے والی خواتین کو اکیلے گاڑی چلانے کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ ووٹ ڈالنے کیلئے انہیں اپنے گھر کے کسی مرد ممبر کے ساتھ آنا پڑا اور اپنے لئے الگ سے بنی قطاروں میں کھڑے ہوکر ووٹ ڈالنا پڑا۔ سب سے عجیب و غریب بات یہ ہے کہ بطور ووٹر 10 فیصد سے بھی کم خواتین کا رجسٹریشن ہو سکا۔ 2 کروڑ10 لاکھ کی آبادی والی ارب راج شاہی میں صرف 11 لاکھ90 ہزار خواتین ووٹر ہیں ۔پہلا نتیجہ مسلمانوں کے سب سے مقدس مقام مکہ سے آیا۔ مکہ کے میئر اوسامہ البار نے بتایا کہ پاس کے گاؤں مدرکا میں سلمہ بنت حزب الاوتیبی نے جیت حاصل کی ہے۔ اسی کے ساتھ دیش کی پہلی منتخبہ نمائندہ بن گئی ہیں۔ مقامی میڈی

ایک طرف ٹھنڈا دوسری طرف گھنا کہرہ

بڑھتی آلودگی سے پریشان دہلی کے شہریوں کے لئے ایک مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے۔ پہاڑوں پر جاری برفباری کا سیدھا اثر دہلی پر پڑ رہا ہے۔ تیز ہواؤں کے ساتھ ہی درجہ حرارت میں آئی ریکارڈ گراوٹ نے اچانک سنیچر کو نیا رخ اختیار کرلیا ہے۔ عالم یہ ہے کہ اسکولی بچوں سے لیکر آفس جانے والے تک سبھی لوگ سردی میں ٹھٹر رہے ہیں۔ سنیچروار کا دن سیزن کا سب سے ٹھنڈا رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دہلی کا کم از کم درجہ حرارت5 ڈگری تک گر کر11 ڈگری سیلسیس پر آگیا۔ وہیں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بھی22 ڈگری سے گھٹ کر18 ڈگری سیلسیس تک رہ گیا۔ محکمہ موسم کے مطابق صبح گھنے کہرے کے ساتھ ہوگی وہیں ہفتے کے آخر تک کم از کم 8 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ ماہرین موسمیات ڈی پی یادو نے بتایا کہ پہاڑوں میں برفباری کی وجہ سے ٹھنڈ اور سرد ہواؤں کا اثر بھی بڑھے گا۔ 20 دسمبر کے بعد ٹھنڈ اور بڑھے گی ایک تو ٹھنڈ اور ٹھنڈی ہواؤں نے دہلی کے شہریوں کو پریشان کررکھا ہے رہی سہی کثر اس کہرے نے نکال دی ہے۔ کئی علاقوں میں صبح میں دھند کی سطح 300 سے بڑھ کر 600 میٹر کے درمیان درج کی گئی ہے۔ رفتار اور دھند کے چلتے جمعہ کی رات 15 منٹ میں دو کا

مسلمانوں کے امریکہ میں داخلے پر روک

جب سے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) نے پیرس اور اس کے بعد امریکہ کے شہر کیلیفورنیا میں جو دہشت ناک واقعہ ہوا اس کے بعد سے امریکہ میں ایک ایسا طوفان سا آگیا ہے جو رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک طرف امریکی صدر براک اوبامہ ہیں تو دوسری طرف امریکہ کے صدر عہدے کیلئے ری پبلکن پارٹی کے امیدواربننے کے مضبوط دعویدار ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔ امریکی عوام اوبامہ کہ آئی ایس سے مقابلہ کرنے کی قوت ارادی پر شبہ ظاہر کررہے ہیں۔ صدر سے جس سختی کی امید کی جارہی ہے وہ عوام کو دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ وہاں کے ایک مسلح سروس کے افسر نے کہا کہ آئی ایس سے نمٹنے کے لئے سخت حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے جس پر اوبامہ نے کچھ نہیں کہا۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کمپین کے دوران دھماکو بیان دیتے ہوئے کیلیفورنیا قتل عام کے بعد امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پوری طرح سے روک لگانے کی مانگ کرڈالی ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہا جب تک ہمارے دیش کے نمائندے یہ نہیں پتہ لگا لیتے کہ کیا کچھ چل رہا ہے، تب تک امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پوری طرح سے روک لگا دی جائے۔ ان کا یہ اشتعال انگیز بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب محض ایک دن پہلے ہی اوبامہ نے

لشکر کی خودکش حملہ آور تھی عشرت جہاں

2004 میں عشرت جہاں مڈبھیڑ معاملے کے بعد جو بھی تنازعہ شروع ہوا تھا وہ آج تک چلتا آرہا ہے۔ دیش کے تمام خودساختہ دانشور (فرضی صحافی) اسے فرضی انکاؤنٹر بتانے پر تلے ہوئے تھے اور آج بھی ہیں۔ وہ یہ ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں کہ ممبئی سے لگے علاقے ٹھانے اور مندرا کی باشندہ عشرت جہاں 2004 کو جاوید شیخ عرف پرگیش پلئی اور پاکستان کے دو لڑکوں امجد علی و ذیشان جوہر عبدالغنی کے ساتھ احمد آباد گھومنے آئی تھی اور پولیس نے ان چاروں کو احمد آباد کے باہری علاقے میں ایک فرضی مڈ بھیڑ کرکے مار ڈالا تھا۔ اس کے خاندان والوں نے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ طالبہ تھی۔ عشرت جہاں کی ماں شمیمہ کوثر نے گجرات آئی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ اس کی بیٹی جاوید شیخ کے عطر کے کاروبار میں سیلس گرل کے طور پر کام کیا کرتی تھی جبکہ گجرات پولیس نے کہا تھا کہ احمد آباد میں مارے گئے دہشت گرد ریاست کے اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی پر حملہ کرنے کے ارادے سے وہاں پہنچے تھے۔ عشرت جہاں کیس پر گجرات کے اس وقت کے وزیر داخلہ امت شاہ اور گجرات پولیس کے کردار پر سوال اٹھے تھے۔ لشکر طیبہ نے بھی عشرت جہاں کو اپنی ویب سائٹ